• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

پھر سائنس کیا کہتی ہے ؟

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
پھر سائنس کیا کہتی ہے ؟
۔۔۔۔
کچھ احباب نے سیدھے سبھاؤ سوال کیا اور سنجیدہ بات کی اور کچھ مہربان طنز کے تیر برساتے رہے ، لیکن ہم انہیں لالہ و گل تصور کر کے بات آگے بڑھاتے ہیں ۔
احباب کا کہنا ہے کہ جب سائنس آپ کی ممد و معاون ہے ، سہولت کار ہے تو کیوں اس کی مدد لے کر آگے نہیں بڑھتے ؟
عرض ہے کہ سائنس کا علم بھی الله کی بہت بڑی نعمت ہے جو اس نے انسان کو دیا ، اس سے اعراض کرنا یا اس کو مذہب کے مقابل سمجھنا کم علمی ہے ۔
ہاں لیکن یہاں رک کر میں یہ ضرور کہوں گا کہ جو مقامی لبرلز محض طنز کے طور پر اسی سائنس کو مذہب کے مقابل لا کھڑا کرتے ہیں وہ بھی جہالت کے آعلیٰ درجے پر فائز ہیں ۔۔۔
اب آتے ہیں کل کی بحث کی جانب ۔۔
دوست کہتے ہیں کہ جب سورج کے سائے کو شریعت نے نمازوں کے لیے معیار قرار دیا ، اور ترقی کر کے گھڑی کو اس کا متبادل سمجھا گیا اور اختیار کیا گیا تو چاند کی رویت کے لیے سائنسی ذرائع کو قابل اعتبار کیوں نہیں جانا جاتا ؟
تو عرض ہے آپ نے دو الگ الگ معاملات کو خلط کیا ۔
نماز کا معامله یہ ہے کہ اس کا وقت مقرر کیا گیا ۔۔۔اب وہ آپ کو کسی صورت بھی معلوم ہو جائے آپ نماز پڑھ سکتے ہیں ۔۔۔ظہر کی مثال لے لیجئے ، شریعت نے بتایا کہ سورج جب فلاں جگہ آ جائے اور اشیاء کا سایہ اتنا ہو جائے تو آپ نماز پڑھیں گے ۔۔۔۔اب آپ نے گھڑی ایجاد کر لی ۔۔جب سایہ مطلوبہ مقدار کو پہنچ جاتا ہے ، گھڑی آپ کو بتا دیتی ہے کہ بھائی سورج یہاں آ گیا ہے آپ نماز پڑھ لیں معیار گھڑی نہیں اور نہ گھڑی کی سوئیاں ہیں ، معیار ابھی بھی سایہ ہے ، سورج کا سایہ ۔۔۔
آپ یہ نہیں کرتے کہ آسمان پر چڑھ جائیں سورج کے مقام کی تلاش میں۔۔۔ یا مغرب کا وقت ہے ، صاف سیدھے میدان میں سورج کا غروب صاف دکھائی دیتا ہے ، آپ نے وقت نوٹ کیا اور نماز پڑھ لی ۔۔ گھڑی نے محض ریکارڈ رکھنا ہے کہ جب سوئی اس مقام پر آئے گی تب غروب ہے ، گھڑی آپ کو بتائے گی کہ اگر آپ کمرے میں بھی ہیں تو سایہ یہاں ہے ۔۔معیار سورج کا سفر ہی ہے ۔۔۔
اب اگر کوئی صاحب کہتے ہیں کہ نہیں جناب سائنس بہت ترقی کر گئی ہے غروب آفتاب کی تسلی ضروری ہے ۔۔سو جہاز پر بیٹھ کر پانچ ہزار فٹ بلندی پر جا کے دیکھنا ہے کہ غروب ہوا ہے کہ نہیں ۔۔۔۔اس کو بے جا تکلف کہا جائے گا ۔بے کار مشقت ۔۔۔
بھائی آپ نے چاند دیکھنا ہے ، کھلی آنکھ آسمان پر ڈھونڈنا ہے ، اسے آسمان سے اتار کر اپنے آنگن میں نہیں لانا ۔۔۔ میں تو دور بین کو بھی تکلف سمجھتا ہوں ۔۔احباب طنز کرتے ہیں کہ دوربین بھی ترک کیجئے ۔۔۔میں کہتا ہوں کہ ترک کیجئے ۔۔۔کیا ضرورت ہے ، آپ نے عبادت کرنی ہے یا جھگڑا کرنا ہے ۔۔۔
پھر وہی بات ۔۔اگر کوئی صاحب کہتے ہیں کہ سائنس ترقی کر گئی ہے سو چاند ضرور تلاش کرنا ہے بھلے اس کے لیے آسمان پر چڑھنا پڑے ۔۔۔اب کوئی صاحب مطالبہ کریں کہ جناب خلاء سے جا کے چاند دیکھا جائے تو ظاہر ہے نظر آنے کا امکان بڑھ جائے گا ۔لیکن یہ سائنس کی ترقی کا استعمال نہیں محض ضد ہے ۔۔۔۔
دین میں ظاہر کی بہت اہمیت ہے ۔۔۔ظاہر تک ہی رہیے بے جا تکلف اور تکلیف مت کیجئے ۔۔عبد الله بن ابی کا کفر رسول الله سے چھپا تو نہ تھا ۔ وحی کے سبب اس کے باطن تک کی خبر تھی ۔لیکن حکم اس کے ظاہر پر لگا ۔اس کا ظاہر مسلمان تھا سو جنازہ بھی ہوا اور مسلمانوں کے قبرستان میں بھی دفن کیا گیا
لیکن آج کوئی ایسا کیس آ جائے تو دوست کہے جناب اس کی ایسی کی تیسی ۔۔۔۔ہم جھوٹ پکڑنے والی مشین اس کے سر پر لگائیں گے ابھی اس کا ایمان سامنےآ جائے گا ۔۔۔ظاہر ہے آ تو جائے گا کیونکہ سائنس بہت ترقی کر چکی ہے ۔۔۔لیکن یہ وہی حرکت ہے کہ آسانی کو چھوڑ کے مصیبت کو اختیار کرنا ، مشکل راہ کو شعار کرنا ۔۔۔
۔۔اسی طرح ڈی این اے کا معامله لے لیجئے ۔۔۔اگر کوئی اپنے بچے کا شک کی بنا پر ڈی این اے کروائے ۔۔اور بچہ اس کا نہ نکلے تو سائنس کی رو سے تو بچے کی ماں زانیہ ہو گئی نا ؟
تو کیا آپ اس پر زنا کی حد لگائیں گے ؟
کیوں نہیں لگائیں گے ۔۔کیا آپ سائنس کی اتنی بڑی گواہی اور ترقی کے منکر ہیں ؟
لیکن اسلام کی رو سے حد تو کیا آپ الزام بھی نہیں لگا سکتے ۔۔جب تک آپ کے پاس زنا کے چار گواہ موجود نہ ہوں ۔۔۔جی ہاں چار گواہ ۔۔۔یعنی رویت بصری ۔۔آنکھ کی شہادت نہ کہ لیبارٹری کی شہادت ۔۔۔۔ ہائے اسلام تو اس سے آگے بڑھ کے چار گواہ نہ لانے والے ڈی این اے رپورٹ ہولڈر کو عورت پر الزام لگانے کے جرم میں اسی کوڑے کی سزا سناتا ہے
اب میرا آپ سے سوال ہے کہ یہاں بہت ترقی پسند اور لبرل بھی سائنس اور اس کے ڈی این اے کو ترک کرنے میں عافیت محسوس کریں گے کیوں ؟
اچھا آخری بات ۔۔۔آپ کے ساتھ عرب ممالک ہیں ۔ وہاں بھی روایت کا اہتمام ہوتا ہے ۔۔۔وہاں جھگڑا کھڑا نہیں ہوتا ۔ ممکن ہے کوئی دوست کہے کہ وہ سال بھر کا کیلنڈر بنا لیتے ہیں ۔۔۔تو غلط فہمی دور کر لیجئے وہ کیلنڈر اور تاریخیں ضرور طے کر لیتے ہیں ، لیکن عبادات یعنی عید ، رمضان وغیرہ چاند دیکھ کے ہی کرتے ہیں ۔۔۔ان سے بھی غلطی ہوتی ہے ۔ ۔۔۔شاہ عبد الله کے دور میں غلطی ہوئی بعد میں پکڑی گئی ۔۔۔حکومت کی طرف سے پورے ملک کی آبادی کا ایک روزے کا فدیہ دیا گیا ۔۔۔کوئی ہنگامہ نہیں ہوا ۔۔۔
آپ کے ہاں معامله مگر یہ ہے کہ چاند دیکھنے کے لئے ایک کمیٹی ہے ۔۔بھائی اس کا کام ہے اسے کرنے دیجئے ۔۔لیکن ایک صاحب کہ جن کا عبادات سے جتنا تعلق ہے سب کو معلوم ہے ۔۔۔اٹھتے ہیں اور اپنا شعبہ چھوڑ کر اس میں دخل دینا شروع ہو جاتے ہیں ۔۔۔۔آپ کا میڈیا جس کا کی شب شراب کے بنا نہیں گزرتی ۔۔نماز روزہ جن کی زندگی سے دور ہے وہ بھی نشہ ٹوٹنے پر چاند بازی شروع کر دیتے ہیں ۔۔
جناب ان کا مقصد عبادات کی شفافیت نہیں ۔۔بلکہ اسلامی تہواروں کو متنازعہ بنانا ہے ۔۔۔عوام میں مولوی سے نفرت پیدا کرنا ہے ۔۔۔معمولی معمولی اختلاف کو بڑھا چڑھا کر بیان kکیا جاتا ہے ۔۔یہ سب بے مقصد نہیں اس کے پیچھے گہری نفسیاتی چال ہے ۔۔۔ پتھر پر پانی کا اک اک قطرہ گرتا رہے تو سوراخ کر چھوڑتا ہے

۔۔۔ابوبکر قدوسی
 
Top