• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

انٹرویو محترم حافظ اختر علی صاحب ( ناظم خاص )

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
ناظم خاص حافظ اخترعلی بھائی کا انٹرویو
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
اُمید کرتے ہیں کہ آپ سب خیریت سے ہوں گے اللہ تعالی سے دُعا ہے کہ وہ آپ کو اور آپ کی فیملی کو اپنے حفظ وامان میں رکھے اور آپ کی ہر جائز خواہش کو پورا کرے آمین اور آپ سب کی زندگی میں آنے والے ہر دُکھ و پریشانی کو خوشیوں میں بدل دے آمین۔
حافظ اختر علی راشدبھائی اخلاقی اعتبار سے اچھا ہونے کے ساتھ ، عالم، فاضل ہونے کے بعد بہت ہی زیادہ خوش مزاج وہنستے مسکراتے مزاج کے مالک ہیں۔ اس کے علاوہ ذہانت کے مالک ہونے کے ساتھ محنتی بھی ہیں۔ محدث فورم کو نیٹ کی دنیا میں متعارف کروانے میں ان کا بھی بہت بڑا ہاتھ ہے۔ہمیں خوشی ہے کہ ان کے انٹرویو سے ہمیں ان کی شخصیت کو جاننے کا مزید موقعہ ملے گا۔ان شاء اللہ
1۔آپ کا مکمل نام ، اور آپ کی رہائش؟
2۔آپ کی تعلیمی قابلیت کیا ہے ، ؟ ماشاءاللہ آپ عالم ہیں ، آپ نے اپنی دینی سفرکہاں سے شروع کیا، اس بارے میں ہمیں بھی آگاہ کیجیئے۔
3۔آپ کا پیشہ کیا ہے؟
4۔عمرکتنی ہے ؟
5۔شادی ہوئی ؟ اولاد ہے ؟ ان کے نام کیا ہیں ؟ ان کو کیا بنانا چاہتے ہیں ؟
6۔مزاجا کیسی طبیعت کے مالک ہیں؟ آپ اجتماعیت پسند ہیں یا انفرادیت پسند؟
7۔انٹرنیٹ کی دنیا سے کب متعارف ہوئے ؟ اور اس پر دینی کام کرنے کا رجحان کیسے پیدا ہوا ؟
8۔ ایسا کون سا کام ہےجس کو سرانجام دیکر آپ کو قلبی مسرت ہوتی ہے؟
9۔فرصت اور پریشان کن لمحات کن امور پر صرف کرتے ہیں؟ آپ کے روز مرہ کے مشاغل کیا ہیں؟
10آپ کی زندگی کا مقصد کیا ہے؟
11۔وہ کون سی ایسی خواہش یا خواب ہے جو اب تک پورا نہ ہو سکا؟
12۔کس چیز سے خوف زدہ ہو جاتے ہیں؟
13۔مستقبل میں ایسا کیا کرنا چاہتے ہیں ، جو ابھی تک نہیں کیا؟
14۔ کسی کے ساتھ پہلی مُلاقات میں آپ سامنے والے میں کیا ملاحظہ کرتے ہیں ؟
15. اِس پُرفتن دور میں دُنیا کے مجموعی حالات کو دیکھ کر آپ کیا سوچتے ہیں؟
16۔محدث لائبریری اور فورم ، یہ سفر کیسے مکمل کیا ؟؟ آغاز میں کیسی مشکلات سامنے آئیں؟
17محدث فورم کے وہ کون سے رکن ہیں ، جن کی تحاریر سے آپ متاثر ہوئے اور آپ کو ان رکن سے دینی فائدہ حاصل ہوا؟
18مسقبل میں کیا کچھ کرنے کا عزم رکھتے ہیں ہمیں بھی اس سے آگاہ کیجئے ہوسکتا ہے آپ کو محدث فورم سے کوئی ہمنوا مل جائے ؟
19۔ہدایت اللہ کی طرف سے آتی ہے، مگر اللہ تعالی ایسے اسباب بنا دیتے ہیں ، جو ہدایت کا باعث بن جاتے ہیں ، آپ کی زندگی میں ان اسباب کا کیا کردار رہا؟؟
20۔زندگی کے اتنے ادوار گزار لینے کا بعد زندگی سے کیا سیکھا؟؟
21۔دین اسلام کی ترقی و بلندی کے لیے ، مسلمانوں میں کس چیز کی ضرورت محسوس کرتے ہیں؟؟
22۔نوجوان طبقے کے لیے وہ چند ضروری باتیں کون سی ہوں گی ، جن سے وہ راہ راست اختیار کر سکیں؟؟
23۔دین اسلام کے بیش بہا موضوعات میں سے وہ کون سا ایسا موضوع ہے ، جس کی محفل آپ کو بہت بھاتی ہے؟؟
24۔ہر انسان زندگی کے کسی نہ کسی شعبہ میں مہارت اور قابلیت رکھتا ہے ، اس حوالے سے اپنی صلاحیتوں کی تلاش کیسے ہوئی ؟ نیز اس مہارت اور قابلیت کا تذکرہ بھی کیجیئے۔
25۔دین اسلام پر عمل کرتے ہوئے معاشرے کی کن مشکلات کا سامنا کرنا پڑا؟ اور ان رکاوٹوں کا سدباب کس طرح کیا؟
26۔پاکستانی سیاست میں بطور عالم دین شمولیت کا ارادہ رکھتے ہیں؟؟
27۔دین کے معاملے پر کس شخصیت پر رشک آتا ہے؟
28۔امور خانہ داری میں کیا کردار ادا کرتے ہیں؟
29۔کھانے میں کیا پسند کرتے ہیں؟؟اور اگر خود کھانا بنانا پڑے تو؟؟؟
30۔کیا آپ فورم پر کسی کو نظامت کا اہل سمجھتے ہیں؟جو قائم مقام ناظم کی جگہ لیں سکیں؟ ہلکا پھلکا سوال سمجھا جائے۔
31۔ ادارہ محدث کے کاموں میں پہلے سے اب تک عملی طور پر شامل ہیں یا نہیں؟
32۔ ایسے افعال ، جن کو سرانجام دینے کے لیے لمبی زندگی کی دعا مانگتے ہوں؟
33۔ آپ کا تعلق دینی گھرانے سے ہے ؟
34۔ اب تک محدث فورم کے کن کن اراکین سے آپ کی مُلاقات ہو چُکی ہے۔
35۔ ناظم خاص کی حیثیت سے آپ محدث فورم کے اراکین کے لیے کوئی پیغام دینا چاہیں گے؟
( تمام اراکین سے بصد احترام گزارش ہے کہ جب تک اوپر پیش کیے گئے سوال مکمل نہ ہوجائیں مزید کوئی سوال جواب یا تأثرات کا اظہار ( سوائے ریٹنگ کے ) نہ کریں ۔ تاکہ انٹرویو میں ایک تسلسل برقرار رہے ۔
اگر کسی رکن سے اس سلسلے میں تسامح ہوا تو ان کے پیغامات حذف کردیے جائیں گے ۔ منجانب : انٹرویو پینل )
 

حافظ اختر علی

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
768
ری ایکشن اسکور
732
پوائنٹ
317
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! سب سے پہلے تو میں محدث ٹیم کو مبارکباد پیش کرتا ہوں کہ جو شب وروز کی محنت کے ساتھ تمام معاملات میں بہتری پیدا کر رہے ہیں اور جدید ٹیکنالوجی سے دین اسلام کا بھرپور انداز سے کام لے رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہر فرد کی محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور آخرت میں حصول جنت اور پھر جنت میں بلندی درجات کا ذریعہ بنائے۔آمین
انٹرویو ویسے تو بڑے کمال لوگوں کے کیے جاتے ہیں جنہوں نے اپنے زندگی میں ایسے کارنامے سر انجام دیے ہوں کہ لوگوں کی زندگیاں اس سے متاثر ہو جائیں۔میں ایک ادنیٰ سا دین کا خادم ہوں اور ہر اعتبار سے ناقص بھی ہوں لیکن الامر فوق الادب (حکم ادب پر ترجیح رکھتا ہے)کے تحت اپنی ذاتی زندگی ان شاء اللہ ایمان داری سے پیش کرنے کی کوشش کروں گا ،ممکن ہے کہ میرا کوئی عمل کسی کی زندگی پر مثبت اثرات مرتب کرتے ہوئے اس کو نیکی کی طرف گامزن کر دے۔
 

حافظ اختر علی

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
768
ری ایکشن اسکور
732
پوائنٹ
317
1۔آپ کا مکمل نام ، اور آپ کی رہائش؟
میرا مکمل نام اختر علی ارشد ہے ۔میرے والد صاحب کا نام اصغر علی ارشد ہے۔تو اصل میں ان کا مکمل نام تو صرف اصغر علی ہی تھا لیکن چند دوستوں کے اصرار کے ساتھ ان کا لقب ارشد رکھ دیا گیا جس کو انہوں نے میرے نام کے ساتھ بھی جوڑ دیا۔
میرا آبائی گاؤں ضلع قصور میں بیگ پور کے نام سے ہے لیکن میرے والد صاحب کام کے سلسلے میں لاہور آ گئے تھے اور میری پیدائش بھی لاہور میں جناح ہسپتال کے قریب واقع شاہ دی کھوئی کے نام سے جگہ ہے وہاں پر ۔
لیکن جلد ہی لاہور سے قصور شفٹ ہونا پڑا تو اس وقت شہر قصور میں مستقل رہائش ہے اور عرصہ تیس سال سے شہر قصور میں مقیم ہیں
 
Last edited:

حافظ اختر علی

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
768
ری ایکشن اسکور
732
پوائنٹ
317
2۔آپ کی تعلیمی قابلیت کیا ہے ، ؟ ماشاءاللہ آپ عالم ہیں ، آپ نے اپنی دینی سفرکہاں سے شروع کیا، اس بارے میں ہمیں بھی آگاہ کیجیئے۔
تعلیمی اعتبارسے چند ایک ڈگریاں مختصر بتائے دیتا ہوں​
1۔حفظ قرآن
2۔تجوید
3۔قراء ت سبعہ وعشرہ
4۔آٹھ سالہ درس نظامی کورس
5۔فاضل عربی
6۔ایم اے وفاق المدارس السلفیہ
7۔ایم اے اردو پنجاب یونیورسٹی
8۔ایم اے اسلامیات پنجاب یونیورسٹی
9۔رجسٹرڈ پروف ریڈر قرآن کریم محکمہ اوقاف
دینی سفر کی ابتداء: دینی سفر کی ابتداء اور حصول علم کے مراحل کو جاننے سے پہلے کچھ خاندانی پس منظر رکھنا چاہتا ہوں کہ بات سمجھنے میں آسانی بھی ہو اور بات کھل بھی جائے۔
میرے والد محترم ایک سادہ لوح گھرانے میں پیدا ہوئے اور اتفاق سے چھوٹی عمر میں ہی والدین کی شفقت سے محروم ہو گئے اور ہم دادا ،دادی جیسی شفقت بھری ہستیوں سے ایک طویل عرصہ پہلے ہی محروم ہوگئے۔گاؤں میں رہنے کی وجہ سے اور پھر دو گھر چھوڑ کر مسجد ہونے کی وجہ سے والد محترم مسجد میں جاتے رہتے تھے اور وہاں پر امام صاحب سے پڑھتے بھی تھے اور اتفاق یہ تھا کہ گھرانہ پورا مسلکاً بریلوی تھا لیکن مسجد اہل حدیث اور امام صاحب اہل حدیث اور بچپن سے ان کی تربیت میں رہے اور آخر کار اللہ تعالیٰ نے اس کا نتیجہ یہ نکالا کہ والد محترم شادی کے ایک عرصہ بعد اہل حدیث ہو گئے۔
یہ بھی ایک دلچسپ واقعہ ہے اس کو بیان کیے دیتا ہوں کہ لاہور میں رہتے ہوئے والد صاحب کنسٹرکشن (راج گیری/تعمیر) کا کام کرتے تھے اور ابھی تک بھی یہی مشغلہ ہے تو کام کے سلسلے میں ٹاؤن شپ کی طرف آئے ہوئے تھے کہ جمعہ کی نماز کا وقت ہو گیا اور نماز جمعہ کی ادائیگی کے لیے نکلے تو پاس ہی ایک مسجد سے خطبے کی آواز رہی تھی تو وہاں پر جمعہ کی ادائیگی کے لیے چلے گئے اور وہ مسجد تھی محترم شہید مولانا ابراہیم سلفی صاحب ؒکی اور خطبہ بھی وہی دے رہے تھے۔(آج کل ان کے بیٹے حافظ عبدالماجد سلفی وہاں پر ذمہ دار ہیں اور جماعۃ الدعوہ کے ذمہ داران میں سے ہیں اور جامعہ رحمانیہ میں میرے جامعہ فیلو بھی رہے )والد صاحب بتاتے ہیں کہ توحید کا موضوع تھا اور باتیں دل کو لگیں۔خیر کوئی دو سے تین جمعات کی ادائیگی کے بعد دل مطمئن ہو گیا اور مولانا صاحب کے پاس مسلک حق اہل حدیث قبول کیا ۔اس طرح سے خاندان میں ایک بہت بڑا بھونچال آ گیا اور ایک اکیلا ہی توحید کا داعی اور پیروکار پورے خاندان سے ٹکر لینے گا اور مختلف محافل اور مجالس میں طعنوں کا نشانہ بننے لگا اور ایک عرصہ تک یہی صورت حال رہی جس کا سامنا مجھے بھی کرنا پڑا ۔(تفصیل بعد میں آئے گی)یہ بات تقریباً 1980ء کے لگ بھگ کی ہے جس سے اندازا کیا جا سکتا ہے کہ اہل حدیث ہونا کتنا مشکل مرحلہ تھا۔
بات لمبی ہو گئی تو اصل میں جب یہ صورت حال پیدا ہو گئی کہ میرے والد صاحب اور والدہ صاحبہ اہل حدیث ہو گئے تو میرے والد صاحب یہ دعا کیا کرتے تھے کہ یااللہ اگر تو نے میرے نصیب میں لکھی ہوئی اولاد میں سے پہلا بیٹا عطا کرے گا تو میں اس کو حافظ قرآن بناؤں گا اور ان کی دعاؤں کے صلہ میں میں پیدا ہوا۔میں گھر میں بہن بھائیوں میں سے سب سے بڑا ہوں۔ہم چار بھائی اور ایک بہن ہیں۔
تو اس طریقے سے میرا دینی سفر شروع ہوا کہ میں سکول پڑھتا تھا اور ساتھ ہی ہمارے گھر کے سامنے مدرسہ بن گیا جس کا نام جامعہ سعیدیہ اہل حدیث تھا۔ایک بات کمال کی یہ ہے کہ میں اور میرے والد صاحب نے اکٹھے ہی مدرسے جانا شروع کیا اور ناظرہ بھی اکٹھے ہی شروع کیا تھا ۔اور میں اس کو بڑی سعادت سمجھتا ہوں اور میرے والد صاحب آج بھی کبھی کبھار اپنے دوست احباب سے اظہار کرتے ہیں کہ ہم دونوں نے اکٹھے شروع کیا لیکن میرا بیٹا مجھ سے آگے نکل گیا۔
میں سکول میں چھٹی کلاس میں تھا جب قاری صاحب نے میرے والد صاحب سے کہا کہ اگر اس کو حفظ کروانا ہے تو سکول چھڑوا دیں کیونکہ اس طرح ڈبل محنت سے بچے پر بوجھ آئے گا اور یہ کوئی بھی کام صحیح طریقے سے نہیں کر پائے گا تو پھر مجھے سکول چھڑوا دیا گیا اور مستقل حفظ پر لگا دیا گیا جو کہ میں نے تقریبا ً اللہ تعالیٰ کے فضل،والدین کی دعاؤں،اساتذہ کی محنتوں سے دو سال سے بھی کم عرصے میں قرآن کریم حفظ کر لیا۔جس پر میرے والدین کی خوشی دیدنی تھی۔اس دوران کافی وقت فارغ گزر گیا کہ اب کیا کیا جائے تو میرے مدرسے کے مہتمم صاحب (اور قصور کے مشہور عالم دین جو کہ بعد میں سرگودھا چلے گئے تھے اور وہاں پر امیر مرکزی جمعیت اہل حدیث کی حیثیت اور ایک متحرک داعی کے طور پر اپنی خدمات صرف کیں اور کچھ عرصہ پہلے وہ وفات پا گئے ہیں )وہ میرے والد صاحب سے ملے اور میرے بارے میں پوچھا کہ کیا کر رہا ہے تو بتایا کہ ابھی فارغ ہے اور سوچ بچار کر رہے ہیں تو انہوں نے کہاکہ اس میں سوچنے والی کون سی بات ہے اس کو جامعہ رحمانیہ میں داخل کرائیں تو اس طریقے سے میں تقریباً 1995ء کے لگ بھگ جامعہ رحمانیہ(جامعہ لاہور الاسلامیہ جس کا تذکرہ استاد محترم انس مدنی صاحب نے بھی کیا ہے)میں مزید تعلیم کے حصول کے لیے داخل ہو گیا۔اور آٹھ سال کا طویل عرصہ یہاں گزارا اور بڑے بڑے قابل قدر شخصیات سے فیض یاب ہوا۔(ان میں کچھ ہستیاں فوت ہو گئی ہیں اللہ تعالیٰ ان کو جنت کے اعلیٰ درجات نصیب فرمائے اور جو زندہ ہیں ان کو اللہ تعالیٰ صحت و عافیت کے ساتھ ہمارے سروں پر تادیر قائم و دائم فرمائے۔آمین)
 
Last edited:

حافظ اختر علی

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
768
ری ایکشن اسکور
732
پوائنٹ
317
3۔آپ کا پیشہ کیا ہے؟
ایک لمبا عرصہ دین کا علم حاصل کرنے کے بعد دینی مشن سے ہی منسلک رہنے کی خواہش اور اللہ کے فضل سے چند ایک ایسی صلاحیتوں نے جنم لیا کہ مجھے اپنے مادری علمی میں ہی بطور استاد،ریسرچ سکالر کے طور پر کام کرنے کی سعادت نصیب فرمائی۔ دس سال تک ادارہ محدث میں کام کرنے کا موقعہ ملا جس میں تدریسی خدمات کے ساتھ تحقیقی کام اور پھر کمپیوٹر پر مختلف کام۔ جن میں اسلامک سوفٹ وئیرز کی تیاری،محدث ویب سائٹ اور پھر اس کی تدریجی صورت کتاب وسنت ڈاٹ کام ہے۔استاد محترم انس نضر صاحب نے جو اشارہ کیا ہے میرا لاہور چھوڑ کر قصور شفٹ ہونے کا تو اس کی وضاحت یہ ہے کہ 2007 میں ایک مرحلہ ایسا آیا تھا کہ مجھے ہارٹ اٹیک آیا اور دو اکٹھے ہی آئے اور اسی دوران شوگر بھی نمایاں ہو گئی جس وجہ سے طبعیت ناساز رہنے لگی اور بہت زیادہ سفر کرنا ،گھر سے باہر رہنا اور بہت زیادہ کام کرنا صحت کو گراں سے گراں تر کرتا چلا گیا جس وجہ سے مجبوراً ایک اچھے ادارے کو چھوڑ چھوٹی سی مصروفیت کو اختیار کیا ۔اور وہ مصروفیت تھی ایک پرائیویٹ سکول میں بطور او لیول ٹیچر کے اور اس کے ساتھ قصور میں واقع ایک بچیوں کے مدرسے میں وفاق المدارس کی عالیہ اور عالمیہ کلاس کی تدریس اور مستقل خطبہ جمعہ اور پھر 2011 سے مرکزی جمعیت اہل حدیث سٹی قصور میں بطور جنرل سیکرٹری ذمہ داری اور اس وقت بھی تقریباً یہی مصروفیات چل رہی ہیں۔
 

حافظ اختر علی

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
768
ری ایکشن اسکور
732
پوائنٹ
317
4۔عمرکتنی ہے ؟
اس وقت تقریباً تینتیس سال کے لگ بھگ عمر ہے۔میری تاریخ پیدائش 10 نومبر1981 ء ہے۔​

5۔شادی ہوئی ؟ اولاد ہے ؟ ان کے نام کیا ہیں ؟ ان کو کیا بنانا چاہتے ہیں ؟
جی الحمد للہ میری شادی 24 نومبر2007ء کو ہو گئی تھی ۔اتفاق سے استاد محترم انس نضر صاحب میرے سسرالی رشتہ دار بھی ہیں کیونکہ میری شادی کیلانی خاندان میں ہوئی ہے اور انس نضر صاحب کے ننھیال کیلانی ہیں۔انس نضر صاحب کی والدہ محترمہ اور میری ساس صاحبہ آپس میں کزن ہیں(تایا چچا کی بیٹیاں)اس طریقے سے انس صاحب کی والدہ میری بیگم کی خالہ لگتی ہیں۔میری شادی گوجرنوالہ میں عبدالوحید کیلانی صاحب کے گھر ہوئی ہے جوکہ صاحب تفسیر تیسییر القرآن مولانا عبدالرحمن کیلانی(جوکہ انس صاحب کے نانا جان ہیں)کے بھتیجے ہیں۔اسی طرح میری بیگم اقبال کیلانی صاحب کی سگی بھانجی ہیں۔
میرے الحمد للہ تین بچے ہیں جن میں سے دو بیٹے اور ایک بیٹی ہے۔
1۔سب سےبڑے بیٹے کا نام انس ہے اور یہ نام میں نے اسی مناسبت سے رکھا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خادم کا نام انس تھا تو یہ بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا خادم ہو گا۔ان شاء اللہ
انس کی عمر اس وقت ساڑھے پانچ سال ہے ۔سکول میں پریپ کلا س میں اور ساتھ ساتھ نورانی قاعدہ پڑھ رہا ہے۔مختلف دعائیں یاد کرانے کا اہتمام کرتے ہیں اور الحمد للہ کافی ساری مسنون دعائیں یاد کر چکا ہے۔
2۔دوسرے بیٹے کانام احمد ہے اور یہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نام کی مناسبت سے رکھا ہے ۔پڑھائی میں احمد اور انس تقریباً برابر جا رہے ہیں ۔احمد کی عمر ساڑھے چار سال ہے۔ماشاء اللہ بہت خوبصورت اور شرارتی ہے جبکہ انس دھیمے مزاج اور سمجھدار طبعیت کے ساتھ ساتھ شرارتی بھی ہے۔
3۔بیٹی کا نام عاتقہ ہے جس کی عمر ابھی اڑھائی سال ہے لیکن دو بڑے بھائی ہونے کی وجہ سے خوب باتونی اور شرارتی ہے۔صبح اٹھنے سے لے کر رات سونے تک مسلسل بھاگ دوڑ اور باتوں میں وقت گزرتا ہے ۔
 
Last edited:

حافظ اختر علی

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
768
ری ایکشن اسکور
732
پوائنٹ
317
6۔مزاجا کیسی طبیعت کے مالک ہیں؟ آپ اجتماعیت پسند ہیں یا انفرادیت پسند؟
مزاج کا اصل ادراک لوگوں سے میل ملاقات رکھیں تو لوگ ہی بہتر تجزیہ کر سکتے ہیں اور مجھے اپنے بارے میں اس لیے زیادہ اندازہ ہے کہ میرے مزاج کے بارے میں میرا حلقہ احباب کئی بار اظہار کر چکا ہے۔ان کے اظہار بیان کے مطابق میں بہت شغلی اور ہنس مکھ مزاج کا مالک ہوں۔کبھی پریشانی کو اپنے اوپر سوار نہیں ہونے دیتا بلکہ پریشان دوستوں کو مزاح اور دل لگی کے ساتھ اس ماحول سے نکالنے کی کوشش بھی کرتا ہوں۔
اور اسی طرح میں تقریباً معاملات میں اجتماعیت پسند ہوں اور دوسروں کو ساتھ ملانے کی کوشش کرتا ہوں جس میں بنیادی سوچ یہ ہوتی ہے کہ جس کے نصیب میں جو ہے وہ اس کو مل کے رہے گا اگر میری وجہ سے کسی کو خیر پہنچ سکتی ہے تو مجھے اس میں بخیلی کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہیے۔بلکہ مزے کی بات یہ ہےکہ میں کھانے پینے کی حد تک اجتماعیت پسند ہوں یعنی کبھی کبھار جب باہر سے کچھ کھانے کو دل کرے تو اپنے دوستوں میں سے کسی نہ کسی کو ساتھ لے جانے کی پوری کوشش ہوتی ہے اور ایسے کھانے میں مجھے مزا آتا جب کوئی ساتھ مل جاتا ہے اور اگر کسی وجہ سے کوئی ساتھ نہ ملے تو مجھے کھانے پینے کا بھی وہ مزا نہیں آتا جو آنا چاہیے۔
 
Last edited:

حافظ اختر علی

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
768
ری ایکشن اسکور
732
پوائنٹ
317
7۔انٹرنیٹ کی دنیا سے کب متعارف ہوئے ؟ اور اس پر دینی کام کرنے کا رجحان کیسے پیدا ہوا ؟
انٹرنیٹ کی دنیا سے میں اس وقت متعارف ہوا جب میں ابھی جامعہ رحمانیہ میں زیر تعلیم تھا اور میرے استاد محترم جناب ڈاکٹر قاری حمزہ مدنی صاحب حفظہ اللہ تعالیٰ ویرعاہ(جو میرے استاد ہونے کے ساتھ ساتھ ایک بڑے بھائی اور بہترین دوست زیادہ تھے)نے مجھ پر ایک عرصہ محنت کی تھی جس وجہ سے وہ کچھ خوبیوں سے واقف تھے تو انہوں نے مجھے محدث میں لانا شروع کر دیا اور ابھی میری فراغت میں دو سال باقی تھے۔تو تقریباً 1998-1999ء کی بات ہے جب میں انٹرنیٹ سے متعارف ہوا۔ اور اس میں مزید نکھار میرے محسن و مربی ڈاکٹر حسن مدنی صاحب مدیر ماہنامہ محدث نے پیدا کیا کہ جنہوں نے ہر وہ سہولت پہنچانے کی کوشش کی جو اس وقت کی ضرورت تھی اور انہوں نے سیکھنے سکھانے کے عمل کو کبھی رکنے نہیں دیا تھا۔میری کمپیوٹر ٹیکنالوجی کی جو بھی تھوڑی بہت مہارت اور صلاحیت ہے اس کو میں اپنے محترم ڈاکٹر حسن مدنی صاحب کی مرہون منت سمجھتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے ان جیسا رہبر دیا جس نے ہر موقع پر بھر پور تعاون کیا۔
انٹرنیٹ پر دینی کام کے رجحان میں بھی محترم استاد ڈاکٹر حمزہ مدنی اور ڈاکٹر حسن مدنی صاحبان کا ہے ۔زبانی کلامی رہنمائی ڈاکٹر حمزہ مدنی صاحب کیا کرتے تھے اور عملی راہنمائی ڈاکٹر حسن مدنی صاحب کیا کرتے تھے کہ جس کے نتیجے میں محدث ڈاٹ کام ویب سائٹ کا اجراء ہوا اور یہ تقریباً1999ء کی بات ہے جس وقت اگر یہ کہا جائے کہ کسی بھی دینی جریدے کی سائٹ نہیں تھی تو شاید مبالغہ نہیں ہو گا کیونکہ میرے علم میں کوئی ایسا رسالہ نہیں تھا جس کو میں نے آن لائن دیکھا ہو۔
بس پھر اس کے بعد ایک سلسلہ ہی چل نکلا جس میں میرے ساتھ بہت زیادہ تعاون کرنے والے میرے محترم استاد محمد عرفان خان بھی تھے جنہوں نے کمپیوٹر ٹیکنالوجی کو سمجھنے میں دل کھول کر مدد کی۔میں اللہ تعالیٰ سے ان کے لیے بھی صحت و عافیت اور کامیاب زندگی کے لیے دعا گو ہوں۔
بس پھر جیسے پاکستا ن میں ایک بہترین شاہراہ تیار ہو چکی تھی کہ کمپیوٹر ٹیکنالوجی کو اسلام کے لیے کیسے استعمال کیا جائے۔اور تقریباً آٹھ سال محدث میں جو کام کیا ان میں سے خصوصی قسم کے مختصر بیان کیے دیتا ہوں جس سے ادارے کے ذمہ داران کی دور اندیشی کا اندازہ بھی لگایا جا سکتا ہے۔
1۔ماہنامہ محدث کی ویب سائٹ www.Mohaddis.com

2۔ماہنامہ محدث کے پانچ سال کے شماروں کا موضوعاتی انڈیکس کے ساتھ سافٹ وئیر
اسی طرح پر 35 سال پر کام شروع کیا ہوا تھا جو التوا کا شکار ہوتا گیا
(پاکستان میں اسلامی رسال و جرائد پر پہلا سوفٹ وئیر)

3۔تحفۃ القاری
قرآن کریم کی درست ادائیگی بذریعہ کمپیوٹر سیکھنے کے لیے

4۔شریر جادو گروں کا قلع قمع کرنے والی تلوار
یہ مکمل کتاب اور آڈیو فائلز کے ساتھ جہاں جہاں دم کرنے کی آیات ہیں کہ ایک مریض گھر میں بیٹھے بٹھائے اپنے مرض کا علاج کر سکے

5۔بز م ادب جامعہ رحمانیہ
جامعہ رحمانیہ میں ہونے والے مختلف مقابلہ جات اور بزم ادب پر مشتمل پروگرامات کا سوفٹ وئیر

6۔دورہ تفسیر القرآن برائے خواتین(محترمہ آپا رضیہ مدنی صاحبہ ) (تقریباً تین دورہ جات کی)
اسلامک انسٹیٹیوٹ کے زیر اہتمام خواتین کے لیے رمضان المبارک میں ہونے والے دورہ تفسیر کا مکمل آڈیو سوفٹ وئیر(پارہ کے اعتبار سے تقسیم)

7۔دورہ تفسیر القرآن برائے خواتین(محترمہ آپا عطیہ انعام الہیٰ صاحبہ)
اسلامک انسٹیٹیوٹ کے زیر اہتمام خواتین کے لیے رمضان المبارک میں ہونے والے دورہ تفسیر کا مکمل آڈیو سوفٹ وئیر(پارہ کے اعتبار سے تقسیم)

8۔فہم قرآن کورس (عطاء الرحمن ثاقب شہیدؒ)

9۔علمی دروس ڈاکٹر حافظ عبدالرحمن مدنی صاحب
موضوعاتی اور مقامات کی تقسیم کے اعتبار سے

10۔المخیم التربوی
کویت اور سعودی عرب کے تعاون سے علمی مباحث پر مشتمل ورکشاپ

اور ان سب کے نتیجے میں ایک بہت بڑا کام جو الحمد للہ اس وقت پوری دنیا پر چھایا ہے وہ وقوع پذیر ہوا جس کو
کتاب و سنت ڈاٹ کام

کہتے ہیں۔اس کا ہمیں اندازہ ہی نہیں تھا کہ اللہ تعالیٰ ہماری چھوٹی سے کوشش اپنی بارگاہ میں اتنی قبولیت بخشے گا کہ یہ بہت بڑا کام بن جائے گا کہ ہم سے سنبھالنا بھی مشکل ہو جائے گا۔میں تہ دل سے دعا گوں اپنے ان تمام احباب کے لیے جو کسی بھی طرح سے اس کارخیر میں شریک ہیں۔
مزید ان کے علاوہ بہت سارے چھوٹے چھوٹے کام جو اس وقت ذہن میں بھی نہیں بہر حال میری مصروفیت رہے ہیں۔
 
Last edited:

حافظ اختر علی

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
768
ری ایکشن اسکور
732
پوائنٹ
317
8۔ ایسا کون سا کام ہےجس کو سرانجام دیکر آپ کو قلبی مسرت ہوتی ہے؟
کوئی بھی نیکی کا کام کر کے قلبی مسرت تو حاصل ہوتی ہے لیکن سب سے زیادہ خوشی اس وقت ہوتی ہے جب کسی ضرورت مند کے کام آ جاؤں اور وہ کسی مصیبت سے نکل جائے ۔
 
Last edited:

حافظ اختر علی

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
768
ری ایکشن اسکور
732
پوائنٹ
317
9۔فرصت اور پریشان کن لمحات کن امور پر صرف کرتے ہیں؟ آپ کے روز مرہ کے مشاغل کیا ہیں؟
شادی سے پہلے فرصت کے لمحات مختلف مقامات کی سیر وتفریح اور ویسے ہی باہر کھانے پینے کے شغل میں نکل جانے میں صرف ہوتے تھے لیکن وقت کے ساتھ ساتھ فرصت کے لمحات کم سے کم تر ہی ہوتے گئے ہیں اور اب اگر کبھی میسر ہوں تو اپنے بچوں کے ساتھ گزارنا پہلی ترجیح ہوتا ہے کیونکہ اب یہی میرے دوست ہیں اور ہم باہر بھی دوستانہ ماحول میں ایسے ہی کھانے پینے نکلتے ہیں جیسے میں اپنے دوستوں کے ساتھ نکلتا تھا۔بچوں کے ساتھ مجھے اب زیادہ مزا آتا ہے۔اور پریشانی کے لمحات کو بھی میں زبردستی تفریحی ماحول دے لیتا تھا لیکن جب سے بیماری کی وجہ سے اعصاب اور ذہن کمزور ہوا ہے تو پریشانی کے لمحات میں گھر میں رہتا ہوں تاکہ باہر کسی کے سامنے پریشانی کا اظہار نہ کروں اور نہ ہی پتہ لگنے دوں۔اور مختلف اذکار کرتا ہوں جن کے ذریعے اللہ تعالیٰ سے امید ہوتی ہے کہ وہ پریشانی کے لمحات کو جلدی ختم کر دے گا۔
روزمرہ کے مشاغل میں چند ایک چیزیں ہیں ان کو ذکر کیے دیتا ہوں
1۔سکول کی ڈیوٹی
2۔بچیوں کے مدرسے میں عالیہ اور عالمیہ کلاس
3۔مرکزی جمعیت اہل حدیث کی نظامت کی ذمہ داری
4۔بچوں کے معاملات کو دیکھنا
5۔انٹرنیٹ کا استعمال

بس تقریباً دن پورا ہو جاتا ہے
 
Last edited:
Top