• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

دبئی حکومت کے کارنامے!!

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
امام بخاری کے مطابق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امت کوآخری کو وصیت
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا
قال ـ أخرجوا المشركين من جزيرة العرب،‏‏‏‏

مشرکوں کو جزیرہ عرب سے نکال دینا
صحیح بخاری ،حدیث نمبر : 3168

لیکن جزیرہ عرب کے اس قبضہ گروپ نے اس فرمان مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یکسر نظر انداز کیا ہوا ہے مشرکین کو جزیرہ عرب میں آباد کر رہے ہیں اور ان کے مندروں کےلئے زمین اور فنڈ بھی فراہم کررہے ہیں اللہ ان کو ھدایت دے
رسول اللہ ﷺ کے فرمان ذیشان کے مطابق
قیامت اس وقت تک نہیں آئی گی جب تک اُمت محمدیہ میں شامل لوگوں میں بت پرستی نہ پھیل جائے۔

اگر عرب بت پرستی میں ملوث ہو تو وہ بھی اتنا ہی بڑا مجرم ہے جتنا بڑا عجمی ہے۔ اور سب سے بڑا کافر و مشرک وہ ہے جس نے رسول اللہ ﷺ کی شرمگاہ کو جہنم جانے کی آرزو کی اور اپنی کتاب میں لکھا اور اس کے ساتھ ساتھ وہ لوگ بھی دنیا کے غلیظ ترین کافر و مشرک ہیں جو ایسی کتابیں چھپوا چھپوا کر عامۃ المسلمین میں تقسیم و سیل کرتے ہیں اور اپنے ذہنوں میں رسول اللہ ﷺ کے اہل بیت سے نسبت کا خیال لاتے ہیں۔
http://forum.mohaddis.com/threads/شیعہ-دنیا-کا-بدترین-کافر-و-مشرک-کیوں؟؟-للہ-ثم-للتاریخ۔-سابق-شیعہ-مجتہد-کے-قلم-سے.20973/
 
Last edited:
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
شیعہ دنیا کا بدترین کافر ہے اور اس کا ثبوت یہ ویڈیو ہے....
شیعہ دنیا کا بدترین کافر ہے اور اس کا ثبوت یہ ویڈیو ہے....


اس ویڈیو کو دیکھنے کے بعد کسی مسلمان کو شیعہ کے کفر میں شک نہیں ہونا چاہئے کہ انہوں نے اصحاب محمد صل اللہ علیہ وسلم پر زبانیں تو دراز کی لیکن رسول اللہ صل اللہ علیہ وسلم کی شان میں بھی بے پناہ گستاخی کی..

وہ میں بیان نہیں کر سکتا آپ کو ویڈیو دیکھ کر پتا چلے گا..


 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069



مال و دولت فراوانی :

عن عمرو بن عوف أن رسول الله صلى الله عليه و سلم قال: "والله ما الفقر أخشى عليكم ولكن أخشى عليكم أن تبسط عليكم الدنيا كما بسطت على من كان قبلكم فتنافسوها كما تنافسوها وتلهيكم كما ألهتهم"

(صحیح بخاری: 6061باب ما یحذر من زہرۃ الدنیا)
 

فواد

رکن
شمولیت
دسمبر 28، 2011
پیغامات
434
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
74
اسی بات پہ ہی اسامہ بن لادن رحمۃ اللہ علیہ نے عربوں سے اختلاف کیا تھا

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


کچھ تجزيہ نگار يہ دعوی يقينی طور پر کرتے رہے ہيں کہ اسامہ بن لادن نے سعودی عرب سے امريکی افواج کے انخلاء کے لیے امريکہ کے خلاف اعلان جنگ کيا تھا۔

يہ دليل ناقص اور عالمی سطح پر ممالک کے مابين تعلقات کے تناظر ميں غير منطقی ہے۔ اگر آپ کی دليل درست تسليم کر لی جاۓ تو پھر اس صورت ميں امريکہ کے اندر کسی بھی نجی گروہ يا تنظيم کے لیے يہ جائز ہو گا کہ وہ امريکہ سے تمام پاکستانيوں اور مسلمانوں کے نکالنے کا مطالبہ کر دے۔ صرف يہی نہيں بلکہ آپ کی دليل کی روشنی ميں امريکی حکومت کی جانب سے اس مضحکہ خيز مطالبہ کو رد کرنے کی صورت ميں اس گروہ کے ليے يہ جائز ہو گا کہ وہ اپنے مطالبے کو منوانے کے لیے دنيا بھر ميں مسلمانوں اور پاکستانيوں کو قتل کرنا شروع کر دے۔ يہی کچھ اسامہ بن لادن نے کيا تھا جب ان کی تنظيم کی جانب سے امريکہ کے خلاف اعلان جنگ کر کے دنيا بھر ميں امريکی شہريوں کے ساتھ ساتھ ہر اس مسلمان کو قتل کرنے کا سلسلہ شروع کر ديا گيا جو ان کے اقدامات سے اختلاف رکھتا تھا۔

آج کی حقیقی دنيا ميں ممالک کے مابين تعلقات دہشت گرد تنظيموں، غير رياستی عناصر اور باغی تنظيموں کے سياسی اور مذہبی ايجنڈوں کے نتيجے ميں نہ ہی اثر انداز ہوتے ہيں اور نہ ہی ان ميں ردوبدل کيا جاتا ہے۔ قومی سلامتی کے معاملات، دو طرفہ تجارت اور خطے کے حوالے سے پاليسياں ممالک کے مابين طويل المدت تعلقات اور باہمی مفادات کی بنياد پر طے کيے جاتے ہيں۔

ريکارڈ کی درستگی کے ليے يہ بھی واضح کر دوں کہ سال 2003 ميں امريکی حکام نے سعودی عرب ميں مقیم قريب 5000 امريکی فوجيوں کو واپس بلوا ليا تھا جس کے بعد ايک بہت ہی قليل تعداد سعودی عرب ميں تربيتی معاملات کی ديکھ بھال اور اس ضمن میں جاری پروگرامز کو پايہ تکميل تک پہنچانے کے ليے رہ گئ ہے۔

سال 2003 اگست 27 کو امريکی فضائيہ کے جرنل رابرٹ ايلڈر نے اس تقريب کی صدارت کی تھی جو امريکی فضائيہ کے 363 ويں ائر ايکسپی ڈیشينری ونگ کی سعودی عرب سے واپسی کے لیے پرنس سلطان ائر بيس پر منعقد کی گئ تھی جہاں پر 5000 امريکی فوجی سعودی عرب ميں مقیم رہے تھے۔

اگر آپ واقعی يہ سمجھتے ہيں کہ اسامہ بن لادن کی جانب سے امريکہ کے خلاف اعلان جنگ کی وجہ سعودی عرب ميں امريکی افواج کی موجودگی تھی تو پھر وہاں سے امريکی افواج کی واپسی کے بعد ان کی جانب سے پاليسی میں تبديلی کا عنديہ کيوں نہيں ديا گيا؟

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


digitaloutreach@state.gov

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

 
شمولیت
ستمبر 13، 2014
پیغامات
393
ری ایکشن اسکور
276
پوائنٹ
71
کچھ تجزيہ نگار يہ دعوی يقينی طور پر کرتے رہے ہيں کہ اسامہ بن لادن نے سعودی عرب سے امريکی افواج کے انخلاء کے لیے امريکہ کے خلاف اعلان جنگ کيا تھا۔

يہ دليل ناقص اور عالمی سطح پر ممالک کے مابين تعلقات کے تناظر ميں غير منطقی ہے
یہ جناب کے ہاں غیر منطبقی اور ناقص ہو گی اھل ایمان کے ہاں خلاف شرع تمام تعلقات مردود اور غیر منطقی ہیں شیخ رحمہ اللہ کا دعوی شریعت کے مطابق تھا اور شرع تم سب لوگوں کائنات کی سب اشیاء سے زیادہ مقدس محترم اور وزنی ہے
و عند اللہ تجتمع الخصوم
 

فواد

رکن
شمولیت
دسمبر 28، 2011
پیغامات
434
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
74
یہ جناب کے ہاں غیر منطبقی اور ناقص ہو گی اھل ایمان کے ہاں خلاف شرع تمام تعلقات مردود اور غیر منطقی ہیں شیخ رحمہ اللہ کا دعوی شریعت کے مطابق تھا اور شرع تم سب لوگوں کائنات کی سب اشیاء سے زیادہ مقدس محترم اور وزنی ہے
و عند اللہ تجتمع الخصوم

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

اگر مذہب کی بنياد پر خارجہ پاليسي کا مفروضہ درست ہوتا تو پاکستان کے صرف مسلم ممالک کے ساتھ اچھے سفارتی تعلقات ہونے چاہيے۔ اسی طرح امريکہ کے بھی تمام غير مسلم ممالک کے ساتھ بہترين سفارتی تعلقات ہونے چاہيے۔ ليکن ہم جانتے ہيں کہ ايسا نہيں ہے۔ حقيقت يہ ہے کہ مسلم ممالک کے مابين بھی سفارتی تعلقات کی نوعيت دو انتہائ حدوں کے درميان مسلسل تبديل ہوتی رہتی ہے۔ امريکہ کے کئ مسلم ممالک کے ساتھ باہمی تعلقات استوار ہيں۔ يہ بھی ايک حق‍یقت ہے کہ دو ممالک کے درميان تعلقات کی نوعيت زمينی حقائق کی روشنی ميں کبھی يکساں نہيں رہتی۔

امريکی حکومت دنيا بھر کے ممالک ميں اسلامی قوانين کے خاتمے کے مشن پر نہيں ہے۔ اس ضمن میں آپ کو سعودی عرب کی مثال دوں گا جہاں قانونی سازی کے عمل ميں وسيع بنيادوں پر اسلامی قوانين کا اطلاق کيا جاتا ہے۔ يہ درست ہے کہ امريکہ بہت سے قوانين اور روايات سے متفق نہيں ليکن اس کے باوجود سعودی عرب کے عوام اور ان کی حکومت سے امريکہ کے ديرينيہ تعلقات ہيں جو کئ دہائيوں پر محيط ہيں۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

digitaloutreach@state.gov

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
760
پوائنٹ
290
بات بناء منادر تک هی رهے اور اسپر هی بحث هو تو عمدہ هے ۔ ایک غلط عمل کو هونے سے روکنا اس غلط عمل کو هوتے دیکهنے سے افضل هے ۔ مثبت کوششیں درکار هیں ۔ یہ جغرافیائی نهیں اسلامی معاملہ هے ۔ اللہ هم سب کو فتنوں سے محفوظ رکهے ۔ آمین
 
Top