• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا امریکیوں کا خون خون ہے اور مسلمانوں کا خون پانی ہے؟؟!!

شمولیت
فروری 07، 2013
پیغامات
453
ری ایکشن اسکور
924
پوائنٹ
26
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم
کیا امریکیوں کا خون خون ہے اور مسلمانوں کا خون پانی ہے؟؟!!

امریکی ریاست بوسٹن میں میراتھن ریس کی جگہ پر دو سے زائد دیسی بم دھماکے ہوئے جبکہ اس کے بعد جان ایف کینیڈی لائبریری میں تیسرا بم دھماکہ ہوا۔

ان تمام کارروائیوں میں تین امریکی ہلاک اور 170 سے زائد زخمی ہوگئے جن میں سے 30 اپنے ہاتھ یا پاؤں سے محروم ہوگئے۔

ان بم دھماکوں کے بعد جائے وقوعہ پر واقع کئی ہوٹلوں میں مشکوک بیگوں کی موجودگی کی اطلاع پر ان تمام ہوٹلوں کو خالی کردیا گیا جبکہ امریکہ کی چار سے زائد ریاستوں میں سیکورٹی ہائی الرٹ کرتے ہوئے ہر طرف خوف اور موت کے سائے چھاگئے۔

امریکہ نے بم دھماکوں کو روکنے کے لیے سخت اقدامات کیے ہوئے تھے، مگر اس کے باوجود بوسٹن میں حملہ آور بڑی آسانی سے ایک ہی وقت میں تین سے زائد ریموٹ کنٹرول بم دھماکے کرنے میں کامیاب ہوگئے جبکہ امریکی فورسز ان حملوں کو رکوانے میں بری طرح ناکام رہی۔

امریکی فورسز نے بم دھماکوں کے جاری سلسلے کو روکنے میں ناکامی کے بعد آخری حل کے طور پر پورے بوسٹن میں موبائل سروس بند کردی کیونکہ امریکی فورسز کے مطابق یہ تمام بم دھماکے موبائل سے ریموٹ کنٹرول کے ذریعے ہورہے تھے۔

امریکہ میں گھریلو سامان سے تیارکردہ پریشر ککر کے دیسی بم دھماکوں سے عام نوعیت کا حملہ ہوا اور اس قدر زیادہ تباہی نہیں ہوئی، مگر ان بم دھماکوں سے امریکہ پر اقتصادی، سیکورٹی، عسکری، سیاسی اور نفسیاتی ایسا حملہ ہوا کہ پورا امریکہ کو نائن الیون کی یاد تازہ ہوگئی جبکہ میرا تھن ریس میں شریک ایک امریکی فوجی کو ان بم دھماکوں سے افغانستان کے بارودی سرنگوں کی یاد تازہ ہوگئی۔

ان دھماکوں سے اللہ تعالی نے جہاں امریکہ کا خوف ورعب میں مبتلا کردیا، وہاں پورا مغرب خوف وبدامنی میں مبتلا ہوگیا جبکہ برطانیہ، روس اور فرانس نے اپنے ملکوں کی سیکورٹی کو ہائی الرٹ کرتے ہوئے سیکورٹی انتظامات کو ازسرنو مضبوط کیا۔

امریکہ میں ہونے والے ان بم دھماکوں کے نقصانات کا موازنہ عالم اسلام اور مسلم ملکوں میں ہونے والی امریکی ومغربی جارحیت کے نقصانات سے کیا جائے تو ان بم دھماکوں کی حیثیت ان کے سامنے کچھ بھی نہیں ہے۔

امریکہ ومغرب اور اس کے اتحادیوں کے ہاتھوں روزانہ عالم اسلام میں سینکڑوں مسلمان شہید اور ہزاروں زخمی ہورہے ہیں۔ عراق، افغانستان، یمن، صومالیہ، مالی، الجزائر، پاکستان، ایران، جزیرۂ عرب، شام، برما اور دیگر ممالک میں روزانہ بیسیوں مسلمان شہری شہید وزخمی ہورہے ہیں۔ مگر ان اسلامی ملکوں میں گرنے والا شہریوں کا خون عالمی برادری اور انسانیت وامن کے نام لیواؤں کو نظر نہیں آرہا کیونکہ یہ خون مسلمانوں کا ہے۔

دوسری طرف جب امریکہ میں معمولی نوعیت کے تین بم دھماکوں سے بوسٹن میں گوری چمڑی والے تین کافر ہلاک اور ڈیڑھ سو کے لگ بھگ امریکی زخمی ہوئے تو عالمی برادری، حقوق اور انسانیت کے نام لیوا پوری دنیا سر پر اٹھا لیتے ہیں۔

اسلامی ملکوں اور مغرب وکافروں کے تمام ٹی وی چینل مل کر امریکہ میں ہونے والے بم دھماکوں کی مذمت میں ٹاک شو اور مختلف ٹی وی پروگرامات کراکے دن رات ایک کرتے ہوئے ان حملوں کو انسانیت اور امن کیخلاف قرار دینے میں لگے ہوئے ہیں۔

پاکستان، سعودیہ، مصر اور عالم اسلام کے ممالک پر مسلط فرنگی نظام حکومت کی وزارت خارجہ ان بم دھماکوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے امریکہ سے اظہار تعزیت اور ان کے دکھ ودرد میں برابر کے شریک ہونے کا اعلان کررہی ہیں۔ درباری علماء اور سرکاری مذہبی رہنما امریکہ پر ہونے والے حملوں کے حرام ہونے، انہیں انسانیت کیخلاف قرار دینے اور حملہ آوروں کو جہنم کا سرٹیفیکٹ دینے کے فتاوی جاری کرنے میں مصروف ہیں۔

اس ساری صورتحال کو دیکھ کر یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ امریکہ ومغرب کے نزدیک تو مسلمانوں کا خون پانی ہے، مگر کیا عالم اسلام پر مسلط کٹھ پتلی حکمران، ان کی افواج وایجنسیاں، سیاسی ومذہبی جماعتیں اور رہنما وقائدین، مقامی ٹی وی چینل اور ذرائع ابلاغ کے نزدیک بھی مسلمانوں کا خون پانی اور امریکیوں کا خون خون ہے؟؟؟

کیا امریکہ میں مرنے والے انسان ہیں اور شام وبرما سمیت عالم اسلام میں شہید ہونے والے مسلمان انسان اور شہری نہیں ہیں؟

پھر یہ دوغلاپن اور منافقت کیوں کررہے ہیں کہ امریکہ میں ہونے والے بم دھماکوں سے صرف 3 امریکی مرے جبکہ عالم اسلام میں روزانہ 100 سے زائد مسلمان شہید ہورہے ہیں۔

امریکہ میں جس دن بم دھماکے ہوئے، اسی دن شام میں بشار اسد نظام حکومت نے 70 مسلمان شہریوں کو شہید کیا تھا اور امریکہ کے طیاروں نے افغانستان کے صوبہ کونڑ کے علاقہ شیگل میں 13 بچوں سمیت 23 شہریوں کو بمباری میں شہید کیا۔

مگر کیا وجہ ہے کہ شام اور افغانستان میں مرنے والے شہریوں کو تو میڈیا نے کوریج دینا گوارا نہیں کیا لیکن امریکہ میں مرنے والے صرف 3 امریکیوں پر واویلا اور رونا دھونا شروع کرتے ہوئے لمحہ بہ لمحہ کوریج دیتے ہوئے اسے امن اور انسانیت کا قتل قرار دینے کا پروپیگنڈہ کرنے میں مصروف ہوگیا۔

اسی طرح عالم اسلام کے ممالک پر مسلط یہود ونصاری کی غلام کٹھ پتلی حکومتوں کی وزارت خارجہ نے تو شام اور برما میں مرنے والے سینکڑوں مسلمانوں پر نہ مذمتی بیان جاری کیا، نہ ان کے قتل پر افسوس اور اظہار تعزیت کیا، نہ ان کے قتل کو انسانیت کا قتل قرار دیا اور نہ ہی ان سے ہمدردی بھرے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے ان کے خلاف ہونے والے ظلم کو رکوانے کے لیے کوئی کردار ادا کیا۔

انسانی حقوق کے اداروں، امن کے ٹھکیداروں اور درباری ملاؤں وعلمائے سوء نے تو شام اور برما میں مرنے والے سینکڑوں مسلمانوں کے قاتلوں کیخلاف کوئی فتوی جاری نہیں کیا اور نہ ہی ان شہداء سے اظہار تعزیت وہمدردی کے لیے کوئی بیان جاری کیا، مگر جب امریکہ میں صرف 3 امریکی مردار ہوئے تو ان سب نے مل کر امریکہ سے اظہار تعزیت، ہمدردی سے بھرے ہوئے وفاداری کے پیغامات بھجوانے اور امن وانسانیت کا ڈھنڈورا پیٹنا شروع کردیا۔

یہ سب کچھ کرتے ہوئے یہ لوگ بھول گئے کہ یہی امریکہ ہے جس نے 100 سے زائد انسانیت کیخلاف جنگیں برپا کرکے 10 ملین شہریوں کو براہ راست اور بالواسطہ جنگوں میں ہلاک کیا۔ عالم اسلام پر استعماری پنجے مضبوط کرتے ہوئے ہزاروں مسلمانوں کو عراق، افغانستان، یمن، پاکستان، صومالیہ، جزیرہ عرب اور شام میں شہید کرایا اور اب تک کرارہا ہے۔

مگر امریکہ کے ان غلاموں کو یہ سب کچھ نظر نہیں آتا ہے کیونکہ ان کے نزدیک صرف قاتل امریکی ہی انسان ہیں اور باقی مسلمان انسان نہیں، جن کو روزانہ سینکڑوں کی تعداد میں برما، شام سمیت دنیا بھر میں بے دردی سے شہید کیا جارہا ہے۔

امریکہ میں جو بم دھماکے ہوئے، وہ اللہ تعالی نے امریکہ اور اس کی گوری وسیاہ عوام کو ان کی جرائم کی ہلکی سی سزا سے دوچار کرتے ہوئے انہیں بھی ان حالات کا ذائقہ چکھایا ہے جو قاتل امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے دن رات مظالم وجرائم اور اندھا دہند فضائی بمباریوں کے سائے تلے افغانستان، عراق، شام، پاکستان اور جزیرہ عرب میں ہزاروں مسلمان روزانہ سہہ رہے ہیں۔

امریکہ میں ہونے والے ان معمولی دھماکوں سے اللہ تعالی نے اپنے بندے شیخ اسامہ بن لادن رحمہ اللہ کی اس قسم کو ایک بار پھر پورا ہوتے ہوئے دکھایا جو انہوں نے نائن الیون کے مبارک حملوں کے بعد کھائی تھی کہ:

"آسمان کو بغیر ستون کے کھڑے کرنے والی اللہ کی ذات کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ امریکہ اس وقت تک امن کا خواب بھی نہیں دیکھ سکے گا اور نہ ہی امریکہ میں رہنے والوں کو امن وسکون ملے گا، جب تک کہ ہم فلسطین میں امن نہ دیکھ لیں اور جب تک کہ کافر افواج سرزمینِ محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے نہ نکل جائیں۔"

آج امریکہ میں ہونے والے یہ معمولی حملے اللہ کے بندے شیخ اسامہ رحمہ اللہ کی اس قسم کو پورا کرتے ہوئے امریکہ کے ظلم وستم کا شکار لاکھوں شہریوں کے دلوں کو راحت وسکون بخش رہے ہیں اور امریکیوں کو بھی اسی طرح بدامنی اور خوف میں مبتلا کررہے ہیں، جس طرح انہوں نے دنیا میں قوموں کو کیا اور اب تک کررہا ہے۔

اس لیے امریکہ میں ہونے والے یہ دھماکے مکافات عمل کا نتیجہ ہے، جس پر ایک آزاد انسان افسوس اور اظہار ہمدردی کی بجائے صرف خوشی کا ہی اظہار کرے گا کیونکہ یہ امریکہ کے اپنے بوئے ہوئے بیچوں کا نتیجہ ہے۔

ڈاؤن لوڈ کریں
پی ڈی ایف، یونی کوڈ
https://www.box.com/s/tqhrk1emtrp0woipo7dv‫
 
Top