السلام علیکم و رحمة اللہ وبرکاته
@اسحاق سلفی شیخ اس نسخے پر قرآن و احادیث کی روشنی میں تبصرہ فرمائیں۔ جزک اللہ خیراً
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
نماز وتر اگر تین رکعت پڑھنا ہو تو اس میں مسنون قراءت یہ ہے :
عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس قال: «كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يوتر بثلاث، يقرأ في الأولى بسبح اسم ربك الأعلى، وفي الثانية بقل يا أيها الكافرون، وفي الثالثة بقل هو الله أحد»
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تین رکعت وتر پڑھتے، پہلی میں «سبح اسم ربك الأعلى» دوسری میں «قل يا أيها الكافرون» اور تیسری میں «قل هو اللہ أحد» پڑھتے۔
سنن النسائی 1703، سنن الترمذی/الصلاة ۲۲۳ (الوتر ۹) (۴۶۲)، سنن ابن ماجہ/الإقامة ۱۱۵ (۱۱۷۲)، (تحفة الأشراف: ۵۵۸۷)، مسند احمد ۱/۲۹۹، ۳۰۰، ۳۱۶، ۳۷۲، سنن الدارمی/الصلاة ۲۱۰ (۱۶۲۷)
قال الشيخ الألباني: صحيح
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور جن سورتوں کا آپ نے ذکر فرمایا وہ ہمیں کسی روایت میں نہیں مل سکیں ،
البتہ کچھ صوفیاء نے ایسا کہا ہے ، جس کا کوئی اعتبار نہیں ،
ویسے بھی عام قانون ہے کہ انسان نیک ہو یا نیک نہ ہو اسے بیماری ضرور لگتی ہے یہ بشری عارضہ ہے ، حضرات انبیاء کو بھی بیماریاں لاحق ہوئیں ، سیدنا ابراہیم علیہ السلام کا بیان ہے کہ : واذا مرضت فھو یشفین " جب میں بیمار ہوتا ہوں تو اللہ ہی مجھے شفا بخشتا ہے "
دانتوں کا خراب ہونا بھی انسانی جسم کیلئے ایک مرض ہی ہے ،
تو کیا انبیاء علیہم السلام کو یہ نسخہ شفاء معلوم نہ تھا جو نامعلوم حضرات نے ایجاد یا معلوم کرلیا ،
ویسے بھی یہ نماز وتر کی مسنون قراءت کے خلاف ہے اس میں انسان کیلئے بھلائی کی بجائے نقصان ہی ہوگا ،
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔