سلطان ملک
رکن
- شمولیت
- اگست 27، 2013
- پیغامات
- 81
- ری ایکشن اسکور
- 14
- پوائنٹ
- 57
مشہور حدیث حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ انبیاءعلیہم الصلوۃ والسلام اپنی قبر میں زندہ ہیں اور نماز پڑھتے ہیں( حیات انبیاء للبہقی )
کی محدثین نے اس روایت کی تصحیح کی ہے اور یہ روایت بالکل درست ہیں اس کے باوجود بعض منکرین عظمت انبیاء لوگوں نے کلام کرنے کی کوشش کی ہے یہ حدیث صحیح نہیں ہے ۔
(اعتراض )مشہور غیر مقلد مولوی مولانا اسماعیل سلفی صاحب نے لکھا ۔
"اس حدیث کی سند میں حسین بن قتیبہ ہے اس کے متعلق میزان الاعتدال میں امام ابن عدی کا قول اس میں کوئی حرج نہیں ذکر کرکے دیگر ائمہ کے قول نقل کیے گئے ہیں ۔
(جواب ) یہ اعتراض بالکل مردود ہے کیونکہ ہمارے علم کے مطابق اس حدیث کا اپنی سند کے ساتھ اخراج کرنے والے محدثین کی تعداد کم از کم نو حے ۔
1 امام بہقی 2 امام بزار 3 صاحب تاریخ دمشق نے 4 امام تمام بن محمد الرازی 5 امام ابن عدی نے الکامل میں جس سند کے ساتھ ذکر کیا ہے اس میں حسین بن قتیبہ موجود ہے ۔
لیکن اس کے برعکس تاریخ دمشق جلد 13 صفحہ 326 امام ابو یعلیٰ الموصلی نے مسند ابو یعلیٰ میں جلد 6 صفحہ 147 امام بیہقی نے حیات انبیاء صفحہ 17 امام ابو نعیم نے تاریخ اصبہان جلد 3 صفحہ 83 اس حدیث کو ان کتابوں میں جس سند کے ساتھ روایت کیا گیا ہے اس میں حسین بن قتیبہ ہے ہی نہیں ہمارا استدلال اس حدیث پر ہے جس میں حسین بن قتیبہ نہیں ہے ۔
تو ثابت ہوا کہ جناب سلفی صاحب کا یہ دعویٰ بالکل مردود ہے اور سلفی صاحب کا علوم حدیث سے ناواقف ہونے کا بین ثبوت ہے کیونکہ ایک راوی پر جرح کرکے کسی حدیث کوضعیف ٹھہرانا صرف اسی طرح ہو سکتا ہے کہ وہ ضعیف راوی منفرد ہو اور اس حدیث کا دارومدار اس منفرد راوی پر ہوں لیکن یہاں ایسا معاملہ ہرگز نہیں ۔
بریلوی مولوی عباس رضوی کی یہ تحقیق کہاں تک درست ہے ؟؟؟؟؟
کی محدثین نے اس روایت کی تصحیح کی ہے اور یہ روایت بالکل درست ہیں اس کے باوجود بعض منکرین عظمت انبیاء لوگوں نے کلام کرنے کی کوشش کی ہے یہ حدیث صحیح نہیں ہے ۔
(اعتراض )مشہور غیر مقلد مولوی مولانا اسماعیل سلفی صاحب نے لکھا ۔
"اس حدیث کی سند میں حسین بن قتیبہ ہے اس کے متعلق میزان الاعتدال میں امام ابن عدی کا قول اس میں کوئی حرج نہیں ذکر کرکے دیگر ائمہ کے قول نقل کیے گئے ہیں ۔
(جواب ) یہ اعتراض بالکل مردود ہے کیونکہ ہمارے علم کے مطابق اس حدیث کا اپنی سند کے ساتھ اخراج کرنے والے محدثین کی تعداد کم از کم نو حے ۔
1 امام بہقی 2 امام بزار 3 صاحب تاریخ دمشق نے 4 امام تمام بن محمد الرازی 5 امام ابن عدی نے الکامل میں جس سند کے ساتھ ذکر کیا ہے اس میں حسین بن قتیبہ موجود ہے ۔
لیکن اس کے برعکس تاریخ دمشق جلد 13 صفحہ 326 امام ابو یعلیٰ الموصلی نے مسند ابو یعلیٰ میں جلد 6 صفحہ 147 امام بیہقی نے حیات انبیاء صفحہ 17 امام ابو نعیم نے تاریخ اصبہان جلد 3 صفحہ 83 اس حدیث کو ان کتابوں میں جس سند کے ساتھ روایت کیا گیا ہے اس میں حسین بن قتیبہ ہے ہی نہیں ہمارا استدلال اس حدیث پر ہے جس میں حسین بن قتیبہ نہیں ہے ۔
تو ثابت ہوا کہ جناب سلفی صاحب کا یہ دعویٰ بالکل مردود ہے اور سلفی صاحب کا علوم حدیث سے ناواقف ہونے کا بین ثبوت ہے کیونکہ ایک راوی پر جرح کرکے کسی حدیث کوضعیف ٹھہرانا صرف اسی طرح ہو سکتا ہے کہ وہ ضعیف راوی منفرد ہو اور اس حدیث کا دارومدار اس منفرد راوی پر ہوں لیکن یہاں ایسا معاملہ ہرگز نہیں ۔
بریلوی مولوی عباس رضوی کی یہ تحقیق کہاں تک درست ہے ؟؟؟؟؟