• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مولانا ابو الاشبال احمد شاغف کی بخاری کے دفاع میں امام ذھبی کے بارے میں راۓ

وجاہت

رکن
شمولیت
مئی 03، 2016
پیغامات
421
ری ایکشن اسکور
44
پوائنٹ
45
مولانا ابو الاشبال احمد شاغف نے ایک کتاب لکھی جس نام مقالات شاغف ہے - اس میں انہوں نے امام بخاری رحمہ الله کے دفاع میں امام ذھبی کے بارے
اپنی راۓ دی - پہلے دیکھتے ہیں کہ امام ذھبی نے کیا لکھا ہے امام بخاری رحمہ الله کے بارے میں کیا لکھا -

علامہ ذھبی اپنی کتاب میزان الاعتدال،عبداللہ بن صالح کے احوال میں؛ بیان کرتے ہیں کہ

وقد روى عنه البخاري في الصحيح، على الصحيح، ولكنه يدلسه، يقول: حدثنا عبد الله ولا ينسبه، وهو هو

ان سے بخاری نے روایت کی اپنی صحیح میں، مگر انہوں نے تدلیس کی اور کہا کہ عبداللہ نے مجھ سے بیان کیا، مگر ان کا نسب نہیں بیان کیا کہ عبداللہ سے مراد یہ ہیں


اسی طرح زہلی کے حالات بیان کرتے وقت، اپنی دوسری کتاب، سیر اعلام النبلا، میں بیان کرتے ہیں

ومحمد بن إسماعيل البخاري ، ويُدلِّسُهُ كثيراً لا يقول محمد بن يحيى بل يقول محمد فقط أو محمد بن خالد أو محمد بن عبدالله ، يَنسبهُ إلى الجدّ ، ويُعَمِّي اسمه ، لمكانِ الواقع بينهما غفر الله لهما

اور محمد ابن اسماعیل بخار نے کثیر تدلیس کی۔ انہوں نے یہ نہیں کہا کہ محمد بن یحیی، بلکہ صرف محمد کہا یا محمد بن خالد یا محمد بن عبداللہ، دادا کی طرف منسوب کر دیا، اور نام چھپا دیا، جبکہ حقیقت اس کے درمیان تھی۔ اللہ ان کی مغفرت کرے


aaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaa


راوی کا نام ہے

محمد بن یحیی بن عبداللہ بن خالد بن فارس ذہلی


بخاری نے بجائے محمد بن یحیی کہنے کہ

کبھی کہا کہ صرف محمد،
کبھی محمد بن عبداللہ،
کبھی محمد بن خالد

جب کا نام محمد بن یحیی تھا

aaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaa


اس بات کی طرف اشارہ ذھبی نے ان الفاظ میں کیا کہ

وقال أبو نصر الكلاباذي : روى عنه البخاري ، فقال مرةً : حدثنا محمد ، وقال مرة : حدثنا محمد بن عبدالله ، نَسَبَهُ إلى جَدِّه . وقال مرة : حدثنا محمد بن خالد ، ولم يُصرِّح به

ابو نصر نے کہا کہ بخاری ان سے روایت کی، اور کہا کہ مجھ سے بیان کیا محمد نے، اور ایک اور مقام پر کہا کہ مجھ سے بیان کیا محمد بن عبداللہ نے، ان کے جد سے منسوب کر دیا؛ اور ایک اور مقام پر کہا کہ مجھ سے بیان کیا محمد بن خالد نے؛ اور اس کی تصریح نہیں کی


ابن حجر نے تو ہدیۃ الساری مقدمہ فتح الباری میں ایک مکمل باب باندھا ہے

في بيان الاسماء المهملة التي يكثر اشتراكها

ان ناموں کا بیان کہ جو مہمل ہیں ، اور بہت مشترک ہیں


@محمد نعیم یونس بھائی نے بھی معرفۃ المُہْمَل کی تعریف لکھی ہے


پر اور ساتھ میں امام خطیب بغدادی کی ایک کتاب المُکَمَّل فِی بَیَانِ الْمُھْمَل کا حوالہ بھی دیا -

اور @آزاد بھائی نے اردو مجلس فورم پر امام بخاری سے روایت لینے والوں کے اسماء گرامی تا وفات بخاری کا ایک تھریڈ


لکھا ہے -

aaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaa

لیکن مولانا ابو الاشبال احمد شاغف جن کا تعارف @عائشہ بہن نے اردو مجلس فورم پر


کروایا ہے -

وہ اپنی کتاب مقالات شاغف

1.jpg

میں لکھتے ہیں کہ

2.jpg

اس قضیہ کو ذھبی نے سیر اعلام النبلاء اور تاریخ اسلام میں بھی مزے لے کر بیان کیا ہے اور ساتھ ہی ساتھ ایک جگہ یہ جملہ بھی لکھ دیا – ” روی عنه الكثير و يدلسه ” ( دیکھو سیر اعلام النبلاء ۱۲/ ۳۹۶ )

ذھبی کو لوگ محقق اور علم رجال میں بڑے ماہر تصور کرتے ہیں لیکن اس واقعہ کو پڑھنے کے بعد پتا چلا کہ سنی سنائی باتوں کو نقل کرنے کے عادی ہیں تحقیق کرنے کے عادی نہیں-

ااااااااااااااااااا ااااااااااااااااااا

آگے لکھتے ہیں -

3.jpg

4.jpg



ذھبی کو اتنا غور کرنے کا موقعہ نہیں ملا بس امام بخاری پر تہمت لگا کر اپنی عاقبت خراب کرنا پسند کیا-

یہ ایک ایسا جھوٹ ہے جو بے پر کی اڑ رہا ہے ۔

یہ ایک جھوٹ ہے جسے اپریل فل سے تعبیر کرنا چائے کیونکہ اپریل فول کی ابتداء بھی دشمنان اسلام نصرانیوں کی ایجاد ہے اور امام بخاری پر تہمت لگانے والے دشمنان سنت ہیں

پس یہ ایک افسانہ ہے حقیقت سے اس کوئی واسطہ نہیں امام بخاری نے اپنی کتاب الجامع صحیح میں ذہلی سے کوئی روایت نقل نہیں کی ہے اور جو اس کا مدھی ہو وہ بروز قیامت جواب دہ ہو گا-

aaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaaa

امام ذھبی کے مطابق امام بخاری تدلیس کرتے تھے -

لیکن مولانا ابو الاشبال احمد شاغف کے مطابق

امام ذھبی نے امام بخاری پر تہمت لگا کر آپکی عاقبت خراب کردی

امام بخاری پر تہمت لگانے والے دشمنان سنت ہے

یہ تھریڈ یہاں پیش کرنے کا مقصد یہ ہے کہ علماء اپنی کتابوں میں کیا سے کیا لکھتے رہتے ہیں - اور ان کتابوں کو یہاں اپلوڈ بھی کر دیا جاتا ہے - امید ہے کہ علماء متوجہ ہوں گے -

میں آخر یہی کہنا چاہوں گا کہ

تعلیم یافتہ انسان مکالمے کو خوش گوار تعلقات کی ابتدا سمجھتا ہے، جاہل مکالمے کی کوشش کرنے والے کو شک کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔

@خضر حیات
@عبدہ








 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,472
پوائنٹ
964
شیخ شاغف صاحب کا بخاری و صحیح بخاری سے محبت و لگاؤ ، قابل قدر ہے ، لیکن ذہبی رحمہ اللہ کے متعلق انہوں نے جو کچھ لکھا ہے ، وہ قطعا درست نہیں ۔
محمد بن یحی الذہلی اور بخاری کے درمیان منافرت تھی ، امام ذہبی رحمہ اللہ نے اس پر ان دونوں کے لیے دعائے مغفرت کی ہے ۔ اس میں کوئی غلط بات نہیں ۔ خود شیخ شاغف لکھتے ہیں کہ معصوم کوئی نہیں ہوتا ۔
ہاں یہ بات درست ہے کہ امام بخاری ذہلی کو محمد لکھیں ، محمد بن یحیی لکھیں یا کچھ اور ۔ یہ تدلیس کی وہ قسم کا جس کا حدیث کی صحت پر کوئی اثر نہیں پڑتا ، تدلیس الشیوخ کا مطلب یہی ہوتا ہے کہ اپنے شیخ کو غیر معروف یا مختلف ناموں سے ذکر کرنا ۔ جو مضر تدلیس ہے ، وہ تدلیس الإسناد یا اس کی متعلقہ اقسام ہیں کیونکہ اس سے سند کے اندر انقطاع کا احتمال پیدا ہوجاتا ہے۔ اور بخاری اس سے بری ہیں ۔
علامہ ذہبی علیہ الرحمہ نےاپنے سے پہلے کئی ایک بزرگوں کے متعلق سخت کلمات لکھے ہیں ، شیخ شاغف نے بھی وہی انداز اختیار کرلیا ، ہم ان دونوں بزرگوں کے لیے وہی دعا کرتے ہیں ، جو امام ذہبی نے بخاری و ذہلی کے لیے فرمائی ہے ۔
محدثین و علماء کرام سے یہ لغزشیں نہ ہوتیں تو شاید ہمارے ذہن میں فرشتوں کا تصور بیٹھ جاتا ، ان کا کمال یہی ہے کہ انسان خطا کا پتلا ہونے کے باوجود ایک عدیم النظیر علم و فن کو رہتی دنیا تک متعارف کروا دیا ہے ۔ و اللہ اعلم ۔
 

وجاہت

رکن
شمولیت
مئی 03، 2016
پیغامات
421
ری ایکشن اسکور
44
پوائنٹ
45
شیخ شاغف صاحب کا بخاری و صحیح بخاری سے محبت و لگاؤ ، قابل قدر ہے -
یہ محبت و لگاؤ ہے یا غلو ہے -

آپ کہتے ہیں کہ

لیکن ذہبی رحمہ اللہ کے متعلق انہوں نے جو کچھ لکھا ہے ، وہ قطعا درست نہیں ۔

بلکل شیخ شاغف نے غلط لکھا ہے - اور اگر وہ ابھی تک حیات ہیں تو ان الزامات کو جو انھوں نے امام ذھبی رحمہ الله پر لگایے ہیں ان سے رجوع کرنا چاہیے-

اس قضیہ کو ذھبی نے سیر اعلام النبلاء اور تاریخ اسلام میں بھی مزے لے کر بیان کیا ہے اور ساتھ ہی ساتھ ایک جگہ یہ جملہ بھی لکھ دیا – ” روی عنه الكثير و يدلسه ” ( دیکھو سیر اعلام النبلاء ۱۲/ ۳۹۶ )

ذھبی کو لوگ محقق اور علم رجال میں بڑے ماہر تصور کرتے ہیں لیکن اس واقعہ کو پڑھنے کے بعد پتا چلا کہ سنی سنائی باتوں کو نقل کرنے کے عادی ہیں تحقیق کرنے کے عادی نہیں-

ذھبی کو اتنا غور کرنے کا موقعہ نہیں ملا بس امام بخاری پر تہمت لگا کر اپنی عاقبت خراب کرنا پسند کیا-


یہ ایک ایسا جھوٹ ہے جو بے پر کی اڑ رہا ہے ۔

یہ ایک جھوٹ ہے جسے اپریل فل سے تعبیر کرنا چائے کیونکہ اپریل فول کی ابتداء بھی دشمنان اسلام نصرانیوں کی ایجاد ہے اور امام بخاری پر تہمت لگانے والے دشمنان سنت ہیں

پس یہ ایک افسانہ ہے حقیقت سے اس کوئی واسطہ نہیں امام بخاری نے اپنی کتاب الجامع صحیح میں ذہلی سے کوئی روایت نقل نہیں کی ہے اور جو اس کا مدھی ہو وہ بروز قیامت جواب دہ ہو گا-
آپ کہتے ہیں کہ

ہاں یہ بات درست ہے کہ امام بخاری ذہلی کو محمد لکھیں ، محمد بن یحیی لکھیں یا کچھ اور ۔
لیکن شیخ شاغف صاحب فرما رہے ہیں کہ

پس یہ ایک افسانہ ہے حقیقت سے اس کا کوئی واسطہ نہیں امام بخاری نے اپنی کتاب الجامع صحیح میں ذہلی سے کوئی روایت نقل نہیں کی ہے اور جو اس کا مدھی ہو وہ بروز قیامت جواب دہ ہو گا-

آپ نے کہا

علامہ ذہبی علیہ الرحمہ نےاپنے سے پہلے کئی ایک بزرگوں کے متعلق سخت کلمات لکھے ہیں ، شیخ شاغف نے بھی وہی انداز اختیار کرلیا ،
جب شیخ شاغف نے جو باتیں لکھی ہیں امام ذھبی رحمہ الله کے بارے میں وہ درست ہی نہیں بقول آپ کے

لیکن ذہبی رحمہ اللہ کے متعلق انہوں نے جو کچھ لکھا ہے ، وہ قطعا درست نہیں ۔
کیا شیخ شاغف پر ان اوپر بیان کردہ باتوں سے جو انہوں نے اپنی کتاب میں لکھی ہیں امام ذھبی رحمہ الله کے بارے میں جو درست نہیں - کیا اس سے رجوع کرنا ضروری نہیں -

باقی اب مزید بحث کا فائدہ نہیں -

الله ہم سب کو دین کی صحیح سمجھ عطا کرے - آمین


 

رضا میاں

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
1,557
ری ایکشن اسکور
3,580
پوائنٹ
384
وجاہت صاحب یہ کیسا جواب ہوا بھلا۔ یہ آپ نے جواب دیا ہے یا اپنی لاجوابی کا اشارہ کیا ہے۔
کچھ نہ کچھ بحث کرتے رہنا آپ کی عادت ہے یا مجبوری؟ ایک بات جان لیں کہ اس سے دل مردہ ہو جاتے ہیں، اور ایمان کمزور ہو جاتا ہے۔ اپنا وقت اللہ کی عبادت میں گزاریں ادھر اُدھر ٹکریں مت کھاتے پھریے۔
 

وجاہت

رکن
شمولیت
مئی 03، 2016
پیغامات
421
ری ایکشن اسکور
44
پوائنٹ
45
وجاہت صاحب یہ کیسا جواب ہوا بھلا۔ یہ آپ نے جواب دیا ہے یا اپنی لاجوابی کا اشارہ کیا ہے۔
کچھ نہ کچھ بحث کرتے رہنا آپ کی عادت ہے یا مجبوری؟ ایک بات جان لیں کہ اس سے دل مردہ ہو جاتے ہیں، اور ایمان کمزور ہو جاتا ہے۔ اپنا وقت اللہ کی عبادت میں گزاریں ادھر اُدھر ٹکریں مت کھاتے پھریے۔
کیوں بھائی میں نے جو کچھ کہنا تھا کہہ دیا - اوپر کتاب کے حوالے اور سکین پیج دیے گیۓ ہیں - حقیقت سب کے سامنے ہے - ایمان کس کا کتنا ہے یہ الله جانتا ہے - بحث کا ذکر میں نے اس تھریڈ کےحوالے سے کیا ہے -

باقی اگر اس سے دل مردہ ہوتے ہیں اور ایمان کمزور ہوتا ہے تو آپ اس فورم کو بند کر دیں اور یہی وقت الله کی عبادت میں گزاریں تا کہ کسی بھی مسلہ پر کوئی بحث نہ ہو - یہاں پر کئی تھریڈ چل رہے ہیں جن میں مختلف بحثیں چل رہی ہیں - علماء سوالات کے جوابات بھی دے رہے ہیں - کیا وہاں بحث کرنے والوں کے دل مردہ ہو گیۓ یا ایمان کمزور ہو گیا -


تعلیم یافتہ انسان مکالمے کو خوش گوار تعلقات کی ابتدا سمجھتا ہے، جاہل مکالمے کی کوشش کرنے والے کو شک کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔
 

رضا میاں

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
1,557
ری ایکشن اسکور
3,580
پوائنٹ
384
باقی اگر اس سے دل مردہ ہوتے ہیں اور ایمان کمزور ہوتا ہے تو آپ اس فورم کو بند کر دیں اور یہی وقت الله کی عبادت میں گزاریں تا کہ کسی بھی مسلہ پر کوئی بحث نہ ہو - یہاں پر کئی تھریڈ چل رہے ہیں جن میں مختلف بحثیں چل رہی ہیں - علماء سوالات کے جوابات بھی دے رہے ہیں - کیا وہاں بحث کرنے والوں کے دل مردہ ہو گیۓ یا ایمان کمزور ہو گیا -
بحث کرنا ایک چیز ہے اور جان بوجھ کر اختلافی مسائل تلاش کرنا، لوگوں کی غلطیاں پھول پھول کر تلاش کرنا اور بحث برائے بحث کرتے جانا یہ کوئی مخلص طالب علم تو ہرگز نہیں کر سکتا۔
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے جسے امام ابو داورد روایت کرتے ہیں کہ:
حدثنا عثمان بن ابي شيبة، ‏‏‏‏‏‏حدثنا الاسود بن عامر، ‏‏‏‏‏‏حدثنا ابو بكر بن عياش، ‏‏‏‏‏‏عن الاعمش، ‏‏‏‏‏‏عن سعيد بن عبد الله بن جريج، ‏‏‏‏‏‏عن ابي برزة الاسلمي، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:‏‏‏‏ "يا معشر من آمن بلسانه ولم يدخل الإيمان قلبه لا تغتابوا المسلمين ولا تتبعوا عوراتهم، ‏‏‏‏‏‏فإنه من اتبع عوراتهم يتبع الله عورته ومن يتبع الله عورته يفضحه في بيته".
ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے وہ لوگو! جو ایمان لائے ہو اپنی زبان سے اور حال یہ ہے کہ ایمان اس کے دل میں داخل نہیں ہوا ہے مسلمانوں کی غیبت نہ کرو اور ان کے عیوب کے پیچھے نہ پڑو، اس لیے کہ جو ان کے عیوب کے پیچھے پڑے گا، اللہ اس کے عیب کے پیچھے پڑے گا، اور اللہ جس کے عیب کے پیچھے پڑے گا، اسے اسی کے گھر میں ذلیل و رسوا کر دے گا“۔

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
 

وجاہت

رکن
شمولیت
مئی 03، 2016
پیغامات
421
ری ایکشن اسکور
44
پوائنٹ
45
بحث کرنا ایک چیز ہے اور جان بوجھ کر اختلافی مسائل تلاش کرنا، لوگوں کی غلطیاں پھول پھول کر تلاش کرنا اور بحث برائے بحث کرتے جانا یہ کوئی مخلص طالب علم تو ہرگز نہیں کر سکتا۔
جناب اگر آپ کو برا لگا ہو تو الگ بات ہے - سکیں پیج آپ کے سامنے ہیں - اب کوئی مانے یا نہ مانے یہ اس کی مرضی-

 

وجاہت

رکن
شمولیت
مئی 03، 2016
پیغامات
421
ری ایکشن اسکور
44
پوائنٹ
45
امام ذھبی کے مطابق امام بخاری تدلیس کرتے تھے -

لیکن مولانا ابو الاشبال احمد شاغف کے مطابق

امام ذھبی نے امام بخاری پر تہمت لگا کر آپکی عاقبت خراب کردی

امام بخاری پر تہمت لگانے والے دشمنان سنت ہے

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے جسے امام ابو داورد روایت کرتے ہیں کہ:

حدثنا عثمان بن ابي شيبة، ‏‏‏‏‏‏حدثنا الاسود بن عامر، ‏‏‏‏‏‏حدثنا ابو بكر بن عياش، ‏‏‏‏‏‏عن الاعمش، ‏‏‏‏‏‏عن سعيد بن عبد الله بن جريج، ‏‏‏‏‏‏عن ابي برزة الاسلمي، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:‏‏‏‏ "يا معشر من آمن بلسانه ولم يدخل الإيمان قلبه لا تغتابوا المسلمين ولا تتبعوا عوراتهم، ‏‏‏‏‏‏فإنه من اتبع عوراتهم يتبع الله عورته ومن يتبع الله عورته يفضحه في بيته".
ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے وہ لوگو! جو ایمان لائے ہو اپنی زبان سے اور حال یہ ہے کہ ایمان اس کے دل میں داخل نہیں ہوا ہے مسلمانوں کی غیبت نہ کرو اور ان کے عیوب کے پیچھے نہ پڑو، اس لیے کہ جو ان کے عیوب کے پیچھے پڑے گا، اللہ اس کے عیب کے پیچھے پڑے گا، اور اللہ جس کے عیب کے پیچھے پڑے گا، اسے اسی کے گھر میں ذلیل و رسوا کر دے گا“۔

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
آپ نے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک فرمان جسے امام ابو داورد رحمہ الله نے روایت کیا ہے پیش کر دیا لیکن

الله کے نبی صلی الله علیہ وسلم کا دوسرا ایک اور فرمان جسے امام ابو داوود رحمہ الله نے ہی روایت کیا ہے - آپ شائد اسے پیش کرنا بھول گیۓ - یا آپ کے علم میں نہیں تھا - چلیں کوئی بات نہیں میں پیش کر دیتا ہوں -




حدثنا احمد بن يونس، ‏‏‏‏‏‏حدثنا زهير، ‏‏‏‏‏‏حدثنا عمارة بن غزية، ‏‏‏‏‏‏عن يحيى بن راشد، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ جلسنا لعبد الله بن عمر، ‏‏‏‏‏‏فخرج إلينا فجلس،‏‏‏‏فقال:‏‏‏‏ سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، ‏‏‏‏‏‏يقول:‏‏‏‏ "من حالت شفاعته دون حد من حدود الله فقد ضاد الله، ‏‏‏‏‏‏ومن خاصم في باطل وهو يعلمه لم يزل في سخط الله حتى ينزع عنه، ‏‏‏‏‏‏ومن قال في مؤمن ما ليس فيه اسكنه الله ردغة الخبال، ‏‏‏‏‏‏حتى يخرج مما قال".


یحییٰ بن راشد کہتے ہیں کہ ہم عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے انتظار میں بیٹھے تھے، وہ ہمارے پاس آ کر بیٹھے پھر کہنے لگے: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: ”جس نے اللہ کے حدود میں سے کسی حد کو روکنے کی سفارش کی تو گویا اس نے اللہ کی مخالفت کی، اور جو جانتے ہوئے کسی باطل امر کے لیے جھگڑے تو وہ برابر اللہ کی ناراضگی میں رہے گا یہاں تک کہ اس جھگڑے سے دستبردار ہو جائے، اور جس نے کسی مؤمن کے بارے میں کوئی ایسی بات کہی جو اس میں نہیں تھی تو اللہ اس کا ٹھکانہ جہنمیوں میں بنائے گا یہاں تک کہ اپنی کہی ہوئی بات سے توبہ کر لے“۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: ۸۵۶۲)، وقد أخرجہ: سلسلة الاحادیث الصحیحہ، للالبانی (۴۳۷)، مسند احمد (۲/۷۰، ۸۲، ۲/۷۰) (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح


@محمد عامر یونس بھائی بھی اس فرمان کو یہاں پیش کر چکے ہیں-
 
Top