• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ماشطہ کا شیر خوار بچہ

شمولیت
دسمبر 05، 2017
پیغامات
15
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
9
ماشطہ کا شیر خوار بچہ


ماشطہ کے شیر خوار بچے نے بو کر کر ماں سے کہا:
''دیر نہ کر چھلانگ لگا''

مسند احمد میں حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جسےامام کثیر رحمہ اللہ بھی اپنی تفسیر میں لائے ہیں۔ بعض دیگر کتاب میں بھی یہ واقعہ مذکور ہے
اس کی تفصیل اس طرح ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم جب معراج پر گئے وہاں جنت کی سیر کررہے تھے کہ آپ نے بڑی عمدہ خوشبو محسوس کی اس خوشبو کے بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت جبرائیل سے پوچھا تو جبرائیل علیہ السلام بے بتلایا
یہ خوشبو ماشطہ رضی اللہ عنہ اور اس کی اولاد کی طرف سے آرہی ہے جو فرعون کی بیٹی کو گنگی کیا کرتی تھی،
معروف تو یہی ہے کہ فرعون اولاد سے محروم تھا یہی وجہ ہے کہ حضرت موسی علیہ السلام جو صندوق میں بند ایک شیر خوار بچے تھے وہ صندوق دریائے نیل کی موجوں پر بہتا ہوا اس جگہ کنارے جہاں فرعون کا محل تھا جب سے پکڑ کر کھولا گیا تو انتہائی خوبصورت بچہ نکلا جو انگوٹھا چوس رہا تھا فرعون نے اسے قتل کرنا چاہا اس کی بیوی مصر کی ملکہ حضرت آسیہ نے کہا:
یہ میری اور تیری آنکھون کی ٹھنڈک ہے لہذا اسے قتل نہ کرو ہوسکتا ہے بڑا ہوکر یہ ہمیں نفح پہنچائے یا پھر ہم اسے بیٹا ہی بنالیں ۔۔۔۔۔۔القصص:9
قرآن کے اس بیان سے معلوم ہوتا ہے کہ فرعون کی اولاد نہیں تھی مگر حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ بیٹی موجود تھی یہاں یہ بات سمجھںے کی ہے فرعون کے پاس اولاد نرینہ بیٹا نہیں تھا یہ بھی ہوسکتا ہے موسی کو بیٹا بنانے کے بعد فرعون کے گھر میں بیٹی پیدا ہوگئ ہو۔۔۔۔۔ اب یہ بیٹی حضرت آسیہ رضی اللہ عنہ کے بطن سے تھی یا فرعون کی کسی اور بیوی کے بطن سے تھی یہ اللہ ہی بہتر جانتے ہیں ۔
بہرحال درمیان میں اس وضاحت کے بعد قصہ کی طرف آتے ہیں جو حضرت جبرائیل علیہ السلام نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو جنت کی سیر کرواتے ہو اس وقت خوشبو کو بارے میں پوچھا اللہ کے رسول نے پوچھا یہ اعلی مقام ماشطہ کو کیسے ملا؟
حضرت جبرائیل علیہ السلام نے بتلایا ایک دن ماشطہ فرعون کی بیوی فرعون کی بیٹی کے سر میں گنگھی کررہی تھی کرتے کرتے گنگھی ماشطہ رضی اللہ عنہ کے ہاتھ سے گر پڑی۔جونہی گنگھی گری ماشطہ رضی اللہ عنہ کی زبان سے بے ساختہ 'بسم اللہ' نکلا اور ساتھ ہی گنگھی کو اٹھا لیا۔
فرعون کی بیٹی کے لیے یہ ایک انوکھا اور نیا جملہ تھا لہذا اس نے فورا پوچھا:
یہ جو اللہ ہے کیا یہ میرا باپ ہے جس کا نام تم نے گنگھی کو اٹھاتے ہوئے لیا ہے؟
ماشطہ رضی اللہ عنہ نے فورا ناں کرتے ہوکہا:
بالکل نہیں
حقیقت یہ ہے کہ میری مراد وہ اللہ ہے جو میرا بھی رب ہے اور تیرے باپ فرعون کا بھی رب ہے
فرعون کی بیٹی نےاس سے کہا:
کیا میں اپنے اباجی کو اس طرح بتلادوں؟
ماشطہ رضی اللہ عنہ نے فورا کہا بتلادو
چنانچہ بیٹی نے اپنے باپ فرعون کو یہ سارا واقعہ بتلادیا فرعون نے ماشطہ کو طلب کرلیا
حب وہ حاضر ہوئی تو فرعون نے ماشطہ رضی اللہ عنہ کو مخاطب کرکے کہا:
کیا میرے علاوہ بھی تیرا کوئی رب ہے؟
ماشطہ رضی اللہ عنہ نے جواب دیا
جی ہاں
میرا ایک ہی رب ہے جومیرا اور تیرا بھی ہے وہ اللہ ہے
اللہ اکبر،،،،، بس پھر کیا تھا فرعون آگ بگولا ہوگیا اور اس قدر غضب میں آیا کہ حضرت جبرائیل علیہ السلام کے بتلانے کے مطابق اس نے تانبے کا ایک بہت بڑا برتن لانے کا حکم دیا اسے آگ پر رکھ کر آگ ہی کی طرح دہکا دیا گیا اور ماشطہ رضی اللہ عنہ اور اس کے بچوں کو اس کڑاہے میں پھیکنے کا حکم دیا گیا۔۔۔۔۔۔ اس دوران ماشطہ رضی اللہ عنہ فرعون سے مخاطب ہوئیں اور کہا:
میری ایک خواہش ہے!!!!
فرعون نے پوچھا کیا خواہش ہے؟
مماشطہ رضی اللہ عنہ نے کہا
خواہش یہ ہے کہ میری بچوں کو ہڈیوں کو ایک کپڑے میں جمع کیا جائے اور دفن کردیاجائے
فرعون نے کہا:
تہماری اس خواہش کو پورا کرنا ہمارے ذمہ رہا
اس کے بعد ماشطہ رضی اللہ عنہ کے بچوں کو ایک ایک کر کے کڑاہے میں پھیکنا شروع کردیا ۔۔۔جب آخر میں آخری بچہ جو ماں کا دودھ پیتا تھا ماں کے سینے سے لگا ہوا تھا اس کو ماشطہ رضی اللہ عنہ سے کھینچنے لگے اس وقت ماشطہ رضی اللہ عنہ اس بچے کی وجہ سے پریشان ہوگئیں اور اپنی طرف کھینچنے لگ گئیں ۔۔۔۔۔۔۔
بچہ فورا بولا
ماں
کود جاو
دنیا کی تکلیف آخرت کے عذاب کے مقابلے میں بہت ہلکی ہےماں کود جاو ڈرنا کیسا
ماشطہ رضی اللہ عنہ نے بھی ساتھ چلانگ لگا دی
اللہ اکبر
غور کیجئیےجو اللہ کی جنت ہے وہ تو ہمہ وقت خوشبووْں سے معطر ہے
جناب رسول کریم اس جنت میں موجود ہیں پھر ایک بڑی عمدہ خوشبو محسوس کرتے ہیں تو جبرائیل علیہ السلام بتلاتے کہ یہ خوشبو ماشطہ رضی اللہ عنہ اور ان کے بچوں کے محلات کی طرف سے آرہی ہے پھر پورا قصہ سنادیتے ہیں ۔
اللہ اکبر۔۔۔۔۔۔ یہ اعلی مقام ایسے نہیں ملتے
ذرا ماشطہ رضی اللہ عنہ کی دلیری تو دیکھو ایک گھریلو ملازمہ ہیں حضرت موسی علیہ السلام کی دعوت توحید کو قبول کرلیتی ہیں ایمان ان کے دل میں تھا مگر چھپائے ہوئے تھیں آخر وہ خوشبو کب تک چھپتی ہےایک روز ظاہر ہوگئی ،،،،،اور جب ظاہر ہوگئ تو اس وقت حضرتماشطہ رضی اللہ عنہ دلیر ہوگئیں اور فرعون کے سامنے ڈٹ گئیں
اللہ اللہ ۔۔۔۔۔ذرا غور تو کیجئیے سامنے آگ کا کڑاہا جوش مار رہا ہے ماشطہ رضی اللہ عنہ کو بچوں سمیت لائن میں کھڑا کیا گیا ہے فرعون موجود ہے
ماشطہ رضی اللہ عنہ کی مامتا کو تکلیف دینے کے لیے سب سے پہلے بچوں کو ڈالا جاتا ہے کہ یہ اس کی تکیلف کا کیا حال ہوگا آنکھوں کے سامنے بچوں کو آگ میں ڈالا جارہا ہے
واللہ آج ہمارے سامنے ہماری اولاد کو ایک کاںٹا بھی جوبھ جائے ہمارا جسم کانپ جاتا ہے
اس ماں کا کیا حال ہوگا ۔۔۔۔اللہ اللہ
مگر ایمان کی طاقت تھی اپنے مولا کی محبت میں کھڑی سب برداشت کیے جارہی تھی،،،، لیکن ماں ہے جب آخری دودھ پیتے بچے کی باری آئی جو اس وقت ماں کی چھاتی سے لگا ہوا تھا ماں نے اسے چھپا رکھا تھا میرے بچے کو گرم ہوا بھی نا لگے یقینا ماشطہ رضی اللہ عنہ کی چادر اور بازوں نے معصوم بچے کو چھاتے کیساتھ چمٹا کر محفوظ رکھاہوگا۔
لیکن کب تک باری تو آہی گئی یہ برا مشکل مرحلہ تھا
حضرت جبرائیل علیہ السلام کے جو لفظ وہ یوں منظر کشی کرتے ہیں
تقا عست من اّٰجلہ
بچے کی وجہ سے ماشطہ رضی اللہ عنہ پش وپیش کرنے لگی پیچھے ہٹنے لگی مان کی مامتا کی ٹانگیں کپکپا گئیں
امتحان کے آخری منزل پر اب اللہ کی مدد آئی وہ رب بھلا اپنی بندی کو کیسے اکیلا چھوڑ سکتا ہے بچے کو بولنے کی طاقت ملی اور بچے نے کہا
یاامتہ اقتحمی
اے ماں یہ وقت سوچنے کا نہیں ہے۔۔۔۔۔سوچنا چھوڑ بس جلدی کر اور کود جا چھلانگ لگادے پھر قبل اس کے کہ اہلکار بچے کو پکڑتے وہ تو سن کر حیران ہوگئے اور ماں ماشطہ رضی اللہ عنہ نے بچے سمیت چھلانگ لگادی
جی ہاں ،،،،،اور اگلے ہی لمحے یہ پورا خاندا جنت الفردوس میں تھا اللہ کی مہمان نوازی کے مزے لے رہا تھا سینکڑوں صدیوں بعد جب اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم جنت کی سیر کو گئے تو ماشطہ رضی اللہ عنہ اور اس کے بچون کے محلات سے جو خوشبو اٹھی اسے سونگھ کر جناب رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی عش عش کر اٹھے کیا بات ہے ماشطہ رضی اللہ عنہ کے نصیبوں کی،،،،،لیکن یہ نصیب جاگتے ہیں اس کے کے لیے جو اللہ کی توحید کے لیے قربانی پیش کرتا ہے توحید اور اللہ کے راستے میں قربانی پیش کرنے والا ہی ولی ہوتا ہے۔
سبحان اللہ
حضرت ماشطہ رضی اللہ عنہ کے نصیب کے کیا کہنے ان کی قربانی اور شہادت کا قصہ حضرت حبرائیل علیہ السلام بیان کرتے ہیں،اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سنتے ہیں اور جہاں یہ قصہ بیان ہوا وہ مقان اللہ کے جنت ہے،،،،،
لو میری بہنو اور بھائیوں
ہم نے جنت کی فضاوں میں بیان ہونے والا واقعہ آپ کو زمیں پر سنادیا ہے۔
اللہ کریم ہم سب کو اپنی جنت کا وارث بنادئے آمین
ماخوذ: مومن عورتوں کی کرامات














































 
Last edited:
Top