• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مجھے زنا کرنے کی اجازت دیجئے !!!

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
مجھے زنا کرنے کی اجازت دیجئے !!!
10173581_699006233471782_3311076434125968026_n.jpg


حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک نوجوان نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا یا رسول اللہ ! صلی اللہ علیہ وسلم مجھے زنا کرنے کی اجازت دے دیجئے لوگ اس کی طرف متوجہ ہو کر اسے ڈانٹنے لگے اور اسے پیچھے ہٹانے لگے،

لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سے فرمایا میرے قریب آجاؤ، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب جا کر بیٹھ گیا،

نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا کیا تم اپنی والدہ کے حق میں بدکاری کو پسند کرو گے؟

اس نے کہا اللہ کی قسم! کبھی نہیں، میں آپ پر قربان جاؤں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگ بھی اسے اپنی ماں کے لیے پسند نہیں کرتے، پھر پوچھا کیا تم اپنی بیٹی کے حق میں بدکاری کو پسند کرو گے؟ اس نے کہا اللہ کی قسم! کبھی نہیں، میں آپ پر قربان جاؤں،

نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگ بھی اسے اپنی بیٹی کے لیے پسند نہیں کرتے،

پھر پوچھا کیا تم اپنی بہن کے حق میں بدکاری کو پسند کرو گے؟ اس نے کہا اللہ کی قسم! کبھی نہیں، میں آپ پر قربان جاؤں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگ بھی اسے اپنی بہن کے لے پسند نہیں کرتے، پھر پوچھا کیا تم اپنی پھوپھی کے حق میں بدکاری کو پسند کرو گے؟

اس نے کہا اللہ کی قسم! کبھی نہیں،

میں آپ پر قربان جاؤں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

لوگ بھی اسے اپنی پھوپھی کے لیے پسند نہیں کرتے، پھر پوچھا کیا تم اپنی خالہ کے حق میں بدکاری کو پسند کرو گے؟

اس نے کہا کہ اللہ کی قسم کبھی نہیں،

میں آپ پر قربان جاؤں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگ بھی اسے اپنی خالہ کے لیے پسند نہیں کرتے، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا دست مبارک اس کے جسم پر رکھا اور

دعاء کی کہ اے اللہ! اس کے گناہ معاف فرما، اس کے دل کو پاک فرما اور اس کی شرمگاہ کی حفاظت فرما،

راوی کہتے ہیں کہ اس کے بعد اس نوجوان نے کبھی کسی کی طرف توجہ بھی نہیں کی۔

مسند احمد:جلد نہم:حدیث نمبر 2259
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
آج کے نوجوان کو ہمدردی کی ضرورت ہے !

معروف واقعہ ہے کہ ایک نوجوان نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر زنا کی اجازت مانگی. لوگوں نے اسے کوسنا شروع کر دیا مگر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے قریب بلایا اور پوچھا کہ بیٹا! کیا تم اپنی ماں کیلیے بھی یہ چیز پسند کرتے ہو؟ کہنے لگا: "نہیں اللہ کی قسم! کبھی نہیں." پھر آپ نے بیٹی, بہن, چچی اور خالہ کے متعلق بھی پوچھا. اس کے بعد آپ نے اس کے سینے پر ہاتھ رکھا اور فرمایا :
"اللهم اغفر ذنبه، وطهر قلبه، وحصن فرجه!"
"اے اللہ! اس کے گناہ بخش دے, اور اس کا دل پاک کر دے, اور اس کی شرمگاہ کی حفاظت فرما."
راوی کہتے ہیں کہ اس کے بعد اس نوجوان نے کبھی کسی کی طرف توجہ بھی نہیں کی !
(مسند احمد : 22211)

اس حدیث پر چند دن پہلے مدینہ منورہ کے ہر دلعزیز شیخ عبد الرزاق البدر نے درس دیا تو خود بھی روئے اور سامعین بھی روئے. میرا دل کیا کہ درس کا وہ حصہ آپ کے سامنے بھی رکھوں ...

شیخ کہتے ہیں :

« یہ تین دعائیں ؛ انہیں لکھ لو! انہیں یاد کر لو! اور ان کا خوب اہتمام کرو! کہ اے اللہ فلاں کو بخش دے اور اس کا دل پاک کر دے اور اس کی شرمگاہ کی حفاظت فرما !

میں پھر کہتا ہوں ان کلمات کو اپنے پاس لکھ لو اور یاد کر لو! کیونکہ نوجوان آج کل فتنوں کے دور سے گزر رہے ہیں. میرا نہیں خیال کہ یہ جوان جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تھا اسے اتنے فتنوں کا سامنا ہو سکتا ہے جتنا آج کے نوجوان کو ہے!
اسی لیے آج کے نوجوان کو نیک لوگوں کی ہمدردی کی بہت ضرورت ہے. کوئی ہو جو اس پر شفقت کرے... اس سے محبت کا معاملہ کرے... اس کیلیے سچے دل سے دعا کرے!

باپ کی دعا بیٹے کے حق میں قبول ہوتی ہے. ماں کی دعا بیٹے کے حق میں قبول کی جاتی ہے. باپ اپنے بیٹے کے بارے یہ مت کہے کہ اللہ تجھے رسوا کرے .. اللہ تیرا برا کرے .. اللہ کی لعنت ہو تجھ پر! اپنے بیٹے کے خلاف شیطان کی مدد مت کرے!
نوجوانوں کو ہمدردی کی ضرورت ہے! باپ کی ہمدردی ... ماں کی ہمدردی ... رشتہ داروں کی ہمدردی ... دوستوں یاروں کی ہمدردی !
نوجوانوں کو دعاؤں کی ضرورت ہے. سچے دلوں سے نکلنے والی سچی دعاؤں کی. اللہ سے امید بھری دعائوں کی کہ اے اللہ ان کے گناہ بخش دے, ان کے دل پاک کر دے, ان کی شرمگاہوں کی حفاظت فرما!

وہ نوجوان بھی جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس سے اٹھا تو بہترین نصیحت, ہمدردی اور سچی دعا کی بدولت اس کے دل میں کچھ بھی نہیں تھا .. سب ختم ہو گیا !! اس کے دل میں اس گناہ کی معمولی رغبت بھی نا تھی ؛ ایسا گناہ جس سے دل لٹکے ہی رہتے ہیں اور جس کا فتنہ بہت ہی بڑا ہے.. !
اس کے دل میں کچھ بھی نا تھا ...!

صرف تین چیزیں ... ہمدردی, اچھی نصیحت اور سچی دعا! اور نتیجہ بہت عظیم ہے, بہت ہی عظیم!! اللہ کی قسم! آج کے نوجوان کو ضرورت ہے کہ کوئی ہو جو اس کے ساتھ نرمی برتے... کوئی تو سچے دل سے اس کیلیے دعا کرے ... کوئی ہو جو اچھے طریقے سے انہیں نصیحت کرے انہیں سمجھائے .. کوئی تو ہو جو ان کے خلاف شیطان کا مددگار نہ بنے !! »

شیخ کی یہ باتیں دل سے نکلی ہیں اور دل رکھنے والوں کیلیے نکلی ہیں!

بھائیو! مجھے لفظوں کے داؤ پیچ نہیں آتے. سادہ لفظوں میں میری گزارش ہے کہ خدا کیلیے کسی ایک گناہ گار کے "خیر خواہ" بن جائیں. اس کے دوست بن جائیں. اس کو اعتماد دیں کہ جب کبھی وہ گناہوں سے تھک جائے تو آپ کے پاس چلا آئے .. اسے معلوم ہو کہ کوئی تو ہے جو میرے گناہوں کے اشتہار نہیں لگاتا! میں اسے جو بھی بتاؤں وہ مجھے ہی نصیحت کرتا ہے ... اسے اپنائیت دیں. اس کے منہ سے آتی دھویں کی بدبو برداشت کر لیں. اس کی کہانیاں تسلی سے سن لیں ... اس کیلیے دعا کریں, فرشتے آپ کیلیے دعائیں کریں گے.. ہر آن امید دلانے والے بن جائیں.. وہ خود کسی دن نماز کیلیے آپ کے ساتھ چل پڑے گا! خدا کی قسم دو دفعہ گناہ گار کو سینے سے لگا لو اس کا گناہ آدھا مر جاتا ہے. اپنے مزعومہ تقوے کی سفید چادر کو گناہ گاروں کیلیے پھیلا دیں. یہ بہت بڑی نیکی ہے. بہت ہی بڑی! اتنی بڑی کہ اس کا بوجھ بڑے بڑے نیکو کار نہیں اٹھا سکتے!!

اور ضروری نہیں کہ یہ سب کرنے کیلیے آپ کو فرشتہ بننا پڑے گا. قطعا نہیں.... بس ایک احساس چاہئے کہ آج کے نوجوان کو ہمدردی کی ضرورت ہے!
 
Top