الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں
۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔
اسلام سوال جواب پر اس حدیث کے متعلق لکھا ہے کہ یہ حدیث اس سیاق کے ساتھ موضوع ہے. البتہ اسکے بعض جملوں کے شواہد موجود ہیں (یعنی بعض جملے دوسری احادیث سے ثابت ہیں)
اس حدیث کو امام طبرانی رحمہ اللہ نے المعجم الکبیر اور المعجم الاوسط میں اور شجری نے الامالی میں روایت کیا ہے. اور اسمیں سیف بن مسکین نامی راوی موجود ہے جو موضوع احادیث روایت کرتا تھا.
اس حدیث کو امام بیہقی، حافظ عراقی اور علامہ سخاوی رحمہم اللہ نے ضعیف قرار دیا ہے. (فتوی کا خلاصہ ہے یہ)
اسکے علاوہ ملتقی اہل الحدیث پر بھی کسی نے اسکی تحقیق پیش کی ہے. اس تعلق سے پہلے ہی سے وضاحت موجود ہے۔