• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

طارق جمیل کا تورات زبور اور انجیل کا کلام اللہ ہونے کا انکار - نعوذ باللہ

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
(1)

طارق جمیل کا تورات زبور اور انجیل کا کلام اللہ ہونے کا انکار - نعوذ باللہ


لنک



(2)

طارق جمیل کے اس قول پر ایک بریلوی کا رد :







(3)


ساجد خان نقشبندی دیوبندی کا طارق جمیل کے اس قول کا دفاع :
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

طارق جمیل کا تورات زبور اور انجیل کا کلام اللہ ہونے کا انکار، اور پھر جاہل سلیم اللہ خان دیوبندی کا اس کفر کا دفاع کرنا

یہاں بریلوی نے درست بات کہی ہے!

اللہ تعالیٰ کا قرآن میں فرمان ہے:

أَفَتَطْمَعُونَ أَن يُؤْمِنُوا لَكُمْ وَقَدْ كَانَ فَرِ‌يقٌ مِّنْهُمْ يَسْمَعُونَ كَلَامَ اللَّـهِ ثُمَّ يُحَرِّ‌فُونَهُ مِن بَعْدِ مَا عَقَلُوهُ وَهُمْ يَعْلَمُونَ ﴿سورة البقرة 75﴾

کیا تمہیں امید ہے کہ یہود تمہارے کہنے پر ایمان لے آئیں گے حالانکہ ان میں ایک ایسا گروہ بھی گزرا ہے جو الله کا کلام سنتا تھا پھر اسے سمجھنے کے بعد جان بوجھ کر بدل ڈالتا تھا (ترجمہ احمد علی لاہوری دیوبندی)

اب اس جاہل طارق جمیل سے بندہ پوچھے، اللہ کا کلام تو آپ کے بقول صرف قرآن ہے، تو کیا یہودی قرآن کو سنتے تھے، اور انہوں نے قرآن کو بدل دیا؟

اور اس ساجد خان نقشبندی دیوبندی سے کوئی پوچھے؟ ابھی تو یہ طارق جمیل مرا بھی نہیں، ابھی سے اس کی پوجا شروع کردی، جیسا کہ اپنے اکابرین کی کرتے ہو؟ اس جاہل کو قرآن کی اتنی واضح آیت نظر نہیں آئی!



اللہ تعالٰی اس کے فتنے سے امت مسلمہ کو محفوظ فرمائے - آمین
 
Last edited by a moderator:
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
طالب الرحمن زیدی حفظہ اللہ کی طارق جمیل صاحب کو ںصیحت !



لنک


 
Last edited:
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ بولنا بہت ہی بھیانک جرم ہے۔

اللہ پر جھوٹ بولنے کی سزا :

اللہ پر جھوٹ بولنے والوں کے چہرے قیامت والے دن کالے ہوں گے

وَيَوْمَ ٱلْقِيَـٰمَةِ تَرَ‌ى ٱلَّذِينَ كَذَبُوا۟ عَلَى ٱللَّهِ وُجُوهُهُم مُّسْوَدَّةٌ ۚ أَلَيْسَ فِى جَهَنَّمَ مَثْوًى لِّلْمُتَكَبِّرِ‌ينَ ﴿٦٠﴾۔۔۔سورہ الزمر

ترجمہ: اور جن لوگوں نے اللہ پر جھوٹ باندھا ہے تو آپ دیکھیں گے کہ قیامت کے دن ان کے چہرے سیاه ہوگئے ہوں گے کیا تکبر کرنے والوں کاٹھکانا جہنم میں نہیں؟


اللہ پر جھوٹ بولنے والے بہت بڑے ظالم ہیں :

وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنِ ٱفْتَرَ‌ىٰ عَلَى ٱللَّهِ كَذِبًا أَوْ كَذَّبَ بِـَٔايَـٰتِهِۦٓ ۗ إِنَّهُۥ لَا يُفْلِحُ ٱلظَّـٰلِمُونَ ﴿٢١﴾۔۔۔سورۃ الانعام

ترجمہ: اور اس سے زیاده بےانصاف کون ہوگا جو اللہ تعالیٰ پر جھوٹ بہتان باندھے یا اللہ کی آیات کو جھوٹا بتلائے ایسے بےانصافوں کو کامیابی نہ ہوگی


اللہ پر جھوٹ بولنے والوں کی روحیں بہت تکلیف سے نکالی جائیں گیں :

وَلَوْ تَرَ‌ىٰٓ إِذِ ٱلظَّـٰلِمُونَ فِى غَمَرَ‌ٰ‌تِ ٱلْمَوْتِ وَٱلْمَلَـٰٓئِكَةُ بَاسِطُوٓا۟ أَيْدِيهِمْ أَخْرِ‌جُوٓا۟ أَنفُسَكُمُ ۖ ٱلْيَوْمَ تُجْزَوْنَ عَذَابَ ٱلْهُونِ بِمَا كُنتُمْ تَقُولُونَ عَلَى ٱللَّهِ غَيْرَ‌ ٱلْحَقِّ وَكُنتُمْ عَنْ ءَايَـٰتِهِۦ تَسْتَكْبِرُ‌ونَ ﴿٩٣﴾۔۔۔سورۃ الانعام

ترجمہ: اور اگر آپ اس وقت دیکھیں جب کہ یہ ﻇالم لوگ موت کی سختیوں میں ہوں گے اور فرشتے اپنے ہاتھ بڑھا رہے ہوں گے کہ ہاں اپنی جانیں نکالو۔ آج تم کو ذلت کی سزا دی جائے گی اس سبب سے کہ تم اللہ تعالیٰ کے ذمہ جھوٹی باتیں لگاتے تھے، اور تم اللہ تعالیٰ کی آیات سے تکبر کرتے تھے


اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ بولنے کی سزا بھی جہنم میں ٹھکانہ ہے:

قال النبي صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لا تكذبوا على،‏‏‏‏ فإنه من كذب على فليلج النار ‏"‏‏.

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھ پر جھوٹ مت بولو۔ کیونکہ جو مجھ پر جھوٹ باندھے وہ دوزخ میں داخل ہو۔(صحیح بخاری)


اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

من تعمد على كذبا فليتبوأ مقعده من النار

جو شخص مجھ پر جان بوجھ کر جھوٹ باندھے تو وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنا لے۔(صحیح بخاری)
 
Last edited by a moderator:
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

حیرت ہوتی ہے مجھے ان لوگوں پر جو طارق جمیل کی تعریف کرتے کرتے نہیں تھکتے - میرے ہی آفس میں کتنے لوگ ہے جو اس کی تعریف کرتے ہیں - میں نے جب یہ ویڈیو ان کو دکھائی تو وہ اس کی وضاحت پر اتر آئیں ہو نہ کہ وہ ان کی اس بات کا رد کرتے -

اس کے علاوہ یہ شخص کتنی دلیری سے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ بولتا ہے - اس کے باوجود وہ اس کی تقاریر بڑے شوق سے سنتے ہیں اور آگے شیئر کرتے ہیں -

میں تو یہاں پر ایک ویڈیو شیئر کروں گا ثبوت کے طور پر یہ شخص اللہ پر جھوٹ بولتے ہوئے بھی نہیں ڈرتا


طارق جمیل کا اللہ تعالٰی پر جھوٹ : نعوذ باللہ !

لنک


جھوٹ بولنے کی فیکٹری ہے طارق جمیل -


اور اس کے ماننے والے اس کی تقلید میں اندھے ہیں -

اس شخص کے سامنے حق آ بھی جاتا ہے اور اہل علم اس کا رد بھی کرتے ہیں - پھر بھی یہ شخص جھوٹ بولنے سے نہیں ڈرتا - اور اپنی بات سے رجوع نہیں کرتا -


اہل علم اس بارے میں ضرور کچھ لکھیں تا کہ باطل کا رد بھی ہو جائے اور حق بھی لوگوں تک پہنچ جائے -
 
Last edited:
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
طارق جمیل کا تورات زبور اور انجیل کا کلام اللہ ہونے کا انکار - نعوذ باللہ

السلام علیکم :

@اشماریہ بھائی آپ کیا کہے گے اس ویڈیو کے بارے میں


اگر کوئی شخص تورات زبور اور انجیل کو اللہ کا کلام نہیں مانے تو کیا ایسا شخص مسلمان ہیں ؟؟؟؟
 
Last edited:

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,410
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
اشماریہ بھائی کو تنگ نہ کرو! ابتسامہ
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
اشماریہ بھائی کو تنگ نہ کرو! ابتسامہ
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

بھائی سوال اس لئے پوچھا ہے کہ ھم بھی @اشماریہ بھائی کا موقف جان سکے کہ ایسے شخص کا کیا حکمہ ہے جو تورات زبور اور انجیل کو اللہ کا کلام نہیں مانتا
 
شمولیت
دسمبر 10، 2013
پیغامات
386
ری ایکشن اسکور
137
پوائنٹ
91
دیکھیں بھائی تورات و زبور اللہ تعالی کی بھیجی ہوئی کتب تھیں لیکن جو اب موجود ہیں وہ یقنن وہ نہیں جو اللہ تعالی نے بھیجی تھیں اس کا اقرار خود قرآن و سنت میں موجود ہے یہی مطلب مولانہ کا ہے۔
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,410
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
دیکھیں بھائی تورات و زبور اللہ تعالی کی بھیجی ہوئی کتب تھیں لیکن جو اب موجود ہیں وہ یقنن وہ نہیں جو اللہ تعالی نے بھیجی تھیں اس کا اقرار خود قرآن و سنت میں موجود ہے یہی مطلب مولانہ کا ہے۔
ابو حمزہ بھائی! مولان طارق جمیل صاحب اکا یہ کہنا کہ اللہ کی کتاب تو ہے لیکن کلام نہیں، اس سے یہ مفہوم واضح ہو جاتا ہے، کہ اسی تورات و زبور و انجیل کی بات مولانا طارق جمیل صاحب کر رہیں ہیں ، جو اللہ نے نازل کی، اور اسی کے کلام اللہ ہونے کی نفی کر رہے ہیں!
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,562
پوائنٹ
791
مولوی طارق جمیل صاحب کے توراۃ و انجیل کے متعلق الفاظ ہیں ’’ وہ آسمانی کتابیں ’’ تھیں ‘‘ اللہ کا کلام نہ ’’ تھا ‘‘
جس سے واضح ہے کہ انکے بقول :تورات و انجیل جب نازل ہوئی تھیں ،اس وقت بھی وہ اللہ کا کلام نہ تھیں ‘‘

الجواب :
بسم اللہ الرحمن الرحیم
واضح رہے کہ تورات و انجیل اللہ کی کلام ہیں ؛
درج ذیل فتوی میں اس ضمن میں واضح دلائل موجود ہیں :
التوراة والإنجيل والزبور : هي من كلام الله على الحقيقة


السؤال :
ليتكم تعطونني مزيدا من المعلومات حول كتب الله سبحانه وتعالى : هل تعتبر هذه الكتب ( التوراة ، والإنجيل ، والزبور ) حين أنزلت كلام الله الأصلي ؟ لا أقصد الكتب التي يقرؤها النصارى واليهود الآن ، والتي قد تم تغييرها .

الجواب :
الحمد لله
أولا :
لا يكون العبد مؤمنا حتى يؤمن بالله وملائكته وكتبه ورسله ؛ قال الله عز وجل : ( آمَنَ الرَّسُولُ بِمَا أُنْزِلَ إِلَيْهِ مِنْ رَبِّهِ وَالْمُؤْمِنُونَ كُلٌّ آمَنَ بِاللَّهِ وَمَلَائِكَتِهِ وَكُتُبِهِ وَرُسُلِهِ لَا نُفَرِّقُ بَيْنَ أَحَدٍ مِنْ رُسُلِهِ) البقرة / 285 .
وروى البخاري (50) ومسلم (9) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ : " كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَارِزًا يَوْمًا لِلنَّاسِ ، فَأَتَاهُ جِبْرِيلُ فَقَالَ : مَا الإِيمَانُ؟ قَالَ : ( الإِيمَانُ أَنْ تُؤْمِنَ بِاللَّهِ وَمَلاَئِكَتِهِ ، وَكُتُبِهِ ، وَبِلِقَائِهِ ، وَرُسُلِهِ ، وَتُؤْمِنَ بِالْبَعْثِ ) .
والقرآن والتوراة والإنجيل والزبور كلها من كتب الله المنزلة على رسله صلوات الله وسلامه عليهم ، يجب الإيمان بها ، ومن كفر بشيء منها فهو كافر بالله .
ثانيا :
ليس شيء من كلام الله تعالى مخلوقا ، وهو سبحانه تكلم بالتوراة والإنجيل والقرآن والزبور على الحقيقة ، وكما أنه ليس حرف من القرآن مخلوق ، وأنه كله كلام الله على الحقيقة ، فكذلك التوراة والإنجيل والزبور ، لا نفرق بين رسل الله ، ولا نفرق بين كتبه المنزلة ، فالكل كلام الله .
قال تعالى :
( أَفَتَطْمَعُونَ أَنْ يُؤْمِنُوا لَكُمْ وَقَدْ كَانَ فَرِيقٌ مِنْهُمْ يَسْمَعُونَ كَلَامَ اللَّهِ ثُمَّ يُحَرِّفُونَهُ مِنْ بَعْدِ مَا عَقَلُوهُ وَهُمْ يَعْلَمُونَ ) البقرة/ 75 .
وهم إنما كانوا يحرفون التوراة ، فسماها الله تعالى ( كلام الله ) .

وروى مسلم (2652) عن أبي هُرَيْرَةَ قال: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : ( احْتَجَّ آدَمُ وَمُوسَى ، فَقَالَ مُوسَى : يَا آدَمُ أَنْتَ أَبُونَا خَيَّبْتَنَا وَأَخْرَجْتَنَا مِنَ الْجَنَّةِ ، فَقَالَ لَهُ آدَمُ : أَنْتَ مُوسَى ، اصْطَفَاكَ اللهُ بِكَلَامِهِ ، وَخَطَّ لَكَ بِيَدِهِ - وفي رواية : كَتَبَ لَكَ التَّوْرَاةَ بِيَدِهِ - أَتَلُومُنِي عَلَى أَمْرٍ قَدَّرَهُ اللهُ عَلَيَّ قَبْلَ أَنْ يَخْلُقَنِي بِأَرْبَعِينَ سَنَةً ؟ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : فَحَجَّ آدَمُ مُوسَى، فَحَجَّ آدَمُ مُوسَى ) .
قال شيخ الإسلام ابن تيمية رحمه الله :
" مَذْهَبُ سَلَفِ الْأُمَّةِ وَأَئِمَّتِهَا مِنْ الصَّحَابَةِ وَالتَّابِعِينَ لَهُمْ بِإِحْسَانِ وَسَائِرِ أَئِمَّةِ الْمُسْلِمِينَ كَالْأَئِمَّةِ الْأَرْبَعَةِ وَغَيْرِهِمْ مَا دَلَّ عَلَيْهِ الْكِتَابُ وَالسُّنَّةُ وَهُوَ الَّذِي يُوَافِقُ الْأَدِلَّةَ الْعَقْلِيَّةَ الصَّرِيحَةَ : أَنَّ الْقُرْآنَ كَلَامُ اللَّهِ مُنَزَّلٌ غَيْرُ مَخْلُوقٍ ، مِنْهُ بَدَأَ وَإِلَيْهِ يَعُودُ ؛ فَهُوَ الْمُتَكَلِّمُ بِالْقُرْآنِ وَالتَّوْرَاةِ وَالْإِنْجِيلِ وَغَيْرِ ذَلِكَ مِنْ كَلَامِهِ ، لَيْسَ ذَلِكَ مَخْلُوقًا مُنْفَصِلًا عَنْهُ ، وَهُوَ سُبْحَانَهُ يَتَكَلَّمُ بِمَشِيئَتِهِ وَقُدْرَتِهِ ، فَكَلَامُهُ قَائِمٌ بِذَاتِهِ لَيْسَ مَخْلُوقًا بَائِنًا عَنْهُ ... وَكَلِمَاتُ اللَّهِ لَا نِهَايَةَ لَهَا كَمَا قَالَ تَعَالَى: ( قُلْ لَوْ كَانَ الْبَحْرُ مِدَادًا لِكَلِمَاتِ رَبِّي لَنَفِدَ الْبَحْرُ قَبْلَ أَنْ تَنْفَدَ كَلِمَاتُ رَبِّي وَلَوْ جِئْنَا بِمِثْلِهِ مَدَدًا ) ، وَاَللَّهُ سُبْحَانَهُ تَكَلَّمَ بِالْقُرْآنِ الْعَرَبِيِّ وَبِالتَّوْرَاةِ الْعِبْرِيَّةِ .." .
إلى أن قال :
" وَمَنْ جَعَلَ كَلَامَهُ مَخْلُوقًا لَزِمَهُ أَنْ يَقُولَ : الْمَخْلُوقُ هُوَ الْقَائِلُ لِمُوسَى: ( إنَّنِي أَنَا اللَّهُ لَا إلَهَ إلَّا أَنَا فَاعْبُدْنِي وَأَقِمِ الصَّلَاةَ لِذِكْرِي ) ، وَهَذَا مُمْتَنِعٌ لَا يَجُوزُ أَنْ يَكُونَ هَذَا كَلَامًا إلَّا لِرَبِّ الْعَالَمِينَ .
وَإِذَا كَانَ اللَّهُ قَدْ تَكَلَّمَ بِالْقُرْآنِ وَالتَّوْرَاةِ وَغَيْرِ ذَلِكَ مِنْ الْكُتُبِ ، بِمَعَانِيهَا وَأَلْفَاظِهَا الْمُنْتَظِمَةِ مِنْ حُرُوفِهَا : لَمْ يَكُنْ شَيْءٌ مِنْ ذَلِكَ مَخْلُوقًا؛ بَلْ كَانَ ذَلِكَ كَلَامًا لِرَبِّ الْعَالَمِينَ ..." انتهى .
"مجموع الفتاوى" (12/ 37-41) وينظر أيضا: "مجموع الفتاوى" (12/ 355-356).

وقال الشيخ مصطفى الرحيباني رحمه الله :
" ( وَالْحَلِفُ بِكَلَامِ اللَّهِ تَعَالَى أَوْ الْقُرْآنِ أَوْ بِسُورَةٍ مِنْهُ أَوْ آيَةٍ مِنْهُ يَمِينٌ) ؛ لِأَنَّهُ صِفَةٌ مِنْ صِفَاتِهِ - تَعَالَى -، فَمَنْ حَلَفَ بِهِ أَوْ بِشَيْءٍ مِنْهُ كَانَ حَالِفًا بِصِفَتِهِ تَعَالَى .
(وَكَذَا) الْحَلِفُ ( بِنَحْوِ تَوْرَاةٍ مِنْ كُتُبِ اللَّهِ تَعَالَى ) كَالْإِنْجِيلِ وَالزَّبُورِ فَهِيَ يَمِينٌ فِيهَا كَفَّارَةٌ ؛ لِأَنَّ الْإِطْلَاقَ يَنْصَرِفُ إلَى الْمُنَزَّلِ مِنْ عِنْدِ اللَّهِ تَعَالَى ، لَا الْمُغَيِّرِ وَالْمُبَدِّلِ ، وَلَا تَسْقُطُ حُرْمَةُ ذَلِكَ بِكَوْنِهِ نُسِخَ الْحُكْمَ بِالْقُرْآنِ ، كَالْمَنْسُوخِ حُكْمُهُ فِي الْقُرْآنِ، وَذَلِكَ لَا يُخْرِجُهُ عَنْ كَوْنِهِ كَلَامَ اللَّهِ تَعَالَى ، وَإِذَا كَانَتْ كَلَامَهُ ، فَهِيَ صِفَةٌ مِنْ صِفَاتِهِ ، كَالْقُرْآنِ " انتهى من "مطالب أولي النهى" (6/ 361) .

وقال الشيخ ابن جبرين رحمه الله :
" ومعلوم أن الله أنزل على الأنبياء كتباً، أنزل على موسى التوراة ، وأنزل على عيسى الإنجيل ، وأنزل على داود الزبور ، وأنزل على إبراهيم صحفاً كما في قوله : (صحف إبراهيم وموسى) الأعلى/19 ، ولا شك أن ذلك كله من كلام الله الذي تكلم به وضمّنه شريعته ، وأمره، ونهيه " .
انتهى من"فتاوى الشيخ ابن جبرين" (63/ 117) بترقيم الشاملة آليا .

راجع للفائدة : (47516) ، (98194) ، (145665) .
والله تعالى أعلم .

موقع الإسلام سؤال وجواب
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وقت کی قلت کے سبب اس فتوی میں سے صرف شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ ؒ کی ایک عبارت ، کا ترجمہ پیش خدمت ہے ؛
شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ ؒ فرماتے ہیں :
قال شيخ الإسلام ابن تيمية رحمه الله :
" مَذْهَبُ سَلَفِ الْأُمَّةِ وَأَئِمَّتِهَا مِنْ الصَّحَابَةِ وَالتَّابِعِينَ لَهُمْ بِإِحْسَانِ وَسَائِرِ أَئِمَّةِ الْمُسْلِمِينَ كَالْأَئِمَّةِ الْأَرْبَعَةِ وَغَيْرِهِمْ مَا دَلَّ عَلَيْهِ الْكِتَابُ وَالسُّنَّةُ وَهُوَ الَّذِي يُوَافِقُ الْأَدِلَّةَ الْعَقْلِيَّةَ الصَّرِيحَةَ : أَنَّ الْقُرْآنَ كَلَامُ اللَّهِ مُنَزَّلٌ غَيْرُ مَخْلُوقٍ ، مِنْهُ بَدَأَ وَإِلَيْهِ يَعُودُ ؛ فَهُوَ الْمُتَكَلِّمُ بِالْقُرْآنِ وَالتَّوْرَاةِ وَالْإِنْجِيلِ وَغَيْرِ ذَلِكَ مِنْ كَلَامِهِ ، لَيْسَ ذَلِكَ مَخْلُوقًا مُنْفَصِلًا عَنْهُ ، وَهُوَ سُبْحَانَهُ يَتَكَلَّمُ بِمَشِيئَتِهِ وَقُدْرَتِهِ ، فَكَلَامُهُ قَائِمٌ بِذَاتِهِ لَيْسَ مَخْلُوقًا بَائِنًا عَنْهُ ...
’’ سلف امت ،اور ائمہ دین صحابہ کرام ،وتابعین کرام،اور ائمہ اربعہ ودیگر اہل علم کا مذہب ،جس پر قرآن و سنت دلیل ہیں وہ یہ ہے کہ :
قرآن اللہ کا کلام ہے ،جو اسی سے ملا ،اور اسی کی طرف لوٹ جائے گا، جو غیر مخلوق ہے ،
اور اللہ ہی کبھی قرآن تو کبھی تورات کی صورت کلام فرماتا ہے،اور کبھی انجیل کی شکل میں اور کبھی اس کے علاوہ دیگر مواقع پر اس نے جو کلام کیا
یہ کلام اس سے جدا( وجود میں )نہیں آیا، اور مخلوق نہیں ۔

مزید فرمایا :( وَاَللَّهُ سُبْحَانَهُ تَكَلَّمَ بِالْقُرْآنِ الْعَرَبِيِّ وَبِالتَّوْرَاةِ الْعِبْرِيَّةِ .." . اللہ سبحانہ وتعالی قرآن میں عربی اور تورات میں عبرانی میں کلام کرتا ہے ‘‘

آگے فرماتے ہیں :
إلى أن قال :
" وَمَنْ جَعَلَ كَلَامَهُ مَخْلُوقًا لَزِمَهُ أَنْ يَقُولَ : الْمَخْلُوقُ هُوَ الْقَائِلُ لِمُوسَى: ( إنَّنِي أَنَا اللَّهُ لَا إلَهَ إلَّا أَنَا فَاعْبُدْنِي وَأَقِمِ الصَّلَاةَ لِذِكْرِي ) ، وَهَذَا مُمْتَنِعٌ لَا يَجُوزُ أَنْ يَكُونَ هَذَا كَلَامًا إلَّا لِرَبِّ الْعَالَمِينَ .‘‘
(جس نے اللہ کے کلام کو مخلوق کہا ،تو گویا اس کا عقیدہ ہے کہ سیدنا موسی کو جس نے کہا تھا کہ ’’میں اللہ ہوں ،میرے سوا کوئی الٰہ نہیں ،تو تم صرف میری عبادت کرنا اور میری یاد کیلئے نماز ادا کرنا ‘‘ یہ کہنے والا ۔مخلوق تھا ۔
ظاہر ہے کہ ایسا ماننا جائز نہیں ،یہ اللہ ہی کا کلام تھا (جو اس نے موسی علیہ السلام سے کیا )
..." انتهى .
"مجموع الفتاوى" (12/ 37-41) وينظر أيضا: "مجموع الفتاوى" (12/ 355-356).
 
Last edited:
Top