• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

خطبہ سننے كے ليے حائضہ عورت كا مسجد ميں داخل ہونا :

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
خطبہ سننے كے ليے حائضہ عورت كا مسجد ميں داخل ہونا :

كيا حائضہ عورت صرف خطبہ جمعہ سننے كے ليےمسجد ميں آ سكتى ہے، دلائل كے ساتھ ذكر كريں ؟

الحمد للہ :

اگر تو خطبہ جمعہ سننے كے ليے مسجد ميں بيٹھے گى تو اس كے ليے ايسا كرنا حلال نہيں، كيونكہ حائضہ عورت كے ليے مسجد ميں داخل ہونا جائز نہيں، ليكن صرف وہاں سے گزر سكتى ہے.

ليكن اگر مسجد كے قريب يا كسى ايسى جگہ جو مسجد كے ملحق ہو وہاں بيٹھے تو اس ميں كوئى حرج نہيں، كيونكہ اس وقت وہ مسجد ميں داخل نہيں ہوئى.

مسجد كے ملحقات كے متعلق جواب كى تفصيل آپ سوال نمبر ( 34815 ) ميں ديكھ سكتے ہيں اس ميں بيان ہوا ہے كہ مسجد سے ملحق جگہ كب مسجد ميں ہو گى.

شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:

حائضہ عورت كے ليے مسجد ميں ٹھرنا حتى كہ عيد گاہ ميں بھى ٹھرنا حرام ہے اس كى دليل درج ذيل حديث ہے:

ام عطيہ رضى اللہ تعالى عنہا بيان كرتى ہيں كہ: ہميں نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے حكم ديا كہ بالغ اور كنوارى لڑكياں بھى عيدين كى نماز كے ليے جائيں، اور حائضہ عورتوں كو مسلمانوں كى عيد گاہ سےدور رہنے كا حكم ديا "

صحيح بخارى حديث نمبر ( 324 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 890 ) اھـ


ديكھيں: الدماء الطبيعۃ للنساء ( 52 - 53 ).

العاتق: بالغ لڑكى اور ذوات الخدور كنوارى لڑكى كو كہتے ہيں.


مستقل فتوى كميٹى سے درج ذيل سوال كيا گيا:


حائضہ عورت كے ليے مسجد ميں داخل ہونے كا حكم كيا ہے ؟

كميٹى كا جواب تھا:

" حائضہ عورت كے ليے مسجد ميں داخل ہونا جائز نہيں، ليكن وہ جنبى شخص كى طرح ضرورت كى حالت ميں مسجد سے گزر سكتى ہے، كيونكہ اللہ سبحانہ وتعالى كا فرمان ہے:

﴿ اے ايمان والو جب تم نشہ ميں مست ہو نماز كے قريب بھى نہ جاؤ جب تك كہ اپنى بات سمجھنے نہ لگو، اور جنابت كى حالت ميں جب تك غسل نہ كر لو، ہاں راہ چلتے گزر جانے والے ہو تو اور بات ہے ﴾النساء ( 43 ). اھـ

ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 6 / 272 ).


اور مستقل فتوى كميٹى سے درج ذيل سوال بھى دريافت كيا گيا:

شريعت ميں حائضہ عورت كا صرف خطبہ سننے كے ليے مسجد ميں داخل ہونے كا حكم كيا ہے ؟

كميٹى كا جواب تھا:

" حائضہ يا نفاس والى عورت كے ليے مسجد ميں داخل ہونا حلال نہيں... ليكن ضرورت كى بنا پر مسجد سے گزرنے ميں كوئى حرج نہيں، ليكن شرط يہ ہے كہ مسجد كو گندگى سے بچائے، كيونكہ فرمان بارى تعالى ہے:

﴿ اور نہ جنابت كى حالت ميں، ہاں راہ چلتے گزر جانے والے ہو تو اور بات ہے ﴾النساء ( 43 ).

اور حائضہ عورت بھى جنبى كى معنى ميں ہى ہے؛ اور اس ليے بھى كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا كو حيض كى حالت ميں مسجد سے چٹائى پكڑانے كا كہا تھا. اھـ

ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 6 / 272 ).

واللہ اعلم .

الاسلام سوال وجواب
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
مسجد سے ملحق جگہ ميں حائضہ عورت كا داخل ہونا :

ہمارى مسجد تين منزلوں پر مشتمل ہے، اوپر والى منزل عورتوں كى نماز كے ليے ہے، اور اس سے نيچے والى منزل نماز كے ليے اصلى جگہ ہے، اور اس سے نيچى منزل جس ميں وضوء كى جگہ اور اسلامى كتابيں اور رسالے وغيرہ ركھے ہيں، اور عورتوں كے كلاس روم اور عورتوں كى نماز كے ليے بھى جگہ ہے، تو كيا اس نيچى منزل ميں حائضہ عورتوں كا داخلہ جائز ہے ؟

الحمد للہ:

اس كے متعلق مسجد بنانے اور وقف كرنے والے كى نيت پر منحصر ہے كہ اگر تو اس نے يہ نيچے والى منزل مسجد كا حصہ بنايا ہے تو اسے مسجد كا حكم ديا جائيگا، اور اس ميں حائضہ عورتوں كا داخلہ ممنوع ہوگا.

اور اگر اس كى نيت اسے مسجد ميں شامل نہ كرنے كى تھى، بلكہ وہاں وضوء خانے وغيرہ بنانے كى تھى تو يہ منزل مسجد ميں شمار نہيں ہوگى اور نہ ہى اسے مسجد كا حكم ديا جائيگا، اس بنا پر يہاں حائضہ عورتوں كا داخل ہونا اور بيٹھنا جائز ہو گا.

شيخ ابن باز رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:

( اگر تو مذكورہ عمارت مسجد بنائى گئى ہے، اور اوپر اور نيچے والى منزل كے لوگ امام كى آواز سنتے ہيں تو سب كى نماز صحيح ہے، اور حائضہ عورتوں كے ليے نيچے والى منزل ميں نماز كے ليے بنائى گئى جگہ ميں داخل ہوا اور بيٹھنا جائز نہيں؛ كيونكہ وہ مسجد كے تابع ہے.

اور پھر نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" ميں حائضہ اور جنبى شخص كے مسجد حلال نہيں كرتا"

ليكن كوئى چيز لينے كے ليے عورت مسجد سے گزرے تو اس ميں كوئى حرج نہيں، ليكن شرط يہ ہے كہ مسجد ميں خون كى گندگى نہ پھيلے، كيونكہ اللہ سبحانہ وتعالى كا فرمان ہے:

﴿ اور نہ ہى جنبى الا را گزرنے والا ﴾النساء ( 221 )

اور اس ليے بھى كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ نے عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا كو حيض كى حالت ميں مسجد سے چٹائى پكڑانے كا حكم ديا تو عائشہ رضى اللہ عنہا كہنے لگيں: وہ تو حيض كى حالت ميں ہيں، تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

تيرا حيض تيرے ہاتھ ميں تو نہيں "

ليكن اگر مسجد وقف كرنے والے كى نيت نچلى منزل كو مسجد ميں شامل نہ كرنا تھى، بلكہ اسنے اسے سٹور يا پھر سوال ميں بيان كردہ ضروريات كے ليے بنايا تو پھر اسے مسجد كا حكم نہيں ديا جائيگا، اور حائضہ عورت اور جنبى شخص كے ليے وہاں بيٹھنا جائز ہے، اور ليٹرينوں كے علاوہ جو جگہ پاك صاف ہے وہاں نماز ادا كرنے ميں بھى كوئى حرج نہيں، جس طرح دوسرى جگہ جہاں كوئى شرعى مانع نہ ہو نماز ادا كرنا جائز ہے.

ليكن جو شخص وہاں نماز ادا كرتا ہے اگر وہ مقتديوں كو نہيں ديكھ رہا اور نہ ہى امام كو ديكھ رہا ہے تو پھر وہ امام كى اقتدا نہ كرے، كيونكہ علماء كرام كے راجح قول كے مطابق وہ مسجد كے تابع نہيں.

ديكھيں: مجموع فتاوى و مقالات متنوعۃ للشيخ ابن باز ( 10 / 221 ).

واللہ اعلم .

الاسلام سوال و جواب
 
Top