• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

داعش کی آماجگاہ دجلہ و فرات 1400 سال پہلے کی پیشن گوئی

شمولیت
مارچ 16، 2016
پیغامات
7
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
3
داعش کا ظہور: ایک پوشیدہ حقیقت سے آشنائی
داعش کا دارالخلافہ ’’رقہ، شام‘‘ بالکل دریائے فرات کے ذرخیز ترین علاقوں میں سے ہے۔ ذرخیزی کے علاوہ ان علاقوں میں سونے ، تیل اور دیگر قیمتی معدنیات کے ذخائر موجود ہیں۔ جسکی وجہ سے یہ علاقہ تمام اہل دنیا کے لئے خاص کشش کا حامل ہے اسی لئے ہم دیکھتے ہیں کہ اقوام عالم اپنے مفادات کیلئے اس خطے پر ایسے ٹوٹ پڑی ہیں جیسے کوئی بھوکا کھانے پر!
قرب قیامت اس علاقے میں جو کچھ ہوگا، اور جیسے ہوگا، آج ہم یقینا اس کے مظاہر دیکھ رہے ہیں۔
آئیے ،اس حوالے سے ہم واضح احادیث سے اس بارے رہنمائی لیتے ہیں:

۱ ۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت قائم نہ ہوگی یہاں تک کہ دریائے فرات سے سونے کا پہاڑ نکل آئے، جس پر لوگوں کا قتل وقتال ہوگا اور ہر سو میں سے ننانوے آدمی قتل کئے جائیں گے اور ان میں سے ہر آدمی کہے گا: شاید میں ہی وہ ہوں جسے نجات حاصل ہوگی اور یہ خزانہ میرے قبضہ میں رہ جائے گا۔
(صحیح مسلم۔ جلد:۳/ تیسرا پارہ/ حدیث نمبر:۷۲۵۳/ حدیث مرفوع)

۲۔ عبد اللہ بن حارث بن نوفل سے روایت ہے کہ میں حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کے ساتھ کھڑا ہوا تھا، تو انہوں نے کہا:
ہمیشہ لوگوں کی گردنیں دنیا کے طلب کرنے میں ایک دوسرے سے اختلاف کرتی رہیں گی، میں نے کہا: جی ہاں! انہوں نے کہا:
میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ عنقریب دریائے فرات سے سونے کا ایک پہاڑ بر آمد ہوگا، جب لوگ اس کے بارے میں سنیں گے تو اس کی طرف روانہ ہوں گے، پس جو لوگ اس کے پاس ہوں گے وہ کہیں گے: اگر ہم نے لوگوں کو چھوڑ دیا تو وہ اس سے سارے کا سارا لے جائیں گے، پھر وہ اس پر قتل و قتال کریں گے، پس ہر سو میں سے ننانوے آدمی قتل کئے جائیں گے،
ابوکامل نے اس حدیث کے بارے میں کہا کہ میں اور حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ حضرت حسانؓ کے قلعہ کے سایہ میں کھڑے ہوئے تھے۔
(صحیح مسلم۔ جلد:۳/ تیسرا پارہ/ حدیث نمبر:۷۲۵۷/ حدیث مرفوع)

۳۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: عنقریب دریائے فرات سے سونے کا ایک خزانہ نکلے گا، پس جو اُس وقت موجود ہو وہ اس میں سے کچھ بھی نہ لے۔
(صحیح مسلم۔ جلد:۳/ تیسرا پارہ/ حدیث نمبر:۷۲۵۵/ حدیث مرفوع)

لہذ امندرجہ ذیل میں دئیے گئے نقشے سے ساری صورتحال سے روز روشن کی طرح واضح ہوجاتی ہے کہ’’خلافت‘‘ کے نام پر کھوپڑیوں کی تجارت جاری ہے، اسکی حقیقت کیا ہے۔
۔
۔
.

.
.
.
.
ان روایات میں واضح طور پر نبی آخر زمان رحمۃ اللعالمین صلی اللہ علیہ وسلم نے دریائے فرات اور اس سے ملحقہ خوشحالی نما فتنوں سے دور رہنے کا حکم دیا ہے۔

یقینا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شام اور یمن میں خیروبرکت کی دعا بھی اور بشارت بھی دی ہے، لیکن یہ روایات عام ہیں۔
اس کے بعد دریائے فرات کو فتنوں ، قتل و غارت اور لوٹ مار کے حوالے سے خاص کیا ہے۔
یعنی دریائے فرات چاہے شام میں ہو یا عراق میں ، دونوں صورتوں میں ، قرب قیامت اہل فتن کی آماجگاہ رہے گا
اور اہل اسلام بالخصوص اہل السنہ کے لئے اس دریائی خطے میں قطعا کوئی خیر نہیں ، بلکہ جان و مال کی تباہی کا مقام ہے۔
لہذا جو مرد و زن ، اپنے گھروں ، محرموں کو چھوڑ چھوڑ کر فرات کے کنارے، اپنی ’خلافت‘ کاٹھیلا لگائے، داعش کی جانب رخت سفر باندھ رہے ہیں ، ان کو اس حقیقت کو لازمی مدنظر رکھنا چاہئیے کہ وہ کہاں بھٹکے جا رہے ہیں۔؟؟
کیا انکو رسول ﷺ کی خطہ عراق و شام کے متعلق یہ خاص احادیث کافی نہیں؟؟؟
اللہ ہمیں ان فتنوں ، فتنوں والے علاقوں اور اہل فتنہ کے شرور سے محفوظ فرمائے۔ آمین
اخوکم فی الدین
الشیخ ابو جمیل السوری حفظہ اللہ
 
Top