• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

آخر بنو امیہ کا جرم کیا تھا ؟

شمولیت
اپریل 27، 2020
پیغامات
513
ری ایکشن اسکور
167
پوائنٹ
77
آخر بنو امیہ کا جرم کیا تھا ؟

تحریر : سیف اللہ محمدی

مرزا جھلمی اور کئی بدعتی و قوم پرست بنو امیہ کے خلاف بولنے کو دین اور عبادت سمجھتے ہیں، اس میں کوئی شک نہیں وہ بھی انسان تھے ان سے غلطی کا صدور ناممکن نہیں، لیکن اللہ نے ان کے ذریعے جو دین متین کا کام لیا اس کی مثال ملنا محال ہے ہم اس حوالے سے ائمہ سلف کے کچھ اقوال پیش کرتے ہیں تاکہ حقیقت واضح ہو کہ مرزا جھلمی اور اس کے حواری ان سے دشمنی کیوں رکھتے ہیں؟ اور ان کا مقصد کیا ہے؟

نوٹ: حقیقت میں تو بنو امیہ کے پہلے خلیفے امیر المؤمنین عثمان رضی اللہ عنہ تھے پھر امیر المؤمنین معاویہ رضی اللہ عنہ تھے انکے فضائل و کارنامے تو بے مثال ہیں انکا کیا کہنا؟ ہم یہاں صرف انکے بعد دیگر حکام کے کارکردگی کو مختصرا ذکر کر رہے ہیں علماء سلف کی زبانی۔

بنو امیہ کے کارنامے، حافظ ابن کثیر کی نظر میں:

قال ابن كثير رحمہ اللہ في تاريخه : «فكانت سوق الجهاد قائمة في بني أمية ليس لهم شغل إلا ذلك، قد علت كلمة الإسلام في مشارق الأرض ومغاربها، وبرها وبحرها. وقد أذلوا الكفر وأهله، وامتلأت قلوب المشركين من المسلمين رعبا، لا يتوجه المسلمون إلى قطر من الأقطار إلا أخذوه. وكان في عساكرهم وجيوشهم في الغزو الصالحون والأولياء والعلماء من كبار التابعين، في كل جيش منهم شرذمة عظيمة ينصر الله بهم دينه. فقتيبة بن مسلم يفتح في بلاد الترك، يقتل ويسبي ويغنم، حتى وصل إلى تخوم الصين، وأرسل إلى ملكه يدعوه، فخاف منه وأرسل له هدايا وتحفا وأموالا كثيرة هدية، وبعث يستعطفه مع قوته وكثرة جنده، بحيث أن ملوك تلك النواحي كلها تؤدي إليه الخراج خوفا منه. ولو عاش الحجاج لما أقلع عن بلاد الصين، ولم يبق إلا أن يلتقي مع ملكها، فلما مات الحجاج رجع الجيش كما مر ومسلمة بن عبد الملك بن مروان وابن أمير المؤمنين الوليد وأخوه الآخر يفتحون في بلاد الروم ويجاهدون بعساكر الشام حتى وصلوا إلى القسطنطينية، وبنى بها مسلمة جامعا يعبد الله فيه، وامتلأت قلوب الفرنج منهم رعبا ومحمد بن القاسم ابن أخي الحجاج يجاهد في بلاد الهند ويفتح مدنها في طائفة من جيش العراق وغيرهم وموسى بن نصير يجاهد في بلاد المغرب ويفتح مدنها وأقاليمها في جيوش الديار المصرية وغيرهم».

بنو امیہ کے دور میں جہادی بازار گرم تھے ان کا تو کام ہی جہاد کرنا تھا اس دور میں اسلام کا کلمہ زمین کے مشارق اور مغارب، سمندر اور خشکی میں بلند تھا، انہوں نے کفر اور اھل کفر کو رسوا کر رکھا تھا مشرکین کے دل مسلمانوں کے رعب (ڈر) سے بھرے ہوئے تھے مسلمان زمین کے کسی بھی خطے کی طرف نکلتے وہاں پر فتح حاصل کرتے، انکے لشکر اور فوجوں کے اندر میدان جھاد میں صالحین ، اولیاء اللہ، کبار تابعین علماء شامل ہوتے تھے،

ان کے ہر جہادی قافلے کے اندر عظیم لوگوں کا ایک حصہ ہوتا تھا اس ہی وجہ سے اللہ تعالی ان کے ذریعے دین کی مدد فرماتا، یہ قتیبہ بن مسلم ترک شہروں کو فتح کرتا ہے (دشمنان دین کو) قتل کرتا ہے اور (اسلامی تعلیم سے انکار کرنے والوں) کو غلام بناتا ہے اور غنیمت حاصل کرتا ہے یہاں تک کہ وہ چین کی سرحدوں تک پہنچ گیا،اور بادشاہ (چین) کو دعوت دین کا پیغام بھیجا؛ بادشاہ ان سے ڈر گیا اور اس نے (جان اور حکومت بچانے کے لئے) بہت سارے تحائف ،ہدیے اور اموال بھیجے اور (بادشاہ چین نے ڈر کے مارے) باوجود مزید مضبوط طاقت اور فوج کے ان کی طرف نرمی کرنے کا پیغام بھیجا؛ اس وجہ سے کہ اس علاقے کے تمام بادشاہ (قتیبہ) کے ڈر کی وجہ سے جزیہ (ٹیکس) ادا کرنے پر مجبور ہوگئے۔ اگر حجاج زندہ رہتا تو کبھی بھی مملکت چین کو (کفار کی زیر حکومت) نہیں چھوڑتا ؛ چین ان کی (یعنی اسلامی) بادشاہت کے ساتھ مل ہی جاتا پھر جب حجاج کی وفات ہوگئی لشکر واپس لوٹا جیسا کہ گذرا۔

اور (اموی مجاھد) مسلمہ بن عبدالملک بن مروان اور امیر المؤمنین کے بیٹے ولید اور ان کے دوسرے بھائی شامی افواج کے ذریعے روم کے شہروں کو فتح کرتے ہوئے قسطنطنیہ تک پہنچ گئے اور وہاں پر مسلمہ نے ایک عظیم جامعہ تعمیر کرایا اس لیے کہ اس میں خالص رب العالمین کی عبادت کی جائے اس وجہ سے گوروں (انگریزوں) کے دل رعب (ڈر) سے بھر گئے،
اور یہ (اموی مجاھد) محمد بن قاسم رحمۃ اللہ علیہ جو کہ حجاج کے بھتیجے تھے ہندوستان میں جہاد کے لیے نکلے اور وہاں کے شہروں کو عراقی اور دیگر افواج کی مدد سے فتح کیا۔
یہ موسی بن نصیر مغرب میں جہاد کرتے ہوئے میدان میں نکلا اس نے مغربی شہروں اور ملکوں کو مصری ودیگر افواج کی مدد سے فتح کیا۔


[البدایہ والنہایہ ج :٩، ص : ١٠٤]۔


یہ فتوحات دشمنان دین سے برداشت نہیں ہوئیں اس لیے انہوں نے نام نہاد مسلمانوں کو مختلف طریقوں سے اکسا کر بنوامیہ خلاف بولنے پر لگا دیا، تاکہ ہمارے بزرگوں کے کارنامے اور دینی خدمات ہمارے علم میں نہ آسکیں اور ہم احساس کمتری کا شکار ہوکر اپنے ہیروز اقوام غیر کے افراد کو جانیں، اور یہ سازشی سلسلہ آج ہمارے بیچ قوم پرست، مرزا جھلمی و رافضی شکل میں مصروف عمل ہے۔

FB_IMG_1637278195552.jpg
 
Top