• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

وحدت الوجود اور وحدت الشہود کی حقیقت

Hasan

مبتدی
شمولیت
جون 02، 2012
پیغامات
103
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
0
میرے بھائی آپ سے میں نے پہلے بھی عرض کیا ہے کہ آپ مہاجر مکیؒ کے یہ اقتبسات ان کے علماء کے پاس لے جائے اور ان سے پوچھے کہ ہمیں بتائیں ان تحریرات پر آپکا موقف کیا ہے اور اس جواب کو فقہاء کے سامنے رکھ کر فیصلہ لے لے۔ بندہ مفتی نہیں ہے ہاں اتنا جانتا ہوں کہ بندہ کسی مقام پر خدا نہیں بن سکتا اور خدا بندہ کے کتنا قریب آ جائے رب رب ہے رب بندہ نہیں ہو سکتا جو اقتبسات آپ نےپیش کیے ہیں ،وہاں پر اصطلاحات استعمال ہوئی ہیں اور ہر فن کی اپنی اصطلاحات ہوتی ہیں لہذا دیوبند میں بہت لوگ ہیں جو تصوف کے مدعی ہیں آپ ان سے رابطہ کریں جو جواب ملا مجھے آگاہ کرنا آپ کا مشکور ہونگا۔
قریشی بھائی میں تمام دیوبندیوں کوامداداللہ کے جیسا نہیں سمجھتا کیونکہ وہ ان کفریات کی (باطل) تاءویل کرکے ان کو اچھے معنی کی طرف پھیرنے کی کوشش کرتے ہیں-

لیکن امداداللہ کے مندرجہ بالا الفاظ صاف اور صریح کفر ہیں- اس نے بندے کو 'باطن میں خدا' بناکر اسے 'عالم پر متصرف' اور 'اللہ کے اوصاف' سے متصف بتایا ہے- جو شخص توحید باری تعالی سے ذرہ بھی آشنا ہو وہ جان سکتا ہے کہ یہ الفاظ صریح کفر ہیں- کیا 'خدا دو ہیں' یا 'عیسی خدا کے بیٹے ہیں' جیسے کلمات کے واسطے ہمیں کسی سے فتوی لینے کی حاجت ہوگی؟ امداداللہ نے بھی ان سے کم کفریہ تحریرنہیں چھوڑی-

اور اس کی عبارت کا یہ حصہ دقیق اور کسی خاص فن کی عبارات پر ہرگز مشتمل نہیں- رہی بات ان کے لوگوں سے پوچھنے کی تو مجھے تو وہی دیوبندی بھائی سب سے اچھے لگے جو خاموش رہے- باقیوں کی تاؤیلات بیوقوفانہ تھیں- آپ اپنی طرف سے کوشش کرلیں-

اآپ کی اس تحریر سے تو یہ معلوم ہوتا ہے کہ آپ اکابریں اہلحدیث کی تاریخ سے ان واقف ہیں ،کسی قدر قائل نہیں تھے بلکہ مکمل صوفی تھے،بیعت لیتے تھے،

مجھے اکابرین اہلحدیث کی تاریخ سے واقفیت کا دعوی تو نہیں لیکن جس پیرائے میں میں نے کہا تھا کہ 'اہلحدیث میں جو حضرات تصوف کے کسی قدر قائل تھے' اس کی وضاحت کردیتا ہوں- تصوف کی ایک تقسیم اس طور بھی کی جاسکتی ہے:
١-وہ تصوف جو دراصل شفاف سلوک، احسان یا تزکیہ نفس ہے- اس کیلئے بعض نے تصوف کی اصطلاح استعمال کرلی-
٢-وہ تصوف جس میں بدعات کی آمیزش ہوگئی مثلا بیعت وغیرہ-
٣-وہ تصوف جو کفریہ عقائد سے پلید ہے-
کوئی مشہور اہلحدیث عالم کفریہ صوفی عقائد کا حامل میری معلومات میں نہیں ہوا ہے-

اور صوفیاء کی بے حد عزت واحترام کرنے والے تھے ،
آپ نے روپڑی رحمہ اللہ کی عبارت دوسرے دھاگے میں نقل فرمائی تھی جس میں انہوں نے حلاج کا رد کیا تھا-

یہ آپ ان نام نہاد اہلحدیث کو ان پر قیاس نہ کریں کہاں وہ مقدس ہستیاں اور کہاں یہ چھچھوندرے، حرص وہوس کے مارے ہوئے،
خانقاہی نظام کے حلوے مانڈے مشہور اور ناقابل تردید ہیں- صوفیوں کی مرید فاحشہ عورتیں ہوئیں لیکن وہ بیچاری ان سے اچھا عقیدہ رکھتی تھیں-

اس سلسلہ میں آپ میرا مراسلہ "علماء اہلحدیث اور تصوف" پڑھے ،جو میں نے انتہائی اختصار کیساتھ لکھا ہے اب ایک تفصیلی کتاب اس موضعوں پر لکھ رہا ہوں ،آپ اگر انتظامیہ سے اجازت لے کر دے کہ وہ میرے مراسلات ڈیلیٹ نہیہں کریں گی، تو یہ فقیر اس فورم پر بھی شیئر کر دے گا ،مگر یہاں پر افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ ان لوگوں اختلاف کرنے کابھی سلیقہ نہیں آتا ۔
آج سے صدی ڈیڈھ صدی قبل اہلحدیث میں بیعت سلوک عام تھی یہ جہالت اب آ کے پھیلی ہے کہ نام تو سلفی ہے مگر تحقیق سے محروم اور ادب سے نا آشنا، تزکیہ نفس سے محروم ،مسجد جن کی منڈی اور منبر جن کی دکان ہو بھلا وہ کیا جانے تصوف سلوک کسے کہتے ہیں۔
آپ ذاتی مطالعہ وتحقیق سے کام لے۔
محترم بھائی آپ جذباتی نہ ہوں- شائستگی سے دل جیتیں- والسلام
 

qureshi

رکن
شمولیت
جنوری 08، 2012
پیغامات
236
ری ایکشن اسکور
392
پوائنٹ
88
قریشی بھائی میں تمام دیوبندیوں کوامداداللہ کے جیسا نہیں سمجھتا کیونکہ وہ ان کفریات کی (باطل) تاءویل کرکے ان کو اچھے معنی کی طرف پھیرنے کی کوشش کرتے ہیں-
حسن بھائی اور باتیں سب آپ نے اچھے انداز میں لکھی ہیں،لیکن مہاجر مکی ؒ کو اس انداز میں (امداداللہ ) لکھنا ہمارے اسلاف کا یہ طریقہ نہیں ہے باقی آپکی مرضی رہی۔
بات تاویلات کی نہیں ہے بات سمجھ کی ہے علماء متقدمین میں کتنے لوگ ہیں جو ابن عربیؒ کو کافر کہتے رہے اور پھر آخری عمر میں کہا کہ وہ ٹھیک تھے ہم غلط تھے،ہمارے شیخ سید نذیر حسین دہلوٰؒی ابن عربیؒ کے بہت بڑے حمایتی تھے،اسی طرح آپ تفسیر ام القران کو دیکھ لیں وہاں انکو شیخ اکبؒر لکھا گیا ہےاور نواب صیدیق حسن صاحؒب بھی انکے مدعی تھے،تو یہ علمی اختلاف ہوتے ہیں اس میں اصول یہ ہے کہ سرکار دو عالم ﷺ ؎ کا فرمان 'ہزار کافروں کو قتل کرنے کے بجائے ایک کافر کا کلمہ پڑھانا ' پسند فرمایا ہے تو ہم مسلمانوں کو کافر کہنے میں جلدی کیوں کرے اگر ہمارے اکابرین ابن عربیؒ کی تاویلات شیخ الکلؒ کر رہے ہیں تو آپ ضد میں آکر دیوبندی احباب سے یہ اختیار کیوں چھین رہئے ہیں اور یہ حق آپ کو کس نے دیا ہے؟
میرے بھائی قبر میں جو حساب بڑا باریکی کا ہے ، لہذا ان معمالوں کو اتنا سہل نہ سمجھو،میں تو اندر سے ہل جاتا ہوں جب یہ ضد میں آکر ایک دوسرے کو دین سے لکالتے ہیں پتہ نہیں اللہ سے کیوں نہیں ڈرتے،آپ کھلا دل رکھ کر دیوبنیدیوں کے پاس جائے اور بغیر کسی مقابلہ بازی کے آپ ان سے یہ سوال کریں۔

لیکن مداداللہ کے مندرجہ بالا الفاظ صاف اور صریح کفر ہیں- اس نے بندے کو 'باطن میں خدا' بناکر اسے 'عالم پر متصرف' اور 'اللہ کے اوصاف' سے متصف بتایا ہے- جو شخص توحید باری تعالی سے ذرہ بھی آشنا ہو وہ جان سکتا ہے کہ یہ الفاظ صریح کفر ہیں- کیا 'خدا دو ہیں' یا 'عیسی خدا کے بیٹے ہیں' جیسے کلمات کے واسطے ہمیں کسی سے فتوی لینے کی حاجت ہوگی؟ امداداللہ نے بھی ان سے کم کفریہ تحریرنہیں چھوڑی-

اور اس کی عبارت کا یہ حصہ دقیق اور کسی خاص فن کی عبارات پر ہرگز مشتمل نہیں- رہی بات ان کے لوگوں سے پوچھنے کی تو مجھے تو وہی دیوبندی بھائی سب سے اچھے لگے جو خاموش رہے- باقیوں کی تاؤیلات بیوقوفانہ تھیں- آپ اپنی طرف سے کوشش کرلیں-
بھائی جان ناراض نہ ہونا یہ "باطن میں خدا ہونا " سے مراد خدا ہونا نہیں ہوتا بلکہ یہ فنا فی اللہ کی ایک صورت ہوتی ہے ابن تیمیہؒ نے بھی اس پر کچھ لکھا ہے انکے فتوٰی میں ہے میں کبھی تفصیل سے لکھ دوں گا کہ ان اصطلاحات کے کیا معنی ہیں۔اسی طرح " تصرف" وغیرہ کیا ہوتا ہے اور اس میں غلو کتنا ہے اور حقیقت کتنی ہے ، اس پر بھی فتوی ابن تیمیہ میں ہے میں انشاء اللہ علیحدہ تھریڈ سے اس پر لکھوںگا وہا ں آپ ابنے شبہات پیش کرنا تفصیلی بات ہوگی۔آپ کفر زنی سے اجتناب کرے ۔

م
جھے اکابرین اہلحدیث کی تاریخ سے واقفیت کا دعوی تو نہیں لیکن جس پیرائے میں میں نے کہا تھا کہ 'اہلحدیث میں جو حضرات تصوف کے کسی قدر قائل تھے' اس کی وضاحت کردیتا ہوں- تصوف کی ایک تقسیم اس طور بھی کی جاسکتی ہے:
بھائی اسکے لیے صرف تاریخ سے واقفیت ضروری نہیں بلکہ کچھ پریکٹیل صوفی ہونا بھی ضروری ہے۔کسی قدر نہیں بلکہ میں تو وہ نام بھی جانتا ہوں جو مرتے وقت نصیحت کر رہے ہیں کہ فلاں صوفی کے ہاتھ پر بیعت کرو،اور تصوف اختیار کرو۔
١-وہ تصوف جو دراصل شفاف سلوک، احسان یا تزکیہ نفس ہے- اس کیلئے بعض نے تصوف کی اصطلاح استعمال کرلی-
میرے بھائی تصوف ہے ہی یہی اسکے علاوہ کونسا تصوف ہے۔اصطلاح میں یہی تصوف ہے اور تمام اکابرین مجدد الف ثانیؒ،شاہ ولی اللہؒ اور تمام احناف و اہلحدیث کے ہاں ملتا ہے اور بعض جگہ پر تو حنفی و اہلحدیث استاد شاگرد بھی ہیں۔
٢-وہ تصوف جس میں بدعات کی آمیزش ہوگئی مثلا بیعت وغیرہ-
بھائی ایک زمانہ تھا جب اہلحدیث میں بھی یہ بیعت عام تھی حتی کی نوابصاحبؒ نے تو بہت کچھ لکھا بھی ہے ،خاندان لکھویؒ اور غزنویؒ تو بیعت لیتے تھے،اور آج جو آپ کو مسلک اہلحدیث مظر آرہا ہے ان ہی کی مرہون منت ہے۔
٣-
وہ تصوف جو کفریہ عقائد سے پلید ہے-
کوئی مشہور اہلحدیث عالم کفریہ صوفی عقائد کا حامل میری معلومات میں نہیں ہوا ہے-
بھائی تصوف کی قیمت کی وجہ سے اسکی نقل بھی بہت بنی ہے لہذا نقالوں کو ہم نہیں مانتے ہم مجدد الف ثانیؒ،شاہ ولی اللہؒ سید نذیر حسین دہلوٰیؒ اور دیگر اعتدال پسند علماء کو لے کر چلتے ہیں۔
خانقاہی نظام کے حلوے مانڈے مشہور اور ناقابل تردید ہیں- صوفیوں کی مرید فاحشہ عورتیں ہوئیں لیکن وہ بیچاری ان سے اچھا عقیدہ رکھتی تھیں-
بھائی حلوں والا قصہ حلوں والوں سے بیان کریے ہم اسے کچھ سروکار نہیں، باقی رہا مرید ہونا وغیرہ تو متعلقہ واقعہ پر ہی بات حسن ظن رکھ ہو سکتی ہے۔
محترم بھائی آپ جذباتی نہ ہوں- شائستگی سے دل جیتیں-
آپ ہمارے بھائی ہیں اگر میں ان کونام نہاد کہتا ہوں تو حقیقت بھی اسی میں ہے۔ والسلام
 

Hasan

مبتدی
شمولیت
جون 02، 2012
پیغامات
103
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
0
حسن بھائی اور باتیں سب آپ نے اچھے انداز میں لکھی ہیں،لیکن مہاجر مکی ؒ کو اس انداز میں (امداداللہ ) لکھنا ہمارے اسلاف کا یہ طریقہ نہیں ہے باقی آپکی مرضی رہی۔
قریشی بھائی میں نے اپنے اکابرین سے ایسوں کی توقیر کرنی نہیں سیکھی جن کی مبنی برکفر عبارات واضح ہوں-

بات تاویلات کی نہیں ہے بات سمجھ کی ہے علماء متقدمین میں کتنے لوگ ہیں جو ابن عربیؒ کو کافر کہتے رہے اور پھر آخری عمر میں کہا کہ وہ ٹھیک تھے ہم غلط تھے،
ایسے متقدمین اولیاء بھی گزرے ہیں جن کی وفات بدستور ابن عربی جیسوں کی تکفیر پر ھوئی-

ہمارے شیخ سید نذیر حسین دہلوٰؒی ابن عربیؒ کے بہت بڑے حمایتی تھے،اسی طرح آپ تفسیر ام القران کو دیکھ لیں وہاں انکو شیخ اکبؒر لکھا گیا ہےاور نواب صیدیق حسن صاحؒب بھی انکے مدعی تھے،تو یہ علمی اختلاف ہوتے ہیں اس میں اصول یہ ہے کہ سرکار دو عالم ﷺ ؎ کا فرمان 'ہزار کافروں کو قتل کرنے کے بجائے ایک کافر کا کلمہ پڑھانا ' پسند فرمایا ہے تو ہم مسلمانوں کو کافر کہنے میں جلدی کیوں کرے اگر ہمارے اکابرین ابن عربیؒ کی تاویلات شیخ الکلؒ کر رہے ہیں تو آپ ضد میں آکر دیوبندی احباب سے یہ اختیار کیوں چھین رہئے ہیں اور یہ حق آپ کو کس نے دیا ہے؟
ہم نے اپنے اکابرین کی تاءویلات کو بھی باطل ہی کہا ہے- علمی اختلاف نہیں قراردیا-
امداداللہ جیسوں نے وحدت الوجود سے بدترین عقائد کشید کیے جبکہ بعض اہلحدیث نے اس عقیدے کی باطل تاءویل کرکے اسے اچھے معنی کی طرف پھیرنے کی کوشش کی- آپ نے دونوں کا غلط موازنہ کیا- یہ ناانصافی ہے-


میرے بھائی قبر میں جو حساب بڑا باریکی کا ہے ، لہذا ان معمالوں کو اتنا سہل نہ سمجھو،میں تو اندر سے ہل جاتا ہوں جب یہ ضد میں آکر ایک دوسرے کو دین سے لکالتے ہیں پتہ نہیں اللہ سے کیوں نہیں ڈرتے،آپ کھلا دل رکھ کر دیوبنیدیوں کے پاس جائے اور بغیر کسی مقابلہ بازی کے آپ ان سے یہ سوال کریں۔
قریشی بھائی میرا دل تو اس بات سے ہلتا ہے کہ من ربک کا جواب کیسے دیں گے جب توحید کی صریح مخالفت کی ہوگی-

بھائی جان ناراض نہ ہونا یہ "باطن میں خدا ہونا " سے مراد خدا ہونا نہیں ہوتا بلکہ یہ فنا فی اللہ کی ایک صورت ہوتی ہے ابن تیمیہؒ نے بھی اس پر کچھ لکھا ہے انکے فتوٰی میں ہے میں کبھی تفصیل سے لکھ دوں گا کہ ان اصطلاحات کے کیا معنی ہیں۔اسی طرح " تصرف" وغیرہ کیا ہوتا ہے اور اس میں غلو کتنا ہے اور حقیقت کتنی ہے ، اس پر بھی فتوی ابن تیمیہ میں ہے میں انشاء اللہ علیحدہ تھریڈ سے اس پر لکھوںگا وہا ں آپ ابنے شبہات پیش کرنا تفصیلی بات ہوگی۔آپ کفر زنی سے اجتناب کرے ۔
سو بسم اللہ- مگرابھی کی طرح خلط ابحاث نہ ہو-
فنا فی اللہ ولی 'باطن میں خدا' کب اور کیسے ہوتا ہے- تصرف، خرق عادت یا کرامات کا حامل ولی کب اور کیسے 'ذی اختیار' ہوکر خود پر خدا کی جس تجلی کو چاہے کرتا ہے اور جس صفت سے چاہے متصف ہوکر اس کا اثر ظاہر کرتا ہے- یہ باتیں آپ شیخ الاسلام سے دوسرے دھاگوں میں ثابت کریں- یہاں ممکن ہو تو اہلحیث علماء سے امداداللہ جیسی عبارت پیش کریں-
میرے بھائی تصوف ہے ہی یہی اسکے علاوہ کونسا تصوف ہے۔اصطلاح میں یہی تصوف ہے اور تمام اکابرین مجدد الف ثانیؒ،شاہ ولی اللہؒ اور تمام احناف و اہلحدیث کے ہاں ملتا ہے اور بعض جگہ پر تو حنفی و اہلحدیث استاد شاگرد بھی ہیں۔
یہاں ہمارا اختلاف ہے- مگر حنفی و اہلحدیث کا نہیں-

مبھائی اسکے لیے صرف تاریخ سے واقفیت ضروری نہیں بلکہ کچھ پریکٹیل صوفی ہونا بھی ضروری ہے۔کسی قدر نہیں بلکہ میں تو وہ نام بھی جانتا ہوں جو مرتے وقت نصیحت کر رہے ہیں کہ فلاں صوفی کے ہاتھ پر بیعت کرو،اور تصوف اختیار کرو۔

بھائی ایک زمانہ تھا جب اہلحدیث میں بھی یہ بیعت عام تھی حتی کی نوابصاحبؒ نے تو بہت کچھ لکھا بھی ہے ،خاندان لکھویؒ اور غزنویؒ تو بیعت لیتے تھے،اور آج جو آپ کو مسلک اہلحدیث مظر آرہا ہے ان ہی کی مرہون منت ہے۔
نواب صاحبؒ نے اپنی خودنوشت سوانح، ابقاءالمنن بالقاءالمحن، میں صحابہ و تابعین کے سلوک کو بیعت و دیگر صوفی اشغالات سے مختلف بتایا ہے-

٣- بھائی تصوف کی قیمت کی وجہ سے اسکی نقل بھی بہت بنی ہے لہذا نقالوں کو ہم نہیں مانتے ہم مجدد الف ثانیؒ،شاہ ولی اللہؒ سید نذیر حسین دہلوٰیؒ اور دیگر اعتدال پسند علماء کو لے کر چلتے ہیں۔
نذیر حسین دہلوٰیؒ اس درجے کے تصوف سے تعلق نہیں رکھتے-

بھائی حلوں والا قصہ حلوں والوں سے بیان کریے ہم اسے کچھ سروکار نہیں، باقی رہا مرید ہونا وغیرہ تو متعلقہ واقعہ پر ہی بات حسن ظن رکھ ہو سکتی ہے۔
آپ بھی حوس اور دنیاپرستی کی بات حوس اور دنیاپرستی والوں سے کریں-

آپ ہمارے بھائی ہیں اگر میں ان کونام نہاد کہتا ہوں تو حقیقت بھی اسی میں ہے۔ والسلام
یہ آپ کی مرضی ہے-والسلام
 

Hasan

مبتدی
شمولیت
جون 02، 2012
پیغامات
103
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
0
بھائی جان ناراض نہ ہونا یہ "باطن میں خدا ہونا " سے مراد خدا ہونا نہیں ہوتا بلکہ یہ فنا فی اللہ کی ایک صورت ہوتی ہے
ضمنی طور پر یہ بھی ارشاد فرمائیے گا کہ اماداللہ نے یہ بات بقا باللہ کے تحت لکھی ہے جبکہ آپ فنا فی اللہ کی ایک صورت قرار دے رہے ہیں یہ فرق کس وجہ سے ہے ؟
 

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,331
پوائنٹ
180
بہرحال حالیہ عرصے میں چارپانچ فلمیں ایسی آئی ہیں جو مخالف اسلام ہیں۔ سبھی فلموں میں اس کے بنانے والے کے خلاف ہی مسلمانوں نے احتجاج کیاہے۔حالیہ فلم انوسنس آف مسلمس کو ہی لے لیں۔ مسلمانوں نے نہ اداکاروں کے خلاف احتجاج کیا۔ نہ یوٹیوپ کے خلاف احتجاج کیا۔ احتجاج کیاتو صرف اس فلم کے بنانے والے کے خلاف۔کیاکچھ سمجھ میں آیا۔
ہمیشہ کسی بھی چیز کے سلسلے میں یہ دیکھاجاتاہے کہ اس کا اصل ذمہ دار کون ہے؟اوراسی کے بارے میں بات کی جاتی ہے اورجہاں تک کسی کی بات قبول کرنے اورنہ کرنے کا تعلق ہے تو اس کی کئی حیثیتیں ہیں جس پر تفصیلی گفتگو کی ضرورت ہے۔
 

qureshi

رکن
شمولیت
جنوری 08، 2012
پیغامات
236
ری ایکشن اسکور
392
پوائنٹ
88
قریشی بھائی میں نے اپنے اکابرین سے ایسوں کی توقیر کرنی نہیں سیکھی جن کی مبنی برکفر عبارات واضح ہوں-
بھائی اگر بندہ کو ٹایم ملا تو کبھی دیوبند اور اہلحدیث کے باہمی تعلق پر لکھوں گا۔یہ کفر اور اسلام کی تعبیر اس قحط الرجال کے دور میں ہر شخص کی اپنی ہے ،اور پھر مادر پدر آزاد طبقہ نے آخری حد بھی کراس کر دی ہے،اللہ ہم سب کو گمراہی سے محفوظ رکیھیں،میں پہلے عرض کر چکا ہوں کہ کسی کافر کہنا یہ بڑی جرات کا کام ہے ،اگر آپ سمجھتے کے اس طریقہ تبلیغ سے دین کو فائدہ مل رہا ہے ، تو تھیک ہے جو ان کو اچھا کہہ رہا ہے تاویل سے بھی نہ معاف کریں۔طریقہ یہ ہے کہ کفر جیسا فتوی دینے کیلئے آپ ایک بار ان سے بات تو کر لیں،کیونکہ یہ کوئی عام معامہ نہیں ہے ،آپ کی بے احتیاطی سے امت تقسیم ہو گئی۔ مہاجر مکی رحمہ اللہ کو کافر کہنے سے پہلے آپ پر ضروری ہے کہ آپ دیو بند کے کسی جید عالم سے رائے ضرور لے، اور پھر اگر آپ مفتی نہیں تو حتمی رائے قائم کرنا آپ کیلئے ضروری نہیں ہے،ہم نے تو یہ سیکھا ہے کہ اگر ایک بات ننانوے پہلو سے کفر ظاہر ہوتا ہو اور ایک پہلو سے اسے اسلام پناہ دے رہا ہے تو آپ اسے کافر نہ کہے،باقی اگر آپ نے زمانہ حال کے مولویوں کی طرح کافر کافر کی گردان کرنی ہے تو جاری رکھے ،میرا مشورہ یہ ہے کہ آپ کسی کو کافر بنانے کے بجائے اگر مسملمان بنا سکتے ہیں تو یہ کام ضرور کریں۔ا
ایسے متقدمین اولیاء بھی گزرے ہیں جن کی وفات بدستور ابن عربی جیسوں کی تکفیر پر ھوئی-
بھائی آپ تخریب کی طرف کیوں چلتے ہیں اگر ان برا کینے والے علماء ہیں تو اچھا کہنے والے بھی تو ہیں نا ،تو آپ کسی پر حسن ظن کیوں نہیں رکھتے۔ضروری ہے کہ ہم کافر ہی کہے جبکہ معاملہ برعکس بھی ہے۔
ہم نے اپنے اکابرین کی تاءویلات کو بھی باطل ہی کہا ہے- علمی اختلاف نہیں قراردیا-
بھائی آپ نےباطل کس کسوٹی پر کہا ہے؟ جبکہ وہ بھی غیر نبی اور آپ بھی ، ہاں یہ فرق ضرور ہے کہ وہ علم وعمل میں آپ سے شاید نہ ہو مجھ سے تو صد ہاں درجہ بہتر تھے۔
امداداللہ جیسوں نے وحدت الوجود سے بدترین عقائد کشید کیے جبکہ بعض اہلحدیث نے اس عقیدے کی باطل تاءویل کرکے اسے اچھے معنی کی طرف پھیرنے کی کوشش کی- آپ نے دونوں کا غلط موازنہ کیا- یہ ناانصافی ہے-
بھائی وحدت الوجود ایک اصطلاح ہے اور اسکا تعلق فناء بقاء سے ہے، یہ صرف ابن عربیؒ کا تعلق اس سے نہیں بڑی دنیا اس رستے سے گزری ہے ، اور یہ کاملین کے نزدیک حروف امجد ہے راہ سلوک کی، ابن عربیؒ سے کشید کرنے کی ضرورت نہیں ہے ،اگر کوئی صوفی صاحب حال ہے تو اسکا واسطہ ضرور پڑتا ہے جیساکہ میں نے اسکی وضاھت شروع میں کر دی ہے ،یہ علحدہ بات ہے کہ ہر کسی کی کفیات جدا جدا ہیں ۔اگر ابن عربی پر تاویل ہو گئی اور صاحب تاویل مسلمان اور شیخ کلؒ ہو گا تو مہاجرمکیؒ پر تاویل کرنے والےکو کم از کم مسلمان تو رہنے دو۔ اور تاویل کے بعد پھر باعث مبا حثہ کرنا کیا معنی رکھتا ہے آپ دیو بندیو ں کے جید علماء سے مہا جر مکیؒ یہ الفاظ آگے رکھ کر بغیر کسی چلاکی کے فتویٰ لے اور مکمل وضاحت طلب کریں پھر جو جواب ملے اس خاکسار کو بھی آگاہ کرنا خود ہی ایک بات پڑھنا اور خود ہی مفتی بن جانا یہ کہاں کا انصاف ہے ، جبکہ ایک پوری جماعت انکی موجود ہے ۔
قریشی بھائی میرا دل تو اس بات سے ہلتا ہے کہ من ربک کا جواب کیسے دیں گے جب توحید کی صریح مخالفت کی ہوگی-
بھائی اسکا جواب دوسروں کو کافر بنا کر دینا ہے یا اپنی ذات کا دینا ہے ؟،وہ تو دنیا سے گزر گئے ہیں انکا معاملہ تو انکے رب کے پاس ہے، آپ کو ابنی فکر ہونی چاہئے ،یہ تو دیوبندی مابین اہلحدیث مقابلہ ہے اس عہد میں ،اب ان میں حق نا حق دیکھ رہا ہے، دیکھتے نہیں کہ کیسےاپنا مطلب نکالنے کے لیے بات کو پھیرتے ہیں ،اگر ان مقابلہ بازوں سے متاثر ہو کر یہ لکھ رہے ہیں تو پھر بندہ معذرت چاہے گا، میں آپکو جواب نہیں دے سکتا۔
سو بسم اللہ- مگرابھی کی طرح خلط ابحاث نہ ہو-
بھائی معیار اپنا اپناہے ،
جو چاہے آپکا حسن کرشمہ ساز کرے
اگر ہوسکے تو اپنے اصول سے اگاہ کرنا کہ آپ اختلافی پہلو کو کیسے لیتے ہیں؟اور کفر اور اسلام کا فرق جو مدعی مسلم کے درمیان ہے کیسے نکالتے ہیں۔
فنا فی اللہ ولی 'باطن میں خدا' کب اور کیسے ہوتا ہے- تصرف، خرق عادت یا کرامات کا حامل ولی کب اور کیسے 'ذی اختیار' ہوکر خود پر خدا کی جس تجلی کو چاہے کرتا ہے اور جس صفت سے چاہے متصف ہوکر اس کا اثر ظاہر کرتا ہے- یہ باتیں آپ شیخ الاسلام سے دوسرے دھاگوں میں ثابت کریں- یہاں ممکن ہو تو اہلحیث علماء سے امداداللہ جیسی عبارت پیش کریں-
بھائی یہ ایک وسیع موضعوع ہے، انشاء اللہ آگے کسی مقام پر یہ باتیں زیر بحث آ جائے گی،بھائی باطن میں خدا نہیں ہوتا؟ بھائی یاد خدا کا دل میں ہونا اور ہر لمحے خدا کو اپنا معاون اور ساتھی سمجھنا ایک مسلمان کیلئے بھی ایسا ہی ضروری ہے جیسا آپ کے بقول مشرک صوفی کہتے ہیں،ہونا ضروری ہے پتا نہیں آپ اس بات سےکیا نکالنا چاہتے ہیں اور سمجھ کیوں نہیں رہے یا پھر بحث برائے بحث ۔بھائی جہاں انوارات ہو تجلیات کی بات ہے ،تو تلاوت ہو ذکر سے انوارت کا نظر آنا ،سکینہ کا نزول وغیرہ قران وحدیث کے آثار سے ثابت ہے ۔ رہا تصرف کا معاملہ تو کرامات سے انکار تو قران سے انکار ہے، کفر ہے،تو آپ صاحب کرامات بنے تو اگلی بات تصرف والی آپکو خود ہی سمجھ آ جائے گی۔
ابن تیمیہ فرماتے ہیں
" تم میں سے جو اہل زہد اور اہل عبادت ہیں انکے پاکیزہ حالات ہیں ،اور انکا پسندیدہ طریقہ ہے،انکےلیے مکاشفات اور تصرفات ہوتے ہیں "(الوصہتہ الکبری ص18)
رہا معاملہ علماء اہلحدیث کا تو بھائی اکابرینؒ زیادہ تر نقشبندیہ سے متاثر تھے،اور شاہ ولی اللہؒ سے بھی، تو اگر شاہ صاحب ؒ کی قول جمیل پڑھے تو بات واضح ہو جائے گئی۔
نواب صاحبؒ نے اپنی خودنوشت سوانح، ابقاءالمنن بالقاءالمحن، میں صحابہ و تابعین کے سلوک کو بیعت و دیگر صوفی اشغالات سے مختلف بتایا ہے-
بھائی تصوف کیا ہے اور عہد صحابہ سے لیکر اسمیں کیا تبدیلی آئی ہے ،اس پر بہت کچھ لکھا گیا ہے ابقاءالمنن بالقاءالمحن، کا جو حوالہ آپ دے رہے ہیں اسکا صفحہ نمر بتا دے ورنہ اسی کتاب کے سفحہ نمر دو سو سے لیکردو سو دس تک تصوف پر لکھا گیا ہے، اور سلسلہ نقشبدیہ سے اپنا تعلق صفحہ 121 پر فرماتےہیں
"میں سلوک سبیل علم میں اپنے باپ،انکے مشائخ اور اپنے شیوخ کےعلم کے طریقہ پر چل رہا ہوں"
اور پھر حوالہ ق"ول جمیل" سے دیتے ہیں
مزید فرماتے ہیں
: اگرچہ میں صوفیاء کے تمام طرق کو موصل اللہ سمجھتا ہوں اور جملہ طرق کے مشائخ کومانتا ہوں"
آپکی سولہ کتب کا تذکرہ بھٹی صاحب نے کیا ہے جو کہ تصوف پر ہیں۔ بھائی یہ تصوف عام تھا اس دور میں،اور جہالت آج ہوئی اسکو ترک کر کے۔
نذیر حسین دہلوٰیؒ اس درجے کے تصوف سے تعلق نہیں رکھتے-
بھائی آپ پتہ نہیں کن کتابوں کے حوالے دیکھتے رہتے ہیں ،یہ خود بیعت ہونے کیلے صوفی عبداللہ ؒ کے پاس لوگوںکو بیجھا کرتے تھے ۔اور خود مراقبات وغیرہ بھی کیا کرتے تھے، بہت بڑے تصوف حامی تھے خاندان شاہ ولی اللہؒ ((صوفیوں او محدثین او مفسرین کا خاندان )انکے شاگرد تھے، آپ کیا کر رہے ہیں اور کہاں پھر رہے ہیں؟
-والسلام
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
1,969
ری ایکشن اسکور
6,263
پوائنٹ
412
بہرحال حالیہ عرصے میں چارپانچ فلمیں ایسی آئی ہیں جو مخالف اسلام ہیں۔ سبھی فلموں میں اس کے بنانے والے کے خلاف ہی مسلمانوں نے احتجاج کیاہے۔حالیہ فلم انوسنس آف مسلمس کو ہی لے لیں۔ مسلمانوں نے نہ اداکاروں کے خلاف احتجاج کیا۔ نہ یوٹیوپ کے خلاف احتجاج کیا۔ احتجاج کیاتو صرف اس فلم کے بنانے والے کے خلاف۔کیاکچھ سمجھ میں آیا
مسلمانوں کی اکثریت کو تو یہ بھی نہیں پتا کہ اس گستاخانہ ویڈیو کو بنانے والا ملعون کون ہے۔ مسلمانوں نے صرف گستاخی رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر احتجاج کیا ہے اور اس میں ہر وہ شخص شامل اور ذمہ دار ہے جو کسی بھی طرح اس فلم کی تیاری اور تشہیر میں معاون بنا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کسی مسلمان نے یہ نہیں کہا کہ وہ اس فلم میں کام کرنے والوں کو معصوم سمجھتا ہے یا وہ امریکہ اور یوٹیوب وغیرہ کو گستاخی کی اس مہم سے الگ قرار دیتا ہے۔ اسلئے جمشید صاحب کی یہ باتیں بے موقع اور بے محل ہیں۔

ہمیشہ کسی بھی چیز کے سلسلے میں یہ دیکھاجاتاہے کہ اس کا اصل ذمہ دار کون ہے؟
ویسے اگر آپ ایمانداری سے غور فرمائیں تو کافروں کو گستاخی رسول کی جو اتنی جرات ہوئی ہے بہت حد تک اس کے اصل ذمہ دار حنفی قادیانی،حنفی دیوبندی اور حنفی بریلوی بھی ہیں۔ حق یہ ہے کہ اگر دیوبندیوں اور بریلویوں کی گستاخیوں کو جو انہوں نے اللہ، اسکے رسول، اسکی کتاب کے بارے میں کی ہیں انہیں جمع کیا جائے تو یہ حقیقت سامنے آئے گی کہ کفار چھوٹے گستاخ ہیں اور یہ نام نہاد مسلمان جو خود کو حنفی مذہب سے منسوب کرتے ہیں بڑے اور عظیم گستاخ ہیں۔ آخر ان بڑے گستاخوں کے خلاف کون احتجاج کرے گا؟؟؟
 

Hasan

مبتدی
شمولیت
جون 02، 2012
پیغامات
103
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
0
بھائی اگر بندہ کو ٹایم ملا تو کبھی دیوبند اور اہلحدیث کے باہمی تعلق پر لکھوں گا۔
ضرور لکھیں-

یہ کفر اور اسلام کی تعبیر اس قحط الرجال کے دور میں ہر شخص کی اپنی ہے ،اور پھر مادر پدر آزاد طبقہ نے آخری حد بھی کراس کر دی ہے،اللہ ہم سب کو گمراہی سے محفوظ رکیھیں،میں پہلے عرض کر چکا ہوں کہ کسی کافر کہنا یہ بڑی جرات کا کام ہے ،اگر آپ سمجھتے کے اس طریقہ تبلیغ سے دین کو فائدہ مل رہا ہے ، تو تھیک ہے جو ان کو اچھا کہہ رہا ہے تاویل سے بھی نہ معاف کریں۔طریقہ یہ ہے کہ کفر جیسا فتوی دینے کیلئے آپ ایک بار ان سے بات تو کر لیں،کیونکہ یہ کوئی عام معامہ نہیں ہے ،آپ کی بے احتیاطی سے امت تقسیم ہو گئی۔ مہاجر مکی رحمہ اللہ کو کافر کہنے سے پہلے آپ پر ضروری ہے کہ آپ دیو بند کے کسی جید عالم سے رائے ضرور لے، اور پھر اگر آپ مفتی نہیں تو حتمی رائے قائم کرنا آپ کیلئے ضروری نہیں ہے،ہم نے تو یہ سیکھا ہے کہ اگر ایک بات ننانوے پہلو سے کفر ظاہر ہوتا ہو اور ایک پہلو سے اسے اسلام پناہ دے رہا ہے تو آپ اسے کافر نہ کہے،باقی اگر آپ نے زمانہ حال کے مولویوں کی طرح کافر کافر کی گردان کرنی ہے تو جاری رکھے ،میرا مشورہ یہ ہے کہ آپ کسی کو کافر بنانے کے بجائے اگر مسملمان بنا سکتے ہیں تو یہ کام ضرور کریں۔ا
بھائی آپ تخریب کی طرف کیوں چلتے ہیں اگر ان برا کینے والے علماء ہیں تو اچھا کہنے والے بھی تو ہیں نا ،تو آپ کسی پر حسن ظن کیوں نہیں رکھتے۔ضروری ہے کہ ہم کافر ہی کہے جبکہ معاملہ برعکس بھی ہے۔


بھائی آپ نےباطل کس کسوٹی پر کہا ہے؟ جبکہ وہ بھی غیر نبی اور آپ بھی ، ہاں یہ فرق ضرور ہے کہ وہ علم وعمل میں آپ سے شاید نہ ہو مجھ سے تو صد ہاں درجہ بہتر تھے۔
بھائی وحدت الوجود ایک اصطلاح ہے اور اسکا تعلق فناء بقاء سے ہے، یہ صرف ابن عربیؒ کا تعلق اس سے نہیں بڑی دنیا اس رستے سے گزری ہے ، اور یہ کاملین کے نزدیک حروف امجد ہے راہ سلوک کی، ابن عربیؒ سے کشید کرنے کی ضرورت نہیں ہے ،اگر کوئی صوفی صاحب حال ہے تو اسکا واسطہ ضرور پڑتا ہے جیساکہ میں نے اسکی وضاھت شروع میں کر دی ہے ،یہ علحدہ بات ہے کہ ہر کسی کی کفیات جدا جدا ہیں ۔اگر ابن عربی پر تاویل ہو گئی اور صاحب تاویل مسلمان اور شیخ کلؒ ہو گا تو مہاجرمکیؒ پر تاویل کرنے والےکو کم از کم مسلمان تو رہنے دو۔ اور تاویل کے بعد پھر باعث مبا حثہ کرنا کیا معنی رکھتا ہے آپ دیو بندیو ں کے جید علماء سے مہا جر مکیؒ یہ الفاظ آگے رکھ کر بغیر کسی چلاکی کے فتویٰ لے اور مکمل وضاحت طلب کریں پھر جو جواب ملے اس خاکسار کو بھی آگاہ کرنا خود ہی ایک بات پڑھنا اور خود ہی مفتی بن جانا یہ کہاں کا انصاف ہے ، جبکہ ایک پوری جماعت انکی موجود ہے ۔
بھائی اسکا جواب دوسروں کو کافر بنا کر دینا ہے یا اپنی ذات کا دینا ہے ؟،وہ تو دنیا سے گزر گئے ہیں انکا معاملہ تو انکے رب کے پاس ہے، آپ کو ابنی فکر ہونی چاہئے ،یہ تو دیوبندی مابین اہلحدیث مقابلہ ہے اس عہد میں ،اب ان میں حق نا حق دیکھ رہا ہے، دیکھتے نہیں کہ کیسےاپنا مطلب نکالنے کے لیے بات کو پھیرتے ہیں ،اگر ان مقابلہ بازوں سے متاثر ہو کر یہ لکھ رہے ہیں تو پھر بندہ معذرت چاہے گا، میں آپکو جواب نہیں دے سکتا۔
بھائی معیار اپنا اپناہے ،
جو چاہے آپکا حسن کرشمہ ساز کرے
جیسا کے میں پہلے بھی عرض کرچکا ہوں میں امداداللہ اور دیگر دیوبدیوں میں فرق کرتا ہوں- چاہے وہ امداداللہ جیسوں کے مبنی بر کفر عبارات کی باطل تاءویل کر کے انہیں اچھے معنی کی طرف ہی کیوں نہ پھیریں- آپ نے ایک بار پھر بیجا تنقید فرمائی-

باقی وہی باتیں مختلف انداز سے دہرانے کا فائدہ کوئی نہیں- آپ جس طرح گفتگو فرمارہے ہیں اس کا انجام تلخی ہے-

اگر ہوسکے تو اپنے اصول سے اگاہ کرنا کہ آپ اختلافی پہلو کو کیسے لیتے ہیں؟اور کفر اور اسلام کا فرق جو مدعی مسلم کے درمیان ہے کیسے نکالتے ہیں۔
بھائی یہ ایک وسیع موضعوع ہے، انشاء اللہ آگے کسی مقام پر یہ باتیں زیر بحث آ جائے گی،بھائی باطن میں خدا نہیں ہوتا؟ بھائی یاد خدا کا دل میں ہونا اور ہر لمحے خدا کو اپنا معاون اور ساتھی سمجھنا ایک مسلمان کیلئے بھی ایسا ہی ضروری ہے جیسا آپ کے بقول مشرک صوفی کہتے ہیں،ہونا ضروری ہے پتا نہیں آپ اس بات سےکیا نکالنا چاہتے ہیں اور سمجھ کیوں نہیں رہے یا پھر بحث برائے بحث ۔بھائی جہاں انوارات ہو تجلیات کی بات ہے ،تو تلاوت ہو ذکر سے انوارت کا نظر آنا ،سکینہ کا نزول وغیرہ قران وحدیث کے آثار سے ثابت ہے ۔ رہا تصرف کا معاملہ تو کرامات سے انکار تو قران سے انکار ہے، کفر ہے،تو آپ صاحب کرامات بنے تو اگلی بات تصرف والی آپکو خود ہی سمجھ آ جائے گی۔

ابن تیمیہ فرماتے ہیں
" تم میں سے جو اہل زہد اور اہل عبادت ہیں انکے پاکیزہ حالات ہیں ،اور انکا پسندیدہ طریقہ ہے،انکےلیے مکاشفات اور تصرفات ہوتے ہیں "(الوصہتہ الکبری ص18)
میں نے کب کرامات کا انکار کیا بھائی ؟ پھر خلط ابحاث-

امداداللہ نے کہا صوفی 'عالم پر متصرف ہوجاتا ہے'، 'اللہ کے اوصاف سے متصف ہوجاتا ہے' اور 'ذی اختیار' ہوجاتا ہے- آپ اس بات کو کرامات، مکشوفات، تصرفات کے اثبات کے برابر سمجھتے ہیں ؟

رہا معاملہ علماء اہلحدیث کا تو بھائی اکابرینؒ زیادہ تر نقشبندیہ سے متاثر تھے،اور شاہ ولی اللہؒ سے بھی، تو اگر شاہ صاحب ؒ کی قول جمیل پڑھے تو بات واضح ہو جائے گئی۔
بھائی تصوف کیا ہے اور عہد صحابہ سے لیکر اسمیں کیا تبدیلی آئی ہے ،اس پر بہت کچھ لکھا گیا ہے ابقاءالمنن بالقاءالمحن، کا جو حوالہ آپ دے رہے ہیں اسکا صفحہ نمر بتا دے ورنہ اسی کتاب کے سفحہ نمر دو سو سے لیکردو سو دس تک تصوف پر لکھا گیا ہے، اور سلسلہ نقشبدیہ سے اپنا تعلق صفحہ 121 پر فرماتےہیں
"میں سلوک سبیل علم میں اپنے باپ،انکے مشائخ اور اپنے شیوخ کےعلم کے طریقہ پر چل رہا ہوں"
اور پھر حوالہ ق"ول جمیل" سے دیتے ہیں
مزید فرماتے ہیں
: اگرچہ میں صوفیاء کے تمام طرق کو موصل اللہ سمجھتا ہوں اور جملہ طرق کے مشائخ کومانتا ہوں"
آپکی سولہ کتب کا تذکرہ بھٹی صاحب نے کیا ہے جو کہ تصوف پر ہیں۔ بھائی یہ تصوف عام تھا اس دور میں،اور جہالت آج ہوئی اسکو ترک کر کے۔
وہیں سلسلہ نقشبدیہ سے پہلے 'نسبت کی حقیقت' کے تحت نواب صاحبؒ نے صحابہ و تابعین کے سلوک کو بیعت و دیگر صوفی اشغالات سے مختلف بتایا ہے-

اگر ہوسکے تو اپنے اصول سے اگاہ کرنا کہ آپ اختلافی پہلو کو کیسے لیتے ہیں؟اور کفر اور اسلام کا فرق جو مدعی مسلم کے درمیان ہے کیسے نکالتے ہیں۔
بھائی آپ پتہ نہیں کن کتابوں کے حوالے دیکھتے رہتے ہیں ،یہ خود بیعت ہونے کیلے صوفی عبداللہ ؒ کے پاس لوگوںکو بیجھا کرتے تھے ۔اور خود مراقبات وغیرہ بھی کیا کرتے تھے، بہت بڑے تصوف حامی تھے خاندان شاہ ولی اللہؒ ((صوفیوں او محدثین او مفسرین کا خاندان )انکے شاگرد تھے، آپ کیا کر رہے ہیں اور کہاں پھر رہے ہیں؟
-والسلام
آپ سے تیسری بار گزاش کررہا ہوں کہ اہلحدیث سے امداداللہ جیسی عبارات پیش کریں- ورنہ آپ کے موازنے بے فائدہ ہیں-
 

qureshi

رکن
شمولیت
جنوری 08، 2012
پیغامات
236
ری ایکشن اسکور
392
پوائنٹ
88
حسن بھائی میں نے پہلے بھی عرض کیا تھا پھر کر دیتا ہوں ،بندہ نے وحدت الوجود کی جو حقیقت تھی آپ کے سامنے پیش کر دی رہا مسلئہ کے فلاں نے کیا کہا اور فلاں نے کیا کہا،اور دوسروں پر فتوی لگانے پر بھی عرض کر چکا ہوں ، باقی مجھے فلاں سے اس طرح کی عبارت لکال کر دے ،بندہ کبھی عیب جوئی کیلئے مطالعہ نہیں کرتا ،اگر آپ نے یہ باتیں دیکھنی ہیں تو دونوں مسالک کے متشددین حضرات کی کتب دیکھ لیں۔جزاک اللہ خیراً
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
1,969
ری ایکشن اسکور
6,263
پوائنٹ
412
السلام علیکم ورحمتہ وبرکاتہ!

حسن بھائی آپ قریشی صاحب کی حقیقت سے ناواقف ہیں اس لئے بھینس کے آگے بین بجارہے ہیں۔
قریشی صاحب دیوبندی ہیں اسکا ثبوت یہ ہے کہ یہ کبھی کھل کر اور کبھی ڈھکے چھپے انداز میں دیوبندی مذہب اور دیوبندی اکابرین کا بھرپور دفاع کرتے ہیں۔ یہاں پر خود کو اہل حدیث ظاہر کرکے اور اہل حدیث اکابرین کی غلطیوں کو اچھال کر اور مردود کتابوں کو دلیل بنا کر عام اہل حدیثوں کو گمراہ کرنے کی کوشش فرما رہے ہیں لیکن بیچارے اس بات سے بالکل بے خبر ہیں کہ اہل حدیث انکے ان بچکانہ اور بیوقوفانہ جھانسے میں آنے والے نہیں کیونکہ قریشی کی طرح وہ اندھے مقلد نہیں ہیں۔اسکے علاوہ یہ محقق بھی نہیں ہیں جیسا کہ یہ دعویٰ کرتے رہتے ہیں بلکہ یہ تو جاہل ہیں کیونکہ مقلد کا علم سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔ یہ صرف کاپی پیسٹ سے کلام چلاتے ہیں اس کا ثبوت یہ ہے کہ جب بھی ان سے کوئی معقول سوال کیا جاتا ہے تو یہ معذرت کر لیتے ہیں اور جب ان سے انکے دعویٰ پر دلیل طلب کی جاتی ہے تو یہ آئیں بائیں شائیں کرنے لگتے ہیں۔ [نامناسب الفاظ حذف۔۔انتظامیہ]
 
Top