• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

آسکر ایوارڈ کی کالک اتارو!

ایم اسلم اوڈ

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
298
ری ایکشن اسکور
965
پوائنٹ
125
امریکہ میں آسکر ایوارڈ تقریب منعقد ہوئی، آسکر ایوارڈ کی چوراسی سالہ تاریخ میں شرمین عبید چنائے پہلی پاکستانی فلم ڈائریکٹر ہے۔ جسے یہ آسکر ایوارڈ ملا۔ شرمین نے ایک دستاویزی فلم بنائی، یہ فلم ان عورتوں پر بنائی گئی جن پر پاکستان میں تیزاب پھینکا گیا اور ان کے چہرے جھلسا دیئے گئے۔ سیونگ فیس (چہروں کا تحفظ) فلم میں دکھایا گیا ہے کہ 39 سالہ ذکیہ اور 23سالہ رخسانہ کے چہروں پر ان کے شوہروں نے تیزاب پھینک دیا۔
بلاشبہ اس عورت کے فلم بنانے پر بہت لوگوں نے تنقید کی اسے بدنامی ایوارڈ کا نام دیا گیا، اس کی مخالفت میں کالم لکھے گئے، علماءحضرات نے اس کو برا بھلا کہا، میں بھی ان سب لوگوں کی تنقید و مخالفت سے اتفاق کرتی ہوں، اس مغرب زدہ عورت کے ہاتھوں ایسے کام پر احتجاج کرتی ہوں۔
دوسرا روشن خیال طبقہ جو اس عورت کے کام کو سراہ رہا ہے، پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا اسے بڑھا چڑھا کر پیش کر رہا ہے، وزیراعظم سول ایوارڈ دینے کا اعلان کر رہے ہیں، نواز شریف سمیت تمام سیاسی اور سماجی لیڈر شرمین کو مبارکباد اور تہینتی پیغام دے رہے ہیں۔
لیکن! سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پاکستان میں ایسے تشدد والے واقعات تو رونما ہوتے رہتے ہیں، پھر اس پر سینیٹ میں بل بھی پاس ہوئے ہیں، وہ بل قانون بن کر ردی کی ٹوکری کی نذر ہو جاتے ہیں، آخر ان پر عملدرآمد کیوں نہیں کروایا جاتا؟ انصاف دلانے والے عدلیہ کے چیف جسٹس انصاف نہیں دلاتے، آخر کیوں؟حکمران اپنا کردار ادا نہیں کرتے۔
آخر کیوں! ان تیزاب پھینکنے والوں کے منہ پر تیزاب پھینک کر بدلہ نہیں لیا جاتا؟ اس پر علمائے کرام کیوں احتجاج نہیں کرتے۔ عورت کو انصاف دلانے کے لئے آواز کیوں نہیں اٹھاتے؟ اللہ کی بنائی ہوئی تصویر کو مسخ کر دینا بہت بڑا ظلم ہے، اس ظلم کے خلاف آواز کیوں نہیں اٹھائی جائی۔ پاکستان جیسے اسلام کے نام پر بنے ملک میں اگر ایک بھی تیزاب پھینکنے والے پر بدلے میں تیزاب پھینک دیا جاتا، اسی طرح اس کا چہرہ بھی مسخ کر دیا جاتا تو صورت حال ہی اس کے برعکس ہوتی۔
میری گزارش ارباب اختیار حکمرانوں لیڈروں اور سماجی عہدیداروں سے ہے کہ اٹھیے! اور اس کالک کو دھو ڈالئے؟ کیسے؟ اللہ کے فرمان کے مطابق عمل کیجئے، بدلے دلوایئے.... ظلم دب جائے گا، رب کی رحمت برسے گی، ملک امن کا گہوارہ بن جائے گا۔ ارشاد ربانی ہے۔
اور ہم نے اس میں (تورات) میں (یہ بھی) ان (یہود) پر لکھ دیا کہ جان کے بدلے جان ہے اور آنکھ کے بدلے آنکھ اور ناک کے بدلے ناک اور کان کے بدلے کان اور دانت کے بدلے دانت اور سب زخموں میں برابر بدلہ ہے، پھر جو اس (قصاص) کا صدقہ کر دے (معاف کر دے) تو وہ اس کے لئے کفارہ ہے اور جو اس کے مطابق فیصلہ نہ کرے جو اللہ نے نازل کیا ہے تو وہی لوگ ظالم ہیں۔ (المائدہ 45)
اس آیت میں اللہ نے ان لوگوں کو (تورات اور قرآن میں بھی) ظالم قرار دیا جنہوں نے مظلوم کو انصاف نہیں دلوایا۔ اے حکمرانو! اگر مظلوم کا ساتھ دو گے اور انصاف کرو گے تو کوئی ہماری طرف انگلی نہیں اٹھائے گا، کوئی اپنے ملک کے مظالم کی تشہیر بیرونی ملکوں میں نہیں کرے گا۔
خدارا! انصاف کر کے شرپسند عناصر کے منہ بند کر دو کہ ایک آدھ تصویر پورے ملک کی عکاسی نہیں کرتی۔ انصاف کر کے بتا دو ان کو وہ سنہری اصول وہ طریقے، وہ رویے جو رحمة اللعالمین کا اسوہ حسنہ تھے، وہ ہمارے لئے بہترین نمونہ ہیں، رسول رحمتﷺ نے فرمایا، کسی جانور کے چہرے پر مارنا اور داغ لگانا منع ہے۔
اللہ اکبر! ہادی برحق نے تو کسی جانور کے چہرے پر بھی چانٹا، کوڑا یا مکا اور طمانچہ وغیرہ مارنے سے منع فرمایا ہے، تو سوچو! اور غور کرو! یہ تو جانور کی بات ہے اس کے حقوق کا تحفظ ہے، پھر یہ معاملہ کس حد تک قابل مذمت ہے کہ انسان کے چہرہ پر تیزاب ڈال کر مسخ کر دیا جائے، کتنا گھناﺅنا اور کس قدر ظالمانہ فعل ہے، کس قدر حیوانی اور شیطانی عمل ہے، اگر اسے روکا نہ گیا بدلے نہ لئے گئے، انصاف نہ دلایا گیا، اللہ کے فرمان اور نبی رحمت کے اسوہ پر عمل نہ کیا گیا تو ایسے ظلم و تشدد کے واقعات رونما ہوتے رہیں گے، بدنامی کا سبب بنتے رہیں گے، شرمین جیسی عورتوں کو اسلام و پاکستان کی بدنامی کے لئے موضوعات ملتے رہیں گے۔ اللہ سمجھ کی توفیق عطا فرمائے۔ (آمین)


بشکریہ ہفت روزہ جرار
والسلام۔۔۔علی اوڈراجپوت
alioad rajput
 
Top