• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

آئیے نحو سیکھیں

شمولیت
فروری 21، 2019
پیغامات
21
ری ایکشن اسکور
5
پوائنٹ
49
✍⁩ ہدایت اللہ فارس
_________________________
عربی مضمون لکھنا ہو یا انشاء وغیرہ بنانا ہو یا کسی جملہ کی ترکیب کرنا ہو تو نحو کا سیکھنا بے حد ضروری ہے بغیر علم نحو سیکھے یہ کام کبھی نہیں ہوسکتا یہی وجہ ہے کہ بہت سارے بچے "نحو"نہ جاننے کی وجہ سے عربی عبارت پڑھتے وقت اعراب میں بہت ساری غلطیاں کرجاتے ہیں اسی طرح مضمون و انشاء وغیرہ بنانے میں ان کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔۔
لہذا "نحو" کے چند قواعد پیش خدمت ہیں جن میں اکثر بچے ترکیب کرتے وقت غلطی کرتے ہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔1۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
*۔ نکرہ کے بعد اگر جملہ یا شبہ جملہ ہو تو وہ صفت ہوتی ہے یعنی موصوف صفت کی ترکیب ہوگی ۔جیسے رأيت خطيبا علي المنبر
إشتریت كتاباً ينفع صاحبه

*۔ معرفہ کے بعد جو جملہ ہوتا ہے وہ حال ہوتا ہے اس شرط کے ساتھ کہ وہ معرفہ درمیان کلام میں ہو جیسے . رأيت الخطيب علي المنبر

*۔ اگر معرفہ درمیان کلام میں نہ ہو بلکہ ابتدا یعنی شروع میں ہو تو مبتدا خبر کی ترکیب ہوگی
جیسے الخطیب يذهب إلى المسجد

*۔ لیکن اگر معرفہ درمیان کلام میں ہو اور ہم اس کو موصوف صفت بنانا چاہے تو ⁦، الذی ، وغیرہ اسم موصول لائیں گے
جیسے رأيت الخطيب الذي علي المنبر

*۔ لیکن اگر الذی وغیرہ اسم موصول نہیں لانا چاہے تو اس ،ال، کو یعنی معرفہ کے الف لام کو الف لام جنس ماننا پڑے گا
جیسے ۔ امر علی اللئیم یسبنی
(اللئیم ،میں ،ال ، جنس کا ہے )

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔2۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‌‌۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

*۔ جب جملہ خبر ہو تو چار چیزوں میں سے کوئی ایک کا ہونا ضروری ہے بشرط کہ خبر معنی کے اعتبار سے عین مبتدا نہ ہو

١ ضمیر ۔ جیسے۔ زید أکرمته
٢۔اشارہ ۔جیسے ۔ ولباس التقوى ذلك خير
٣ ۔تکرار ۔جیسے۔ الحاقة ما الحاقة
٤۔عموم جیسے۔ نعم الرجل زید

* ۔ اور جب خبر معنی کے اعتبار سے عین مبتدا ہو یعنی دونوں کا معنی ایک ہو تو چاروں چیزوں میں سے کسی کی ضرورت نہیں
جیسے ۔* قل هو الله احد
*افضل ما قلته أنا والنبيون من قبله لا اله الا الله
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔3۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مثل ۔کے بعد جب "ما" آتا ہے تو "مثل" مبنی بر فتحہ ہوتا ہے
جیسے ۔ مثلَ ما
مثل کے" ل" زبر کے ساتھ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔4۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
* مضارع پر اگر "ما" نافیہ داخل ہو تو "ما"مضارع کو حال کے معنی کے ساتھ خاص کردیتا ہے
جیسے ۔" وماتدری نفس ماذا تکسب غدا " معنی ہے کوئی نفس نہیں جانتا ہے کہ وہ کل کیا کریگا
لہذا یہاں کوئی نفس نہیں جانےگا یہ نہیں کہ سکتے (یعنی مستقبل کا معنی نہیں ہوگا )
* اسی طرح سے اگر ماضی پر "لا" داخل ہو تو ماضی مستقبل کے معنی میں ہوجائے گا (جبکہ تکرار نہ ہو)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔5۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
* بن اور ابن کا قاعدہ
باپ بیٹے کا رشتہ ہو تو "ابن"پر الف نہیں لگایا جائے گا جیسے۔ "عیسی بن ہشام"
*۔لیکن اگر دادا یا پر دادا وغیرہ کے ساتھ بیٹے کی نسبت کی جائے باپ کو حذف کر کے تو "ابن" الف کے ساتھ ہوگا جیسے۔ابو العباس شیخ الاسلام ابن تیمیہ ( اسمیں لائن شرط نہیں ہے خواہ ایک لائن میں ہو یا الگ الگ لائن میں ہو)
*۔البتہ اگر باپ کا نام ایک لائن میں اور بیٹے کا دوسرے لائن میں ہو تو وہاں "ابن" پر الف لگے گا جیسے ۔محمد
ابن اسماعیل
*۔اسی طرح سے فلاں ابن فلاں ہوگا فلاں بن فلاں نہیں
لیکن اگر باپ بیٹے کے رشتے کے باوجود "ابن" میں کہیں "الف" لگا ہو(جیسے ۔ عیسی ابن ہشام) تو وہاں "ھو" محذوف ماننا ہوگا (یعنی ۔عیسی ھو ابن ہشام )

واللہ اعلم بالصواب
 
Top