• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

أن ابن عمر كان إذا قدم من سفر دخل المسجد ، ثم أتى القبر ، فقال : السلام عليك يا رسول الله ،

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,718
ری ایکشن اسکور
426
پوائنٹ
197

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
4,998
ری ایکشن اسکور
9,798
پوائنٹ
722
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

یہ روایت متعدد کتب احادیث میں بسند صحیح مروی ہے ، مثلا:

امام مالك رحمه الله (المتوفى:179)نے کہا:
عن عبد الله بن دينار، قال: رأيت عبد الله بن عمر «يقف على قبر النبي صلى الله عليه وسلم، فيصلي على النبي صلى الله عليه وسلم، وعلى أبي بكر وعمر»[موطأ مالك ت عبد الباقي: 1/ 166 واسنادہ صحیح ]

امام عبد الرزاق رحمه الله (المتوفى211)نے کہا:
عن معمر، عن أيوب، عن نافع قال: كان ابن عمر إذا قدم من سفر أتى قبر النبي صلى الله عليه وسلم فقال: «السلام عليك يا رسول الله، السلام عليك يا أبا بكر، السلام عليك يا أبتاه [مصنف عبد الرزاق: 3/ 576 واسنادہ صحیح]

یہ موقوف روایت ہے یعنی ایک صحابی کا عمل ہے اوراس کی سند صحیح ہے ۔
یادرہے کہ یہ سلام ، سلام تخاطب نہیں بلکہ سلام دعاء ہے ۔ چونکہ قبرستان کی زیارت کے وقت بھی سلام دعاء کی تعلیم دی گئی ہے اس لئے عبداللہ بن عمررضی اللہ عنہ قبررسول صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کرتے تو یہاں مدفون اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے دونوں صحابہ ابوبکر وعمرفاروق رضی اللہ عنہما کے لئے بھی یہی دعاء کرتے تھے۔
لہٰذا اس روایت سے صرف یہ ثابت ہوتاہے کہ قبرستان یا قبررسول صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کے وقت اہل قبور کے لئے سلامتی کی دعاء کرنی چاہئے ۔

اور جولوگ اس روایت سے فوت شدہ لوگوں کو پکارنے یا قبروں پربدعات وخرافات کی دلیل لیتے ہیں ۔ان کے اس عمل کے لئے اس روایت میں کوئی دلیل نہیں ہے۔
 
Top