• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا امام زہری مدلس تھے؟

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198
جب کسی حدیث میں ان کی تدلیس ثابت ہو جائے۔
رضامیاں بھائی اس کا کیسے پتا چلتا ہے کہ اس حدیث میں تدلیس ثابت ہے اور اس میں نہیں
مثلا یہ روایت قَالَ الْاِمَامُ الْحَافِظُ الْمُحَدِّثُ اَحْمَدُبْنُ شُعَیْبِ النَّسَائِیُّ اَخْبَرَ نَا سُوَیْدُ بْنُ نَصْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّہِ بْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ سُفْیَانَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ کُلَیْبٍ عَنْ عَبْدِالرَّحْمٰنِ بْنِ الْاَسْوَدِ عَنْ عَلْقَمَۃَ عَنْ عَبْدِاللّٰہِ قَالَ اَلَااُخْبِرُکُمْ بِصَلٰوۃِ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ؛ فَقَامَ فَرَفَعَ یَدَیْہِ اَوَّلَ مَرَّۃٍ ثُمَّ لَمْ یُعِدْ۔ (سنن نسائی ج ١ ص ١٥٨ باب ترک ذلک، سنن ابی داود ج ١ ص ١١٦ باب من لم یز کر الرفع اند الرکوع)
ترجمہ : حضرت عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ نے فرمایا: " کیا میں تمھیں اس بات کی خبر نہ دن کہ رسل الله صلی الله علیہ وسلم کیسے پڑھتے تھے؟ حضرت علقمہ رحمتہ الله علیہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابن مسعود رضی الله عنہ کھڑے ہوئے پہلی مرتبہ رفع یدین کیا (یعنی تکبیر تحریمہ کے وقت) پھر (پوری نماز میں) رفع یدین نہیں کیا ."
بہت سے علماء مثلا زبیر علی زئی ح اس روایت کو سفیان ثوری کی وجہ سے ضعیف کہتے ہیں۔ لیکن فورم پر ایک صاحب فرماتے ہیں ۔ سفیان الثوری کی تدلیس اس حدیث میں ثابت ہی نہیں ہے
 

رضا میاں

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
1,557
ری ایکشن اسکور
3,580
پوائنٹ
384
اس حدیث پر کبار علماء نے صراحتا کہا ہے کہ سفیان الثوری نے اس میں تدلیس کی ہے۔ اور عاصم بن کلیب کی اصل روایت میں ثُمَّ لَمْ یُعِدْ کے الفاظ نہیں ہیں۔
 

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198
اس حدیث پر کبار علماء نے صراحتا کہا ہے کہ سفیان الثوری نے اس میں تدلیس کی ہے۔ اور عاصم بن کلیب کی اصل روایت میں ثُمَّ لَمْ یُعِدْ کے الفاظ نہیں ہیں۔
جزاک اللہ خیرا
 
شمولیت
اگست 13، 2019
پیغامات
12
ری ایکشن اسکور
5
پوائنٹ
32
میں نے ایک کتاب حقیقی دستاویر، صفحہ نمبر 405 میں امام زہری رحمہ اللہ کے متعلق ایک بات پڑھی تھی، اور اس پر میں چاہتا ہوں کہ یہاں اہل علم حضرات کچھ تبصرہ کریں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
امام ابن شہاب زہری کے متعلق بعض کتابوں میں یہ چیز ملتی ہے کہ یہ صاحب بعض اوقات روایات کی وضاحت کے لئے از خود تفسیر کردیتے تھے، پھر اس مفسرانہ کلام کے تفسیری حروف و اداۃ کو بعض مواضع میں ساقط بھی کردیتے تھے۔ اس طریقے سے روایت کے اصل الفاظ اور تفسیری الفاظ میں فرق نہیں ہوسکتا تھا، بلکہ نفس الامر میں اختلاط ہوجاتا تھا۔

امام زہری کے اس طریقہ کار کو علامہ سخاوی رحمہ اللہ نے اپنی کتاب فتح المغیث شرح الفئیتہ الحدیث للعراقی بحث مدرج میں ذکر کیا ہے اور حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے اپنی تصنیف "النکت" میں لکھا ہے ، فرماتے ہیں کہ

"کذا کان الزھری یفسر الاحادیث کثیرا و زبما اسقط اداۃ التفسیر فکان بغض قرانہ دائما یقول لہ افصل کلامک من کلام النبی ﷺ الیٰ غیر ذالک من الحکایات"۔ (النکت علی کتاب ابن صلاح الفیتہ للعراقی لابن حجر عسقلانی۔ تحت النوع العشرون (المدرج) قلمی در کتب خانہ پیر جھنڈا (سندھ)

فتح المغیث سخاوی صفحہ 103 بحث مدرج مطبوعہ انوار محمدی لکھنو۔ طبع قدیم۔

نیز امام ابن شہاب زہری رحمہ اللہ اپنی مرویات میں اختلاط و تخلیط فرمایا کرتے تھے، اس وجہ انکے عم عصر حضرات کو انکو یہ نصیحت کرنا پڑی کہ جب لوگوں کو آپ روایات بیان کریں تو اپنی رائے اور روایت میں فرق قائم رکھا کریں، تاکہ لوگوں کو آپ کی رائے اور روایت میں مفارقت معلوم ہوسکے، دونوں میں تخلیط نہ رہے۔

اہل علم کے اطمینان کے لئے یہ ذکر کیا جاتا ہے کہ علامہ ابن شہاب زہری رحمہ اللہ کے ادراجات فی روایات بے شمار پائے جاتے ہیں۔ بہت سے اکابر علماء مثلا دارلقطنی ؒ، طحاوی ؒ، ابن عبدالبر ، بہیقہی ؒ، ابوبکر الحازمی ؒ، امام نووی ؒ ، جمال الدین الزیلعی ؒ، ابن کثیر ؒ، ابن حجر عسقلانی ؒ، جلال الدین سیوطی اور ملا علی قاری ؒ وغیرہ ہم نے زہری کے ادراجات کو تصریحا ذکر کیا ہے

بحوالہ: حقیقی دستاویز فی تائید تاریخی دستاویز وفی رد تحقیقی دستاویز باب نمبر 4 صفحہ 404 - 405
کوئی مشکل نہیں۔
دیکھیے ادراج کی دو قسمیں ہیں
ایک وہ ادراج ہے کہ جو معروف ہے یعنی راوی کا اپنا بیان جو وہ حدیث سے اس طرح بیان کرے کہ سامع وہم میں مبتلا ہو۔

دوسرا وہ ادراج جو کسی غریب لفظ کی تشریح و توضیح کے لیے ہوتا ہے
یہ (دوسری قسم والا ادراج) مقدوح و ممنوع نہیں چنانچہ علامہ جلال الدین سیوطی تدرریب الراوی میں حدیث مدرج کے ذیل میں لکھتے ہیں:
و عندی ان ما اُدرج لتفسیرِ غریبٍ لا یمنع و لذالک فعلہٰ الزھریُّ و غیرُ واحدٍ من الائمة
ترجمہ :
میرے نزدیک جو کسی غریب لفظ کی تشریح و توضیح کے لیے ادراج کیا جاوے وہ مضر نہیں اسی لیے اسے زہری اور بہت سے ائمہ نے کیا۔

088D01BC-6484-4534-972A-74FFD0ABAF63.jpeg

F3DA1C16-2C29-43E8-82AE-3A11F2E24098.jpeg




اب مزے کی بات یہ ہے کہ جتنے بھی نقاد یہ زہری سے متعلق ادراج کی بات کی ہے وہ اسی ادراج دے متعلق ہے جو کسی مشکل لفظ کی توحیح کے لیے کیا جاوے
نیز جو ممنوع نہیں

اب رہا یہ اعتراض کہ ادواتِ تفسیر مثلا ای ۔۔ وغیرہ کو حذف کر دینا
تو اس اعتقرض کی کوئی وقعت نہیں
کیونکہ جب کسی غریب کی تشریح کے لیے کلمات ذکر کیے جاتیں ہیں تو وہ واضح و آشکار ہوتے ہیں سامع وہم میں مبتلا نہیں ہوتا نا ہی مشوش ہوتا کہ
اور یہی علت ہے کہ ائمہ جرح و تعدیل نے اس ادراج کو مضر قرار نہیں دیا۔

ا
 
شمولیت
اگست 13، 2019
پیغامات
12
ری ایکشن اسکور
5
پوائنٹ
32
کوئی مشکل نہیں۔
دیکھیے ادراج کی دو قسمیں ہیں
ایک وہ ادراج ہے کہ جو معروف ہے یعنی راوی کا اپنا بیان جو وہ حدیث سے اس طرح بیان کرے کہ سامع وہم میں مبتلا ہو۔

دوسرا وہ ادراج جو کسی غریب لفظ کی تشریح و توضیح کے لیے ہوتا ہے
یہ (دوسری قسم والا ادراج) مقدوح و ممنوع نہیں چنانچہ علامہ جلال الدین سیوطی تدرریب الراوی میں حدیث مدرج کے ذیل میں لکھتے ہیں:
و عندی ان ما اُدرج لتفسیرِ غریبٍ لا یمنع و لذالک فعلہٰ الزھریُّ و غیرُ واحدٍ من الائمة
ترجمہ :
میرے نزدیک جو کسی غریب لفظ کی تشریح و توضیح کے لیے ادراج کیا جاوے وہ مضر نہیں اسی لیے اسے زہری اور بہت سے ائمہ نے کیا۔

22099 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں
22100 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں



اب مزے کی بات یہ ہے کہ جتنے بھی نقاد یہ زہری سے متعلق ادراج کی بات کی ہے وہ اسی ادراج دے متعلق ہے جو کسی مشکل لفظ کی توحیح کے لیے کیا جاوے
نیز جو ممنوع نہیں

اب رہا یہ اعتراض کہ ادواتِ تفسیر مثلا ای ۔۔ وغیرہ کو حذف کر دینا
تو اس اعتقرض کی کوئی وقعت نہیں
کیونکہ جب کسی غریب کی تشریح کے لیے کلمات ذکر کیے جاتیں ہیں تو وہ واضح و آشکار ہوتے ہیں سامع وہم میں مبتلا نہیں ہوتا نا ہی مشوش ہوتا کہ
اور یہی علت ہے کہ ائمہ جرح و تعدیل نے اس ادراج کو مضر قرار نہیں دیا۔

ا
اسی طرح علامہ شبیر احمد عثمانی لکھتے ہیں:


و قد استثنیٰ بعضھم من ذالک ما ادرج لتفسیر غریب
اور بعض علماء و محدثین نے اس سے اس ادراج کو مستثنی کیا ہے جو کسی مشکل لفظ کی تفسیر کے کیے کیا جاوے

پھر علت بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں:
لقلة وقوع الالتباس فیہ
التباس (مکسچر ہو جانا کسی چیز کا اپنے غیر سے اس قدر مل جانا کہ تفریق مشکل ہو جائے) کے کم واقع ہونے کی وجہ سے ۔
و قد فعلہ الزھریُّ
اور اسی ادراج کو زہری نے کیا ہے۔



6676B184-4021-4BFA-AEDC-9D20A5714647.jpeg
796945BC-94B1-45D2-9480-746943F885D5.jpeg
 
شمولیت
اگست 13، 2019
پیغامات
12
ری ایکشن اسکور
5
پوائنٹ
32

اسی طرح علامہ شبیر احمد عثمانی لکھتے ہیں:


و قد استثنیٰ بعضھم من ذالک ما ادرج لتفسیر غریب
اور بعض علماء و محدثین نے اس سے اس ادراج کو مستثنی کیا ہے جو کسی مشکل لفظ کی تفسیر کے کیے کیا جاوے

پھر علت بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں:
لقلة وقوع الالتباس فیہ
التباس (مکسچر ہو جانا کسی چیز کا اپنے غیر سے اس قدر مل جانا کہ تفریق مشکل ہو جائے) کے کم واقع ہونے کی وجہ سے ۔
و قد فعلہ الزھریُّ
اور اسی ادراج کو زہری نے کیا ہے۔



22103 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں22102 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں
فلھذا محض ادراج کو بہانہ بن کر امام زہری کی مرویات رد نہیں کیا جا سکتا ۔
 
Top