راشد محمود
رکن
- شمولیت
- اکتوبر 24، 2016
- پیغامات
- 216
- ری ایکشن اسکور
- 22
- پوائنٹ
- 35
بسم الله الرحمن الرحیم
سب تعریفیں الله رب العالمین کے لئے ہیں !
اما بعد !
[H1]جس عورت سے نکاح کا ارادہ ہو ، اسے دیکھ لینا چاہیے ، خواہ اس عورت کو اس کے دیکھنے کی خبر ہو یا نہ ہو ، دیکھ لینے سے دونوں میں محبت زیادہ ہوتی ہے ۔[/H1]سب تعریفیں الله رب العالمین کے لئے ہیں !
اما بعد !
مغیرہ فرماتے ہیں : -
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ عَنْ بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْمُزَنِيِّ عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ قَالَ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرْتُ لَهُ امْرَأَةً أَخْطُبُهَا فَقَالَ اذْهَبْ فَانْظُرْ إِلَيْهَا فَإِنَّهُ أَجْدَرُ أَنْ يُؤْدَمَ بَيْنَكُمَا قَالَ فَأَتَيْتُ امْرَأَةً مِنْ الْأَنْصَارِ فَخَطَبْتُهَا إِلَى أَبَوَيْهَا وَأَخْبَرْتُهُمَا بِقَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَأَنَّهُمَا كَرِهَا ذَلِكَ قَالَ فَسَمِعَتْ ذَلِكَ الْمَرْأَةُ وَهِيَ فِي خِدْرِهَا فَقَالَتْ إِنْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَكَ أَنْ تَنْظُرَ فَانْظُرْ وَإِلَّا فَإِنِّي أَنْشُدُكَ كَأَنَّهَا أَعْظَمَتْ ذَلِكَ عَلَيْهِ قَالَ فَنَظَرْتُ إِلَيْهَا فَتَزَوَّجْتُهَا فَذَكَرَ مِنْ مُوَافَقَتِهَا
حضرت مغیرہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ میں فلاں عورت سے شادی کرنا چاہتا ہوں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جاکر پہلے اسے دیکھو کیونکہ اس سے تمہارے درمیان محبت بڑھے گی چنانچہ میں انصار کی ایک عورت کے پاس آیا اور اس کے والدین کو پیغام نکاح دیا اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد بھی سنایا غالباً انہوں نے اسے پسند نہیں کیا لیکن اس عورت نے پردے کے پیچھے سے یہ بات سن لی اور کہنے لگی کہ اگر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تمہیں حکم دیا ہے کہ دیکھو تو پھر تم دیکھ سکتے ہو اگر تم نہیں دیا تو میں تمہیں اللہ کی قسم دیتی ہوں(کہ نہ دیکھو )، اس نے یہ بات بہت بڑی سمجھی تھی چنانچہ میں نے اسے دیکھا اور اس سے شادی کرلی، پھر انہوں نے اس کے ساتھ اپنی موافقت کا ذکر کیا۔
(مسند احمد:جلد ہشتم:حدیث نمبر 42 )
رسول الله صلی الله علیہ وسلم فرماتے ہیں :۔
إِذَا خَطَبَ أَحَدُكُمْ امْرَأَةً فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ يَنْظُرَ إِلَيْهَا إِذَا كَانَ إِنَّمَا يَنْظُرُ إِلَيْهَا لِخِطْبَتِهِ وَإِنْ كَانَتْ لَا تَعْلَمُ
جب تم میں سے کوئی شخص کسی عورت کے پاس پیغام نکاح بھیجتا ہے تو اس عورت کو دیکھ لینے میں کوئی حرج نہیں ہے ، اگرچہ اس عورت کو پتہ نہ چلے(لیکن شرط یہ ہے کہ ) نکاح کا ارادہ ہو ۔
(مسند احمد عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ أَوْ أَبِي حُمَيْدَةَ )
لہذا مندرجہ بالا احادیث کی روشنی میں یہ بات بالکل واضح ہو گئی کہ جس عورت سے نکاح کا ارادہ ہو ، اسے دیکھ لینا چاہیے ، خواہ اس عورت کو اس کے دیکھنے کی خبر ہو یا نہ ہو ، دیکھ لینے سے دونوں میں محبت زیادہ ہوتی ہے۔
اکثر ایسا ہوتا ہے کہ لڑکے کو جب دیکھنے کی اجازت نہیں ملتی تو اسے مجبوراً اپنے گھر والوں کے دیکھنے پر ہی اکتفا کرنا پڑتا ہے ۔
نکاح کے بعد جب لڑکا لڑکی کو دیکھتا ہے تو اسے وہ پسند نہیں آتی یا لڑکی لڑکے کو دیکھتی ہے تو اسے لڑکا پسند نہیں آتا ، اور نتیجہ پھر یوں نکلتا ہے کہ طلاق ہوتی ہے ۔
اس لئے تمام لوگ مندرجہ بالا احادیث نبوی پر عمل کیجیے اور لڑکے کو لڑکی کے سامنے آنے دیجیے تاکہ بعد میں پیدا ہونے والی صورت حال سے بچا جا سکے ۔
الله تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں حق بات کو پڑھنے ، سمجھنے ، اسے دل سے قبول کرنے اور پھر اس پر عمل کرنے کی توفیق عطاء فرمائے !
آمین یا رب العلمین
والحمد لله رب العلمین
آمین یا رب العلمین
والحمد لله رب العلمین