• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حسن لغیرہ، قصة الغرانيق اور شیخ زبیرعلی زئی رحمہ اللہ

شمولیت
مئی 01، 2014
پیغامات
257
ری ایکشن اسکور
68
پوائنٹ
77
بسم الله الرحمن الرحيم

((حسن لغیرہ، قصة الغرانيق اور شیخ زبیرعلی زئی رحمہ اللہ))

۰۰۰( ابوالمحبوب سید انورشاہ راشدی)

کچھ عرصہ قبل فیس بوک پر کہاکہ " قصة الغرانيق "شیخ زبیررحمہ اللہ کے منہج کے مطابق صحیح وقابل حجت بن جاتا ہے،،کسی ساتھی نے بلاتحقیق ودریافت کیےفورا مجھے کہدیاکہ آپ جھوٹ بول رہے ہیں،، وغیرہ وغیرہ.
اسی طرح ابھی قریب کی بات ہے،، ایک دوسرے صاحب سے بحث ہوئی اسے بھی میں نے یہی کہا،،، ان صاحب کے متعلق ہمارا گمان اچھا تھا،، لیکن بحث کے دوران جب یہی بات میں نے ان سے دہرائی، تو وہ بھی آگ بگولہ ہوگئے،، اور ہمارے گمان کے برعکس فورا میری عدالت پر حملہ آورہوتے ہوئے کہاکہ آپ شیخ زبیررحمہ اللہ پر تھوپتے ہو،، اگر وہ پوسٹیں ڈلیٹ نہ کردی گئی ہوں تو وہاں انہیں دیکھاجاسکتاہے،، چونکہ پہلے میراخیال تھا کہ اپنی زیر ترتیب کتاب کے قصہ غرانیق کی متعلقہ بحث پر اس بات کو چھیڑونگا،، اور وہیں اس پر بحث کی جائیگی،، لیکن ان حضرات کی ان بدگمانیوں،جلدبازیوں، فتواؤں، ہٹ دھرمیوں اور بلاوجہ مخاصمہ وغصہ کرنے والوں کے کردار اور گفتارو بےتمیز طوفان نے مجبور کردیا کہ اس چیز کو فی الفور منظر عام پر لایاجائے تاکہ یہ لوگ اپنے گریبانوں میں جھانکیں،،اور کسی پر دوران بحث ایسے جلد بازی اور غصے میں تیروں کی بوچھاڑ کی جرات نہ کرسکیں،، تعجب تو ہمیں اس بات پر بھی بہت ہورہاہے کہ یہ صاحب دوران بحث بہت غصہ سے پیش آرہے تھے،،،کہنے کو تو یہ کہرہے تھے کہ ہم تو دہریوں سے بھی نرمی سے پیش آتے ہیں،، اگر پرایوں( دہریوں ) سے نرمی سے پیش آتے ہیں تو اپنے تو اس سے زیادہ حق رکھتے ہیں کہ ان سے نرمی برتی جائے اور اخلاق کے دائرہ میں رہ کر بحث کی جائے،،، ہم نے جب ان سے کہا کہ پھر ہم پر غصہ کیوں؟ ؟؟ ہماری تو یہ عادت نہیں کہ ادلہ کوچھوڑ کرکسی کی ذات کومطعون کریں،،، تو آپ ہمیں "تھوپنے" والے الفاظ سے کیوں مطعون کررہے ہیں،، اب جو جواب دیا کہ،،، ہم بھی سختی نہیں کرتے،، اصل میں شیخ زبیر رحمہ اللہ کے خلاف لوگ پتہ نہیں کیا کیاکہتے ہیں،، لہذا غصہ آجاتا ہے،، اوکماقال...
یعنی،،، کرے کوئی ، بھرے کوئی.قصور کسی کا،، الزام کسی پر،،بدلہ کے لیے ہم ہی انہیں ملے تھے،،، واہ رے واہ....کیسا انصاف ہے،،، (!!) اس طرح دین کی تبلیغ ونشرواشاعت کی جاتی ہے،،، کیاشریعت ہمیں ان چیزوں کی اجازت دیتی ہے،،، کیا یہ طرز اسلامی تعلیمات کے مطابق ہے،،، اہل علم ہوکر کس قدر جاہلانہ طرز واسلوب اختیار کیاجاتا ہے،،
دین اسلام میں کسی مسلمان بھائی کے بارے حسن ظن کی ترغیب نہیں دی گئی،، کیا حسن ظن کی احادیث ہماری آنکھوں سے اوجھل ہوگئی ہیں، یامحض دوسروں کو بتانے اور سمجھانے کے لیے سمبھال کر رکھی ہوئی ہیں،،حق تویہ تھا کہ وہ مجھ سے پوچھتے کہ اس پر کیادلیل ہے، لیکن انکایہ انداز انتہائی سطحیت سے جڑامحسوس ہوا.
لگتا ایسے ہے کہ شیخ زبیر رحمہ اللہ سے اختلاف کرکے جیسے کوئی بڑی زیادتی کردی ہو ہم نے،،
کیادنیا میں ہم شیخ زبیررحمہ اللہ سے اختلاف کا حق نہیں رکھتے،، کیا ہمیں اپنا مدعا آزادی سے بیان کرنے کی اجازت نہیں،،، کیاشیخ زبیررحمہ اللہ کی تحریرات کا تعاقب کرنے سے یہ لازم آتا ہے کہ ہم انکی ذات کو مطعون کررہے ہیں،، یاانکی شان میں تنقیص کررہے ہیں،، جو جب بھی شیخ کے کسی موقف کی تردید میں کچھ لکھتے ہیں تو طرح طرح کے طعنے، الزامات، اور غلط باتوں سے مطعون کیاجاتا ہے؟؟؟ اگر کسی کے رد میں محض لکھنا ہی طعن ہے تو پھر کوئی بھی اس طعن سے نہیں بچ پایا،،، بڑے بڑے ائمہ جہابذہ ایک دوسرے پر ردود لکھتے رہے ہیں،،، فیاللہ کیسے کیسے اصول اور قواعد دنیا میں متعارف کرائے جارہے ہیں،،
البتہ ان اصحاب کو اختیار ہے جس پر چاہیں رد لکھیں،، لیکن اگر انکے خلاف ادلہ کی بنیاد پر کچھ لکھیں تو ایسا لگتا ہے جیسے بہت بڑا کوئی جرم کردیا ہو....کیا شیخ زبیررحمہ اللہ نے بڑے بڑے ائمہ سے اختلاف نہیں کیا،، ان پرردود نہیں لکھے،، انکی باتوں کو رد نہیں کیا،، ؟؟ اگر وہ اس طرح طاعن نہیں بنتے ــ اور حقیقت بھی یہی ہے ـــ تو پھر آخر یہ الزام ہم پر ہی کیوں..؟؟
ایک طرف یہ صدا کہ مسلک اہل حدیث، منہج اہل حدیث،، شخصیات کونہیں دیکھتا، ــــ اور حقیقت بھی یہی ہے ــــ بڑے سے بڑے اہل علم سے غلطی اور سہو ہوسکتا ہے،، لہذا اختلاف رکھنا ہی اہل حدیث کی پہچان ہے اور علامت ہے، مگردوسری طرف حالت یہ کہ تھوڑاسابھی کچھ لکھیں فورا بددیانت، اورعدالت سے عاری کے فتوے داغ دیے جاتے ہیں،، حیرت ہے ایسے لوگوں پر....
میری تحریرات، کتب، ورسائل نشرکردہ وغیر مطبوعہ چالیس سے زیادہ عربی واردو میں موجود ہیں، مجھے نہیں یاد پڑتا کہ میں نے اختلافی مسائل میں کہیں بھی کسی کی ذات کو مطعون کیا ہو،، البتہ فریق مخالف( ۱) ضرور مطعون کرتے نظرآئیگا،،الاماشاءاللہ
ہم اللہ کے فضل وکرم سے دلائل کی بناء پر اپنی معزز شخصیات سے بھی اختلاف کرگزرتے ہیں، بلکہ تعلیقات بھی ثبت کرتے ہیں،، مجھے جد امجد علامہ سید محب اللہ شاہ راشدی رحمہ اللہ سے بیحد محبت ہے،، اللہ تعالی ہمارا حشرونشر انکے ساتھ کرے،


انکے ساتھ اختلاف کرتے ہوئے کتابوں پر میری تعلیقات نظرآئینگی،،،، اگر دلائل کی بناء پر ہمارے کسی بھی معزز ومحترم اہل علم پر رد ہوگا تو ہم اسکی آؤ بھگت اور اسکااستقبال کرینگے،،، ایسے نہیں کہ محض عقیدت ومحبت کی وجہ سے ہم خطا اور غلطی کے دفاع میں انکے لیے نکل پڑیںں،،،لیکن یہاں تو صورتحال ہی مختلف ہے،،،
جب ایسے لوگ ہماری عدالت کے خلاف کچھ لکھینگے تو ہم بھی انکا جواب دینے کی ضرور جرات کرینگے..لیکن ادلہ کے ساتھ ناکہ لعن، طعن کے ساتھ کہ جو آج کل ایک شوق اور فیشن بھی بن چکا ہے....اللھم ارحم.
محترم قارئین : قائلین حسن لغیرہ کو یہ الزام دیاجاتاہے کہ قصہ غرانیق کثرت طرق سے مروی ہونے کے باوجود بھی انکے نزدیک "حسن "کیوں نہیں ہوتا،، اسے وہ حسن لغیرہ " کیوں نہیں قراردیتے،،،،
تو عرض ہے کہ "حسن لغیرہ " کی صرف یہ شرط نہیں کہ کثرت طرق ہوں،، بلکہ اس کے لیے اور بھی شرائط ہیں،، اور جب یہ شرائط مفقود ہونگی تو حسن لغیرہ " نہیں بن سکیگی..اور ہمارے نزدیک اس قصہ میں وہ شرائط نہیں پائی جاتیں،،، لہذا ہمارے نزدیک علی التحقیق" حسن " نہیں بنیگا....
لیکن یہ قصہ شیخ زبیررحمہ اللہ کے منہج کے مطابق صحیح یاحسن لذاتہ ضرور بنتا ہے،،
شیخ رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
(۵) سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ
( جلیل القدر صحابی)

قال الامام احمد بن موسي بن مردويه، حدثني ابراهيم بن محمد: حدثني ابوبكر محمد بن علي المقرئ البغدادي، ثنا جعفر بن محمد الطيالسي، ثناابراهيم بن محمد بن عرعرة، ثنا ابوعاصم اللنبيل، ثنا عثمان بن الاسود، عن سعيد بن حبير عن ابن عباس...،،
( المختارة للضياء المقدسي : ۱۰/ ۲۳۴ح ۲۴۷، نصب المجانیق ص ۸)
شیخ البانی نے فرمایا: اس سند کے سارے راوی ثقہ ہیں اور تمام کے تمام تہذیب التہذیب کے راویوں میں سے ہیں، سوائے ابن عرعرہ سے نیچے والے راوی اور ان میں سے صرف ابوبکر محمد بن علی المقرئ البغدادی میں نظر ہے،،،اور یہی اس سند کی وجہ ضعف ہے، ( نصب المجانیق: ۸ ـ ۹)
اس کے بعد شیخ زبیررحمہ اللہ فرماتے ہیں: یعنی یہ راوی مجہول الحال ہے، لہذا یہ سند ضعیف ہے ( مقالات ۴/ ۵۷۲ ـ ۵۷۳)
اب دیکھیں،، شیخ رحمہ اللہ علامہ البانی سے اتفاق کرتے ہوئے، اس طریق میں علت "محمد بن علی المقرئ " کو قراردے رہے ہیں، کہ وہ مجہول الحال ہے،،
محترم قارئین، یہ روایت "المختارہ "للمقدسی سے نقل کی گئی ہے،، اور شیخ زبیررحمہ اللہ کا بھی یہ منہج ہے کہ اس میں مروی روایات صحیح ہوتی ہیں،، تو جب یہ روایت "المختارہ " میں آگئی ہے، تو پھریہ راوی مجہول الحال کیسے ہوا،،، ؟؟؟ کیونکہ روایت کی تصحیح وتحسین روات کی توثیق کو مستلزم ہے،، لہذا جب یہ روایت "المختارہ " میں آنے کی وجہ سے صحیح یاحسن لذاتہ ہوگئی المقرئ راوی ازخود ثقہ یاصدوق ہوجائیگا،، مختارہ کی احادیث کے حوالے سے شیخ رحمہ اللہ کی مقالات سے ذیل میں صرف تین اقتباسات ملاحظہ فرمائیں.فرماتے ہیں:
أ: اس حدیث کو درج ذیل اماموں نے صحیح وحسن قراردیاہے،
۱ ـ امام بیہقی رحمہ اللہ.
۲ ـ امام دارقطنی رحمہ اللہ، قال: ھذااسناد حسن ورجالہ ثقات.( سنن الدارقطنی: ۱/ ۳۲۰ ح ۱۲۰۷)
۳ ـ الضیاء المقدسی، رواہ فی المختارة، ( ۸/ ۳۴۶ ـ ۳۴۷ ح ۴۲۱)( مقالات: ۵/ ۴۸۲)
ب ـ حافظ ضیاء المقدسی نے ابن شبویہ المروزی سے اپنی مشہور کتاب: المختارة میں حدیث بیان کی ( دیکھیے المختارہ، ج۱۰ ص ۱۷۴، ح ۱۷۱، وسندہ صحیح.....حافظ ابن حبان، حافظ ضیاء المقدسی اور امام احمد بن حنبل کی توثیق......اور جنہیں حافظ ضیاء المقدسی وحافظ ابن حبان وغیرہما نے ثقہ قراردیا ہے( مقالات: ۶/ ۵۱۷)
جـــــ : محدثین کرام نے ان احادث کو صحیح قرار دیا ہے، مثلا: ........المختارة للضياء المقدسي، ۷/ ۷۶ ح ۲۴۸)
مقالات: ۴/ ۲۶)
ملاحظہ ہو،، المختارہ میں حدیث کے موجود ہونے سے اسکی تصحیح اور راوی کے اس میں ہونے سے اسکی توثیق قرار دے رہے ہیں،، اور جب "قصہ غرانیق " والا ذکرکردہ طریق بھی جب "المختارہ " سے ہے، تو پھر راوی کی جہالت حال کیسے باقی رہیگی....ضیاء مقدسی کے ذکرکرنے سے تو قصہ غرانیق کا یہ طریق شیخ زبیررحمہ اللہ کے اپنے منہج کے مطابق صحیح یاحسن لذاتہ قرار پائیگا،، لیکن شیخ زبیررحمہ اللہ اپنے منہج کو مدنظررکھتے ہوئے اسے کیوں حجت نہیں مانا،،
بہرکیف،،، اب وہ حضرات بتائیں، اور جواب دیں جو جلدبازی، اور غصہ میں آکر کسی کو کذاب اور جھوٹا کہنے میں دیر نہیں کرتے، اب میدان میں آئیں اور اس حقیقت کا علمی وتحقیق انداز میں دفاع کریں...
سبحانك اللهم وبحمدك اشهد ان لااله الاانت استغفرك واتوب اليك
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
(۱) یہ اشارہ ان لوگوں کی جانب ہے، جنکایہ شیوہ ہے، سب کی طرف نہیں،، بلکہ کچھ تو ہمارے مقربین میں سے بھی ہیں.والحمدللہ.
 
شمولیت
جنوری 02، 2017
پیغامات
175
ری ایکشن اسکور
10
پوائنٹ
39
محترم راشدی صاحب! آپ کا مدعا تب ثابت ہوگا جب آپ کوئی ایسی مثال پیش کرینگے جس میں شیخ زبیر علی زئی رحمہ اللہ نے صرف محدث ضیاء مقدسی کے المختارہ میں کسی راوی کی حدیث نقل کرنے کی بنیاد پر اسےصدوق اور حسن الحدیث کہا ہو

ایسی مثال کا ملنا تو ممکن ھے کہ کسی راوی کو ابن حبان نے کتاب الثقات میں نقل کیا ہو اور ضیاء مقدسی نے اسی راوی کی حدیث کو المختارہ میں نقل کیا ہو

پھر ان دونوں حضرات کی ضمنی توثیق کی بنیاد پر شیخ رحمہ اللہ نے اس راوی کو حسن الحدیث کہا ہو

مگر تنہا ضیاء مقدسی کی ضمنی توثیق کی بنیاد پر کسی راوی کو شیخ زبیر علی زئی رحمہ اللہ نےحسن الحدیث کہا ہو ایسی مثال جب تک پیش نھیں کی جائیگی آپ کا مدعا ثابت نھیں ہوگا
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,410
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
محترم قارئین، یہ روایت "المختارہ "للمقدسی سے نقل کی گئی ہے،، اور شیخ زبیررحمہ اللہ کا بھی یہ منہج ہے کہ اس میں مروی روایات صحیح ہوتی ہیں،، تو جب یہ روایت "المختارہ " میں آگئی ہے،
یعنی مدعا یہ ہے کہ شیخ زبیر علی زئی رحمہ اللہ کے نزدیک ''المختاره'' للمقدسي کی تمام روایات صحیح ہیں! لہٰذا اس کی تمام روایات کے تمام رواة کم از کم حسن الحدیث ہیں!
اب اس مدعا کو ثابت کرنے کے لئے شیخ زبیر علی زئی کا وہ کلام درکار ہے، کہ جس میں ''المختاره'' للمقدسي کی تمام روایات کو صحیح کہا ہو، اور اس کے روی کو محض اس بناء پر ثقہ یاکم از کم حسن الحدیث قرار دیا ہو، کہ وہ ''المختاره'' للمقدسي کے راوی ہیں!
یا کہیں کہا ہو کہ ''المختاره'' للمقدسي کی تمام روایات صحیح الاسناد یا حسن الاسناد ہیں!
اور اس کے بعد بھی پھر جب شیخ زبیر علی زئی رحمہ اللہ خود ''المختاره'' للمقدسي کا حوالہ ذکر کرنے کے بعد اسے مجہول قرار دے رہے ہیں؛
قال الامام احمد بن موسي بن مردويه، حدثني ابراهيم بن محمد: حدثني ابوبكر محمد بن علي المقرئ البغدادي، ثنا جعفر بن محمد الطيالسي، ثناابراهيم بن محمد بن عرعرة، ثنا ابوعاصم اللنبيل، ثنا عثمان بن الاسود، عن سعيد بن حبير عن ابن عباس...،،
( المختارة للضياء المقدسي : ۱۰/ ۲۳۴ح ۲۴۷، نصب المجانیق ص ۸)
شیخ البانی نے فرمایا: اس سند کے سارے راوی ثقہ ہیں اور تمام کے تمام تہذیب التہذیب کے راویوں میں سے ہیں، سوائے ابن عرعرہ سے نیچے والے راوی اور ان میں سے صرف ابوبکر محمد بن علی المقرئ البغدادی میں نظر ہے،،،اور یہی اس سند کی وجہ ضعف ہے، ( نصب المجانیق: ۸ ـ ۹)
اس کے بعد شیخ زبیررحمہ اللہ فرماتے ہیں: یعنی یہ راوی مجہول الحال ہے، لہذا یہ سند ضعیف ہے ( مقالات ۴/ ۵۷۲ ـ ۵۷۳)
تو معلوم ہوا کہ شیخ زبیر علی زئی رحمہ اللہ کے نزدیک نہ ''المختاره'' للمقدسي کی ہر ہر حدیث صحیح ہے اور نہ ہی محض ''المختاره'' للمقدسي کا راوی ہونا، اس کے ثقہ یا حسن الحدیث ہونے کو کافی ہے!
اب اگر اس کے برخلاف شیخ زبیر علی زئی نے کہا ہو تو وہ مطلوب ہے، جیسا کہ اوپر بیان کیا!
اب اگر بالفرض اوپر مطلوبہ امور شیخ زبیر علی زئی کی تحریر میں ہوں بھی، تو شیخ زبیر علی زئی کے کلام میں تصادم آجائے گا!
اور ایسی صورت میں ، کسی ایسی حدیث کو جسے آپ بھی ضعیف کہتے ہوں، شیخ زبیر علی زئی نے بھی ضعیف قرار دیا ہے،
اسے شیخ زبیر علی زئی کے اصول کے مطابق صحیح قرار دینا، درست معلوم نہیں ہوتا!


باقی جو آپ نے بعض لوگوں کے رویوں کا ذکر کیا، یہ انتہائی نامعقول رویے ہیں!
ایسے لوگوں کی اصلاح کرنی چاہیئے، اور ان کو تنبیہ و ڈانٹ ڈپٹ بھی کرنی چاہئے!
 
Last edited:
شمولیت
مئی 01، 2014
پیغامات
257
ری ایکشن اسکور
68
پوائنٹ
77
کی
محترم راشدی صاحب! آپ کا مدعا تب ثابت ہوگا جب آپ کوئی ایسی مثال پیش کرینگے جس میں شیخ زبیر علی زئی رحمہ اللہ نے صرف محدث ضیاء مقدسی کے المختارہ میں کسی راوی کی حدیث نقل کرنے کی بنیاد پر اسےصدوق اور حسن الحدیث کہا ہو
کیاشیخ زبیررحمہ اللہ کے نزدیک ضیاء مقدسی متساہل تھے جو وہ دوسرے محدث کی توثیق کے محتاج ہوں؟؟
 
شمولیت
مئی 01، 2014
پیغامات
257
ری ایکشن اسکور
68
پوائنٹ
77
ض
یعنی مدعا یہ ہے کہ شیخ زبیر علی زئی رحمہ اللہ کے نزدیک ''المختاره'' للمقدسي کی تمام روایات صحیح ہیں! لہٰذا اس کی تمام روایات کے تمام رواة کم از کم حسن الحدیث ہیں!
اب اس مدعا کو ثابت کرنے کے لئے شیخ زبیر علی زئی کا وہ کلام درکار ہے، کہ جس میں ''المختاره'' للمقدسي کی تمام روایات کو صحیح کہا ہو، اور اس کے روی کو محض اس بناء پر ثقہ یاکم از کم حسن الحدیث قرار دیا ہو، کہ وہ ''المختاره'' للمقدسي کے راوی ہیں!
یا کہیں کہا ہو کہ ''المختاره'' للمقدسي کی تمام روایات صحیح الاسناد یا حسن الاسناد ہیں!
مختارہ کی احادیث ضیاء مقدسی کے نزدیک صحیح ہیں،،، گویا انکے نزدیک ان احادیث میں موجود روات کی ضمنی توثیق ہوگئ۔۔۔
محمد بن علی المقرئ کی بھی ضمنی توثیق ہورہی ہے۔۔۔۔اگر اسکی توثیق کو رد کرنا ہے،، تو اسکے مقابلہ میں کوئی جرح پیش کریں۔۔۔
 
شمولیت
مئی 01، 2014
پیغامات
257
ری ایکشن اسکور
68
پوائنٹ
77
جی۔۔اس لیے
باقی جو آپ نے بعض لوگوں کے رویوں کا ذکر کیا، یہ انتہائی نامعقول رویے ہیں!
ایسے لوگوں کی اصلاح کرنی چاہیئے، اور ان کو تنبیہ و ڈانٹ ڈپٹ بھی کرنی چاہئے!
جی۔۔۔اس لیے کہ آپ لوگوں نے اس چیز کاٹھیکہ لے رکھا ہے۔۔۔۔تو ذمیداری سے اسے نبھاتے رہیں۔۔۔اور اپنے نامہ اعمال میں نیکیوں کااضافہ کرتے رہیں۔۔
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,410
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
جی۔۔۔اس لیے کہ آپ لوگوں نے اس چیز کاٹھیکہ لے رکھا ہے۔۔۔۔تو ذمیداری سے اسے نبھاتے رہیں۔۔۔اور اپنے نامہ اعمال میں نیکیوں کااضافہ کرتے رہیں۔۔
پہلے تو یہ غلط فہمی دور کر لیتے ہیں کہ یہ میں نے آپ کے رویے کے متعلق نہیں کہا تھا، بلکہ ان لوگوں کے رویوں کے بارے میں کہا تھا جس کا آپ نے شکوہ کیا ہے!
میں تو اس بات میں آپ سے متفق ہوں!
آپ کو شاید کوئی غلط فہمی ہو گئی ہے، جو آپ نے مجھے بھی انہیں میں شمار کرتے ہوئے ، مجھے بھی ۔۔۔۔۔۔
 
شمولیت
مئی 01، 2014
پیغامات
257
ری ایکشن اسکور
68
پوائنٹ
77
جی۔۔جی۔۔۔میں سمجھ گیاتھا پھر۔۔۔۔مٹانے کی بہت کوشش کی۔۔۔نیٹ ورک پرابلم آرہاتھا۔۔۔۔عفوا
پہلے تو یہ غلط فہمی دور کر لیتے ہیں کہ یہ میں نے آپ کے رویے کے متعلق نہیں کہا تھا، بلکہ ان لوگوں کے رویوں کے بارے میں کہا تھا جس کا آپ نے شکوہ کیا ہے!
میں تو اس بات میں آپ سے متفق ہوں!
آپ کو شاید کوئی غلط فہمی ہو گئی ہے، جو آپ نے مجھے بھی انہیں میں شمار کرتے ہوئے ، مجھے بھی
اتھا
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
قصّہ الغرانیق جھوٹا اور منگھڑت ہے- سن ١٩٨٨ میں بھارتی نژاد شاتم رسول سلمان رشدی نے اسی واقعہ کو بنیاد بنا کر اپنا بدنام زمانہ ناول "satanic verses" (شیطانی آیات) تشکیل دیا-اس ناول میں نبی کریم صل الله علیہ و آ له وسلم کی پاک ہستی پر انتہائی لغو بہتان لگاے گئے کہ اپ صل الله علیہ و آ له وسلم پر جبریل امین کے بجاے شیطان آیات القاء کرتا تھا- (فنعوذ باللہ من ذالک)-
 
Top