• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نعمان بن ابی الجون الکندی کی بیوہ بیٹی کا نکاح​

شمولیت
اکتوبر 18، 2012
پیغامات
368
ری ایکشن اسکور
1,006
پوائنٹ
97


اعتراض نمبر 25:۔​

مصنف صفحات69تا 72میں بعض احادیث پر اعتراض کرتے ہوئے لکھتا ہے :
لیکن امام بخاری ۔۔۔۔۔۔۔۔آپ ﷺ پر یہ الزام آور روایت ذکرکرتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔آپ ﷺ کا ایک عیاش عورت سے نکاح کرنے کی کوشش کرنا ثابت ہورہا ہے ۔مزید لکھتا ہے :۔۔۔۔۔۔۔۔۔یعنی وہ کافرہ اور کافر کی بیٹی تھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔مزید لکھتا ہے : نعوذباللہ عورت پر اتنا فریفتہ ہوگئے اسکی شہرت حسن سن کر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔تو اس نخوت زادی نے کتنی کمینہ واری سے جواب دیا کہ تیرے ایسے بازاری کو میری جیسی ملکہ کس طرح اپنا نفس دے سکتی ہے ۔ (قرآن مقدس ۔۔۔۔۔۔۔۔ص69تا72)
جواب :۔​

قارئین کرام مصنف بارہا حدیث دشمنی اور توہین رسالت کا مرتکب ہوا ہے ۔اور یہاں تو ایک مسلمان عورت پر تہمت کا ارتکاب کیاہے کہتا ہے : ایک عیاش عورت ۔اور مصنف اسے نہیں جانتا اور اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے :
''إِنَّ الَّذِیْنَ یَرْمُوْنَ الْمُحْصَنَاتِ الْغَافِلَاتِ الْمُؤْمِنَاتِ لُعِنُوا فِیْ الدُّنْیَا وَالْآخِرَۃِ وَلَہُمْ عَذَابٌ عَظِیْمٌ '' (النور 23/24)
''جولوگ پاک دامن بھولی بھالی ایمان والی عورتوں پر تہمت لگاتے ہیں وہ دنیا وآخرت میں ملعون ہیں اور ان کے لئے بڑا بھاری عذاب ہے ''۔
''وَالَّذِیْنَ یَرْمُونَ الْمُحْصَنَاتِ ثُمَّ لَمْ یَأْتُوا بِأَرْبَعَۃِ شُہَدَائَ فَاجْلِدُوْہُمْ ثَمَانِیْنَ جَلْدَۃً وَّلَا تَقْبَلُوْا لَہُمْ شَہَادَۃً أَبَداً وَأُوْلَئِکَ ہُمُ الْفَاسِقُوْنَ '' (النور 4/24)
''جو لوگ پاک دامن عورتوں پر تہمت لگائیں پھر چار گواہ نہ پیش کرسکیں تو انہیں اسّی کوڑے لگاؤ اور کبھی بھی ان کی گواہی قبول نہ کرو یہ فاسق لوگ ہیں ''۔
رہی بات کہ وہ عورت کون تھی اور نبی کریم ﷺ کا اس سے کیا تعلق تھا ؟ تو اس کا جواب طبقات ابن سعد میں ہے کہ نعمان بن ابی الجون الکندی نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اسلام کی حالت میں کہا یارسول اللہ ﷺ میں عرب کی بہت خوبصورت بیوہ سے آپ کی شادی نہ کردوں جو اپنے چچا زاد کی بیوی تھی اور وہ فوت ہوگیا تو وہ آپ سے نکاح کرنا چاہتی ہے (وہ بیوہ نعمان کی بیٹی تھی )نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہاں تو اس نے کہا کہ کسی کو بھیج دیجئے اسے لانے کے لئے ۔ تو نبی کریم ﷺ نے ابو اسید رضی اللہ عنہ کو بھیج دیا (جو اس حدیث کے راوی ہیں ۔)یعنی کہ وہ عورت نبی کریم ﷺ کی بیوی بن چکی تھی اسلئے کہ اس کے باپ نے اسے نبی ﷺ کو اس کی رغبت کی بناء پر پیش کیا اور نبی کریم ﷺ نے قبول کیا ۔
رہا اعتراض کہ نبی کریم ﷺ نے یہ کیوں کہا کہ (اپنا نفس مجھے ہبہ کردے ) تو یہ صرف تالیف قلبی کے لئے کہا تھا لیکن افسوس ہے بے حیا مصنف کی جسارت پر کہ کہتا ہے اس عورت نے کہا (تیرے ایسے بازاری ۔۔۔۔۔۔۔)جبکہ سوقۃ بازاری کو نہیں بلکہ رعایا کے کسی ایک فرد یا کثیر الافراد کو کہتے ہیں ۔یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس عورت نے ایسا کیوں کہا اور اس کے بعد یہ بھی کہا (اعوذباللہ منک ) میں تم سے اللہ کی پناہ میں آتی ہوں ۔ اس لئے کہ وہ عورت نبی کریم ﷺ کونہیں جانتی تھی کیا نبی کریم ﷺ کو نہ جاننے سے کفر لازم آتا ہے ۔ ہز گز نہیں ۔لیکن مصنف کہتا ہے (وہ کافرہ اور کافر کی بیٹی تھی۔)
ابو ذر رضی اللہ عنہ نے نبی کریم ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ۔۔۔۔۔۔۔جس نے کسی شخص کو کفر کے ساتھ پکارا (یعنی کافر کہا )یا کہا اے اللہ کے دشمن اور وہ ایسا نہیں (جسے پکارا گیا )تو یہ قول کہنے والے پر ہی لوٹ آئے گا ۔ (صحیح مسلم کتاب الایمان باب بیان حال ایمان من رغب عن ابیہ وھو یعلم رقم الحدیث61)
نبی کریم ﷺ کے دور میں ایسے لوگ موجود تھے جو نبی کریم ﷺ کو نہیں جانتے تھے جیساکہ وہ عورت جسے نبی کریم ﷺ نے صبر کی تلقین کی اور اس نے جھڑک دیا لیکن پتہ چلنے پر کہ نبی کریم ﷺ تھے معذرت کرنے چلی آئی ۔ (صحیح بخاری کتاب الاحکام باب ماذکر ان النبی ﷺ لم یکن لہ بواب رقم الحدیث 7154)
اس عورت کانبی کریم ﷺ کو نہ جاننے کی دلیل صحیح بخاری میں ہی موجود ہے کہ اس عورت سے کہا گیا کہ تم جانتی ہو کہ یہ کون ہیں ؟تو اس نے کہا :نہیں ۔
(کتاب الاشربۃ باب الشرب من قدح النبی ﷺ وآنیتہ رقم الحدیث5637)
الحمد للہ حدیث بدگمان وبے حیا مصنف کے اعتراض سے پاک ہے۔

تحریر :- شیخ محمد حسین میمن
 
Top