• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

محاسبہ

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
وَجَادِلْهُمْ بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ
ان سے بہترین طریقے سے گفتگو کیجئے

اگر میری عبادات میرے اخلاقی وجود کا تزکیہ نہیں کرتیں
اگر میرے بیوی، بچے اور میرے قریبی اقرباء میرے اعلیٰ اخلاق کی گواہی نہیں دیتے
اگر میرا چہرہ داڑھی سے تو سجا ہے مگر مسکراہٹ کی سنّت سے خالی ہے، اور ہر وقت میرا چہرہ کرخت درشت رہتا ھے
اگر میں شرعی احکام کی پابندی تو کرتا ہوں لیکن معاشرتی و سماجی معاملات میں بلکل کورا ہوں
اگر دین پر چلنے سے میری طبیعت میں نرمی نہیں بلکہ سختی آ گئی ہے
اگر میں دعوت کی جگہ تکفیر (کفر کے فتووں) کا رویہ اپنائے ہوئے ہوں
تو جان لیں کہ یہ وہ اسلام نہیں جسکی تعلیم پیارے نبی صلی الله علیہ وسلم نے دی تھی اور جسے صحابہ رضی الله عنھم نے اپنی زندگیوں میں سجایا تھا
ہم اپنی داڑھی کے طول اور شلوار کی اونچائی سے الله رب العزت کو دھوکا نہیں دے سکتے، ہرگز نہیں دے سکتے
بعض لوگ "سچ کڑوا ہوتا ہے، سچ کڑوا ہوتا ہے" کی رٹ لگا کر ہر طرح کی بد تہذیبی کرتے جاتے ہیں، انہیں سمجھنے کی ضرورت ہے کہ اکثر سچ کڑوا نہیں ہوتا بلکہ سچ بولنے والے کا انداز کڑوا ہوتا ہے
کڑوی سے کڑوی بات بھی اگر تہذیب اور شائستگی سے کی جائے تو اس میں مٹھاس گھل جاتی ہے، اگر آپ سچ بولنے کی آڑ میں مخاطب کی دل آزاری کا سبب بن رہے ہیں تو یہ سچائی کا پرچار نہیں بلکہ آپ کے نفس تکبر اور انا کی تسکین کا سامان ہے

"ایک دوست کا پیغام"
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
12047202_600668136738118_485175730914119239_n (1).jpg


دوسروں کو نیکی کا حکم اور خود ....؟

عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَقُولُ « يُؤْتَى بِالرَّجُلِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَيُلْقَى فِى النَّارِ فَتَنْدَلِقُ أَقْتَابُ بَطْنِهِ فَيَدُورُ بِهَا كَمَا يَدُورُ الْحِمَارُ بِالرَّحَى فَيَجْتَمِعُ إِلَيْهِ أَهْلُ النَّارِ فَيَقُولُونَ يَا فُلاَنُ مَا لَكَ أَلَمْ تَكُنْ تَأْمُرُ بِالْمَعْرُوفِ وَتَنْهَى عَنِ الْمُنْكَرِ فَيَقُولُ بَلَى قَدْ كُنْتُ آمُرُ بِالْمَعْرُوفِ وَلاَ آتِيهِ وَأَنْهَى عَنِ الْمُنْكَرِ وَآتِيهِ ».

(صحیح مسلم : 7674 باب عُقُوبَةِ مَنْ يَأْمُرُ بِالْمَعْرُوفِ وَلاَ يَفْعَلُهُ)
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
امام ابن حبان رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

’’ہرعقل مند پرلازم ہے کہ وہ اپنے آپ کو لوگوں کے عیب تلاش کرنے سے دور رکھے اور اپنے عیوب کی اصلاح میں لگا رہے۔یقیناً جس کواپنے عیب دوسروں کے عیوب سے مصروف رکھیں تو اس کا جسم بھی راحت پاتا ہے اور اس کا دل بھی سکون میں ہوتا ہے ۔ جب اس کو اپنى کوئى خطاء‌ نظرآئے اور وہی خطاء دوسرے میں ہوتو اسے بڑى نہیں لگے گی۔لیکن جواپنے آپ کو دوسروں کے عیوب میں مصروف رکھے تو اس کا دل اندھا ہو جاتا ہے اور جسم تھک جاتا ہے اور وہ اپنے عیوب کے لیے عذر تلاش کر لیتا ہے۔‘‘

(روضۃ العقلاء لابن حبان، ص: 125 )

امام ابن حبان یہ بھی کہتے ہیں کہ جاسوسى نفاق کى ایک شاخ ہے جس طرح اچھاگمان کرناایمان کى (ایک شاخ ہے)۔ عقلمند وہ ہے جو اپنے بھائى کے بارے میں اچھا سوچے اور اس کے دکھ درد میں شریک ہو اور جاہل وہ ہے جو اپنے بھائى کے بارے میں براسوچے اور دکھ درد کی پرواہ نہ کرے ۔

(روضۃ العقلاء لابن حبان، ص: 126 )
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
ﮐﻮﻥ ﮐﮩﺘﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺍﻧﺴﺎﻥ ﮐﻮ ﺩﻭﺳﺮﻭﮞ ﮐﯽ ﻓﮑﺮ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﮯ؟؟؟؟
ﺣﻘﯿﻘﺖ ﺗﻮ ﯾﮧ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺍﻧﺴﺎﻥ ﮐﻮ ﺍﭘﻨﮯ ﺳﮯ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺩﻭﺳﺮﮮ ﺍﻧﺴﺎﻥ ﮐﯽ ﻓﮑﺮ ﺭﮨﺘﯽ ﮨﮯ۔۔۔
ﻣﺜﺎﻝ ﮐﮯ ﻃﻮﺭ ﭘﺮ ﺍﻧﺴﺎﻥ ﺧﻮﺩ ﮐﺘﻨﮯ ﺑﮭﯽ ﮔﻨﺎﮦ ﮐﺮ ﻟﮯ۔ ﺻﻐﯿﺮﮦ ،ﮐﺒﯿﺮﮦ ﮐﯿﺴﮯ ﺑﮭﯽ ﮔﻨﺎﮦ ﮐﺮ ﻟﮯ۔۔۔
ﻣﮕﺮ ﻭﮦ ﺍﺗﻨﺎ ﺩﺭﯾﺎ ﺩﻝ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺍﭘﻨﯽ ﺁﺧﺮﺕ ﮐﯽ ﻓﮑﺮ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﯽ ﻧﮩﯿﮟ۔۔۔۔۔۔۔۔ ﻟﯿﮑﻦ !
ﺍﮔﺮ ﮐﻮﺋﯽ ﺩﻭﺳﺮﺍ ﺍﻧﺴﺎﻥ ﺯﺭﺍ ﺳﺎ ﺑﮭﯽ ﮔﻨﺎﮦ ﯾﺎ ﻏﻠﻄﯽ ﮐﺮ ﺩﮮ ﺗﻮ ﺍﺱ ﮐﻮ ﺩﻭﺳﺮﮮ ﮐﯽ ﺁﺧﺮﺕ ﮐﯽ ﻓﮑﺮ ﻟﮓ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ﮐﮧ ﺍﺳﮑﺎ ﮐﯿﺎ ﺑﻨﮯ ﮔﺎ؟ ﺍﺳﮑﻮ ﺍﻟﻠﮧ ﯾﺎﺩ ﻧﮩﯿﮟ؟
ﺍﺳﮑﻮ ﺍﭘﻨﯽ ﻣﻮﺕ ﯾﺎﺩ ﻧﮩﯿﮟ؟
ﺍﮔﻼ ﺍﻧﺴﺎﻥ ﺍﭘﻨﮯ ﮔﻨﺎﮦ ﭘﺮ ﻧﺎﺩﻡ ﮨﻮ ﮐﻮ ﺗﻮﺑﮧ ﮐﺮ ﭼﮑﺎ ﮨﻮ۔ ﺍﻟﻠﮧ ﺑﮭﯽ ﺍﺳﮯ ﻣﻌﺎﻑ ﮐﺮ ﭼﮑﺎ ﮨﻮ ﻣﮕﺮ ﺍﻧﺴﺎﻥ ﮐﻮ ﺗﺐ ﺑﮭﯽ ﺍﺳﯽ ﮐﯽ ﻓﮑﺮ ﭘﮍﯼ ﺭﮨﺘﯽ ﮨﮯ۔۔۔۔
ﻭﮦ ﺑﺎﺭ ﺑﺎﺭ ﺍﺳﮯ ﻃﻌﻨﮧ ﺩﮮ ﺩﮮ ﺍﺳﮑﺎ ﻭﮦ ﮔﻨﺎﮦ ﯾﺎﺩ ﺩﻻﺗﺎ ﺭﮨﺘﺎ ﮨﮯ، ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﺍﺳﮑﻮ ﺍﺳﯽ ﮐﯽ ﺁﺧﺮﺕ ﮐﺎ ﮐﮭﭩﮑﺎ ﻟﮕﺎ ﺭﮨﺘﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻭﮦ ﮐﺴﯽ ﻃﺮﺡ ﺍﮔﻠﮯ ﮐﻮ ﯾﮧ ﺑﺎﻭﺭ ﮐﺮﻭﺍ ﺩﮮ ﮐﮧ ﺗﻢ ﺗﻮ ﺑﮩﺖ ﺑﮍﮮ ﮔﻨﮩﮕﺎﺭ ﮨﻮ۔۔۔ ﭘﺘﮧ ﻧﮩﯿﮟ ﺗﻤﺎﺭﺍ ﺍﻧﺠﺎﻡ ﮐﯿﺎ ﮨﻮ ﮔﺎ۔ ﺍﻟﻠﮧ ﺳﮯ ﺗﻮﺑﮧ ﮐﺮﻭ۔ﺍﺱ ﮐﯽ ﯾﮩﯽ ﮐﻮﺷﺶ ﺭﮨﺘﯽ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻭﮦ ﺍﭘﻨﻮﮞ ﻃﻌﻨﻮﮞ ﺳﮯ ﺍﮔﻠﮯ ﺍﻧﺴﺎﻥ ﮐﻮ ﮐﺴﯽ ﻃﺮﺡ ﺧﺎﻟﺺ ﺗﻮﺑﮧ ﮐﺮﻭﺍ ﮐﺮ ﺍﻟﻠﮧ ﮐﮯ ﻗﺮﯾﺐ ﮐﺮ ﺩﮮ۔
ﺧﻮﺩ ﮐﯽ ﺁﺧﺮﺕ ﺳﻨﻮﺭﮮ ﻧﮧ ﺳﻨﻮﺭﮮ، ﺧﻮﺩ ﮐﻮ ﺗﻮﺑﮧ ﻧﺼﯿﺐ ﮨﻮ ﻧﺎﮨﻮ، ﺑﺲ ﺍﮔﻠﮯ ﺍﻧﺴﺎﻥ ﮐﻮ ﺧﺴﺎﺭﮦ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﻧﺎ ﭼﺎﮨﺌﮯ۔۔۔
ﺳﭻ ﮨﮯ ﺁﺝ ﮐﮯ ﺍﻧﺴﺎﻥ ﮐﻮ ﻭﺍﻗﻌﯽ ﺍﭘﻨﮯ ﺳﮯ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺩﻭﺳﺮﻭﮞ ﮐﯽ ﻓﮑﺮ ﮨﮯ۔۔۔۔

فیس بک
 
Top