• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سورة لہب پر ملحدوں کےا عتراض کا جواب درکار ہے

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198
ہ
"قران مجید میں ابو لھب کے متعلق ایک پوری سورت کا نازل ہونا اور اس کے خلاف دھمکی دینا بتاتا ہے کہ یہ قران محمد ﷺکا لکھا ہوا ہے کیونکہ محمدﷺ نے بدلہ نکالنے کے لئے یہ سورت بنالی -
 

آزاد

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
363
ری ایکشن اسکور
919
پوائنٹ
125
رسول ص کے ایک چچا کا نام اب لہب تھا وہ نبی ص کے شدید ؐمخالفین میں تھا آپ ص کسی بھی شخص سے بات کرتے ابو لہب فورا اس شخص سے پوچھتا کے آپ ص نے کیا کہا اور ہمیشہ آپ ص کے الٹ بات کرتا آپ ص دن کہتے تو اب لہب رات کہتا یعنی ہر بات کی مخالفت کرتا-
قرآن مجید میں سورہ لہب نازیل ہوٰی جس میں خدا نے کہا کے ابو لہب کو ہمیشہ کے لیے جہنم کی بھڑکتی ہوٰی آگ میں ڈالا جاۓ گا یعنی گویا بالواسطہ ظور پر یہ کہ دیا گیا کے ابو لہب کبھی ایمان نہیں لاۓ گا ہمیشہ کافر ہی رہے گا۔
یہ سورت ابو لہب کی موت سے کوٰی 10 سال پہلے نازل ہوٰی اس عرصہ میں ابو لہب کے بہت سے دوست مسلمان ہو گۓ اور چونکہ اب لہب ہر بات میں نبی ص کی ؐمخالفت کرتا تھا اور ہر بات کو غلط ثابت کرنے کی کوشش کرتا تھا اسے صرف اتنا کرنا تھا کہ قرآن کی اس سورت کو غلط ثابت کرنے کے لیے اسلام قبول کرنے کا اعلان کر دیتا اسے مسلمان والی زندگی گزارنے کی بھی ضرورت نہ تھی بس اسلام لانے کا اعلان کرتا اور نبی ص اور سورہ لہب کو غلط آسانی سے ثابت کر دیتا وہ پہلے بھی جھوٹ سے کام لیتا تھا اسے صرف ایک اضافی جھوٹ ہی تو بولنا تھا،
یہ ایسا ہی تھا جیسے نبی ص اسے خود دعوت دے رہے ہوں کے تم میرے دشمن ہو مجھے غلط ثابت کرنا چاہتے ہو تو آؤ اسلام قبول کرنے کا اعلان کرو اور مجھے غلط ثابت کر دو یہ ابو لہب کے لیے بے انتہا آسان تھا لیکن وہ نہیں کر پایا۔
یہ بات یقینی ہے کوٰی بھی انسان اپنی کتاب میں ایسا دعوی کرنے کی جرات نہیں کر سکتا یہ یقینن کلام خداوندی ہے-

بحوالہ
 

آزاد

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
363
ری ایکشن اسکور
919
پوائنٹ
125
یہاں میں آپ کو ایک مثال دیتا ہوں، اسلامی تاریخ کے ادنیٰ طالب علم کو بھی یہ بات معلوم ہوگی کہ آنحضرت ﷺ کا ایک چچا ابولہب دینِ اسلام کی دعوت کا کٹر مخالف تھا۔ اسلام سے اس کی دشمنی کا اندازہ اس بات سے کیا جا سکتا ہے کہ وہ ملعون راستا چلتے آپﷺ کا پیچھا کیا کرتا تھا، جہاں آپﷺ رک کر کسی کو وعظ و تبلیغ فرماتے یہ فوراً جا پہنچتا اور بڑی شدومد کی ساتھ آپﷺ کی تردید کرنے لگتا۔ الغرض زندگی کے ہر ہر شعبے میں محمد ﷺ کی لائی ہوئی تعلیمات کے برعکس کرنا اس کی زندگی کا شیوہ تھا۔ اسی ابو لہب کی موت سے تقریباً دس سال پہلے آنحضرتﷺ پر ایک چھوٹی سورت نازل ہوئی۔ یہ مکمل سورت ابو لہب سے متعلق تھی اور یہی اس کا نام بھی پڑا۔ اس سورت نے پوری وضاحت اور قطعیت کے ساتھ ابو لہب کو جہنمی یا دوزخی قرار دیا ہے۔دوسرے الفاظ میں معلوم تاریخ میں پہلی بار کسی انسان کو مدتِ امتحان ختم ہونے سے پہلے ہی نتیجہ بتا دیا گیا۔قرآن جو کلامِ ربانی ہے اس میں اگر کسی کے بارے میں صراحت کے ساتھ اہلِ جہنم ہونے کا تذکرہ آ جائے تو اس کا سیدھا مفہوم یہ ہوگا کہ اب ایسے شخص کو قبولِ ایمان کی توفیق نہیں ہوگی اور ہمیشہ ہمیش کے لیے وہ ملعون و مردود ہی رہے گا۔
ابو لہب اس سورت کے نزول کے بعد دس سال تک زندہ رہتا ہے اور اس طویل مدت میں وہ اسلام کی بیخ کنی کے لیے کوئی دقیقہ فروگذاشت نہیں رکھتا۔اس قدر اسلام دشمنی کے باوجود اس سے کبھی یہ نہ بن سکا کہ وہ بر سرِ عام یہ اعلان کر دیتا:
’لوگو!ہم سب نے سنا ہے کہ محمدﷺ کی وحی کے دعوے کے مطابق،میں کبھی اسلام قبول نہیں کروں گا اور میرا انجام دوزخ مقدر ہو چکا ہے، لیکن دیکھو میں آج اسلام میں داخلہ کا اعلان کرتا ہوں اور جان لو کہ میرا مسلمان ہو جانا محمد ﷺ کے لائے ہوئے قرآن کی روشنی میں ناممکن تھا، اب تم لوگ فیصلہ کرو کہ ایسی خدائی وحی کے بارے میں کیا کہو گے؟‘
وہ اگر ایسا اعلان کر دیتا تو یقین مانیے نہ صرف قرآن کی صداقت مشکوک ہو جاتی،بلکہ اسلام کی بیخ کنی کا اس کا دیرینہ خواب بھی شرمندۂ تعبیر ہو جاتا۔لیکن وہ ایسا نہ کر سکا، حالانکہ اس کی شر پسند طبیعت سے ایسے ردِ عمل کی بجا طور پر امید کی جا سکتی ہے، لیکن ایسا نہیں ہوتا، پورے دس سال گزر جاتے ہیں اور وہ اپنی طبعی موت مر کر ہمیشہ کے لیے واصلِ جہنم ہو جاتا ہے لیکن اس پوری مدت میں اس کے اندر قبولِ اسلام کا کوئی داعیہ پیدا نہیں ہو پاتا۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر محمدﷺ اللہ کے سچے رسول نہیں تھے تو انھیں یقینی طور پر کیسے معلوم ہوا کہ ابو لہب قرآن کی پیشین گوئی کو حرف بہ حرف درست قرار دیتے ہوئے بالآخر کفر پر ہی مرے گا؟محمد ﷺ کو یہ خود اعتمادی کہاں سے حاصل ہو گئی کہ وہ اپنے مشن کے کٹر مخالف کو کامل دس سال اس بات کا موقعہ دیے رہیں کہ اگر وہ چاہے تو ان کے دعوۂ نبوت کو جھوٹا ثابت کر دکھائے؟اس کا بس یہی جواب ہے کہ آپﷺ فی الواقع اللہ کے سچے رسول تھے۔ انسان وحیِ الٰہی کے فیضان سے سرشار ہو کر ہی اس قسم کا پرخطر چیلینج پیش کر پاتا ہے۔


بحوالہ
 
Top