• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

آج شرح عقائد کا مذاکرہ ہو جائے!( Jacinda Ardern کا عقیدہ )

شمولیت
جون 21، 2019
پیغامات
97
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
41
*از محمد عبد الرحمن کاشفی اڈیشوی*

ہم نے شرح عقائد میں پڑھا ہوگا کہ یونانی فلسفی مکتبۂ فکر سوفسطائیہ میں تین گروہ ہیں.جس میں سر فہرست لا ادریہ گروہ ہے جو حقائق کے وجود کا اس طور پر انکار کرتے ہیں کہ انہیں چیزوں کی حقیقت کی صحیح معلومات نہیں ہے. اور کہہ دیتے ہیں ہمے معلوم نہیں اس لئے انکا نام لا ادریہ پڑ گیا. اسی نظریہ پر چلتے چلتے اللہ تعالی کے وجود اور عدم وجود میں کوئی حتمی رائے نہیں رکھ سکے.لیکن وہ لوگ دلائل صحیحہ سے نادان ہوتے ہیں.اسی گروہ کی پیروی کرنے والوں میں سے *وزیرہ اعظم نیوزیلینڈ Jacinda Ardern* بھی ہیں .جب انکی مسلمانوں کے لئے ہمدردی دیکھی تو سوچنے لگا یہ کون ہیں؟ مزید مطالعہ سے معلوم ہوا کہ وہ *agnostic* مکتبۂ فکر سے تعلق رکھتی ہیں.تو سوال پیدا ہوا اس کا اصل کیا ہے تو معلوم ہوا وہی لا ادریہ فکر ہے جسے ہم کتابوں میں پڑھتے ہیں.اسے اردو میں لا معرفت بھی کہہ سکتے ہیں.چلیں جانتے ہیں اسکی حقیقت کو جسے میں نے ویکیپیڈیا سے منتخب کیا ہے.تاکہ پراکٹیکل یا تطبیقی سطح پر اسکی حقیقت معلوم ہو جائے.

" لغوی طور پر لامعرفت کے معنی ’’لاعلم‘‘ کے قریب تر ہے کہ یہ لفظ دو الفاظ کا مرکب ہے 1- لا = نہیں اور 2- معرفت = جاننا، ادراک، آگہی ہونا یا پانا۔ انگریزی میں اس کو Agnostic کہا جاتا ہے اور یہ لفظ T.H. Huxley نے 1869 میں گھڑا۔ اسنے اس کو یونانی کے Gnostic (جاننا، ادراک، عارف) بمعنی نہیں، کے ساتھ جوڑ کر ڈھالا اور اس نے خود اس بات کا اعتراف کیا کہ اس نے یہ لفظ کلیسیا (چرچ) کی تاریخ عرفان یا غناسطیت کی ضد میں بنایا ہے کہ جو ایسی باتوں کا پرچار کرتی ہے جن سے میں (Huxley) بے بہرا ہوں۔ نظریۂ لاغناسطیت (Agnosticism) کی رو سے حقیقی یا مطلق علم کا حصول ممکن نہیں۔ اس لیے تمام علم و آگہی محض اضافی (Relative) ہیں۔ بالفاظ دیگر، خدا کے وجود یا انکار وجود کے بارے میں کوئی بات یقین سے نہیں کہی جاسکتی۔ ھملٹن، ھکسلے، اسپنسر اور رسل اس مکتب کے اہم فلاسفہ گزرے ہیں۔

اب کلمہ کا ربع یعنی چوتھائی حصہ پر تو یہ خاتون ایمان لے آئی ہیں. میری مراد *لا الہ* ہے. بس دعا کریں کہ یہ خاتون *الا اللہ محمد رسول الله پر بھی ایمان لے آئیں.

Sent from my BKL-L09 using Tapatalk
 
Top