عمر السلفی۔
مشہور رکن
- شمولیت
- ستمبر 22، 2020
- پیغامات
- 1,608
- ری ایکشن اسکور
- 41
- پوائنٹ
- 110
*ایک فرانسیسی اسلام سے پھرنا چاہتا تھا لیکن ...*
شیخ سلیمان الرحیلی حفظہ اللہ فرماتے ہیں:
ایک مرتبہ کسی نے مجھ سے بیان کیا کہ کوئی مشہور فرانسیسی شخص تھا جس نے اسلام کا مطالعہ کیا اور اسی مطالعے سے متاثر ہوکر اس نے اسلام قبول کر لیا۔ جب اس نے بعض افریقی ممالک کا سفر کیا تو وہاں اس نے دیکھا کہ لوگ علماء و مشائخ کی پرستش کرتے ہیں اور اللہ کے بجائے ان کا تقرب حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
یہ منظر دیکھ کر اس نے کہا کہ عیسائیت اس سے زیادہ بہتر مذہب ہے کیونکہ اس مذہب میں کم سے کم ہم لوگ ایک رسول کی عبادت کرتے ہیں اور یہاں یہ لوگ بعض ایسے لوگوں کی عبادت اور پرستش کرتے ہیں جو بسا اوقات عبادت تو درکنار احترام کے قابل بھی نہیں ہوتے ۔ چنانچہ یہ منظر دیکھ کر اس نے اسلام سے پھر جانے کا فیصلہ کرلیا۔
مگر اس کی ملاقات ایک اچھے خیرخواہ شخص سے ہوئی۔ انہوں نے اس سے پوچھا: کیا تم حقیقی اسلام کو دیکھنا اور جاننا چاہتے ہو؟
فرانسیسی نے جواب دیا: جی ہاں میں حقیقی اسلام کو دیکھنا چاہتا ہوں۔
اس آدمی نے کہا کہ ایک بار تم حج پر چلے جاؤ اس کے بعد جو مرضی ہوگی وہ فیصلہ کرنا۔
چنانچہ فرانسیسی حج پر گیا۔ وہاں سبحان اللہ اس نے وہ مناظر دیکھے کہ وہاں سب لوگوں کے دلوں پر رقت ونرمی طاری ہے اور لوگ توحید کا حقیقی مظہر اور نمونہ بنے ہوئے ہیں یہاں تک کہ وہ لوگ بھی جو عقیدے کے باب میں بہت سے انحرافات کے شکار ہوتے ہیں ان پر بھی وہاں توحید کے آثار نمایاں ہیں۔ سوائے اس کے جس کی عقل و بصیرت پر پردہ پڑ چکا ہو۔ (والعياذ بالله)۔
چنانچہ اس نے جب یہ توحید پرور مناظر دیکھے۔ یعنی لوگوں کو تلبیہ پکارتے ہوئے، اللہ کی وحدانیت کا نعرہ لگاتے ہوئے اور اور ایک اللہ کی عبادت کرتے ہوئے دیکھا تو وہ بے ساختہ پکار اٹھا: یہی وہ اسلام ہے جس کے بارے میں میں نے پڑھ رکھا ہے۔
اس اچھے اور خیر خواہ آدمی کی نصیحت پر عمل کرنے کی وجہ سے اللہ تعالی نے فرانسیسی شخص کو اسلام پر ثابت رہنے کی توفیق عطا فرمائی۔
شرح الوصية الصغرى صـ ١١٢
شیخ سلیمان الرحیلی حفظہ اللہ فرماتے ہیں:
ایک مرتبہ کسی نے مجھ سے بیان کیا کہ کوئی مشہور فرانسیسی شخص تھا جس نے اسلام کا مطالعہ کیا اور اسی مطالعے سے متاثر ہوکر اس نے اسلام قبول کر لیا۔ جب اس نے بعض افریقی ممالک کا سفر کیا تو وہاں اس نے دیکھا کہ لوگ علماء و مشائخ کی پرستش کرتے ہیں اور اللہ کے بجائے ان کا تقرب حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
یہ منظر دیکھ کر اس نے کہا کہ عیسائیت اس سے زیادہ بہتر مذہب ہے کیونکہ اس مذہب میں کم سے کم ہم لوگ ایک رسول کی عبادت کرتے ہیں اور یہاں یہ لوگ بعض ایسے لوگوں کی عبادت اور پرستش کرتے ہیں جو بسا اوقات عبادت تو درکنار احترام کے قابل بھی نہیں ہوتے ۔ چنانچہ یہ منظر دیکھ کر اس نے اسلام سے پھر جانے کا فیصلہ کرلیا۔
مگر اس کی ملاقات ایک اچھے خیرخواہ شخص سے ہوئی۔ انہوں نے اس سے پوچھا: کیا تم حقیقی اسلام کو دیکھنا اور جاننا چاہتے ہو؟
فرانسیسی نے جواب دیا: جی ہاں میں حقیقی اسلام کو دیکھنا چاہتا ہوں۔
اس آدمی نے کہا کہ ایک بار تم حج پر چلے جاؤ اس کے بعد جو مرضی ہوگی وہ فیصلہ کرنا۔
چنانچہ فرانسیسی حج پر گیا۔ وہاں سبحان اللہ اس نے وہ مناظر دیکھے کہ وہاں سب لوگوں کے دلوں پر رقت ونرمی طاری ہے اور لوگ توحید کا حقیقی مظہر اور نمونہ بنے ہوئے ہیں یہاں تک کہ وہ لوگ بھی جو عقیدے کے باب میں بہت سے انحرافات کے شکار ہوتے ہیں ان پر بھی وہاں توحید کے آثار نمایاں ہیں۔ سوائے اس کے جس کی عقل و بصیرت پر پردہ پڑ چکا ہو۔ (والعياذ بالله)۔
چنانچہ اس نے جب یہ توحید پرور مناظر دیکھے۔ یعنی لوگوں کو تلبیہ پکارتے ہوئے، اللہ کی وحدانیت کا نعرہ لگاتے ہوئے اور اور ایک اللہ کی عبادت کرتے ہوئے دیکھا تو وہ بے ساختہ پکار اٹھا: یہی وہ اسلام ہے جس کے بارے میں میں نے پڑھ رکھا ہے۔
اس اچھے اور خیر خواہ آدمی کی نصیحت پر عمل کرنے کی وجہ سے اللہ تعالی نے فرانسیسی شخص کو اسلام پر ثابت رہنے کی توفیق عطا فرمائی۔
شرح الوصية الصغرى صـ ١١٢