• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

قطری وزير: عرب بھیڑیں ہیں / نصرالله: تم بھیڑ ہو لیکن عرب دنیا میں شیروں کی کمی نہيں

اعتصام

مشہور رکن
شمولیت
فروری 09، 2012
پیغامات
483
ری ایکشن اسکور
725
پوائنٹ
130
سید حسن نصر اللہ نے قطری وزير کے جواب میں ـ جنہوں نے عرب دنیا کو بھیڑوں کی دنیا قرار دیا تھا ـ کہا: جو شخص بھیڑ ہے بہتر ہے کہ صرف اپنے بارے میں بات کرے اور اس کو یہ کہنے کا حق نہيں پہنچتا کہ عربوں میں اکثریت بھیڑوں کی ہے کیونکہ عرب دنیا میں ایسے شیر موجود ہیں جو امت کے مستقبل کی تعمیر کریں گے جس طرح کہ اس وقت غزہ اور لبنان نے ثابت کرکے دکھا یا ہے۔


اہل البیت (ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کی رپورٹ کے مطابق قطری وزیر اعظم و وزیر خارجہ حمد بن جاسم کے حالیہ موقف کے جواب میں ـ جس میں انھوں نے کہا تھا کہ ہم عرب بھیڑیں ہیں اور عرب دنیا کی اکثریت بھیڑوں پر مشتمل ہے ـ حزب اللہ لبنان کے سربراہ سیدحسن نصراللہ نے کہا ہے کہ عرب دنیا بھیڑوں پر مشتمل نہیں ہے بلکہ یہاں شیروں کی بھی کوئي کمی نہیں ہے اور غزہ اور لبنان نے ان کا یہ مدعا ثابت کرکے دکھایا ہے۔
واضح رہے کہ ان اتوار کے دن عرب لیگ کے رکن ممالک کے وزرائے خارجہ نے قاہرہ میں ایک ہنگامی اجلاس منعقد کیا جس کا مقصد غزہ پر صہیونی ریاست کے حملے اور غزہ کی صورت حال کا جائزہ لینا، بتایا گیا تھا۔ اس اجلاس میں شام میں دہشت گردوں کو فعال کرنے اور صہیونی ریاست کے حکمرانوں سے قریبی دوستانہ تعلق رکھنے والے قطری وزیر اعظم حمد بن جاسم نے اپنے آپ کو غزہ کا ہمدرد ظاہر کرنے کی کوشش کی اور اپنے خطاب میں مگرمچھ کے آنسو بہاتے ہوئے کہا: اسرائیلی بھیڑيئے نہيں ہیں بلکہ ہم عربوں میں اکثریت بھیڑوں کی ہے۔
حمد بن جاسم نے اس لفاظی کے ضمن میں اپنے آپ کو غزہ کے عوام کا ہمدرد ظاہر کرنے کی کوشش کی تھی لیکن حقیقت میں انھوں نے فلسطینیوں کو جتانا چاہا تھا کہ اسرائیل کے حملوں کا جواب دینے سے انہيں کوئی فائدہ نہ مل سکے گا بلکہ بہتر ہے کہ اسرائیل کے سامنے ہتھیار ڈال دیں اور اپنے لئے ناقابل حصول اہداف متعین نہ کریں!۔
لیکن سید حسن نصر اللہ نے پیر کے روز شام کے وقت دلچسپ رد عمل ظاہر کرکے اس قطری شیخ سے مخاطب کرکے کہا: نہیں میرے دوست! امّت عرب نہیں بلکہ آپ خود بھیڑ بن چکے ہیں"۔
سیدحسن نصراللہ نے مزید کہا: مستقبل عرب بھیڑوں کا نہيں بلکہ عرب اور مسلم شیروں کا ہے جب امت اسلامی کے شیر اس روشن مستقبل میں عظیم اہداف کے حصول کو ممکن بنائیں گے۔
سیدحسن نصراللہ نے محرم الحرام کے عشرہ اول کی پانچویں شب کی مجلس کے دوران کہا: ہاں جناب حمد بن جاسم! آپ سچ کہہ رہے ہیں کہ عرب دنیا میں بعض بھیڑیں بھی پائی جاتی ہیں لیکن عربوں کی اکثریت بھیڑوں پر مشتمل نہیں ہے۔ البتہ بھیڑوں کی حکومتیں بھی موجود ہیں؛ بھیڑوں پر مشتمل ذرائع ابلاغ بھی موجود ہیں وہی جنہوں نے لبنان اور فلسطین کا ساتھ نہیں دیا اور مقبوضہ عرب سرزمینوں سے چشم پوشی کی لیکن عرب اقوام مزاحمت جاری رکھیں گی اور بڑی بڑی کامیابیاں حاصل کریں گی۔
انھوں نے کہا: بھیڑیں وہیں جائیں گی جہاں ان کا مقدر ہے لیکن فلسطین اور قدس شریف عربی امت کے دلوں اور ذہنوں میں باقی رہیں گے اور یہی شیر ہی ہیں ہیں جو اس امت کے مستقبل کی تعمیر کریں گے۔
سید حسن نصراللہ نے غزہ پر صہیونی ریاست کے حملے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے عرب ممالک کے نہایت کمزور اور معذرت خواہانہ موقف کی مذمت کی اور فلسطینی اسلامی مزاحمت تحریک کے فیصلہ کن جوابی حملوں کی تعریف کی۔
انھوں نے کہا: بعض عرب بھیڑوں میں تبدیل ہوچکے ہیں لیکن فلسطین اور لبنان میں شیر اور ہیرو استقامت کررہے ہیں جو اس امت کی تاریخ اور فتوحات کو 2006 کی 33 روزہ جنگ اور 2008 کی 22 روزہ جنگ کی مانند رقم کریں گے اور اس وقت یہ سلسلہ غزہ میں جاری ہے کیونکہ شیروں کا مستقبل ایسا ہی ہوتا ہے جبکہ بھیڑوں کا مستقبل ایسا نہیں ہوتا۔
انھوں نے کہا: جو شخص دوسروں کے بھیڑ کی صورت میں دیکھتا ہے وہ درحقیقت اپنے آپ کے بارے میں بات کررہا ہے اور وہ علاقے کے مستقبل کو سیاہ دیکھتا ہے ایسے شخص کو یہ حق نہيں پہنچتا کہ وہ عربوں کو بھیڑ قرار دے۔ اس وزیرخارجہ نے کہا: ہم اپنی اہلیت سے زیادہ، فلسطینیوں کو کچھ نہيں دے سکے اور یہ کہ بعض عرب ممالک نے غزہ کی ناکہ بندی میں کردار ادا کیا ہے۔
سیدحسن نصراللہ کے موقف کو عرب دنیا کے ذرائع میں خوب خوب پذیرائی ملی لیکن قطر کے الجزیرہ چینل نے ان کے خطابات کو کوریج نہیں دی جس کی وجہ سے اس کو عرب دنیا میں شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
ایک بات یہ بھی خاص طور پر قابل ذکر ہے کہ حمد بن جاسم نے اپنے اس بظاہر حق بجانب موقف کے دوران کہا تھا کہ "اسرائیل بھیڑیا نہیں ہے"، جو بذات خود قابل غور سی بات ہے۔
سیدحسن نصراللہ نے اپنے خطاب کے دوران کہا کہ غزہ کے مجاہدین کے لئے ہتھیاروں اور گولہ بارود کی ضرورت ہے جبکہ عرب حکام ہلال احمر اور ریڈکراس کا کردار ادا کرتے ہوئے غزہ کا دورہ کرتے ہیں اور اپنے ساتھ کچھ دوائیاں اور اشیائے خورد و نوش بھی لے کر جاتے ہیں جو وہاں کے عوام کے لئے کافی نہيں ہے۔
انھوں نے کہا: بعض عرب ممالک شام میں دہشت گردوں کے لئے بحری جہاز بھر کر ہتھیار بھیجا کرتے تھے لیکن وہ آج ایک گولی بھی غزہ بھیجنے سے عاجز ہیں کیونکہ غزہ میں گولی پہنچے گی تو اسرائیل کے خلاف استعمال ہوگی! چنانچہ وہ ایسا کرنے سے ڈرتے ہیں۔
سیدحسن نصراللہ نے کہا کہ سوال یہ ہے کہ ناکہ بندی کے باوجود ہتھیاروں کا اتنا عظیم ذخیرہ غزہ پہنچا کیسے؟ اور یہ کہ غزہ کے مجاہدین کو دفاع کے لئے ان ہتھیاروں سے لیس کس نے کیا؟ اور اس سادہ سے سوال کا سادہ سا جواب یہ ہے کہ اس سلسلے میں اسلامی جمہوریہ ایران اور مملکت کا کردار بڑا واضح ہے۔
 
Top