• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مرزا علی انجینئر جہلمی کو سیدنا حسین رضی اللہ عنہ کی شہادت پر نوحہ کی دلیل مل گئی

شمولیت
اپریل 27، 2020
پیغامات
509
ری ایکشن اسکور
167
پوائنٹ
77
مرزا علی انجینئر جہلمی کو سیدنا حسین رضی اللہ عنہ کی شہادت پر نوحہ کی دلیل مل گئی

مرزا علی انجینئر اہلسنت کے لبادہ میں چھپا ہوا ایک رافضی شیعہ یے, انہی کے عقائد و نظریات یہ اپنے مقلدین کے دماغوں میں گھسیڑتا رہتا ہے۔

اب ایک ہی دفعہ ڈائریکٹ تو نہیں کہہ سکتا کہ ماتم شروع کر دو رافضی بن جاؤ کیوں کہ اگر ایسا کیا تو پکڑا جائے گا اس لیے سلو پوائزن پالیسی کے تحت جیسے جیسے اسے سازگار ماحول میسر آ رہا ہے ویسے ویسے یہ کام ڈالے جا رہا یے۔

اب نوحہ حرام یے لیکن اس نے چونکہ اسکی گنجائش نکالنی تھی تو یہ کہنا شروع کر دیا چیخ و پکار والا نوحہ حرام یے ویسے سادہ نوجہ جائز یے جس میں غم کے نوحہ پڑھے جائیں اور رو بھی لیا جائے تو ٹھیک ہے

اسکی دلیل مرزا صاحب یہ لے کر آئے ہیں کہ المعجم الكبير للطبراني میں روایت یے حضرت اُمّ سلمہؓ فرماتی ہیں:

سَمِعْتُ الْجِنَّ تَنُوحُ عَلَى الْحُسَيْنِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ
"میں نے جنات کو حضرت حسین بن علی ؓ پر نوحہ کرتے ہوئے سنا"


FB_IMG_1673506373710.jpg


اب یہاں بھی مرزا جہلمی نے اپنے پمفلٹ میں یہ روایت لکھ کر ترجمہ کرنے میں ڈنڈی ماری۔ روایت میں تھا نوحہ کرتے سنا لیکن مرزا جہلمی نے بریکٹ میں (روتے) دیکھا لکھ دیا تا کہ اپنے مقلدین کو یہ کہانی کروائی جا سکے کہ وہ نوحہ رونے والا تھا اس لیے تم بھی اس طرح نوحہ کر سکتے ہو رو سکتے ہو۔

پہلی بات جنات کا عمل ہمارے لیے کیسے حجت ہو گیا؟
دوسری بات روایت میں صرف نوحہ کرنے کا ذکر یے اور نوحہ حرام یے اور جنات کا یہ عمل تو حرام یے تو یہ ہمارے لیے دلیل کیسے بن گیا؟

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَيُّوبَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ حَفْصَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَانَا عَنِ النِّيَاحَةِ .

حضرت ام عطیہ‬ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے انہوں نے کہا : بے شک ‘ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں نوحہ کرنے سے منع فرمایا ہے۔


[سنن ابو داود، حدیث: ۳۱۲۷]

وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، ح وَحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ - اللَّفْظُ لَهُ - حَدَّثَنَا أَبِي، وَمُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ كُلُّهُمْ عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اثْنَتَانِ فِي النَّاسِ هُمَا بِهِمْ كُفْرٌ: الطَّعْنُ فِي النَّسَبِ وَالنِّيَاحَةُ عَلَى الْمَيِّتِ

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ لوگوں میں دو باتیں ہیں ، وہ دونوں ان میں کفر ( کی بقیہ عادتیں ) ہیں : ( کسی کے ) نسب پر طعن کرنا اور میت پر نوحہ کرنا ۔‘‘

[صحیح مسلم، حدیث : ۲۲۷]

أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَحْمَدَ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِيعِ قَالَ: أَنْبَأَنَا حَمَّادٌ قَالَ: حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ قَالَتْ: «أَخَذَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْبَيْعَةَ عَلَى أَنْ لَا نَنُوحَ»

حضرت ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ہم سے بیعت لی کہ ہم نوحہ نہیں کریں گی۔


[سنن نسائی، حدیث: ۴۱۸۵]

أَخْبَرَنِي زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ قَالَ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ قَالَ أَنْبَأَنَا حُصَيْنٌ وَمُغِيرَةُ وَابْنُ عَوْنٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ الْحَارِثِ عَنْ عَلِيٍّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَعَنَ آكِلَ الرِّبَا وَمُوكِلَهُ وَكَاتِبَهُ وَمَانِعَ الصَّدَقَةِ وَكَانَ يَنْهَى عَنْ النَّوْحِ أَرْسَلَهُ ابْنُ عَوْنٍ وَعَطَاءُ بْنُ السَّائِبِ

حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے سود کھانے والے ، کھلانے والے ، لکھنے والے اور صدقہ ( زکاۃ ) سے انکار کرنے والے پر لعنت فرمائی ہے ، نیز آپ نوحہ کرنے سے منع فرماتے تھے ۔
اس روایت کو ابن عون ( نے حارث سے ) اور عطاء بن سائب نے ( شعبی سے ) مرسل بیان کیا ہے ۔


[سنن نسائی، حدیث : ۵۱۰۶]

حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ الْعَنْبَرِيُّ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، قَالَا : حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ : أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنِ ابْنِ مُعَانِقٍ أَوْ أَبِي مُعَانِقٍ ، عَنْ أَبِي مَالِكٍ الْأَشْعَرِيِّ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : «النِّيَاحَةُ مِنْ أَمْرِ الْجَاهِلِيَّةِ ، وَإِنَّ النَّائِحَةَ إِذَا مَاتَتْ ، وَلَمْ تَتُبْ ، قَطَعَ اللَّهُ لَهَا ثِيَابًا مِنْ قَطِرَانٍ ، وَدِرْعًا مِنْ لَهَبِ النَّارِ»

حضرت ابومالک اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ نوحہ جاہلیت کا رواج ہے ۔ نوحہ کرنے والی اگر توبہ کیے بغیر مر گئی تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے تارکول کے کپڑے اور آگ کے شعلے کی قمیص تیار کرے گا ۔‘‘


[سنن ابن ماجہ، حدیث: ۱۵۸۱]

اب مرزا جہلمی مکار اس طرح جھوٹ بول بول کر کہانی کروا کروا کر یہاں تک کے جنات کے عمل کو لے کر نوحہ جائز قرار دے ڈالے پھر بھی مرزے جہلمی کے رافضی ہونے میں کوئی شک باقی رہ جاتا یے؟
 
Top