سرفراز فیضی
سینئر رکن
- شمولیت
- اکتوبر 22، 2011
- پیغامات
- 1,091
- ری ایکشن اسکور
- 3,807
- پوائنٹ
- 376
یہ 1961 کا پہلا واقعہ جامعہ برسٹل برطانیہ میں قیام کے دوران پیش آیا۔ مصنف اپنے دیگر سات غیر ملکی طلباء کے ساتھ جامعہ کے ہوسٹل میں قیام پذیر تھے۔ ایک رات کرسمس کی دعوت سے فارغ ہو کر اپنے گھر کی طرف اکیلے ہی چل دیے۔ دسمبر کی یخ بستہ رات کا احوال ڈاکٹر صاحب سناتے ہیں ’’باہر گھپ اندھیرا تھا، اور سخت کہر تھی کہ مجھے اپنے پیر بھی نظر نہیں آ رہے تھے اور میں کہر میں گم ہو گیا۔
کچھ سمجھ میں نہیں آ رہا تھا کہ اتنے میں ایک آدمی آیا اور اس نے میرا ہاتھ تھام لیا اور بولا ’’کیا آپ راستہ بھول گئے ہیں؟‘‘ میں نے کہا ’’ہاں‘‘ وہ بولا ’’آپ کہاں رہتے ہیں؟‘‘ میں نے بتایا ’’ریمنڈ پارک لین نمبر 8‘‘ اس نے کہا ’’میرے ساتھ آؤ‘‘۔ یہ کہہ کر وہ شخص اتنی تیزی سے چلا کہ مجھے اس کا ہاتھ پکڑے اس کے پیچھے پیچھے تقریباً بھاگنا پڑا۔ وہ بتاتا جاتا تھا کہ اب یہاں ایک قدم اونچا فٹ پاتھ ہے، اب ایک قدم اترنا ہے اور پھر میرا ٹھکانہ آ گیا۔ اس نے میرے مکان کے دروازے پر لگی نمبر پلیٹ اپنی ہتھیلی سے صاف کی اور بولا ’’نمبر 8 ٹھیک ہے ناں؟‘‘ میں نے کہا ’’ہاں‘‘۔ پھر میں نے اس شخص کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اس سے پوچھا: ’’مجھے تو کچھ نظر نہیں آ رہا، آپ کو اس کہر میں کیسے نظر آ رہا ہے؟‘‘ اس نے جواب دیا ’’نظر۔۔۔۔۔۔مجھے نظر کہاں آتا ہے، میں تو اندھا ہوں۔‘‘
"امیر خسرو جرمنی میں" از مشتاق اسماعیل
کچھ سمجھ میں نہیں آ رہا تھا کہ اتنے میں ایک آدمی آیا اور اس نے میرا ہاتھ تھام لیا اور بولا ’’کیا آپ راستہ بھول گئے ہیں؟‘‘ میں نے کہا ’’ہاں‘‘ وہ بولا ’’آپ کہاں رہتے ہیں؟‘‘ میں نے بتایا ’’ریمنڈ پارک لین نمبر 8‘‘ اس نے کہا ’’میرے ساتھ آؤ‘‘۔ یہ کہہ کر وہ شخص اتنی تیزی سے چلا کہ مجھے اس کا ہاتھ پکڑے اس کے پیچھے پیچھے تقریباً بھاگنا پڑا۔ وہ بتاتا جاتا تھا کہ اب یہاں ایک قدم اونچا فٹ پاتھ ہے، اب ایک قدم اترنا ہے اور پھر میرا ٹھکانہ آ گیا۔ اس نے میرے مکان کے دروازے پر لگی نمبر پلیٹ اپنی ہتھیلی سے صاف کی اور بولا ’’نمبر 8 ٹھیک ہے ناں؟‘‘ میں نے کہا ’’ہاں‘‘۔ پھر میں نے اس شخص کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اس سے پوچھا: ’’مجھے تو کچھ نظر نہیں آ رہا، آپ کو اس کہر میں کیسے نظر آ رہا ہے؟‘‘ اس نے جواب دیا ’’نظر۔۔۔۔۔۔مجھے نظر کہاں آتا ہے، میں تو اندھا ہوں۔‘‘
"امیر خسرو جرمنی میں" از مشتاق اسماعیل