• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

*آخر چند دنوں کا لاک ڈاؤن مہینوں میں تبدیل ہوگیا*

afrozgulri

مبتدی
شمولیت
جون 23، 2019
پیغامات
32
ری ایکشن اسکور
6
پوائنٹ
17
*تحریر: افروز عالم ذکراللہ سلفی،گلری،ممبئی*

کرونا ایک قدرتی آفت اور وبا ہے مگر لوگوں کی اکثریت یہ خیال کر رہی ہے کہ یہ ایک عارضی سا وقفہ آیا ہے، کچھ دیر بعد سب ٹھیک ہو جائے گا، انسان عظیم ہے،ان سب پر قابو پا لے گا۔ یہ وہ فریب ہے جو شیطان انسان کے دل میں وسوسے کے طور پر ڈالتا ہے، ایسی صورتحال کواللہ کی جانب سے ایک جھنجوڑنے اور خواب غفلت سے بیدار کرنے والا عذاب ہی تصور کرناچا ہیے۔
آج یہ سب ہمارے اعمال ہیں جن کو لکھنے اور بیان کرنے میں ہمیں شرم محسوس ہورہی ہے کہ ہم کہاں تھے اور کہاں پر آگیے ہیں ۔
تمام غیر شرعی کام،چوری،ﮈﮐﯿﺘﯽ، ﻓﺮﺍﮈ، ﺩﮬﻮﮐﺎ،بے ایمانی، ﺭﺍﮨﺰﻧﯽ،معصوموں کے ساتھ زیادتی، بچوں و بچیوں سے زیادتی کے بعد انہیں قتل، نا جائز منافع خوری، جھوٹی گواہی، دوران ڈیوٹی ذاتی کام،دﻭﺩﮪ ﻣﯿﮟ ﭘﺎﻧﯽ،بازاروں میں بدنگاہی،پڑوسیوں سے بدسلوکی،بھائی بہنوں میں عداوت ،ﻋﺒﺎﺩﺕ ﻣﯿﮟ ﺭﯾﺎﮐﺎﺭﯼ،ﻧﺎﭖ ﺗﻮﻝ ﻣﯿﮟ ﮐﻤﯽ،ﮨﯿﺮﺍ ﭘﮭﯿﺮﯼ، ﺧﻮﺩ ﻏﺮﺿﯽ،ﺍﻣﺘﺤﺎﻧﺎﺕ ﻣﯿﮟ ﻧﻘﻞ،فحش و فضول ڈائجسٹ،ﺷﺎﺩﯼ ﺑﯿﺎﮦ ﭘﺮ ﺷﺮﺍﺏ ﻧﻮﺷﯽ،اساتذہ سے
بدتمیزی،ﻧﻮﮐﺮﯼ ﻣﯿﮟ ناجائز ﺳﻔﺎﺭﺵ ﻭﺭﺷﻮﺕ، امیروں کو انصاف،غریبوں پر ظلم، دھوکہ،ﻣﻨﺎﻓﻘﺖ، قطع تعلقی،ﻧﻨﮕﮯ ﻟﺒﺎﺱ،مرد و عورت کا اختلاط،ﺟﻌﻠﯽ کام،غرور و تکبر ،ملاوٹ و آمیزش، سب کو کرنے کے باوجود یہ سوچتے ہیں کہ میرا رب مجھے گناہوں کی سزا نہ دے ۔
یاد رکھیں یہ سب بلاء وآزمائش ہمارے اعمال کا حصہ اور ہمارے اپنے کرتوت کا نتیجہ ہیں ۔مگر اللہ کی رحمت سے ہم ناامید نہیں وہ ضرور ہمیں معاف کرکے ہم سے اس وبا وبلا کو ختم کر دے گا ۔ان شاء اللہ
یاد رکھیں : اب اچھے دن گیے اور برے دن آنے شروع ہوگئے ،پیسے ختم،راشن ختم ،ملاقاتیں ختم،دوستی ختم،بازاروں کی رونقیں ختم ،سڑکیں اپنے اوپر مسافت طے کرنے والوں سے خالی ہیں ،آبادیاں موت کے قریب ہورہی ہیں ،اشیائے خوردونوش کی قلت اور قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ ہورہا ہے مگر ہم لوگ بیوقوف ہیں جو حالات کی سنگینی کو سمجھ نہیں پارہے ہیں, پردھان سے لیکر پردھان منتری جی مستقبل میں ہاریں یا جیتیں انہیں دوسروں کے مرنے پر کوئی غم نہیں,کون بھوکا مر رہا ہے اور کون خودکشی کررہا ہے اس کی فکر نہیں، معاشی حالات خراب سے خراب تر ہو رہے ہیں اسے بھرنے میں یقیناً سالوں وصدیوں لگ جائیں گے, بلکہ شاید بھرا بھی نہ جا سکے, اور اب سچویشن حالات مستقبل میں مزید خراب سے خراب تر ہونے کی امید ہے۔
گذشتہ ماہ مارچ کے اواخر سے ایک قید کی سی زندگی ہوگئی ہے کب اس قید سے رہائی نصیب ہو گی ؟۔
ہوائی جہاز میں آسمان کی بلندیوں میں پرواز کرنے والے زمین پر اٹکے ہوئے ہیں بلکہ وہی ہوائی جہاز ہمارے سامنے بےوقعت کھڑے ہیں،ٹرینیں بھی منسوخ کر دی گئی ہیں ، کارخانے رہ کر کیا سکتے جب ملبوسات(کپڑے) بھی تیار نہیں کر سکتے اور تیار شدہ کپڑوں کا کیا ہوگا جب برانڈیڈ پہناوے کے کپڑے شو روم ،دوکانوں میں سجی سجائی رکھی ہوئی ہیں مگر کوئی پرسان حال نہیں، نہ کوئی محفل ہے اور نہ ہی محفل کی رنگینی کا عکس اور نہ اب حالت ہے کہ صاحب محفل ہی نہ رہے، جو محفلوں کو زینت بخشیں ،آخر اب نئے کپڑے پہن کر کہاں جائیں،کتنے شادی وبیاہ کینسل ہوگیے اب خدا خیر کرے۔
یہاں ہر کوئی اسی ممبئی و مضافات کے شہر میں موجود ہے، مگرسب ایک دوسرے سے الگ تھلگ ہیں،پھنسے پڑے ہوئے ہیں،صورتحال بد سے بدتر ہے، ملنا نہ کے برابر ہے،کوئی کسی سے مل نہیں رہا ہے،ملنا تو دور اپنے قریب میں جہاں ہم چائے پی لیتے تھے ،دوستوں سے کچھ گفت و شنید ہوجاتی تھی آج ان دوستوں کے ملاقات سے بھی محروم ہیں۔سب اپنے پناہ گاہوں میں ہیں مگر پھر بھی مجبوراً لکھنا پڑھتا ہےکہ
''تم کیا گئے کہ روٹھ گئے دن بہار کے''۔
ساحل سمندر ویران اور روڈ سنسان اور ہم لوگ گھر میں پریشان ہیں، اب تو رقص و سرور کرنے والی جگہیں بھی بند ہیں۔آج ایسی حالت ہے جس کو دیکھ کر ساقی بھی خاموش ہیں۔

بقول فیض '' ویراں ہے میکدہ خم و ساغر اداس ہیں''

لوگ بالکل بے دم اور بالکل بے روح ہوگئے ہیں،مساجد ویران ہیں، عیش و عشرت، تعیش، آرام اور لطف اندوزی کرنے والے آج اپنے گھروں میں بند پڑے ہیں۔ رائس فرائی،چکن اور اس کے انواع و اقسام کے لذیذ کھانے ،مٹن اور اس کی ڈشیں ،چکن فرائی، فوڈ چائنیز ،نوڈلس، برگر، پیزا، وغیرہ سے سب کے سب اپنے ہی کھانے وکھلانے والوں سے جدا ہو چکے ہیں ۔ بے شمار دھندے بند اور ٹھپ پڑے ہیں۔فیشن انڈسٹری سے لے کر کرکٹ کی دنیا، ہوٹل اور تفریح کے مقامات سب ٹھکانے ویران و سنسان ہیں۔ آئی پی ایل بھی منسوخ ہو گیا ،کرکٹ کی دنیا کے کتنے شوقین مایوس کن ہیں، صرف میڈیا چینل چل رہے ہیں مگر کب تک ؟
جب سب کاروبار ٹھپ پڑ جائیں گے تو یہ کاروبار بھی ٹھپ ہوجائیں گے اور کاروباریوں کی سانس بھی ٹوٹ جائیں گی تب پھر ان میڈیا والوں کو کون پالے گا۔؟
اس مشکل گھڑی میں کسی نے راشن ،پیسے، ہمدردی بانٹے
تو وہیں ہمارے میڈیا چینلوں اور بھکتوں نے نفرت بانٹے،اب
آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا ؟
بے روزگاری اپنے شباب پر ہے ،کاروبار معیشت ختم، پوری دنیا کی جی ڈی پی کی مجموعی شرح نمو ڈھائی فیصد تک گر گئی ہے،وہیں پر جاپان، فرانس،جرمنی، یورپ اور برطانیہ کے تمام ممالک اس وقت ایک فیصد سے بھی کم جی ڈی پی کی شرح نمو پرہیں،
ہمارے یہاں کچھ لوگ ایسے ہیں! جن کے پاس راشن کا ذخیرہ بھی ہے ، بجلی ، اے سی ، ٹی وی اور انٹرنیٹ کی فراوانی بھی موجود ہے گھروں میں انواع و قسام کے کھانے اور پکوان بھی بنائے جا رہے ہیں۔ رشتہ داروں سے فون پر گپ شپ بھی جاری ہے۔۔مگر ایسے وبا کے موقع پر جو پوری دنیا میں پھیل چکی ہے ایک لاکھ دس ہزار موتیں ہو چکی ہیں سترہ لاکھ افراد اس بیماری سے متاثر ہیں اور اربوں لوگ پریشان ہیں،وہیں پر کچھ ایسے لوگ بھی ہیں جو روز محنت مزدوری کرکے ایک دو وقت کا کھانا روز گھر لے جاتے تھے اور اپنا اور اپنے بچوں کا پیٹ پالتے تھے وہ آج لاک ڈاؤن کی وجہ سے بھوک و افلاس سے پریشان و بدحال ہیں انہیں وبا سے موت کا اتنا ڈر نہیں جتنا بھوک سے اپنے اور اپنے بچوں کی موت پر ڈر ہے۔
ایسے میں ہر صاحبِ مال و وصاحب ثروت پر لازمی ہے کہ وہ ایسے لوگوں کا خیال رکھیں ۔
یاد رکھیں :
جو اللہ کی راہ میں آپ دوگے اللہ کے یہاں بہت زیادہ اس کا اجر پاؤ گے یہ آپ کے لئے آخرت میں بہترین سرمایہ ہوگا اس موقع کو ہاتھ سے جانے نہ دیں جتنی استطاعت ہو حتی الامکان مدد کیجئے ۔
اب اس وبا کے موقع پر تو انسان کو اندازہ ہو جانا چاہیے تھا کہ دنیا کی زندگی تو صرف دھوکے کا سامان ہے اور کچھ نہیں ۔
آج اس دھوکے کے سامان کی حقیقت کس قدر واضح ہو چکی ہے۔ لیکن شاید انسان کے سنبھلنے کا ابھی وقت نہیں آیا۔ کچھ لوگ یہ توقع لگائے بیٹھے ہیں کہ یہ بس چند دن کا وقفہ ہے اور انسان ایک دن اس مشکل کا حل نکال لے گا اور زندگی واپس لوٹ آئے گی۔ لیکن بہت کم ایسے ہیں جن کی آنکھیں آنسوؤں سے تر ہیں،جن کی جبینیں سجدہ ریز ہیں، کم ہی لوگ ہیں جن کے چہروں پر شرمساری سجی ہو اور التجا کرتے ہوں کہ اے اللہ ہم تیری کوئی آزمائش بھی برداشت نہیں کر سکتے ہم پر سے اپنا یہ عذاب یہ بلا ومصیبت ٹال دے۔ اور ہمیں توفیق عطا فرما کہ ہم اس پر قابو پا سکیں اور یہ سب تیری عطا کردہ توفیق سے ممکن ہے۔
اے اللہ یہ تیری آزمائش ہے تو ہم سب کو اس آزمائش سے محفوظ رکھ اور اگر یہ عذاب ہے تو ہمیں اس عذاب سے نجات دیتے ہوئے اپنی طرف لوٹنے اور پلٹنے والا بندوں میں شامل فرما۔
*اللہم احفظنا من کل بلاء الدنیا وعذاب الآخرۃ*
*آمین یارب العالمین*

afrozgulri@gmail.com
12/04/2020

Sent from my Redmi Note 7S using Tapatalk
 
Top