• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سردی میں وضو کی وجہ سے میری انگلیوں کے پوروں میں زخم ہوگئے ہیں ،اب طہارت کی شرعی صورت کیا ہے ؟

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,562
پوائنٹ
791
ذاتی پیغام ( ان باکس ) میں ایک بھائی نے سوال کیا ہے کہ :
السلام علیکم
سردی میں وضو کی وجہ سے میری انگلیوں کے پوروں میں زخم ہوں گے ہیں۔ڈاکٹر نے وضو بالکل سے منع کیا ہے۔اگرچہ پاوں میں تو جراب پر مسح کرکے کچھ کام چل سکتا ہے لیکن ڈاکٹر نے بالکل پانی لگانے سے منع کیا ہے۔جراب پر مسح تو ایک رات دن کرسکتے ہیں صرف پھر وضو کرنا پڑھے گا۔دوسرا سوال کہ ہاتھوں کی انگلیوں کا کیا کیا جائے۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
جواب :
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ وضوء نماز کیلئے شرط اور فرض ہے، اور وضوء کے مخصوص اعضاء ترتیب کے ساتھ دھونا فرض ہے ،
اور جب تک وضوء کرنا ممکن ہو اس وقت تک تیمم سے نماز جائز نہیں ،
ہاں اگر کسی مرض یا پانی دستیاب نہ ہونے کے سبب وضوء نہ کرسکے تو شریعت میں تیمم کی متبادل صورت رکھی گئی ہے ،
کیونکہ اسلام میں انسانی حالات کے مطابق احکام دیئے گئے ہیں ؛
لَا يُكَلِّفُ اللَّهُ نَفْسًا إِلَّا وُسْعَهَا
اللہ تعالیٰ کسی جان کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتا، ( البقرہ 286 )
اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے یہ فرما دیا کہ اللہ تعالیٰ کسی کو اس کی طاقت سے زیادہ کام کا مکلف نہیں فرماتا۔ ان کاموں کا حکم دیتا ہے جو وہ کرسکتا ہے۔ ان کا حکم نہیں دیتا جو اس کی طاقت سے بڑھ کر ہوں۔ جیسے ارشاد ہے : (وما جعل علیکم فی الدین من حرج“ (الحج :88/22) ” اس نے دین میں تم پر کوئی تنگی نہیں رکھی“ اوامرو نواہی بنیادی طور پر ایسے نہیں جو انسانوں کے لئے انتہائی دشوار ہوں۔
اسی اصول کے تحت شریعت نے عذر میں وضوء کی جگہ تیمم کی سہولت رکھی ہے ،
وَإِنْ كُنْتُمْ مَرْضَى أَوْ عَلَى سَفَرٍ أَوْ جَاءَ أَحَدٌ مِنْكُمْ مِنَ الْغَائِطِ أَوْ لَامَسْتُمُ النِّسَاءَ فَلَمْ تَجِدُوا مَاءً فَتَيَمَّمُوا صَعِيدًا طَيِّبًا فَامْسَحُوا بِوُجُوهِكُمْ وَأَيْدِيكُمْ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَفُوًّا غَفُورًا (سورة النساء 43)
اور اگر تم بیمار ہو، یا حالت سفر میں ہو، یا تم میں سے کوئی قضائے حاجت کر کے آئے، یا تم نے بیویوں کے ساتھ مباشرت کی ہو، اور پانی نہ ملے، تو پاک مٹی سے تیمم کرلو، (وہ اس طرح کہ) اپنے چہروں اور ہاتھوں پر مسح کرلو، بے شک اللہ بڑا معاف کرنے والا اور مغفرت کرنے والا ہے ۔

اگر بیماری کی وجہ سے پانی کے استعمال سے مرض میں اضافہ کا خطرہ ہو، یا کوئی آدمی سفر میں ہو، یا پیشاب یا قضائے حاجت کی وجہ سے وضو جاتا رہے، یا بیوی کے ساتھ ہمبستری کرے، اور غسل یا وضو کے لیے پانی میسر نہ ہو، تو ایسی حالتوں میں اللہ تعالیٰ نے تیمم کو غسل اور وضو کے بدلے میں کافی قرار دیا ہے۔
لیکن یاد رہے یہ سہولت اور آسانی کی صورت اسی وقت جائز ہوگی جب تکلیف واقعی اس نوعیت کی ہو جسے برداشت کرنا مشکل یا ناممکن ہو ،
مثلاً سخت سردی کے دنوں میں وضوء کرنا مشکل ہوجاتا ہے ، لیکن صرف سردی کے سبب وضوء کی جگہ تیمم جائز نہیں ،بلکہ وضوء کرنا ہی فرض رہے گا ،
اور اس مشقت کے ساتھ وضوء کا اجر و ثواب مزید ہوجائے گا ۔جیسا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی درج ذیل ضوء فشاں ہے :
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " أَلَا أَدُلُّكُمْ عَلَى مَا يَمْحُو اللَّهُ بِهِ الْخَطَايَا، وَيَرْفَعُ بِهِ الدَّرَجَاتِ؟ قَالُوا: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: إِسْبَاغُ الْوُضُوءِ عَلَى الْمَكَارِهِ، وَكَثْرَةُ الْخُطَا إِلَى الْمَسَاجِدِ، وَانْتِظَارُ الصَّلَاةِ بَعْدَ الصَّلَاةِ، فَذَلِكُمُ الرِّبَاطُ ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا میں تم کو نہ بتاؤں وہ باتیں جن سے گناہ مٹ جائیں (یعنی معاف ہو جائیں یا لکھنے والوں کے دفتر مٹ جائیں) اور درجے بلند ہوں۔“ (جنت میں) لوگوں نے کہا: کیوں نہیں یا رسول اللہ! بتلائیے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پورا کرنا وضو کا سختی اور تکلیف میں (جیسے جاڑے کی شدت میں یا بیماری میں) اور بہت ہونا قدموں کا مسجد تک۔ (اس طرح کہ مسجد گھر سے دور ہو اور بار بار جائے) اور انتظار کرنا دوسری نماز کا ایک نماز کے بعد یہی «رباط» ہے۔“
(صحیح مسلم ،کتاب الصلاۃ )
اور جب واقعی عذر ایسا ہو جس کے سبب وضوء سخت تکلیف دہ ہو ،یا وضوء مرض بڑھنے کا سبب بنتا تو متاثرہ جگہ ،زخم اور تکلیف والی جگہ پر مسح کرلیا جائے ، اور باقی جگہوں کو دھولیا جائے ،
یا متاثرہ جگہ پر لفافہ لپیٹ لیا جائے ،یا پٹی باندھ لی جائے اور اس کے اوپر مسح کیا جائے ،جیسا کہ شیخ محمد بن صالح ابن عثیمینؒ درج ذیل فتوی میں بتایا گیا ہے :
" الجرح الذي يكون في أحد أعضاء الوضوء يجب أولاً غسله إذا كان لا يتضرر بالماء ، فإن كان يتضرر بالماء وكان عليه لفافة : فإنه يمسح هذه اللفافة ، وتغني عن غسله وعن التيمم ، وإن لم يكن عليه اللفافة ، وكان الماء يضره يمسحه بالماء إذا كان لا يضره المسح ، فإن كان يضره المسح تيمم عنه .
وضوء کے اعضاء میں سے کوئی عضو زخمی ہو ،تو اگر اسے پانی سے نقصان کا ندیشہ نہ ہو تو دھونا واجب ہے ،لیکن اگر پانی نقصان دہ ہو اور اس زخم والی جگہ پر لفافہ ہو (یا کوئی چیز لپیٹی ہو ) تو اس پر مسح کرنا کافی ہوگا، اور اس عضو کو دھونے یا تیمم کی ضرورت نہ ہوگی ،
اور اگر اس زخمی جگہ پر لفافہ (یا پٹی ) نہ ہو اور پانی سے دھونے میں نقصان ہو تو بھی اس مسح کرلیا جائے اور اگر پانی کا مسح بھی تکلیف دہ ہو تو پھر تیمم کیا جائے ،
فالمراتب ثلاثة :
الأولى : أن لا يضره الغسل فيجب عليه الغسل .
الثانية: أنْ لا يضره المسح فيجب عليه المسح ، إما على اللفافة إن كان ملفوفاً ، أو على الجرح مباشرة .
الثالثة : أن يضره الغسل والمسح فيتيمم عنه ، ولا يشترط في التيمم كما ذكرنا آنفاً ترتيب ولا موالاة " انتهى من "فتاوى نور على الدرب"

یعنی تکلیف کی صورت میں تین مرتبے ہیں :
(1) ایک یہ کہ اگر دھونے سے نقصان نہ ہوتا ہو دھونا فرض ہے
(2) اور اگر دھونے سے نقصان ہو اور مسح ممکن ہو یعنی پٹی یا لفافہ پر تو مسح فرض ہے ،
(3) اور مسح بھی نقصان دہ ہو یا ممکن نہ ہو تو تیمم کیا جائے ۔

فتاوی نور علی الدرب
https://archive.org/stream/FP142861/03_142863#page/n254/mode/2up
ونسأل الله تعالى أن يشفيك ويعافيك .

والله أعلم .

اور ہم دعاء گو ہیں کہ اللہ تعالی آپ کو صحت و شفاء عطا فرمائے ،
واللہ اعلم
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔​
 
Last edited:
Top