• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

دل مردہ دل نہیں ہے،اسے زندہ کر دوبارہ، ڈاکٹر فرحت ہاشمی حفظہا اللہ

آزاد

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
363
ری ایکشن اسکور
919
پوائنٹ
125
[FONT="Al_Mushaf"]بِسْمِ اللَّـهِ الرَّ‌حْمَـٰنِ الرَّ‌حِيمِ ()​

[يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُلُوا مِن طَيِّبَاتِ مَا رَ‌زَقْنَاكُمْ وَاشْكُرُ‌وا لِلَّـهِ إِن كُنتُمْ إِيَّاهُ تَعْبُدُونَ ﴿١٧٢﴾ إِنَّمَا حَرَّ‌مَ عَلَيْكُمُ الْمَيْتَةَ وَالدَّمَ وَلَحْمَ الْخِنزِيرِ‌ وَمَا أُهِلَّ بِهِ لِغَيْرِ‌ اللَّـهِ ۖ فَمَنِ اضْطُرَّ‌ غَيْرَ‌ بَاغٍ وَلَا عَادٍ فَلَا إِثْمَ عَلَيْهِ ۚ إِنَّ اللَّـهَ غَفُورٌ‌ رَّ‌حِيمٌ ﴿١٧٣﴾ إِنَّ الَّذِينَ يَكْتُمُونَ مَا أَنزَلَ اللَّـهُ مِنَ الْكِتَابِ وَيَشْتَرُ‌ونَ بِهِ ثَمَنًا قَلِيلًا ۙ أُولَـٰئِكَ مَا يَأْكُلُونَ فِي بُطُونِهِمْ إِلَّا النَّارَ‌ وَلَا يُكَلِّمُهُمُ اللَّـهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا يُزَكِّيهِمْ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ ﴿١٧٤﴾]
اے لوگو جو ایمان لائے ہو! اگر تم حقیقت میں اللہ ہی کی بندگی کرنے والے ہو،تو جو پاک چیزیں ہم نے تمہیں بخشی ہیں، انہیں بے تکلف کھاؤ اور اللہ کا شکر ادا کرو۔ اللہ کی طرف سے اگر تم پر کوئی پابندی ہے تو وہ یہ ہے کہ مردار نہ کھاؤ، خون سے اور سؤر کے گوشت سے پرہیز کرو۔اور کوئی ایسی چیز نہ کھاؤ جس پر اللہ کے سوا کسی اور کا نام لیا گیا ہو۔ہاں جو شخص مجبوری کی حالت میں، وہ ان میں سے کوئی چیز کھالے، بغیر اس کے کہ وہ قانون شکنی کا ارادہ رکھتا ہو یا ضرورت کی حد سے تجاوز کرے تو اس پر کچھ گناہ نہیں۔اللہ بخشنے والا اور رحم کرنے والا ہے۔

امت مسلمہ کی امتیازی خصوصیات میں سے ایک:
اس سے پتہ چلتا ہے کہ امت مسلمہ کی کچھ خاص خصوصیات ہیں۔اور اہم ترین یہ کہ وہ اپنے کھانے پینے میں بھی محتاط ہوتی ہے۔کھانے میں دو شرائط کا ذکر کیا گیا ہے قرآن پاک میں کہ ایک حلال کا اور دوسرے پاک کا۔حلال او ر حرام تو ہمیں شریعت بتاتی ہے لیکن طیب یعنی پاک صاف ہماری عقل ہمیں بتاتی ہے۔ اس لیے صحیح راستے پر چلنے کےلیے ان دونوں کا استعمال ضروری ہے۔بات یہ ہے کہ جن چیزوں سے خاص طور پر ہمیں بچنے کےلیے کہا گیا ہے ، وہ کیا ہیں؟
نمبر ایک: مردار۔ کوئی بھی مرا ہوا جانورجو اپنی طبعی موت مرجائے۔ کوئی بھی جانور کب مرتا ہے؟ کوئی بیماری ہوتو مرتا ہے یا یہ کوئی زہریلی چیز کھا لے تو مرتا ہے۔ اب آپ دیکھیں کہ اگر کوئی جانور کسی خاص بیماری میں مرا ہے اور آپ اس مرے ہوئے کو کھا لیں گے تو نتیجہ کیا ہوگا کہ اس کے وہ جراثیم آپ کے اندر آجائیں گے۔ اگر اس نے کوئی زہرکھا لیا اور مراہے تو زہر کےاثرات آپ کے اندر آسکتے ہیں۔اس لیے اللہ تعالیٰ نے خاص طور پر مہربانی کرتے ہوئے رہنمائی فرمائی کہ مردار نہیں کھانا،
نمبر دو: اسی طرح [وَ الدَّمَ]خون۔ کیونکہ خون جراثیم کی افزائش کےلیے ایک بہترین رچ میڈیم ہے۔ جس میں مختلف بیماریوں کے جراثیم ریپڈلی گرو کرتے ہیں۔یعنی خون کے اندر جس طرح جراثیم کی افزائش ہوتی ہے، وہ باہر نہیں ہوتی۔اس لیے اگر کوئی شخص خون پی لیتا ہے تو اس سے کیا ہوتا ہےکہ بیماریاں بہت جلد اس کے جسم میں داخل ہوتی ہیں اگر وہ جراثیم خون کے اندرہوں۔پہلے زمانے میں عرب جاہلیت میں لوگوں کی عادت یہ تھی اور ابھی بھی ریسنٹلی مجھے کینیا میں دیکھنے کا اتفاق ہوا کہ وہاں کے جو وحشی قبائل ہیں، وہ اب بھی کیا کرتے ہیں یا عرب جاہلیت کے لوگ کیا کرتے تھے کہ کوئی ہڈی یا تیز دھار آلہ لے کر جانور کے جسم میں گائے وغیرہ یا اونٹ کے خاص حصے میں زخم لگاتے ہیں اور وہاں سے تازہ خون نکلتا ہے اور اس کو وہ پی جاتے ہیں۔ یعنی ایک طرف سے دودھ نکالتے ہیں تو دودھ میں خون ڈال کر پیتے ہیں۔ یعنی ریسنٹلی مجھے دیکھنے کا اتفاق ہوا۔کھانا وانا اور کوئی سبزیاں نہیں اُگاتے، روٹی نہیں پکاتے، کچھ نہیں۔ ان کی بنیادی غذا ہی یہی ہے۔لیکن اسلام نے اس طرح کا خون پینے سے روکا ہے۔ اس میں ایک تو جانور کو اذیت ہوتی ہے۔دوسرا یہ کہ اگر جانور کے جسم میں زہریلے اجزا ہیں خون کے اندر تو وہ انسانی جسم میں آنے کا اندیشہ ہوتا ہے۔
تیسری چیز جس سے منع کیا گیا وہ [لَحْمَ الْخِنْزِيْرِ]خنزیر کے اندر کچھ ایسی خصوصیات ہیں کہ جو کسی اور جانور کے اندر نہیں۔ مثلاً یہ کہ انتہائی غلیظ جانور ہے۔انتہائی بدبودار جسم ہوتا ہے اس کا۔اس کے پسینے کے غدود نہیں ہوتے اس لیے وہ ساری گندگی اور سمل جو پسینے سے نکلتی ہے جسم سے ، وہ ساری اندر ہی رہتی ہے۔یعنی زہریلے مادے جسم سے نکلتےہی نہیں ہیں اس کے۔اسی طرح اس کے جسم میں کچھ ایسے بکٹیریلز ہوتے ہیں جو عام جانوروں کے مقابلے میں زیادہ سخت ہوتے ہیں جو پکانے پر بھی نہیں پکتے۔مرتے نہیں ہیں۔ اور جب انسان کھاتا ہے تووہ اس کے اندر چلے جاتےہیں کیونکہ وہ بکٹیریلز چھوٹے چھوٹے شیلز کے اندر ہوتے ہیں، وہ گھلتے ہی نہیں ہیں کہیں۔ اسی طرح یہ کہ یہ انتہائی بے حیا اور بے غیرت ہوتا ہے ۔ یہ واحد جانور ہے جو ہومو سیکسچوئل ہے۔ غذا جو ہے وہ انسان کے جسم پر زبردست اثر رکھتی ہے۔انسان وہی ہوتا ہے جو وہ کھاتا ہے۔تو جب انسان حرام چیزیں کھائے، گندی چیزیں کھائے تو اس کے اثرات اس کے جسم پر ہوتے ہیں، اس کی عادات پر ہوتے ہیں۔ اور بعض بیماریوں کے اسباب بھی ایسی چیزیں کھانے کو بتایا گیا ہے۔

یہ پابندیاں کیوں؟
تو اس لیے اللہ تعالیٰ نے ہم پر دراصل سختی کرنے کےلیے نہیں ، ریسٹرکشنز زائد کرنے کےلیے نہیں ، ہمارے فائدے کےلیے بتایا کہ دیکھو! مردار، خون اور حرام گوشت جو خنزیر کا ہے، نہیں کھانا۔
نمبر چار: اور ان تین چیزوں علاوہ ایک اور چیز سے منع کیا گیا کہ روحانی طور پر وہ چیز بھی جس پر اللہ کے سوا کسی اور کا نام لیا گیا ہو۔ یعنی غیر اللہ کے نام پرکوئی صدقہ ، خیرات یا نذر، نیاز ہو وہ بھی اسی طرح حرام ہے جیسے لَحْمُ الْخِنْزِيْرِ حرام ہے۔ وہ بھی نہیں کھانا کیونکہ اس میں بھی انسان کے اندر اللہ تعالیٰ سے دوری آتی ہے۔ یعنی بتوں کے نام پر یا کسی انسان کے نام پر اگر کوئی جانور ذبح کیا جائے یا کوئی خیرات دی جائے یا اللہ کے نام کے ساتھ کسی اور کا نام شامل کرلیا جائے تو اس سے بھی وہ غذا حرام ہوجاتی ہے۔اس کو بھی نہیں کھانا۔ ہاں! جو شخص انتہائی مجبور ہو، نڈھال ہو، وہ کوئی بری چیز چاہنے والا نہیں، حرام کا طلب گار نہیں، نہ حد سے بڑھنے والا ہےلیکن اس کے پاس حلال کا کوئی راستہ ہے ہی نہیں تو ایسے شخص پر گناہ نہیں۔بےشک اللہ غفور رحیم ہے۔
پھر دوبارہ فرمایا: [اِنَّ الَّذِينَ يَكْتُمُونَ مَا أَنزَلَ اللَّـهُ مِنَ الْكِتَابِ ]بے شک وہ لوگ جو چھپاتےہیں جو اللہ نے نازل کیا کتاب میں سے[وَيَشْتَرُ‌ونَ بِهِ ثَمَنًا قَلِيلًا ۙ ] اور اس کے بدلے تھوڑی قیمت لیتے ہیں[أُولَـٰئِكَ مَا يَأْكُلُونَ فِي بُطُونِهِمْ إِلَّا النَّارَ‌ ]ایسے لوگ دراصل اپنے پیٹوں میں آگ بھرتے ہیں[وَلَا يُكَلِّمُهُمُ اللَّـهُ]ایسے لوگوں سے اللہ کلام نہ کرے گا۔[ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ]قیامت کے دن [وَلَا يُزَكِّيهِمْ ]اور نہ ان کو پاک کرے گا۔[ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ ﴿١٧٤﴾]اور ان کےلیے دردناک عذاب ہے۔

دل مردہ دل نہیں ہے،اسے زندہ کر دوبارہ:
یعنی وہ لوگ جو مذہبی رہنمائی کے منصب پر فائز ہوں،پھر وہ حق بات نہ بتائیں، پھر وہ دین کو دنیا کمانے کا ذریعہ بنائیں۔ایسے لوگ دراصل اس دنیا کے ذریعے اپنے آپ کو اس آگ کا مستحق بنا رہے ہیں ۔ ایسے لوگ اس قابل نہیں کہ اللہ ان سے کلام کرے۔اور نہ ہی وہ پاک ہوسکتے ہیں۔ یعنی قیامت کےد ن کا عذاب اور دوزخ میں جلنا بھی ان کو پاک نہیں کرے گا۔وہ انتہائی بدترین مخلوق ہیں۔کیونکہ ان کے ہاتھ میں تھی دنیا کی رہنمائی اور جب وہ خود بھٹک گئے توہزاروں لاکھوں کو انہوں نے بھٹکا دیا۔
پھر میں یاد دلاؤں گی کہ امت مسلمہ کا رول ادا کرنا ہے ہم سب کو۔ تو جب تک ہمارے اندر وہ خوبیاں، وہ خصوصیات نہیں ہوں گی جو ایک بہترین لیڈر کے اندر ہونی چاہییں، تو وہ رول بھی ادا نہیں ہوسکے گا۔آج ہم کیوں ذلت میں جی رہے ہیں ؟ اس لیے کہ ہمارے اندر ان آداب اور صفات کا اہتمام ہی نہیں رہا۔اور بنیادی بات تو یہی ہے کہ جب اللہ کی کتاب پڑھتے پڑھاتے ہی نہیں ہیں ، دین کے نام پر بھی اور چیزیں پڑھ، پڑھا رہے ہیں تو پھر پتہ کیسے چلے گا کہ اللہ تعالیٰ ہم سے چاہتا کیا ہے؟ اور ہمیں دنیا کے سامنے بھی کس قسم کا کلچر پیش کرنا ہے؟اگر ہم خود ہی شرمندہ ہوں اس بات پر ، اور اس بات کو backwardness and rigidnessسمجھیں کہ مردار، خون اور خنزیر کا گوشت کیوں حرام ہے تو ظاہر ہے کہ ہم دوسروں کو کیا بتاسکیں گے؟
آج تو امت مسلمہ کے اندر ایک اپولوجیٹک رویہ آگیا ہے۔ وہ خود ان چیزوں پر شرمندہ شرمندہ نظر آتےہیں کہ یہ کیوں ہیں ہماری کتاب میں یہ چیزیں جبکہ ساری ترقی یافتہ دنیا یہ چیزیں کھا پی رہی ہے؟حالانکہ ان چیزوں کے جو سائیڈ ایفیکٹس ہیں، جو نقصانات ہیں وہ بھی سامنے آچکے ہیں لیکن دوسری طرف لذت نفس ہے۔دنیاکے چند فائدے ہیں جن کی وجہ سے ان چیزوں کو چھوڑا نہیں جارہا۔لیکن امت مسلمہ کو اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی رہنمائی کے تحت اپنے آپ کو ڈھالنا ہے، تب وہ اس قابل ہوسکے گی کہ دنیا کے سامنے حق رکھ سکے۔

آڈیو لنک
[/FONT]
 
Top