• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

دربار شرک اور فحاشی کے اڈے (درباروں کے نام کے ساتھ شریف کیوں؟)

طالب علم

مشہور رکن
شمولیت
اگست 15، 2011
پیغامات
227
ری ایکشن اسکور
574
پوائنٹ
104
-----
----------
یہ قربانی آپ کو کیا سبق دیتی ہے ؟
بکرے کو اللہ کے لئے ذبح کرنے والے
اونٹ کو اللہ کے لئے نحر کرنے والے
اپنی قربانی کا خون بہانے والے
تو حج کر رہا ہے، حج کرتے ہوئے اللہ کے لئے قربانی کر رہا ہے
یہ قربانی تجھے کیا سمجھاتی ہے؟
کہ عبادت قربانی خاص اللہ کا حق ہے
اگر تو انے اللہ کے لئے بھی ایک بکرہ قربان کیا اور فون کر کے پیچھے کہا
"مینوں بخار ہو گیا اے داتا صاحب دی قبر تے بکرے دی نیاز دے آو دعا کرو داتا میرا بخار لا دیوے"پھر تو ایسا مشرک ہے، جیسا ابو جہل مشرک تھا
یہ قربانی حق ہے، ایک اللہ کا
اگر تو اللہ کے لئے بھی جانور کو ذبح کرتا ہے، پیر کے لئے بھی جانور کو ذبح کرتا ہے
بابے کے لئے بھی جانور کو ذبح کرتا ہے
بزرگوں کے لئے بھی جانور کو ذبح کرتا ہے
تو اللہ کی عبادت میں غیر اللہ کو،
پیروں کو ، بابوں کو ، درباروں کو، فقیروں کو شریک بنا رہا ہے
تیری ساری عبادتیں برباد ہو کر جہنم کا رستہ ہموار ہو چکا ہے
یہ قربانی کرتے ہوئے سبق یاد کرو
وگرنہ یاد کرو
مشرکین مکہ بھی ایسی ہر قربانی کیا کرتے تھے
وَجَعَلُوا لِلَّهِ مِمَّا ذَرَأَ مِنَ الْحَرْثِ وَالْأَنْعَامِ نَصِيبًا فَقَالُوا هَٰذَا لِلَّهِ بِزَعْمِهِمْ وَهَٰذَا لِشُرَكَائِنَا
وہ بھی اپنے بکرے لاتے، اونٹ لاتے، جانور لاتے، کہتے یہ بکرا اللہ کے لئے قربان کیا، یہ بکرہ حج کے لئے
یہ بکرا قربانی کے ذبح کرنے کے لئے
اور یہ بکرا
۔ ۔ ۔ ۔۔ یہ بکرا ۔ ۔۔ ۔۔
دھنکی شاہ کے مزار کے لئے
یہ بکرا لسوڑی شاہ کے دربار کے لئے
یہ بکرا پیر گھوڑے شاہ کے لئے
یہ بکرا، یہ بکرا گولڑے شریف کے لئے

جتنے بدمعاشی کے مرکز ہیں سارے شریف ہیں
ملتان شریف، لاہور شریف، پاکپتن شریف، مانسہرہ شریف، گولڑہ شریف۔ ۔ ۔ ۔ ۔
باقی سب بدمعاش ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
اور جتنے یہ شریف بدمعاش ہیں
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے منبر پر کھڑا ہو کے علیٰ وجہ البصیرۃ دلیل سے بات کرت ہوں:
اللہ کی قسم!
جتنے یہ درباروں کے مقام بدمعاش ہیں اتنا دھرتی پہ کوئی مقام بدمعاش نہیں ہے،

جتنا زنا درباروں کے اوپر
جتنی لواطت درباروں کے اوپر
جتنی چرس درباروں کے اوپر
جتنی افیون درباروں کے اوپر
جتنے قتل کے ڈاکو چھپے ہوئے درباروں کے اوپر
جتنی غیراللہ کی عبادت ہوتی ہے درباروں کے اوپر
درباروں پر اللہ کی توحید لٹتی ہے
اللہ کا قرآن لٹتا ہے
عقیدہ توحید لٹتا ہے
ایمان لٹتا ہے
وہاں غیر اللہ کے لیے سجدے بھی ہیں
وہاں غیر اللہ کے لیے طواف بھی ہے

وہاں غیر اللہ کے لیے نزر بھی ہے
وہاں غیر اللہ کے لیے رکوع بھی ہے

وہاں غیر اللہ کی پکار بھی ہے
وہاں غیر اللہ سے مانگا بھی جاتا ہے

وہاں غیر اللہ سے ڈرا بھی جاتا ہے
وہاں غیر اللہ کے آگے جھکا بھی جاتا ہے
اور جتنی بدمعاشی اس دھرتی پہ شرک کرنے والوں کی ہے کسی اور کی ۔ ۔ ۔


-----------------

مقرر: سید توصیف الرحمٰن الراشدی
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
سَنُلْقِي فِي قُلُوبِ الَّذِينَ كَفَرُ‌وا الرُّ‌عْبَ بِمَا أَشْرَ‌كُوا بِاللَّـهِ مَا لَمْ يُنَزِّلْ بِهِ سُلْطَانًا ۖ وَمَأْوَاهُمُ النَّارُ‌ ۚ وَبِئْسَ مَثْوَى الظَّالِمِينَ ﴿١٥١﴾آل عمران
ہم عنقریب کافروں کے دلوں میں رعب ڈال دیں گے، اس وجہ سے کہ یہ اللہ کے ساتھ ان چیزوں کو شریک کرتے ہیں جس کی کوئی دلیل اللہ نے نہیں اتاری (١) ان کا ٹھکانا جہنم ہے اور ان ظالموں کی بری جگہ ہے۔
١٥١۔١ مسلمانوں کی شکست دیکھتے ہوئے بعض کافروں کے دل میں یہ خیال آیا کہ یہ موقع مسلمانوں کو ختم کرنے کے لئے بڑا اچھا ہے۔ اس موقع پر اللہ تعالٰی نے کافروں کے دلوں میں مسلمانوں کا رعب ڈال دیا پھر انہیں اس خیال کو عملی جامہ پہنانے کا حوصلہ نہ ہوا (فتح القدیر)۔ صحیحین کی حدیث میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے پانچ چیزیں ایسی عطا کی گئی ہیں جو مجھ سے قبل کسی نبی کو نہیں دی گئیں۔ ان میں ایک یہ ہے کہ "نصرت بالرعب مسیرۃ شھر "دشمن کے دل میں ایک مہینے کی مسافت پر میرا رعب ڈال کر میری مدد کی گئی ہے۔"اس حدیث سے معلوم ہوا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا رعب مستقل طور پر دشمن کے دل میں ڈال دیا گیا تھا۔ اور اس آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت یعنی مسلمانوں کا رعب بھی مشرکوں پر ڈال دیا گیا ہے۔ اور اس کی وجہ ان کا شرک ہے۔ گویا شرک کرنے والوں کا دل دوسروں کی ہیبت سے لرزاں و ترساں رہتا ہے۔ غالباً یہی وجہ ہے کہ جب مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد مشرکانہ عقائد و اعمال میں مبتلا ہوئی ہے، دشمن ان سے مرعوب ہونے کی بجائے، وہ دشمنوں سے مرعوب ہیں۔
ثُمَّ لَمْ تَكُن فِتْنَتُهُمْ إِلَّا أَن قَالُوا وَاللَّـهِ رَ‌بِّنَا مَا كُنَّا مُشْرِ‌كِينَ ﴿٢٣﴾الانعام
پھر ان کے شرک کا انجام اس کے سوا اور کچھ بھی نہ ہوگا کہ وہ یوں کہیں گے کہ قسم اللہ کی اپنے پروردگار کی ہم مشرک نہ تھے (١)۔
٢٣۔١ فتنہ کے ایک معنی حجت اور ایک معنی معذرت کے کئے گئے ہیں، بالآخر یہ حجت یا معذرت پیش کر کے چھٹکارا حاصل کرنے کی کوشش کریں گے کہ ہم تو مشرک ہی نہ تھے۔ اور امام ابن جریر نے اس کے معنی یہ بیان کئے ہیں۔ ثم لم یکن قیلھم عند فتنتنا ایاھم اعتذارا مما سلف منھم من الشرک باللہ۔ (جب ہم انھیں سوال کی بھٹی میں جھونکیں گے تو دنیا میں جو انہوں نے شرک کیا، اس کی معذرت کے لئے یہ کہے بغیر ان کے لئے کوئی چارا نہ ہوگا کہ ہم تو مشرک ہی نہ تھے) یہاں یہ اشکال پیش نہ آئے کہ وہاں تو انسانوں کے ہاتھ پیر گواہی دیں گے اور زبانوں پر تو مہریں لگا دی جائیں گی پھر یہ انکار کس طرح کریں گے؟ اس کا جواب حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالٰی عنہ نے یہ دیا ہے کہ جب مشرکین دیکھیں گے کہ اہل توحید مسلمان جنت میں جا رہے ہیں تو یہ باہم مشورہ کر کے اپنے شرک کرنے سے انکار کر دیں گے۔ تب اللہ تعالٰی ان کے مونہوں پر مہر لگادے گا اور ان کے ہاتھ پاؤں جو کچھ انہوں نے کیا ہوگا اس کی گواہی دیں گے اور یہ اللہ سے کوئی بات چھپانے پر قادر نہ ہو سکیں گے (ابن کثیر)

"تفسیر احسن البیان"
 
شمولیت
جولائی 23، 2013
پیغامات
184
ری ایکشن اسکور
199
پوائنٹ
76
جو لوگ دربار کا لفظ کہتے ہیں ان کے ذہن میں غالبن یہ ہی ہوتا ہے کہ یہ خصوصی اختیارات کے حامل لوگ ہیں تو ان کی قبروں کو مزار کی بجائے دربار کہا گیا ،جیسے بادشاہوں کے ہوتے ہیں جہاں رعایا کو نوازا جاتا ہے
 
شمولیت
نومبر 20، 2014
پیغامات
86
ری ایکشن اسکور
64
پوائنٹ
18
ﺷﺮﮎ ﺑﺎﻟﻠﮧ
ﺍﻟﻠﮧ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺷﺮﮎ ﮐﺮﻧﺎ ٗ ﯾﻌﻨﯽ
ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽٰ ﮐﺎ ﺷﺮﯾﮏ ﺑﻨﺎﻧﺎ ﻇﻠﻢ
ﻋﻈﯿﻢ ﮨﮯ ٗ
ﺍِﻥَّ ﺍﻟﺸِّﺮْﮎَٔ ﻟَﻈُﻠْﻢٌ ﻋَﻈِﯿْﻢٌ )ﻟﻘﻤﺎﻥ
ﻉ ۲
ﻣﺸﺮﮎ ﭘﺮ ﺟﻨﺖ ﺣﺮﺍﻡ ﮨﮯ ٗ ﺍﺱ
ﮐﺎ ﺍﺑﺪﯼ ﻣﻘﺎﻡ ﺟﮩﻨﻢ ﮨﮯ
ﺷﺮﮎ ﺍﯾﺴﯽ ﺑﮍﯼ ﻟﻌﻨﺖ ﮨﮯ۔ ﺍﺗﻨﺎ
ﺑﮍﺍ ﻇﻠﻢ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻣﺸﺮﮎ ﺟﻨﺖ
ﻣﯿﮟ ﮐﺒﮭﯽ ﺩﺍﺧﻞ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﮔﺎ۔ﯾﮧ
ﮨﻤﯿﺸﮧ ﮨﻤﯿﺸﮧ ﺟﮩﻨﻢ ﻣﯿﮟ ﺭﮨﮯ
ﮔﺎ۔ ﺍﺭﺷﺎﺩ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ
ﺍِﻧَّﮧٗ ﻣَﻦْ ﯾُّﺸْﺮِﮎْٔ ﺑِﺎﻟﻠّٰﮧِ ﻓَﻘَﺪْ ﺣَﺮَّﻡَ
ﺍﻟﻠّٰﮧُ ﻋَﻠَﯿْﮧِ ﺍﻟْﺠَﻨَّۃَ ﻭَ ﻣَﺎْﻭٰﻟﮧُ ﺍﻟﻨَّﺎﺭُ
)ﻣﺎﺋﺪﮦ ٗ ﻉ ۱۰
ﺑﯿﺸﮏ ﺟﺲ ﻧﮯ ﺍﻟﻠﮧ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ
ﺷﺮﯾﮏ ﺑﻨﺎﯾﺎ ﺑﺎﻟﺘﺤﻘﯿﻖ ﺍﺱ ﭘﺮ
ﺍﻟﻠﮧ ﻧﮯ ﺑﮩﺸﺖ ﺣﺮﺍﻡ ﮐﺮ ﺩﯼ۔
ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﮐﺎ ﭨﮭﮑﺎﻧﺎ ﺩﻭﺯﺥ ﮨﮯ۔
ﻣﺸﺮﮎ ﮐﮯ ﺍﻋﻤﺎﻝِ ﺻﺎﻟﺤﮧ
ﺍﮐﺎﺭﺕ ﺍﻭﺭ ﺑﺮﺑﺎﺩ ﺟﺎﺋﯿﮟ ﮔﮯ
ﺑﺎﻏﯽ ﻣﺸﺮﮎ ﮐﮯ ﺍﻋﻤﺎﻝِ ﺻﺎﻟﺤﮧ
ﻏﺮﺕ ﻭ ﺑﺮﺑﺎﺩ ﺟﺎﺋﯿﮟ ﮔﮯ ٗ ﻗﯿﺎﻣﺖ
ﻣﯿﮟ ﺍﺱ ﮐﯽ ﻧﯿﮑﯿﻮﮞ ﮐﺎ ﮐﻮﺋﯽ
ﻭﺯﻥ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﮔﺎ۔ ﺍﻟﻠﮧ ﺭﺏ ﺍﻟﻌﺰﺕ
ﻧﮯ ﺣﻀﺮﺕ ﻧﻮﻉ ﻋﻠﯿﮧ ﺍﻟﺴَّﻼﻡ
ﺣﻀﺮﺕ ﺍﺑﺮﺍﮨﯿﻢ ﻋﻠﯿﮧ ﺍﻟﺴَّﻼﻡ
ﺳﮯ ﻟﮯ ﮐﺮ ﺣﻀﺮﺕ ﻋﯿﺴﯽٰ ﻋﻠﯿﮧ
ﺍﻟﺴَّﻼﻡ ﺗﮏ ﺍﭨﮭﺎﺭﮦ )۱۸ ( ﺣﻀﺮﺍﺕ
ﺍﻧﺒﯿﺎﺀ ﻭﺭُﺳُﻞ ﻋﻠﯿﮩﻢ ﺍﻟﺴَّﻼﻡ ﮐﮯ
ﻧﺎﻡ ﺫﮐﺮ ﻓﺮﻣﺎ ﮐﺮ ﺍﺭﺷﺎﺩ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ
ﻭَ ﻣِﻦْ ﺍٰﺑﺂﺋِﮭِﻢْ ﻭَ ﺫُﺭِّﯾَﺎﺗِﮭِﻢْ ﻭَ
ﺍِﺧْﻮَﺍﻧِﮩﻢْ ﻭَ ﺍﺟْﺘَﺒَﯿْﻨٰﮭُﻢْ ﻭَ
ﮬَﺪَﯾْﻨٰﮭُﻢْ ﺍِﻟﯽٰ ﺻِﺮَﺍﻁٍ ﻣُﺴْﺘَﻘِﯿْﻢِ ﮦ
ﺫٰﻟﮏَٔ ﮬُﺪَﯼ ﺍﻟﻠّٰﮧِ ﯾَﮭْﺪِﯼْ ﺑِﮧٖ ﻣَﻦْ
ﯾَّﺸَﺂﺉُ ﻣِﻦْ ﻋِﺒَﺎﺩِﮦٖ
ﺍﻭﺭ ﺍﻥ ﮐﮯ ﮐﭽﮫ ﺑﺎﭖ ﺩﺍﺩﻭﮞ ﮐﻮ
ﺍﻭﺭ ﮐﭽﮫ ﺍﻭﻻﺩ ﮐﻮ ﺍﻭﺭ ﮐﭽﮫ
ﺑﮭﺎﺋﯿﻮﮞ ﮐﻮ )ﮨﺪﺍﯾﺖ ﺩﯼ ( ﺍﻭﺭ ﮨﻢ
ﻧﮯ ﺍﻥ ﮐﻮ ﭘﺴﻨﺪ ﮐِﯿﺎ ٗ ﺍﻭﺭ ﺳﯿﺪﮬﮯ
ﺭﺍﺳﺘﮯ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﮨﺪﺍﯾﺖ ﮐﯽ ٗ ﯾﮧ
ﮨﮯ ﺍﻟﻠﮧ ﮐﯽ ﮨﺪﺍﯾﺖ ٗ ﺍﭘﻨﮯ ﺑﻨﺪﻭﮞ
ﻣﯿﮟ ﺳﮯ ﺟﺲ ﮐﻮ ﭼﺎﮨﮯ ﺍﺱ
ﮐﯽ ﮨﺪﺍﯾﺖ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﮯ۔
ﻭَ ﻟَﻮْ ﺍَﺷْﺮَﮐُﻮْﺍ ﻟَﺤَﺒِﻂَ ﻋَﻨْﮭُﻢْ ﻣَﺎ
ﮐَﺎﻧُﻮْﺍ ﯾَﻌْﻤَﻠُﻮْﻥَ )ﺍﻧﻌﺎﻡ ﻉ ۱۰
ﺍﻭﺭ ﺍﮔﺮ ﯾﮧ ﺷﺮﮎ ﮐﺮﺗﮯ ﺗﻮ ﺟﻮ
ﮐﭽﮫ ﯾﮧ ﺍﻋﻤﺎﻝ ﮐﯿﺎ ﮐﺮﺗﮯ ﺗﮭﮯ
ﺳﺐ ﺍﮐﺎﺭﺕ ﮨﻮ ﺟﺎﺗﮯ۔
ﯾﮧ ﺣﻀﺮﺍﺕ ﺍﻧﺒﯿﺎﺀ ﻭﺭُﺳُﻞ ٗ ﺍﻟﻠﮧ
ﮐﮯ ﻣﻨﺘﺨﺐ ﻭ ﻣﻘﺒﻮﻝ ﺑﻨﺪﮮ ٗ
ﮨﺪﺍﯾﺖ ﯾﺎﻓﺘﮧ ﺑﻠﮑﮧ ﺩُﻧﯿﺎ ﮐﮯ ﮨﺎﺩﯼ
ﻭ ﺭﮨﻨﻤﺎ… ﺑﻔﺮﺽِ ﻣﺤﺎﻝ… ﺍﮔﺮ ﯾﮧ
ﺣﻀﺮﺍﺕ ﺑﮭﯽ ﺷﺮﮎ ﮐﺮﺗﮯ ﺗﻮ
ﺍﻥ ﮐﮯ ﺍﻋﻤﺎﻝِ ﺻﺎﻟﺤﮧ ٗ ﺧﺪﻣﺎﺕ
ﺩﯾﻨﯽ ٗ ﻓﺮﯾﻀﮧ ﻧﺒﻮﺕ ﮐﯽ ﺍﺩﺍﺋﯿﮕﯽ
ﮐﮯ ﺳﻠﺴﻠﮧ ﻣﯿﮟ ﺟﺎﻧﮕﺴﻞ ﻭ ﺭﻭﺡ
ﻓﺮﺳﺎ ﻣﺸﮑﻼﺕ ﻭ ﻣﺼﺎﺋﺐ ﯾﮧ
ﺗﻤﺎﻡ ﮐﺎﺭِ ﺧﯿﺮ ٗ ﺍﻋﻤﺎﻝِ ﺣﺴﻨﮧ
ﺑﺮﺑﺎﺩ ﮨﻮ ﺟﺎﺗﮯ۔ ﻣﻌﺎﺫ ﺍﻟﻠﮧ۔
ﮐﺘﻨﯽ ﺑﮍﯼ ﻟﻌﻨﺖ ﮨﮯ ﺷﺮﮎ ! ﮐﮧ
ﻓﺮﺽ ﮐﺮﻭ ٗ ﺍﮔﺮ ﺍﺱ ﮐﺎ ﺍﺭﺗﮑﺎﺏ
ﮐﺮﺗﮯ ﺗﻮ ﺍﺱ ﮐﯽ ﺷﺎﻣﺖ ﻭ
ﻧﺤﻮﺳﺖ ﺳﮯ ﻣﻌﺎﺫ ﺍﻟﻠﮧ ﺣﻀﺮﺍﺕ
ﺍﻧﺒﯿﺎﺀ ﻭ ﺭُﺳُﻞ ﺗﮏ ﮐﮯ ﺍﻋﻤﺎﻝ ﮐﺎ
ﺑﮭﯽ ﮐﻮﺋﯽ ﻭﺯﻥ ﻧﮧ ﺭﮨﺘﺎ۔ ﺍﻟﻠﮧ
ﺍﺱ ﻇﻠﻢ ﻋﻈﯿﻢ ﻭ ﻟﻌﻨﺖ ﺳﮯ
ﮨﻢ ﺳﺐ ﮐﻮ ﻣﺤﻔﻮﻅ ﺭﮐﮭﮯ۔
ﺁﻣﯿﻦ۔
ﺩﻭﺳﺮﯼ ﺟﮕﮧ ﺍﭘﻨﮯ ﺣﺒﯿﺐ ﮐﺮﯾﻢ ؐ
ﺳﮯ ﺧﻄﺎﺏ ﻓﺮﻣﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ
ﻭَ ﻟَﻘَﺪْ ﺍُﻭْﺣِﯽَ ﺍِﻟَﯿْﮏَٔ ﻭَ ﺍِﻟَﯽ ﺍﻟَّﺬِﯾْﻦَ
ﻣِﻦْ ﻗَﺒْﻠِﮏَٔ ﻟَﺌﻦْ ﺍَﺷْﺮَﮐْﺖَ ﻟَﯿْﺤْﺒَﻄَﻦَّ
ﻋَﻤَﻠُﮏَٔ ﻭَ ﻟَﺘَﮑُﻮْﻧَﻦَّ ﻣِﻦَ
ﺍﻟْﺨَﺎﺳِﺮِﯾْﻦَ ۔ ﺯﻣﺮﻉ ۷
ﺑﻼﺷﺒﮧ ﺁﭖ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﺍﻭﺭ ﺁﭖ
ﺳﮯ ﭘﮩﻠﮯ )ﺍﻧﺒﯿﺎﺀ ﻋﻠﯿﮩﻢ
ﺍﻟﺴَّﻼﻡ ( ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﻭﺣﯽ
ﺑﮭﯿﺠﯽ ﺟﺎ ﭼﮑﯽ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺍﮔﺮ ﺗﻮ
ﻧﮯ ﺷﺮﮎ ﮐﯿﺎ ﺗﻮ ﺗﯿﺮﮮ ﻋﻤﻞ ﺑﺮﺑﺎﺩ
ﺟﺎﺋﯿﮟ ﮔﮯ۔ ﺍﻭﺭ ﺗﻮ ﺧﺴﺎﺭﮦ ﻣﯿﮟ
ﺭﮨﮯ ﮔﺎ۔
ﺗﻮ ﺟﺲ ﻃﺮﺡ ﺗﻮﺣﯿﺪ ﮐﺎ ﺣﮑﻢ
ﺍﺟﻤﺎﻋﯽ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽٰ ﻧﮯ
ﺍﭘﻨﮯ ﮨﺮ ﻧﺒﯽ ؐ ﮐﻮ ﺍﭘﻨﯽ ﮨﯽ ﻋﺒﺎﺩﺕ
ﮐﺎ ﺣﮑﻢ ﺩﯾﺎ ﮨﮯ ٗ ﺍﺳﯽ ﻃﺮﺡ
ﺷﺮﮎ ﮐﯽ ﻧﮩﯽ ﺑﮭﯽ ﺍﺟﻤﺎﻋﯽ
ﮨﮯ ٗ ﺗﻤﺎﻡ ﺣﻀﺮﺍﺕ ﺍﻧﺒﯿﺎﺀ ﻋﻠﯿﮩﻢ
ﺍﻟﺴَّﻼﻡ ﺷﺮﮎ ﮐﯽ ﻧﮩﯽ
ﻭﻣﻤﺎﻧﻌﺖ ﭘﺮ ﻣﺘﻔﻖ ﮨﯿﮟ ٗ ﺍﻟﻠﮧ ﺭﺏ
ﺍﻟﻌﺰﺕ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﺣﺒﯿﺐ ﮐﺮﯾﻢ ﻋﻠﯿﮧ
ﺍﻟﺼﻠﻮٰۃ ﺍﻭﺭ ﺗﻤﺎﻡ ﺍﻧﺒﯿﺎﺀ ﻋﻠﯿﮩﻢ
ﺍﻟﺴَّﻼﻡ ﮐﻮ ﺑﺬﺭﯾﻌﮧ ﻭﺣﯽ ﺍﺱ
ﺣﻘﯿﻘﺖ ﺳﮯ ﺑﺎﺧﺒﺮ ﮐﺮ ﺩﯾﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ
ﺁﺧﺮﺕ ﻣﯿﮟ ﻣﺸﺮﮎ ﮐﮯ ﺍﻋﻤﺎﻝ
ﺿﺎﺋﻊ ﺟﺎﺋﯿﮟ ﮔﮯ ٗ ﺑﻔﺮﺽِ ﻣﺤﺎﻝ
ﺍﮔﺮ ﮐﺴﯽ ﻧﺒﯽ ﺳﮯ ﺑﮭﯽ ﺷﺮﮎ
ﮐﺎ ﺍﺭﺗﮑﺎﺏ ﮨﻮ ﺟﺎﺋﮯ ٗ ﺗﻮ ﺍﺱ ﮐﮯ
ﻋﻤﻞ ﺑﮭﯽ ﺑﺮﺑﺎﺩ ﮨﻮﺋﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﺳﮯ
ﻗﯿﺎﻣﺖ ﮐﮯ ﺩﻥ ﺣﺮﻣﺎﻥ ﻭﺧﺴﺮﺍﻥ
ﮐﮯ ﺳﻮﺍ ﮐﭽﮫ ﺑﮭﯽ ﺣﺎﺻﻞ ﻧﮧ
ﮨﻮﮔﺎ۔ ﻣﻌﺎﺫ ﺍﻟﻠﮧ۔
ﺑﮩﺮﺣﺎﻝ ﺷﺮﮎ ﺑﮩﺖ ﺑﮍﯼ ﻟﻌﻨﺖ
ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﮐﺎ ﻭﺑﺎﻝ ﻋﻈﯿﻢ ﮨﮯ ۔
ﺍﺗﻨﯽ ﺑﮍﯼ ﻟﻌﻨﺖ ﮐﮧ ﮔﻮ ﺣﻀﺮﺍﺕ
ﺍﻧﺒﯿﺎﺀ ﻭﺭُﺳُﻞ ؐ ﻣﻌﺼﻮﻡ ﮨﯿﮟ ٗ ﺍﻥ
ﺳﮯ ﺷﺮﮎ ﺍﯾﺴﮯ ﻇﻠﻢ ﻋﻈﯿﻢ ﺗﻮ
ﮐﯿﺎ ﻋﺎﻡ ﮔﻨﺎﮦ ﮐﺎ ﺑﮭﯽ ﺍﺭﺗﮑﺎﺏ ﻭ
ﺻﺪﻭﺭﻣﻤﮑﻦ ﻧﮩﯿﮟ ٗ ﻟﯿﮑﻦ
ﺑﺎﻟﻔﺮﺽ ﺍﻥ ﺣﻀﺮﺍﺕ ﻣﯿﮟ ﺳﮯ
ﺑﮭﯽ ﮐﻮﺋﯽ ﺷﺮﮎ ﮐﺎ ﻣﺮﺗﮑﺐ ﮨﻮ
ﺟﺎﺋﮯ ﺗﻮ ﺍﺱ ﺳﮯ ﺑﮭﯽ ﮐﻮﺋﯽ
ﺭﻋﺎﯾﺖ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﮔﯽ ٗ ﺍﻭﺭ ﺑﺎﺭﮔﺎﮦِ
ﺍﻟٰﮩﯽ ﻣﯿﮟ ﺍﻥ ﮐﯽ ﮐﻮﺋﯽ
ﻗﺪﺭﻭﻣﻨﺰﻟﺖ ﺑﺎﻗﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﺭﮨﮯ ﮔﯽ ٗ
ﺍﻟﻌﯿﺎﺫ ﺑﺎﻟﻠﮧ۔
Other Menu
 
Top