• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

آثار صحابہ اور آل تقلید

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
آثار صحابہ اور آل تقلید

اس مضمون میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کے وہ صحیح وثابت آثار پیش کیے جائیں گے ۔جن کی آل تقلید مخالفت کرتے ہیں ۔کیونکہ آل تقلید عوام کو اس بات پرابھارتے رہتے ہیں کہ اہل حدیث گستاخ صحابہ ہیں ۔(نعوذباللہ ثم نعوذباللہ) اور ہم صحابہ کے ماننے والےہیں ،صحابہ کی ایک ایک بات ہمارے لیے حجت ہے۔اور یہ نام نہاد اہل حدیث صحابہ کے گستاخ بھی ہیں اور صحابہ کی باتوں کو بھی نہیں مانتے۔
نوٹ
آل تقلید جو صحابہ کے نام پر روٹیاں کھانے والے اور صحابہ صحابہ کے نام کی آڑ میں دین محمدی پر حملہ کرکےعوام الناس کو راہ راست سے بہکانے کے ساتھ مسائل مختلف فیہ میں دلائل صحیحہ سے انحراف کرکے قرآن وحدیث میں اپنا من مانا مطلب نکال کر اپنے امام محبوب کے ثابت و غیر ثابت شدہ اقوال کو شریعت کادرجہ دے کر جانے انجانے میں ماننے کے ساتھ عمل پیرا بھی ہیں۔
اس پوسٹ میں ان نام نہاد محبان صحابہ کی حقیقت کو آشکارا کیا جائے گا۔کہ کیا آیا یہ لوگ صحابہ کانام لینے کی ساتھ صحابہ کی مانتے بھی ہیں کہ نہیں ۔؟
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
مقلدین کے نام واضح پیغام

تمام مقلدین حضرات اس بات کو ہمیشہ اپنے ذہن میں ہر وقت تروتازہ رکھا کریں۔کہ اہل حدیث وہ جماعت ہے جس کے اصول میں یہ بات روز روشن کی طرح واضح اور مسلمہ ہے۔کہ اہل حدیث صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین ،سلف صالحین رحمہم اللہ ، آئمہ مجتہدین رحمہم اللہ وغیرہم کی ہر ہر بات کو مانتے ہیں ۔اور اپنی جان سے بھی زیادہ تکریم کرتے ہیں۔
لیکن۔۔۔!!!

ان تمام برگزیدہ ہستیوں کے اقوال وافعال کو اس وقت تک مانتے ہیں جب ان کا کوئی قول یا فعل اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے خلاف نہ ہو۔یعنی اہل حدیث ان بزرگوں کی ہر اس بات کو تسلیم کرتے ہیں جو قرآن وحدیث کے موافق ہوتی ہے۔ہاں ان تمام ہستیوں کی کوئی بھی بات یا کوئی بھی عمل جو قرآن وحدیث کے خلاف ہو اہل حدیث اس بات کو نہیں مانتے۔(شاید اس وجہ سے اہل حدیث کو گستاخ گردانا جاتاہے۔)
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
1۔مسئلہ تقلید
سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نےفرمایا
اما العالم فان اهتدي فلا تقلدوه دينكم ۔(حلیۃ الاولیاء ج5ص97)
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا
’’لاتقلدوا دينكم الرجال‘‘(السنن الکبری للبیہقی ج2 ص 10)
تم اپنےدین میں لوگوں کی تقلید نہ کرو
ان آثار کے مقابلے میں آل تقلید کہتے ہیں کہ مسلمانوں پر (آئمہ اربعہ میں سے ایک امام کی ) تقلید شخصی واجب ہے ۔
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
2۔سورۂ فاتحہ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا
’’فی کل صلوۃ یقرا‘‘(صحیح بخاری،772و صحیح مسلم 883)
ہر نماز میں قراءت کی جاتی ہے ۔
سیدنا ابن عمررضی اللہ عنہما چاروں رکعتوں میں قراءت کرتے تھے۔(مصنف ابن ابی شیبہ ج1ص 371)
اس کے مقابلے میں آل تقلید کہتے ہیں کہ ’’چار رکعتوں والی نماز میں آخری دو رکعتوں میں قراءت نہ کی جائے تو نماز ہوجاتی ہے‘‘مثلا دیکھئیے القدوری (باب النوافل ص23،24)
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
3-آمین بالجہر
نافع رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ
’’عن ابن عمر كان اذا كان مع الامام يقرأ بأم القرآن فأمن ا لناس أمن ابن عمرورأي تلك السنة‘‘(صحیح ابن خزیمہ ج1 ص 287)
صحیح بخاری میں تعلیقا روایت ہے کہ :
عطاء بن ابی رباح رحمہ اللہ نے فرمایا ’’آمین دعا ہے ‘
ابن زبیر اور ان کے مقتدیوں نے آمین کہی حتی کہ مسجد گونج اٹھی۔(کتاب الاذان باب جہر الامام بالتامین قبل ح 780)
ان آثار کے مقابلے میں آمین بالجہر کی آل تقلید سخت مخالفت کرتے ہیں۔
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
4۔مسئلہ رفع یدین
مشہور تابعی نافع رحمہ اللہ فرماتے ہیں
’’كان يرفع يديه في كل تكبيرة علي الجنازة‘‘(مصنف ابن ابی شیبہ ج3 ص296)
وه(ابن عمر رضی اللہ عنہ)جنازے کی ہر تکبیر کےساتھ رفع یدین کرتے تھے
اس کے مقابلے میں آل تقلید جب نماز جنازہ پڑھتے ہیں تو ہر تکبیر کے ساتھ رفع یدین نہیں کرتے۔
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
5۔مسئلہ تراویح

خلیفہ راشد امیر المومنین سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے سیدنا ابی بن کعب اور سیدنا تمیم الداری رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ لوگوں کو گیارہ رکعت پڑھائیں۔(موطا امام مالک ج1 ص 114 وسندہ صحیح وصححہ النیموی فی آثار السنن 776 ،واحتج بہ الطحاوی فی معانی الآثار ج1 ص 293)
سیدنا سائب بن یزید رضی اللہ عنہ (صحابی)سے روایت ہے کہ
’’كنا نقوم في زمان عمر ابن الخطاب رضي الله عنه باحدي عشرة ركعة ‘‘(سنن سعید بن منصور بحوالہ الحاوی للفتاوی ج1 ص 349 وسندہ صحیح وقال السیوطی ’’بسند في غاية الصحة ‘‘یہ بہت زیادہ صحیح سند سے ہے)
ان آثار صحیحہ کے مقابلے میں آل تقلید یہ دعوی کرتے ہیں کہ صرف بیس رکعات تراویح سنت مؤکدہ ہے اور اس تعداد سے کم یا زیادہ جائز نہیں ہے۔!
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
6۔نماز جنازہ میں سورۂ فاتحہ
طلحہ بن عبداللہ بن عوف رحمہ اللہ (تابعی) سے روایت ہے:
’’صليت خلف ابن عباس علي جنازة فقرأ بفاتحة الكتاب‘‘
میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پیچھے نماز جنازہ پڑھی تو انہوں نے سورۂ فاتحہ پڑھی۔
ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا:
’’تاکہ تمہیں معلوم ہوجائے کہ یہ سنت ہے۔‘‘(صحیح بخاری 1335)
اس کے مقابلے میں آل تقلید نماز جنازہ میں سورۂ فاتحہ نہیں پڑھتے اورکہتے ہیں کہ جنازے میں سورۂ فاتحہ بطور قراءت (قرآن سمجھ کر) پڑھنا جائز نہیں ہے۔!
تنبیہ:
ایک روایت میں آیا ہے کہ سیدنا ابن عمر جنازے میں قراءت نہیں کرتے تھے۔اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ سورۂ فاتحہ کے علاوہ قراءت نہیں کرتے تھے۔
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
7۔نماز عصرکاوقت
اسلم رحمہ اللہ (تابعی) سے روایت ہے ۔:
’’كتب عمر ابن الخطاب أن وقت الظهر اذا كان الظل ذراعا الي أن يستوي احدكم بظله‘‘(الاوسط ابن المنذرج2ص328)
عمربن الخطاب رضی اللہ عنہ نے لکھا کہ ظہر کاوقت ایک ذراع سایہ ہونے سے لے کر آدمی کے برابر سایہ ہونے تک ہے۔
اس کےبر عکس آل تقلید د ومثل کے بعد عصر کی اذان دیتے ہیں ۔!
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
8۔نماز فجرکا وقت
سیدنا عمررضی اللہ عنہ نے سیدنا ابوموسی الاشعری رضی اللہ نے کو حکم دیا۔!
’’صل الصبح والنجوم بادية مشتبكة‘‘(مؤطا امام مالک ج1 ص 6)
صبح کی نماز پڑھو اور ستارے صاف گہنے ہوئے ہوں۔
اس کےمقابلے میں آل تقلید صبح کی نماز خوب روشنی میں پڑھتے ہیں ۔
تنبیہ۔!
جس روایت میں آیا ہے کہ صبح کی نماز خوب روشنی میں پڑھو۔وہ منسوخ ہے دیکھیئے الناسخ والمنسوخ للحازمی ص77
 
Top