• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

آپ ﷺ زندہ ہیں واللہ (عباس رضوی )

شمولیت
اگست 27، 2013
پیغامات
80
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
57
مشہور حدیث حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ انبیاءعلیہم الصلوۃ والسلام اپنی قبر میں زندہ ہیں اور نماز پڑھتے ہیں( حیات انبیاء للبہقی )
کی محدثین نے اس روایت کی تصحیح کی ہے اور یہ روایت بالکل درست ہیں اس کے باوجود بعض منکرین عظمت انبیاء لوگوں نے کلام کرنے کی کوشش کی ہے یہ حدیث صحیح نہیں ہے ۔
(اعتراض )مشہور غیر مقلد مولوی مولانا اسماعیل سلفی صاحب نے لکھا ۔
"اس حدیث کی سند میں حسین بن قتیبہ ہے اس کے متعلق میزان الاعتدال میں امام ابن عدی کا قول
اس میں کوئی حرج نہیں ذکر کرکے دیگر ائمہ کے قول نقل کیے گئے ہیں ۔

(جواب ) یہ اعتراض بالکل مردود ہے کیونکہ ہمارے علم کے مطابق اس حدیث کا اپنی سند کے ساتھ اخراج کرنے والے محدثین کی تعداد کم از کم نو حے ۔

1 امام بہقی 2 امام بزار 3 صاحب تاریخ دمشق نے 4 امام تمام بن محمد الرازی 5 امام ابن عدی نے الکامل میں جس سند کے ساتھ ذکر کیا ہے اس میں حسین بن قتیبہ موجود ہے ۔
لیکن اس کے برعکس تاریخ دمشق جلد 13 صفحہ 326 امام ابو یعلیٰ الموصلی نے مسند ابو یعلیٰ میں جلد 6 صفحہ 147 امام بیہقی نے حیات انبیاء صفحہ 17 امام ابو نعیم نے تاریخ اصبہان جلد 3 صفحہ 83 اس حدیث کو ان کتابوں میں جس سند کے ساتھ روایت کیا گیا ہے اس میں حسین بن قتیبہ ہے ہی نہیں ہمارا استدلال اس حدیث پر ہے جس میں حسین بن قتیبہ نہیں ہے ۔
تو ثابت ہوا کہ جناب سلفی صاحب کا یہ دعویٰ بالکل مردود ہے اور سلفی صاحب کا علوم حدیث سے ناواقف ہونے کا بین ثبوت ہے کیونکہ ایک راوی پر جرح کرکے کسی حدیث کوضعیف ٹھہرانا صرف اسی طرح ہو سکتا ہے کہ وہ ضعیف راوی منفرد ہو اور اس حدیث کا دارومدار اس منفرد راوی پر ہوں لیکن یہاں ایسا معاملہ ہرگز نہیں ۔

بریلوی مولوی عباس رضوی کی یہ تحقیق کہاں تک درست ہے ؟؟؟؟؟




 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
آپ ﷺ زندہ ہیں واللہ


واللہ آپ ﷺ فوت ہوگئے !
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــ
صحیح البخاری میں واضح حدیث شریف موجود ہے

عن الزهري، قال: أخبرني أبو سلمة أن عائشة رضي الله عنها، زوج النبي صلى الله عليه وسلم أخبرته، قالت: أقبل أبو بكر رضي الله عنه على فرسه من مسكنه بالسنح حتى نزل، فدخل المسجد، فلم يكلم الناس حتى دخل على عائشة رضي الله عنها، فتيمم النبي صلى الله عليه وسلم وهو مسجى ببرد حبرة، فكشف عن وجهه، ثم أكب عليه، فقبله، ثم بكى، فقال: «بأبي أنت يا نبي الله، لا يجمع الله عليك موتتين، أما الموتة التي كتبت عليك فقد متها»
قال أبو سلمة: فأخبرني ابن عباس رضي الله عنهما: أن أبا بكر رضي الله عنه خرج، وعمر رضي الله عنه يكلم الناس، فقال: «اجلس» ، فأبى، فقال : «اجلس» ، فأبى، فتشهد أبو بكر رضي الله عنه، فمال إليه الناس، وتركوا عمر، فقال: " أما بعد، فمن كان منكم يعبد محمدا صلى الله عليه وسلم، فإن محمدا صلى الله عليه وسلم قد مات، ومن كان يعبد الله، فإن الله حي لا يموت، قال الله تعالى: {وما محمد إلا رسول قد خلت من قبله الرسل} [آل عمران: 144] إلى {الشاكرين} [آل عمران: 144] " والله لكأن الناس لم يكونوا يعلمون أن الله أنزلها حتى تلاها أبو بكر رضي الله عنه، فتلقاها منه الناس، فما يسمع بشر إلا يتلوها »
(صحیح البخاری 1241 کتاب الجنائز )
ترجمہ :
ابوسلمہ بن عبدالرحمن رضی اللہ عنہما نے روایت کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے انہیں خبر دی کہ (جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہو گئی) ابوبکر رضی اللہ عنہ اپنے گھر سے جو سنح(السُّنْحِ ) میں تھا گھوڑے پر سوار ہو کر آئے اور اترتے ہی مسجد میں تشریف لے گئے۔ پھر آپ کسی سے گفتگو کئے بغیر عائشہ رضی اللہ عنہا کے حجرہ میں آئے (جہاں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نعش مبارک رکھی ہوئی تھی) اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف گئے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو برد حبرہ (یمن کی بنی ہوئی دھاری دار چادر) سے ڈھانک دیا گیا تھا۔ پھر آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ مبارک کھولا اور جھک کر اس کا بوسہ لیا اور رونے لگے۔ آپ نے کہا میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں اے اللہ کے نبی! اللہ تعالیٰ دو موتیں آپ پر کبھی جمع نہیں کرے گا۔ سوا ایک موت کے جو آپ کے مقدر میں تھی سو آپ وفات پا چکے۔
ابوسلمہ نے کہا کہ مجھے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بتایا کہ سیدناابوبکر رضی اللہ عنہ جب باہر تشریف لائے تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ اس وقت لوگوں سے کچھ باتیں کر رہے تھے۔ سیدناصدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ بیٹھ جاؤ۔ لیکن عمر رضی اللہ عنہ نہیں مانے۔ پھر دوبارہ آپ نے بیٹھنے کے لیے کہا۔ لیکن عمر رضی اللہ عنہ نہیں مانے۔ آخر ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کلمہ شہادت پڑھا تو تمام مجمع آپ کی طرف متوجہ ہو گیا اور عمر رضی اللہ عنہ کو چھوڑ دیا۔ آپ نے فرمایا امابعد! اگر کوئی شخص تم میں سے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی عبادت کرتا تھا تو اسے معلوم ہونا چاہیے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہو چکی اور اگر کوئی اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ باقی رہنے والا ہے۔ کبھی وہ مرنے والا نہیں۔ اللہ پاک نے قرآن میں فرمایا ہے[آل عمران: 144] ”اور محمد صرف اللہ کے رسول ہیں اور بہت سے رسول اس سے پہلے بھی گزر چکے ہیں“ «الشاكرين» تک (آپ نے آیت تلاوت کی) قسم اللہ کی ایسا معلوم ہوا کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ کے آیت کی تلاوت سے پہلے جیسے لوگوں کو معلوم ہی نہ تھا کہ یہ آیت بھی اللہ پاک نے قرآن مجید میں اتاری ہے۔ اب تمام صحابہ نے یہ آیت آپ سے سیکھ لی پھر تو ہر شخص کی زبان پر یہی آیت تھی »
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ ایسی حدیث ہے جس میں تمام اہل ایمان سے افضل اور پیغبر اکرم کےخلیفہ بلا فصل سیدنا الامام ابوبکرنے برسر منبر بے شمار صحابہ کی موجودگی میں نبی اکرم ﷺ کی موت کی تصدیق فرمائی ،
اورآپ ﷺ کی موت پر قرآن مجید کو دلیل کے طور پر پیش کیا ،
اور ایسا واضح اعلان کیا کہ سننے والے سب صحابہ کی زبان پر رسول کریم ﷺ کی موت کا یہ اعلان جاری ہوگیا ۔

اس لئے ہم کہتے ہیں کہ ( واللہ آپ ﷺ وفات پاچکے ، اور موت کے مرحلہ سے گزرکر اگلے جہان اپنے بہت ہی اعلیٰ مقام پر پہنچ چکے ،
صلی اللہ علیہ وسلم۔
ـــــــــــــــــــــــــــــ
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
مشہور حدیث حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ انبیاءعلیہم الصلوۃ والسلام اپنی قبر میں زندہ ہیں اور نماز پڑھتے ہیں( حیات انبیاء للبہقی )
اس روایت کی تحقیق کیلئے آپ درج ذیل تھریڈ دیکھئے :
انبیاء اپنی قبروں میں زندہ ہیں اور نماز پڑھتے ہیں روایت کی تحقیق
 
Top