• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

خواب میں اللہ کا دیدار!!!!!

Naeem Mukhtar

رکن
شمولیت
اپریل 13، 2016
پیغامات
81
ری ایکشن اسکور
25
پوائنٹ
32
السلام علیکم

کیا قرآن وحدیث میں کوئی وضاحت موجود ہے کہ اس دنیا میں خواب میں اللہ کا دیدار نصیب ہو سکتا ہے۔۔۔
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,562
پوائنٹ
791
السلام علیکم

کیا قرآن وحدیث میں کوئی وضاحت موجود ہے کہ اس دنیا میں خواب میں اللہ کا دیدار نصیب ہو سکتا ہے۔۔۔
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ
جناب رسول اللہ ﷺ کا اللہ تعالی کو خواب میں دیکھنا تو صحیح احادیث میں ثابت ہے
سنن الترمذی اور مسند امام احمد میں مروی ہے :
عن ابن عباس، أن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " أتاني ربي في أحسن صورة، فقال: يا محمد، قلت: لبيك ربي وسعديك، قال: فيم يختصم الملأ الأعلى؟ قلت: رب لا أدري، فوضع يده بين كتفي فوجدت بردها بين ثديي فعلمت ما بين المشرق والمغرب، فقال: يا محمد، فقلت: لبيك وسعديك، قال: فيم يختصم الملأ الأعلى؟ قلت: في الدرجات والكفارات، وفي نقل الأقدام إلى الجماعات، وإسباغ الوضوء في المكروهات، وانتظار الصلاة بعد الصلاة، ومن يحافظ عليهن عاش بخير ومات بخير، وكان من ذنوبه كيوم ولدته أمه ": «هذا حديث حسن غريب من هذا الوجه». [ص:368] وفي الباب عن معاذ بن جبل، وعبد الرحمن بن عائش عن النبي صلى الله عليه وسلم وقد روي هذا الحديث عن معاذ بن جبل، عن النبي صلى الله عليه وسلم بطوله وقال: " إني نعست فاستثقلت نوما فرأيت ربي في أحسن صورة؟ فقال: فيم يختصم الملأ الأعلى؟ " (سنن الترمذی حدیث ۳۲۳۴ ، اور مسند امام احمد ۳۴۸۴ )
ترجمہ :
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے میرا رب (خواب میں) بہترین صورت میں نظر آیا، اور اس نے مجھ سے کہا: محمد! میں نے کہا: میرے رب! میں تیری خدمت میں حاضر و موجود ہوں، کہا: اونچے مرتبے والے فرشتوں کی جماعت کس بات پر جھگڑ رہی ہے؟ میں نے عرض کیا: (میرے) رب! میں نہیں جانتا، (اس پر) میرے رب نے اپنا دست شفقت و عزت میرے دونوں شانوں کے درمیان رکھا جس کی ٹھنڈک میں نے اپنی چھاتیوں کے درمیان (سینے میں) محسوس کی، اور مجھے مشرق و مغرب کے درمیان کی چیزوں کا علم حاصل ہو گیا، (پھر) کہا: محمد! میں نے عرض کیا: (میرے) رب! میں حاضر ہوں، اور تیرے حضور میری موجودگی میری خوش بختی ہے، فرمایا: فرشتوں کی اونچے مرتبے والی جماعت کس بات پر جھگڑ رہی ہے؟ میں نے کہا: انسان کا درجہ و مرتبہ بڑھانے والی اور گناہوں کو مٹانے والی چیزوں کے بارے میں (کہ وہ کیا کیا ہیں) تکرار کر رہے ہیں، جماعتوں کی طرف جانے کے لیے اٹھنے والے قدموں کے بارے میں اور طبیعت کے نہ چاہتے ہوئے بھی مکمل وضو کرنے کے بارے میں۔ اور ایک نماز پڑھ کر دوسری نماز کا انتظار کرنے کے بارے میں، جو شخص ان کی پابندی کرے گا وہ بھلائی کے ساتھ زندگی گزارے گا، اور خیر (بھلائی) ہی کے ساتھ مرے گا، اور اپنے گناہوں سے اس دن کی طرح پاک و صاف ہو جائے گا جس دن کہ ان کی ماں نے جنا تھا، اور وہ گناہوں سے پاک و صاف تھا“۔
علامہ الالبانی نے اسے صحیح کہا ہے ،
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور شیخ عبدالعزیز بن عبداللہ بن بازؒ اپنے ایک فتوی میں فرماتے ہیں :
ما حكم من يدعي أنه قد رأى رب العزة في المنام؟ وهل كما يزعم البعض أن الإمام أحمد بن حنبل قد رأى رب العزة والجلال في المنام أكثر من مائة مرة؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ج: ذكر شيخ الإسلام ابن تيمية رحمه الله وآخرون أنه يمكن أنه يرى الإنسان ربه في المنام، ولكن يكون ما رآه ليس هو الحقيقة؛ لأن الله لا يشبهه شيء سبحانه وتعالى، قال تعالى: {لَيْسَ كَمِثْلِهِ شَيْءٌ وَهُوَ السَّمِيعُ الْبَصِيرُ} (2) فليس يشبهه شيء من مخلوقاته، لكن قد يرى في النوم أنه يكلمه ربه، ومهما رأى من الصور فليست هي الله جل وعلا؛ لأن الله لا يشبهه شيء سبحانه وتعالى، فلا شبيه له ولا كفو له ۔۔۔۔۔

سوال :
خواب میں رب العزۃ کو دیکھنے کے دعوی پر آپ کیا فرماتے ہیں ؟
اور کچھ لوگ یہ بھی کہتے ہیں کہ امام احمد بن حنبلؒ نے خواب میں اپنے رب کا سو مرتبہ سے زیادہ دیدار کیا ، کیا یہ درست ہے ؟

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جواب :
شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ ؒ اور دیگر اہل علم کہتے ہیں کہ :
خواب میں بندہ کا اپنے رب کو دیکھنا ممکن ہے ، لیکن جو اسے نظر آئے وہ صورت حقیقت میں اللہ کی صورت نہیں ہوگی ،
کیونکہ اللہ تعالی کسی چیز کے مشابہ نہیں ، جیسا قرآن کریم میں ( کوئی شیء اس کی مثل نہیں ) یعنی مخلوق میں کوئی بھی اسکی مشابہت نہیں رکھتا،
( آگے تفصیل ہے جو کافی طویل ہے )
مجموع فتاوی ابن باز جلد۶ صفحہ367 )
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,562
پوائنٹ
791
فقہ حنفی کی مشہور کتاب ’’ الدر المختار ‘‘ میں لکھا ہے :
كيف وقد صلى الفجر بوضوء العشاء أربعين سنة، وحج خمسا وخمسين حجة، ورأى ربه في المنام مائة مرة؟ ولها قصة مشهورة.
امام ابو حنیفہ چالیس سال نماز عشاء کے وضوء سے صبح کی نماز پڑھی ، اور پچپن حج کئے ، اور ایک سو مرتبہ اپنے رب کو خواب میں دیکھا ،
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

Naeem Mukhtar

رکن
شمولیت
اپریل 13، 2016
پیغامات
81
ری ایکشن اسکور
25
پوائنٹ
32
اسحاق بھائی تو کیا میں یہ مان لوں کہ ہر مسلمان اپنے رب کے دیدار سے مستفیض ہو سکتا ہے ۔ خواب میں ۔
بیداری میں تو صریح نص موجود ہے۔ کہ ناممکن ہے۔
 
Last edited:

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,562
پوائنٹ
791
اسحاق بھائی تو کیا میں یہ مان لوں کہ ہر مسلمان اپنے رب کے دیدار سے مستفیض ہو سکتا ہے ۔ خواب میں ۔
بیداری میں تو صریح نص موجود ہے کہ ناممکن ہے
جی بھائی
کوئی بھی مومن اگر اللہ چاہے تو خواب میں رب کے دیدار کا شرف پا سکتا ہے ،
تفصیل کیلئے آپ یہ کتاب ڈاؤن لوڈ کرکے پڑھیں
کتاب رؤیۃ اللہ
 

Naeem Mukhtar

رکن
شمولیت
اپریل 13، 2016
پیغامات
81
ری ایکشن اسکور
25
پوائنٹ
32

Naeem Mukhtar

رکن
شمولیت
اپریل 13، 2016
پیغامات
81
ری ایکشن اسکور
25
پوائنٹ
32
جی بھائی
کوئی بھی مومن اگر اللہ چاہے تو خواب میں رب کے دیدار کا شرف پا سکتا ہے ،
تفصیل کیلئے آپ یہ کتاب ڈاؤن لوڈ کرکے پڑھیں
کتاب رؤیۃ اللہ
بھائی معزرت عربی پڑھ تو سکتا ہو۔ لیکن سمجھنا میرے بس میں نہیں۔۔ اگر کوئی اردو مترجم مواد ہو تو مہربانی فرما اس کا رابطہ دیں۔
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,562
پوائنٹ
791
بھائی معزرت عربی پڑھ تو سکتا ہو۔ لیکن سمجھنا میرے بس میں نہیں۔۔ اگر کوئی اردو مترجم مواد ہو تو مہربانی فرما اس کا رابطہ دیں۔
محترم بھائی
اس موضوع پر اردو میں اس وقت کوئی کتاب ذہن میں نہیں آرہی ،

===== اللہ تعالیٰ کو خوا ب میں دیکھنا؟ =====
ہفت روزہ جرار
سوال: کیا اللہ تعالیٰ خواب میں نظر آ سکتا ہے یا نہیں؟ اگر کوئی دعویٰ کرے کہ میں نے خواب میں اللہ کو دیکھا ہے تو اس کی بات کو کس حد تک تسلیم کیا جا سکتا ہے؟

جواب: دنیاوی زندگی میں اللہ تعالیٰ کو بیداری کی حالت میں اس کی حقیقی صورت میں دیکھناکسی کے لیے بھی ممکن نہیں ۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ’’اسے نگاہیں نہیں پا سکتیں اور وہ سب نگاہوں کو پاتا ہے اور وہ نہایت باریک بین سب خبر رکھنے والا ہے‘‘۔(الانعام:۱۰۳)

ابو ذرغفاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ آپ نے اپنے پروردگار کو دیکھا ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ وہ نور ہے، میں اسے کیسے دیکھ سکتا ہوں؟‘‘
(صحیح مسلم، کتاب الایمان، ح: 178)

ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: ’’تین چیزیں ہیں، جس نے ان میں سے کسی ایک کے بارے میں بھی دعویٰ کیا اس نے اللہ پر بڑا جھوٹ باندھا۔ جس نے یہ گمان کیا کہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کو دیکھا ہے اس نے اللہ پر بہت بڑا جھوٹ باندھا‘‘۔
(صحیح مسلم ،کتاب الایمان، ح:177 )

اللہ تعالیٰ کا دیدار ایمان والوں کو جنت میں ہو گا اور یہ جنت کی نعمتوں میں سے سب سے بڑی نعمت ہو گی۔
البتہ دنیاوی زندگی میں اللہ تعالیٰ کا کسی کو خواب میں نظر آنا ممکن ہے لیکن جو کچھ خواب دیکھنے والے کو نظر آیا ہے وہ اللہ تعالیٰ کی اصلی اور حقیقی صورت نہیں ہو سکتی کیونکہ اللہ تعالیٰ جیسی کائنات میں کوئی چیز نہیں ۔اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ’’اس کی مثل کوئی چیز نہیں اور وہی سب کچھ سننے والا ، سب کچھ دیکھنے والا ہے‘‘۔ (شوریٰ:۱۱)

سیدنا معاذرضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’میں رات کو اٹھا، میں نے وضو کیا اور نماز پڑھی جتنی میرے مقدر میں تھی پھر مجھے نماز میں اونگھ آ گئی۔ اچانک میں نے اپنے رب کو سب سے اچھی صورت میں دیکھا ۔۔۔ اللہ تعالیٰ نے اپنا ہاتھ میرے دونوں کندھوں کے درمیان رکھا حتیٰ کہ میں نے اس کی ٹھنڈک اپنے سینے میں محسوس کی‘‘۔
(ترمذی، حدیث: 3233)
علامہ البانی نے اس کو صحیح قرار دیا ہے۔

یہ حدیث واضح دلیل ہے کہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خواب میں اللہ تعالیٰ کو دیکھا ہے۔
بسا اوقات بعض لوگوں (جن کو نہ عقیدۂ توحید کا پتہ، نہ دین اسلام کی سمجھ اور نہ نماز روزے کی پروا) کے دل میں یہ خیال پیدا ہو جاتا ہے کہ انہوں نے اللہ کو دیکھا ہے لیکن حقیقت میں ایسا ہوتا نہیں بلکہ شیطان کبھی آ کر بعض لوگوں کو یہ محسوس کرواتا ہے کہ وہ ان کا رب ہے جیسا کہ مشہور ہے کہ کسی ولی کو خواب میں رب نظر آیا اس نے کہا میں تیرا رب ہوں اور میں نے تجھ سے شریعت کے تمام احکام کی پابندی ختم کر دی۔ خواب میں اگر کوئی ایسا حکم ملے جو شریعت کے خلاف ہو تو یہ واضح دلیل ہو گی کہ اس نے اللہ کو نہیں بلکہ شیطان کو دیکھا ہے۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ’’خواب دیکھنے والا جتنا زیادہ متقی و پرہیزگار ہو گا اس کا خواب اتنا ہی زیادہ درستی کے قریب ہو گا لیکن یہ بات یقینی ہے کہ خواب میں اللہ تعالیٰ کو دیکھنا اللہ تعالیٰ کی حقیقی صورت میں نہیں ہو گا‘‘۔
 

Naeem Mukhtar

رکن
شمولیت
اپریل 13، 2016
پیغامات
81
ری ایکشن اسکور
25
پوائنٹ
32
محترم بھائی
اس موضوع پر اردو میں اس وقت کوئی کتاب ذہن میں نہیں آرہی ،

===== اللہ تعالیٰ کو خوا ب میں دیکھنا؟ =====
ہفت روزہ جرار
سوال: کیا اللہ تعالیٰ خواب میں نظر آ سکتا ہے یا نہیں؟ اگر کوئی دعویٰ کرے کہ میں نے خواب میں اللہ کو دیکھا ہے تو اس کی بات کو کس حد تک تسلیم کیا جا سکتا ہے؟

جواب: دنیاوی زندگی میں اللہ تعالیٰ کو بیداری کی حالت میں اس کی حقیقی صورت میں دیکھناکسی کے لیے بھی ممکن نہیں ۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ’’اسے نگاہیں نہیں پا سکتیں اور وہ سب نگاہوں کو پاتا ہے اور وہ نہایت باریک بین سب خبر رکھنے والا ہے‘‘۔(الانعام:۱۰۳)

ابو ذرغفاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ آپ نے اپنے پروردگار کو دیکھا ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ وہ نور ہے، میں اسے کیسے دیکھ سکتا ہوں؟‘‘
(صحیح مسلم، کتاب الایمان، ح: 178)

ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: ’’تین چیزیں ہیں، جس نے ان میں سے کسی ایک کے بارے میں بھی دعویٰ کیا اس نے اللہ پر بڑا جھوٹ باندھا۔ جس نے یہ گمان کیا کہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کو دیکھا ہے اس نے اللہ پر بہت بڑا جھوٹ باندھا‘‘۔
(صحیح مسلم ،کتاب الایمان، ح:177 )

اللہ تعالیٰ کا دیدار ایمان والوں کو جنت میں ہو گا اور یہ جنت کی نعمتوں میں سے سب سے بڑی نعمت ہو گی۔
البتہ دنیاوی زندگی میں اللہ تعالیٰ کا کسی کو خواب میں نظر آنا ممکن ہے لیکن جو کچھ خواب دیکھنے والے کو نظر آیا ہے وہ اللہ تعالیٰ کی اصلی اور حقیقی صورت نہیں ہو سکتی کیونکہ اللہ تعالیٰ جیسی کائنات میں کوئی چیز نہیں ۔اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ’’اس کی مثل کوئی چیز نہیں اور وہی سب کچھ سننے والا ، سب کچھ دیکھنے والا ہے‘‘۔ (شوریٰ:۱۱)

سیدنا معاذرضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’میں رات کو اٹھا، میں نے وضو کیا اور نماز پڑھی جتنی میرے مقدر میں تھی پھر مجھے نماز میں اونگھ آ گئی۔ اچانک میں نے اپنے رب کو سب سے اچھی صورت میں دیکھا ۔۔۔ اللہ تعالیٰ نے اپنا ہاتھ میرے دونوں کندھوں کے درمیان رکھا حتیٰ کہ میں نے اس کی ٹھنڈک اپنے سینے میں محسوس کی‘‘۔
(ترمذی، حدیث: 3233)
علامہ البانی نے اس کو صحیح قرار دیا ہے۔

یہ حدیث واضح دلیل ہے کہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خواب میں اللہ تعالیٰ کو دیکھا ہے۔
بسا اوقات بعض لوگوں (جن کو نہ عقیدۂ توحید کا پتہ، نہ دین اسلام کی سمجھ اور نہ نماز روزے کی پروا) کے دل میں یہ خیال پیدا ہو جاتا ہے کہ انہوں نے اللہ کو دیکھا ہے لیکن حقیقت میں ایسا ہوتا نہیں بلکہ شیطان کبھی آ کر بعض لوگوں کو یہ محسوس کرواتا ہے کہ وہ ان کا رب ہے جیسا کہ مشہور ہے کہ کسی ولی کو خواب میں رب نظر آیا اس نے کہا میں تیرا رب ہوں اور میں نے تجھ سے شریعت کے تمام احکام کی پابندی ختم کر دی۔ خواب میں اگر کوئی ایسا حکم ملے جو شریعت کے خلاف ہو تو یہ واضح دلیل ہو گی کہ اس نے اللہ کو نہیں بلکہ شیطان کو دیکھا ہے۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ’’خواب دیکھنے والا جتنا زیادہ متقی و پرہیزگار ہو گا اس کا خواب اتنا ہی زیادہ درستی کے قریب ہو گا لیکن یہ بات یقینی ہے کہ خواب میں اللہ تعالیٰ کو دیکھنا اللہ تعالیٰ کی حقیقی صورت میں نہیں ہو گا‘‘۔
شکریہ بھائی۔۔

جزاکم اللہ خیرا
 
Top