منہج سلف
رکن
- شمولیت
- مئی 08، 2011
- پیغامات
- 25
- ری ایکشن اسکور
- 156
- پوائنٹ
- 31
پاکستان کی بری فوج کے صدر دفتر پر حملے کے الزام میں حراست میں لیا گیا ایک اور ملزم پراسرار حالات میں انتقال کر گیا ہے۔
عبدالصبور کے بارے میں پاکستان کے انٹیلیجنس اداروں کے وکیل راجہ ارشاد نے گزشتہ سال سپریم کورٹ کو بتایا تھا کہ وہ فوجی قانون کے تحت قانون نافذ کرنے والے اداروں کی حراست میں ہے۔
عبدالصبور کی لاش جمعہ کے روز پشاور میں ایک ایمبولینس سے برآمد ہوئی۔
چند دن قبل عدالت کے حکم پر راولپنڈی کی اڈیالہ جیل سے رہائی پانے کے بعد لاپتہ ہوجانے والے شخص محمد عامر کی پشاور کے ایک ہسپتال میں پراسرار طور پر ہلاکت کے بعد انھیں سپردخاک کردیا گیا ہے جبکہ مرنے والے شخص کے ورثاء کی جانب سے بار بار درخواستوں کے باوجود بھی میت کی پوسٹ مارٹم نہیں کرائی جاسکی۔
افغان طالبان نے تصدیق کی ہے کہ ان کے ایک اہم رہنما مولانا عبیداللہ آخوند کراچی میں حراست کے دوران ہلا ک ہوگئے تھے۔
السلام علیکم ورحمۃ اللہ!ثناء سنگت کی لاش گذشتہ روز تربت کے علاقے مرغاب سے ملی تھی اور انہیں منگل کو مستونگ کے علاقے کڈکوچہ میں سپردِ خاک کر دیا گیا۔
ثناء سنگت بلوچ سات دسمبر دو ہزار نو کو مستونگ سے سبی جاتے ہوئے کولپور کے مقام سے لاپتہ ہوئےتھے۔
دوسری جانب سوموار اور منگل کی درمیانی شب کو وندر کے علاقے سے دو افراد کی مسخ شدہ لاشیں برآمد ہوئیں اور ورثاء نے ایک لاش کی شناخت نواب خیربخش مری کے دست راست، مری قبیلے کے معروف رہنما حاجی جان محمد مری اور دوسرے کی شناخت بشکیا بگٹی کے نام سے کرلی ہے۔
میرے اس موضوع سے کوئی یہ نہ سمجھے کہ میں پاکستان یا ان کی افواج کے خلاف ہوں۔ اللہ نہ کرے۔
ایسے بہت سے واقعات ہیں جو گذشتہ کئی سالوں سے گردش میں آرہے تھے اور اخباروں و میڈیا کی زینت بنتے رہتے تھے اور ان واقعات کو تقویت تب ملی جب سپریم کورٹ نے ان لاپتہ افراد کا از خود نوٹس لیا تو پتہ چلا کہ یہ افراد پاکستان کی خفیہ ایجنسیوں کے پاس موجود ہیں اور ان سے تفشیش ہورہی ہے مگر تفتیش کا نتیجہ پرتشدد لاشیں!!!!!
کیہ ایسی تشویش کی اجازت پاکستان کے قانون یا اسلامی قانون میں موجود ہے؟
ظاہر ہے قطعی نہیں۔ ۔۔ ۔۔۔۔
تو پھر ان واقعات کے پیچھے چھپے آئی ایس آئی کے مجرموں کو کیفر کردار پہنچانے کے لیے عدالت کہاں تک جاسکتی ہے اس چيز کا اندازہ اگلی سماعتوں میں ہوگا۔ ان شاءاللہ
میں کئی بار یہ سوچنے پر مجبور ہوں کہ ایسے انسانیت سوز واقعات یا جرائم دنیا کی ہر خفیہ ایجنسی کرتی آرہی ہے مگر اپنے لوگوں کے ساتھ نہیں۔
تو پھر آئی ایس آئی کو کس نے اجازت دی ہے کہ وہ اپنے ہم ملک لوگ اور ہم مذہب بھائیوں کے ساتھ اس طرح کا برتاء کرے؟
کیا ان ایجنسیوں کو کوئی کہنے والا نہیں ہے؟
مشرف کے کہنے پر اسی ایجنسی نے کتنے سیکڑوں بیگناہ افراد غیر ملکی ایجنسیوں کے حوالے کیے، ڈاکٹر عافیہ کو بھی اسی ایجنسی نے حوالے کیا اور یہ بات صرف یہاں تک نہیں رکتی بلکہ سی آئی اے ، ایف بی آئی اور برطانیہ کی ایم آئی 6 کے ایجنٹ بھی پاکستان میں آئی ایس آئی کی مدد سے ہی لوگوں سے تفتیش کرتے ہیں اور ان پر انسانیت سوز تشدد کرتے ہیں۔
میں غیر ملکی ایجنسیوں کو ان واقعات کا قصوروار نہیں ٹھراؤں گا کیونکہ ان کو ایسا کرنے کی اجازت پاکستانی ایجنسیاں ہی دیتی ہیں تو پھر ان کے خلاف مقدمات شروع ہونے چاہیے، یہ لوگ خود کو خدا (نعوذ باللہ) سمجھ بیٹھے ہیں، ایسے لوگوں کو جب تک روکا نہیں جاتا تب تک نہ جانے کتنے ماؤں کی گودیں خالی ہوتی رہیں گی۔
ہم لوگ دوسرے ملکوں کی ایجنسیوں کے مسلمانوں پر ظلم کو برداشت نہیں کرتے تو فوری طور پر احتجاج شروع کردیتے ہیں اور کافر کا فتوای جاری کردیتے ہیں کہ ان کافروں نے مسلمانوں کے ساتھ کیا کیا ظلم کیے ہیں جوکہ صحیح اور حقیقت پر مبنی ہیں مگر اپنی ایجنسیوں کے بارے میں آپ کیا کہیں گے جن کے مظالم ان کافروں سے قطعی کم نہیں ہیں بلکہ کافروں کے مظالم پھر بھی کسی حد تک ہیں۔
اس پر آپ کے کیا خیالات ہیں:
1- کیا آئی ایس آئی کا یہ قدم درست ہے؟
2/ کیا آئی ایس آئی کو ایسا کرنے کی کھلی اجازت دینی چاہیے؟
3/ کیا آئی ایس آئی کو روکنا چاہیے مزید ایسے اقدام سے؟
4/ کیا آئی ایس آئی کو ان مظالم کی سزا ملنی چاہیے؟
5/ کیا ایسی قانون سازی کرنی چاہیے کہ ماروائے عدالت قتل روکنے چاہیے؟
باقی باتیں آپ کے تبصروں کے بعد۔ ان شاءاللہ
والسلام علیکم