• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ہمارے معاشرے میں جہیز ایک المیہ

شمولیت
جون 21، 2019
پیغامات
97
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
41
️مرتب: محمد عبد الرحمن کاشفی

*تعریف* : الجَہاز: ما زفّتِ المرأة بہا إلی زوجہا من الأمتعة․ (قواعد الفقہ، ص: ۲۵۵، ط: دار الکتاب)
جہیز کا اطلاق ان چیزوں پر ہوتا ہے جنہیں رخصتی کے بعد، دلہن اپنے شوہر کے گھر لے آتی ہے.

*شرعی حیثیت بالاختصار*
اگر نمود ونمائش کے بغیر والدین بیٹی کو اپنی حیثیت کے مطابق کچھ دیں تو یہ مباح ہے، لیکن یاد رہے کہ لڑکے والوں کی طرف سے جہیز کا مطالبہ کیا جانا قطعی حرام ہے.

*الدلیل علی ما قلنا:*
ألا لا یحل مال امرئ مسلم إلا بطیب نفسہ (مسند أحمد: ۵/ ۱۱۳، ط: بیروت)
*مراد* : کسی بھی مسلمان کا مال، اس کی خوشدلی کے بغیر دیا جائے تو اس مال کا استعمال کرنا جائز نہیں بلکہ حرام ہے.

*موجودہ زمانے میں اسے ترک کرنے کی وجوہات:*
١- بری رسم کی شکل اختیار کر چکا ہے.
٢-امیر وغریب ہرایک کے لیے لازمی درجہ کی چیز ہوگئی ہے.

٣-لڑکی والوں پر بوجھ اور ثقل.

٤-مردوں میں اور خاندان میں بڑے فخر کے ساتھ اس دلہن کی تعریف وتحسین کے لیے جہیز کی نمائش کی جاتی ہے.

٥- یہاں تک کہ غریب لوگ جہیز دینے کی خاطر مقروض ہوتے ہیں.

٦- کچھ لوگ کبھی تو سود کی رقم حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں. تو کبھی زکات کی رقم جبکہ وہ صاحب نصاب بھی ہوتے ہیں، البتہ ایسے صاحب استطاعت نہیں ہوتے کہ مال جہیز کی لمبی فہرست کی تکمیل کر پائیں.

*نتائج مترتبہ:*
مروجہ جہیز کی خرابیوں میں سے ایک یہ ہے کہ لڑکیوں کوجہیز دے کر بعض لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ ہم نے وراثت سے حصہ دے دیا، اور پھر ورثاء اس کو وراثت سے محروم بھی کردیتے ہیں، اس عقیدے سے جہیز دینا قانون شریعت کی خلاف ورزی اور اس میں کھلی تحریف ہے.
________________________________
*ایک اشکال اور اس کا جواب:*
یاد رہے کہ شریعت میں کہیں بھی جہیز کی حوصلہ افزائی نہیں کی گئی، نہ ہی کسی روایت میں اس کا تذکرہ یا ترغیب ملتی ہے۔

جہاں تک حضرت *فاطمہ* رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے سلسلہ میں روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنی صاحب زادی فاطمۃ الزہراء رضی اللہ عنہا کو جہیز کے طور پر یہ چیزیں دی تھیں: ایک پلو دار چادر، ایک مشکیزہ، ایک تکیہ جس میں اذخر گھاس بھری ہوئی تھی۔

" عن علي، رضي الله عنه قال: «جَهَّزَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاطِمَةَ فِي خَمِيلٍ وَقِرْبَةٍ وَوِسَادَةٍ حَشْوُهَا إِذْخِرٌ»". (ابن ماجه في "سننه" (4152))

اس کی تشریح کرتے ہوئے حضرت مولانا منظور نعمانی صاحب رحمہ اللہ ’’معارف الحدیث‘‘ میں تحریر فرماتے ہیں :

”اکثر اہلِ علم اس حدیث کا یہی مطلب سمجھتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے یہ چیزیں اپنی صاحب زادی کے نکاح کے موقع پر جہیز کے طور پر دی تھیں، لیکن تحقیقی بات یہ ہے کہ اس زمانہ میں عرب میں نکاح شادی کے موقع پر لڑکی کو جہیزکے طور پر کچھ سامان دینے کا رواج، بلکہ تصور بھی نہیں تھا۔ اور جہیز کا لفظ بھی استعمال نہیں ہوتا تھا۔ سیدہ فاطمہؓ کے علاوہ دوسری صاحب زادیوں کے نکاح کے سلسلہ میں کہیں کسی قسم کے جہیز کا ذکر نہیں آیا۔ رہی بات حدیث کے لفظ ’’جهّز‘‘ کا مطلب، تو اس کے معنی اصطلاحی جہیز دینے کے نہیں، بلکہ ضرورت کا انتظام اور بندوبست کرنے کے ہیں، حضرت فاطمہ ؓ کے لیے حضور ﷺنے ان چیزوں کاانتظام حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے سرپرست ہونے کی حیثیت سے ان ہی کی طرف سے اور ان ہی کے پیسوں سے کیا تھا؛ کیوں کہ یہ ضروری چیزیں ان کے گھرمیں نہیں تھیں، روایات سے اس کی پوری تفصیل معلوم ہوجاتی ہے، بہرحال یہ اصطلاحی جہیز نہیں تھا‘‘۔ (معارف الحدیث،7/660 ، ط: دار الاشاعت)

*خلاصہ اور حلول :*
مروجہ جہیز کی رقم اپنے لوازمات کے ساتھ ایک قبیح رسم بن گئی ہے، لہٰذا مروجہ طریقے پر اُسے دینے سے گریز کیا جائے.
جیسے کہ ہم سب جانتے ہیں کہ گجرات میں عائشہ کی خودکشی نے ملک اورمعاشرہ کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے ، ہر کوئی جہیز کی لعنت سے پریشان ہے.

ہماری درخواست ہے کہ اس گندی رسم کو آج ہی سے چھوڑنے کا عزم کیا جائے.
- قاضی حضرات ایسوں کا نکاح نہ پڑھائیں.
-پھر بھی اگر کوئی جہیز لے کر شادی کرے تو اس کا سماجی بائیکاٹ کیا جائے.
- ایسے کنبہ کا حقہ پانی تک بند کیا جائے.
- عائلی مسائل شادی بیاہ کا مسئلہ پنچایت اور شادی میں شریک گواہان وکیل اورذمہ داروں کے مابین بیٹھ کر لیا جائے ، کیونکہ پولیس اسٹیشن اور کورٹ کچہری تک جانے سے مسئلہ مزید پیچیدہ ہو جاتا ہے.

- اگر کوئی فریق برادری اور سماج میں فیصلہ کو تسلیم نہیں کرتا ہے تو اس کا بائیکاٹ کیا جانا ہی جہیز کی لعنت و مرض کی آخری دوا ہے.
 
Top