• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

محمد العیسی اور امتِ مسلمہ کا طرز عمل

شمولیت
اپریل 27، 2020
پیغامات
509
ری ایکشن اسکور
167
پوائنٹ
77
محمد العیسی اور امتِ مسلمہ کا طرز عمل

FB_IMG_1657281461275.jpg


تحریر :
خضر حیات (علمی نگران محدث فورم)

جہاں تک محمد العیسی کی بات ہے، تو میری معلومات کی حد تک، سعودیہ کا ایک بھی عالم دین، اس کے حق میں نہیں ہے، اور نہ ہی کسی نے اس کے خطیب مقرر ہونے پر کوئی خوشی کا اظہار کیا ہے۔ اور یہ ہر قسم کے علماء کی بات کر رہا ہوں، بھلا آپ انہیں سلفی کہیں، مدخلی کہیں، تحریکی کہیں، اخوانی کہیں، جو بھی ہوں۔ اگرچہ لبرل پارٹی کا الزام یہی ہے کہ محمد العیسی کے خلاف شروع کردہ تحریک یہ ’اخوانیوں‘ کی شرارت ہے۔ گویا ان کے نزدیک ہر وہ بندہ، جو لادینیت کے خلاف آواز بلند کرے گا، وہ اخوانی ہے، اور سلفیوں میں ایسا کوئی امکان ہی موجود نہیں۔ حالانکہ یہ بات درست نہیں۔

سعودیہ میں موجود علماء کے دو بنیادی مسائل یاعذر ہیں:
1۔ چونکہ محمد العیسی حکومت کا حصہ ہے، اور اس کی تنصیب و ذمہ داری حکومت وقت کی طرف سے ہوتی ہے، لہذا وہ ’اطاعتِ اولی الامر‘ کا یہ تقاضا سمجھتے ہیں، کہ اس کے خلاف نہ بولا جائے۔

2۔ ان کا دوسرا بڑا اور بنیادی مسئلہ یہ ہے، کہ جو بھی اس قسم کے کسی ’منکر‘ کا انکار کرتا ہے، اسے مصائب اور آزمائشیں جھیلنا پڑتی ہیں۔ لہذا وہ سمجھتے ہیں کہ سلامتی اور امن کی راہ اختیار کی جائے، اور خود کو مشکلات میں ڈالنا عزیمت بھی ہو، تو اللہ تعالی نے ہمیں رخصت دی ہوئی ہے۔

اس کے باوجود سعودیہ میں درجنوں علمائے کرام ہیں، جنہوں نے اس قسم کی پالیسیوں پر تنقید کی، اور آج وہ پسِ دیوارِ زنداں ہیں، یا پھر انہیں مکمل ڈرا دھمکاکر خاموش کروا لیا گیا ہے۔

لیکن حیرانی اس بات پر ہے، کہ سعودیہ سے باہر کے مسلمان اور سلفی کو کیا مسئلہ ہے؟ کیا سعودی حکمران اس کے ولی الامر ہیں کہ وہ ان کے خلاف بولنا درست نہیں سمجھتا؟ یا اسے لگتا ہے کہ میں اگر سعودیہ کے خلاف بولوں گا، تو مجھے قید و بند کی صعوبتیں برداشت کرنا پڑیں گی؟

ظاہر ہے، پاکستان، انڈیا، یا دیگر ممالک میں رہنے والے، کسی بھی سلفی یا غیرت مند مسلمان کے یہ مسائل نہیں ہیں۔ پھر ہر طرح کا شرح صدر ہونے کے باوجود ہر طرف ’ہُو‘ کا عالم، کیوں ہے؟!

کس فتنے کے ڈر سے آپ خاموش بیٹھے ہیں، کیا حج سے بڑا بھی کوئی مذہبی ادارہ اور اجتماع ہے، جس کی قیادت و سیادت چھن جانے سے آپ ڈرتے ہیں؟

نہ ہم مظاہرات والے لوگ ہیں، نہ ہم مار دھاڑ کی بات کر رہے ہیں، لیکن ایک اچھے طریقے سے مسلمان ملک، وہاں کے علماء، وہاں کے حکمرانوں کو نصیحت اور شکوہ کرنے میں کیا حرج ہے؟

کیا ہمارا سعودیہ سے فقط تعلق صدقہ خیرات لینے کا ہی ہے؟ یا اس امید سے ہم خاموش ہیں کہ کہیں ہمیں ملنے والی مزعومہ اور متوقع دعوتیں ختم نہ ہوجائیں؟

دنیا کے کسی کونے میں، کوئی انسان غلطی کردے، ہم اس کا رد کرنا، اپنی ذمہ داری سمجھتے ہیں، لیکن بات جب ہمارے اپنے ہم عقیدہ لوگوں پر آتی ہے، تو ہم لب سی کر بیٹھنے میں ہی عافیت سمجھتے ہیں۔ گویا سعودیہ کے ذریعے ہمارے ایمان عقیدے، عقیدتوں پر جو بھی حملہ کردیا جائے، ہم اسے سرزمین حجاز کی ’سوغات‘ سمجھ کر قبول کرلیں گے؟

شیخ ابن باز علیہ الرحمہ ہم سب کے متفقہ بزرگ ہیں، وہ اطراف و اکناف عالم میں جہاں بھی کوئی چیز خلاف شریعت دیکھتے تھے، فورا خط لکھتے تھے۔ کون سی ایسی جماعت، اور حکومت ہے، جس کو ابن باز نے لکھا نہیں ہوگا۔ لیکن آج ان بزرگوں کے پیروکار، خود کو اس قدر حقیرو فقیر بنائے بیٹھے ہیں، کہ گویا ہمیں امت اور اس کے مسائل سے کوئی لینا دینا نہیں، اور علیکم أنفسکم لایضرکم من ضل إذا اهتديتم کا منہج اپنائے ہوئے ہیں۔
 
Top