• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

زلزلے کیسے اور کیوں آتے ہیں

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198
زلزلے کیسے اور کیوں آتے ہیں

زمين کی بالائی پَرت اندرونی طور پر مختلف پليٹوں ميں منقسم ہے۔ جب زمين کے اندرونی کُرے ميں موجود پگھلے ہوئے مادّے جسے جيولوجی کی زبان ميں ميگما Magma کہتے ہيں، ميں کرنٹ پيدا ہوتا ہے تو يہ پليٹيں بھی اس کے جھٹکے سے يوں متحرک ہوجاتی ہيں جيسے کنويئر بيلٹ پر رکھی ہوئی ہوں، ميگما ان پليٹوں کو کھسکانے ميں ايندھن کا کام کرتا ہے۔ يہ پليٹيں ايک دوسرے کی جانب سرکتی ہيں، اوپر ، نيچے، يا پہلو ميں ہوجاتی ہيں يا پھر ان کا درميانی فاصلہ بڑھ جاتا ہے۔ زلزلہ يا آتش فشانی عمل زيادہ تر ان علاقوں ميں رونما ہوتا ہے، جو ان پليٹوں کے Joint پر واقع ہيں۔

ارضی پليٹوں کی حالت ميں فوری تبديلی سے سطح ميں دراڑيں يا فالٹ Fault پيدا ہوتے ہيں جن ميں پيدا ہونے والے ارتعاش سے زلزلہ آتا ہے۔ زيرِزمين جو مقام ميگما کے دباؤ کا نشانہ بنتا ہے، اسے محور Focus اور اس کے عين اوپر کے مقام کو جہاں اس جھٹکے کے فوری اثرات پڑتے ہيں، زلزلے کا مرکز Epicenter کہا جاتا ہے۔ زلزلے کی لہريں پانی ميں پتھر گرنے سے پيدا ہونے والی لہروں کی طرح دائرے کی شکل ميں چاروں جانب يلغار کرتی ہيں۔ ان سے ہونے والی تباہی کا تعلق جھٹکوں کی ريکٹر اسکيل پر شدّت، فالٹ يا دراڑوں کی نوعيت، زمين کی ساخت اور تعميرات کے معيار پر ہوتا ہے۔ اگر زلزلہ زمين کی تہہ ميں آئے تو ا س سے پيدا ہونے والی بلند موجيں پوری رفتار کے ساتھ چاروں طرف چلتی ہيں اور ساحلی علاقوں ميں سخت تباہی پھيلاتی ہيں۔ زلزلے دو قسم کے ہوتے ہيں، قدرتی وجوہات کی وجہ سے آنے والے زلزلوں کو ٹيکٹونک Tectonic زلزلے کہا جاتا ہے جبکہ انسانی سرگرميوں کی وجہ سے آنے والے زلزلے نان ٹيکٹونک Non Tectonic کہلاتے ہيں۔

ٹيکٹونک زلزلے انتہائی شدت کے بھی ہوسکتے ہيں۔ جبکہ نان ٹيکٹونک عام طور پر معمولی شدت کے ہی ہوتی ہيں۔ ايک ہی زلزلے کا مختلف علاقوں پر اثر مختلف ہوسکتا ہے چنانچہ کسی خطے ميں تو بہت زيادہ تباہی ہوجاتی ہے ليکن دوسرے علاقے محفوظ رہتے ہيں۔ زلزلے کی لہريں 25 ہزار کلوميٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے پھيلتی ہيں۔ نرم مٹی اور ريت کے علاقے ميں يہ نہايت تباہ کن ثابت ہوتی ہيں۔ ان کی شدّت کا اندازہ ريکٹر اسکيل پر زلزلہ پيما کے ريکارڈ سے لگايا جاتا ہے۔ جبکہ ظاہر ہونے والی تباہی کی شدّت مرکلی اسکيل Mercally Intensity Scale سے ناپی جاتی ہے۔ زلزلے سمندر کی تہہ ميں موجود زمينی سطح پر بھی پيدا ہوتے ہيں اور حقيقت يہ ہے کہ زيادہ تر زلزلے سمندر کی تہہ ميں ہی پيد اہوتے ہيں۔ بحری زلزلوں يعنی سونامی سے سمندر ميں وسيع لہريں پيدا ہوجاتی ہيں۔ انميں سے بعض تو ايک سو ميل سے لے کر 200 ميل تک کی لمبائی تک پھيل جاتی ہيں، جبکہ ان کی اونچائی 40 فٹ تک ہوتی ہے۔ يہ لہريں ساحل پر پہنچتی ہيں تو ساحل سے گزر کر خشکی کی جانب سيلاب کی طرح داخل ہوجاتی ہيں اور بے پناہ تباہی و بربادی پھيلاديتی ہيں۔

دنيا کے وہ خطے جہاں زلزلے زيادہ پيدا ہوتے ہيں، بنيادی طور پر 3 پٹيوں Belts ميں واقع ہيں۔ پہلی پٹی جو کہ مشرق کی جانب ہماليہ کے پہاڑوں سے ملی ہوئی ہے، انڈيا اور پاکستان کے شمالی علاقوں ميں ہماليہ کے پہاڑوں سے ہوتی ہوئی افغانستان، ايران اور پھر ترکی سے گزرتی ہوئی براعظم يورپ اور يوگوسلاويہ سے فرانس تک يعنی کوہ ايلپس تک پہنچ گئی ہے۔ دوسری پٹی براعظم شمالی امريکا کے مغربی کنارے پر واقع الاسکا کے پہاڑی سلسلے سے شروع ہوکر جنوب کی طرف Rocky mountains کو شامل کرتے ہوئے ميکسيکو سے گزر کربراعظم جنوبی امريکہ کے مغربی حصّے ميں واقع ممالک کولمبيا، ايکواڈور اور پيرو سے ہوتی ہوئی چلّی تک پہنچ جاتی ہے۔ جبکہ تيسری پٹی براعظم ايشيا کے مشرق پر موجود جاپان سے شروع ہوکر تائيوان سے گزرتی ہوئی جنوب ميں واقع جزائر فلپائن، برونائی، ملائیشياءاور انڈونيشيا تک پہنچ جاتی ہے۔ دنيا ميں 50 فيصد زلزلے کوہِ ہماليہ، روکيز ماؤنٹين اور کوہِ اينڈيز ميں پيدا ہوتے ہيں اور يہ تينوں پہاڑی سلسلے اوپر بيان کردہ پٹيوں ہی ميں واقع ہيں۔ تقريباً 40 فيصد زلزلے، براعظموں کے ساحلی علاقوں اور ان کے قرُب و جوار ميں پيدا ہوتے ہيں جبکہ بقيہ 10 فيصد زلزلے دنيا کے ايسے علاقوں ميں جو کہ نہ تو پہاڑی ہيں اور نہ ساحلی ہيں، رونما ہوتے ہيں۔

بشکریہ اختر علی شاہ
 
Top