سوال یہ ہے کہ، "یہ عقیدہ بریلوی حضرات کا ہے یا صرف اِنہیں حضرات کا (مثلاً طاہر القادری)۔
جواب؛ مولانا احمد رضا خان بریلوی فرماتے ہیں:
مسئلہ نمبر ۳۱:کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرح متین اس مسئلہ میں کہ ایک طالب علم موضع فرید پور میں مولوی یٰسین کا شاگرد وہاں کی مسجد میں مقیم ہے اور وُہ یہ کہتا ہے کہ بے نمازی کے جنازے کی نماز پڑھنا جائز نہیں ہے، اور قبر پر اذان دینا جائز نہیں ہے، اور فاتحہ وغیرہ اور گیارھویں شریف کی نیاز کرنا جائز نہیں ہے، اور یہاں پر سب گاؤں کے مسلمانوں کو گمراہ کئے دیتاہے، لہذا یہ باتیں تحریر کردیں جائز ہیں یا نہیں، بموجب شرع شریف کے جواب سے مشرف فرمائیے گا۔ بینواتوجروا۔
الجواب
۱س شخص کے یہ مسئلے محض غلط اور بے سند ہیں۔جنازے کی نماز ہر مسلمان پر فرض ہے
الامااستثناہ العلماء ولیس ھذامنھم (مگر وہ جس کا علماء نے استثناء کیا ہے اور یہ ان میں سے نہیں۔ت)
قبر پر اذان دینا جائز ہے.کما ھو مبین فی ایذان الاجر فی اذان القبر (جیسا کہ ہمارے رسالہ ''ایذان الاجر فی اذا ن القبر'' میں اسکا واضح بیان ہے۔ت) اورفاتحہ گیارھویں شریف کی نیاز وایصالِ ثواب اہلسنّت کے نزدیک جائز و بہتر ہےکما فی الھدایۃ وفتح القدیر والدرمختار وردالمحتاروغیرھما (جیسا کہ ہدایہ، فتح القدیر، درمختار اور ردالامحتار وغیرہ میں ہے۔ت)
ان چیزوں کو جو شخص ناجائز کہے اس سے ایک ہی بات دریافت کرنا کافی ہے وُہ یہ کہ تو جو ناجائز کہتا ہے آیا اﷲ ورسول نے انہیں ناجائز کہا ہے یا تو اپنی طرف سے کہتا ہے؟ اگر اﷲ ورسول نے نا جائز کہا تو دکھا کون سی آیت یا حدیث میں ہے کہ اذان جو مسلمان کی قبر پر دفع شیطانِ ودفعِ وحشت وحصول اطمینان و نزول برکت کے لئے کہی جائے وہ ناجائز ہے اور فاتحہ اور گیارھویں شریف کو بغرض ایصال ثواب کی جائے ناجائز ہے، اور اگر اﷲ و رسول نے ناجائز نہ کہا تو خود اپنی طرف سے کہتاہے تو تیرا قول تیرے منہ پر مردود ہے۔ بغیر خدا و رسول کے منع فرمائے کوئی چیز ناجائز نہیں ہوسکتی۔ ہمیں قرآن وحدیث نے یہ قاعدہ کلیہ ارشاد فرمایا ہے کہ اﷲ اور رسول جس بات کا حکم دیں وُہ واجب ہے جس سے منع فرمائیں وہ ناجائز ہے اور جس کا کچھ ذکر نہ فرمائیں وُہ معافی ہے وُہ اگر واجب نہیں تو ناجائز بھی نہیں ۔واﷲ تعالٰی اعلم۔(فتاوی رضویہ، باب الجنائز، عنوان ؛ قبر پر اذان دینا جائز ہے)
پس یہ بریلویہ کا عام عقیدہ ہے۔