• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

أِسلام ، اِیمان ، اِحسان

شمولیت
نومبر 24، 2012
پیغامات
265
ری ایکشن اسکور
502
پوائنٹ
73
أِسلام ، اِیمان ، اِحسان
بسم اللہ و الحمد للہ وحدہُ و الصلاۃ و السلام علی من لا نبی بعدہُ
اللہ کے نام سے آغاز ہے اور تمام سچی تعریف صرف اللہ کے لیے ہے اور اللہ کی رحمت اور سلامتی ہو اُس پر جس کے بعد کوئی نبی نہیں
أِسلام ، اِیمان ، اِحسان
جبریل علیہ السلام نے محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم سے دریافت فرمایا (((((ما الْإِحْسَانُ::: احسان کیا ہے )))))رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے جواباً اِرشاد فرمایا(((((أَنْ تَعْبُدَ اللَّهَ كَأَنَّكَ تَرَاهُ فَإِنْ لم تَكُنْ تَرَاهُ فإنه يَرَاكَ ::: احسان یہ ہے کہ تُم اللہ کی اِس طرح عِبادت کرو کہ(گویا) تُم اُسے دیکھ رہے ہو اور اگر (تُم سے) ایسا نہ ہو(سکے)تو اتنا(ضرور )ہو کہ وہ تُمہیں دیکھ رہا ہے))))) مُتفقٌ علیہ ،
اللہ تعالیٰ پر اِیمان ایک قلبی عمل ہے کہ انسان کا دِل اس پر مطمئن ہو اور یقین رکھتا ہو کہ اللہ تعالیٰ ہی میرا اور تمام تر مخلوق کا اکیلا لا شریک خالق اور مالک ہے ، پالن ہار ، داتا اور مشکل کشا ہے ، اور اُس کے عِلاوہ کوئی بھی اور کسی بھی طور ، کسی بھی عِبادت کا مستحق نہیں ، لہذا اُس کے عِلاوہ جِس جِس کی بھی جِس جِس طرح بھی عِبادت ہوتی رہی ، ہوتی ہے ، یا ہو گی وہ سب باطل معبود تھے ، ہیں اور ہوں گے ، سچا اور حقیقی معبود صِرف اور صِرف اللہ ہی ہے ،
اس اِیمان کی زبانی گواہی ((((( لَا إلَهَ إلَّا اللهُ))))) کہنا ہے ، جس کے معنیٰ اور مفہوم میں وہ سب کچھ آتا ہے جو ابھی بیان کیا گیا اور مزید بھی ، لہذا جس کی زُبان اور دِل کا ساتھ نہ ہوا اُس کا اِیمان صرف زُبانی گواہی تک ہی رہا ، اور اُس کےا عمال میں کبھی (((((لَا إلَهَ إلَّا اللهُ )))))کامکمل طور پرنفاذ نہ ہوا ، پس وہ دِن بھر ((((( لَا إلَهَ إلَّا اللهُ ))))) کی ہزاروں تسبیحات کرتا دِکھائی دے گا لیکن اُس کی زندگی میں((((( لَا إلَهَ إلَّا اللهُ )))))کا کوئی عمل دخل نہیں ہوتا ،
اور نہ ہی ان لوگوں کی زندگیوں میں کہیں ((((( محمدٌ رسولُ اللہ ))))) کے موافق کوئی عمل نظر آتا ہے ، صرف ز ُبانی دعوے ہوتے ہیں ، عملاً وہ لوگ محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی رسالت کے گواہ نہیں ہوتے ، بلکہ انکاری ہوتے ہیں کہ اُن صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی اقوال و افعال کو اپنے فلسفوں اور نام نہاد عقل مندی کی بھینٹ چڑھاتے نظر آتے ہیں ،
ایسے ہی لوگوں کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا (((((إِذَا جَآءَكَ الْمُنَافِقُونَ قَالُواْ نَشْهَدُ إِنَّكَ لَرَسُولُ اللَّهِ وَاللَّهُ يَعْلَمُ إِنَّكَ لَرَسُولُهُ وَاللَّهُ يَشْهَدُ إِنَّ الْمُنَافِقِينَ لَكَاذِبُونَ :::اور(اے محمد )جب آپ کے پاس منافق آتے ہیں اور کہتے ہیں ہم گواہی دیتے ہیں کہ آپ اللہ کے رسول ہیں ، اور(اللہ کو اُن کی گواہی کی ضرورت نہیں کیونکہ ) اللہ جانتا ہے کہ آپ اُس کے رسول ہیں اور اللہ گواہی دیتا ہے کہ منافقین یقیناً جھوٹے ہیں))))) ان کی گواہیاں صِرف زُبان سے ہوتی ہیں اور ان کے دِل میں اِیمان نہیں ہوتا لہذا اللہ نے اُن کے اِس زبانی قول کو جھوٹ قرار دِیا ، جو اس بات کی واضح دلیل ہے کہ محض زبانی اقرار اللہ کے ہاں کچھ قدر نہیں رکھتا لہذا محض زبانی اقرار کا آخرت میں کوئی فائدہ نہ ہوگا سوائے اس کے کہ ایسے شخص کو مسلمانوں کی صفوں میں کھڑا کیا جائے گا ،
اسی بات کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے سمجھاتے ہوئے ارشاد فرمایا (((((أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ، وَأَنِّي رَسُولُ اللهِ، لَا يَلْقَى اللهَ بِهِمَا عَبْدٌ غَيْرَ شَاكٍّ فِيهِمَا، إِلَّا دَخَلَ الْجَنَّةَ::: میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی سچا اور حقیقی معبود نہیں اور میں اللہ کا رسول ہوں ، جو بندہ بھی ان دو باتوں میں شک کیے بغیر اللہ سے ملے گا وہ جنت میں داخل ہو گا ))))))صحیح مسلم /حدیث 27/کتاب الایمان/باب10،
تو اصل بنیادی معاملہ اِیمان کا دِل میں موجود ہونا اور دِل کا اُس پر مکمل یقین رکھنا ہے، اور جس طرح کا یقین ہو گا اسی طرح کا عمل ہو گا ،صرف ز ُبان سے کلمہ کا اقرار سچائی نہیں اوردِل میں ایک سچے اور حقیقی معبود اللہ تعالیٰ پر اور اس کے نبی محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی رسالت پر یقین کی علامت نہیں ،لہذا جس کے پاس قلبی اِیمان نہیں وہ """ مؤمن """ نہیں ،صِرف زُبان سے (((((لَا إلَهَ إلَّا اللهُ مُحَمدُ رِّسُول ُ اللَّہ ))))) کہنے والا مُسلمان کہلائے گا ،
وہ لوگ جن کے دِلوں میں اِیمان موجود ہو ، اُن کے اِیمان کے بھی مختلف درجات ہوت ہیں ، اور اُن میں سے ایک بہترین درجہ یہ ہے کہ بندے کا ہر عمل اللہ کی رضا کے لیے ہو ، پس اُس کا ہر وہ عمل جو اللہ کی رضا کے لیے ہو گا عِبادت ہو گا اور پھر اُس کی یہ عِبادت اس طرح ہو کہ بندہ جہاں کہیں بھی ہو ، تنہائی میں یا کسی کے ساتھ ، خوشی میں یا غم میں ، ضرورت کی حالت میں ہو یا مشکل کی حالت میں ، مالداری میں ہو یا غربت میں ، حاکم ہو یا محکوم ، طاقت ور ہو یا کمزور ،،،،، اُسے ہر حال میں یقین رہے کہ اللہ اُس کے ساتھ ہے ، یعنی اُسے اس بات پر یقین رہے کہ اُس کا کوئی کام کوئی بات اللہ تبارک و تعالیٰ کے عِلم سے خارج نہیں ، اور یہ یقین محض ایک قلبی احساس یا ذہنی سوچ تک ہی نہ ہو بلکہ اُس کے اعمال بھی اس پر گواہ ہوں ، کہ ، ،،،، ایسا ہو کہ تنہا ہو تو اللہ سے حیاء کرتے ہو ئے گناہ سے دُور رہے ، لوگوں میں ہو تو اللہ سےحیاء کرتے ہوئے اللہ پر توکل کرتے ہو ئے اللہ کے احکام پر عمل پیرا رہے ، خوشی میں ہو تو اللہ کا شکر ادا کرتا ہو ، غمی میں ہو تو اللہ کی رضا پر راضی ہو ، ضرورت مند ہو تو صِرف اللہ سے حاجت روائی طلب کرتا ہو ، مشکل میں ہو تو صرف اللہ سے مشکل کشائی طلب کرتا ہو ، امیری کی حالت میں ہو تو اللہ کی راہ میں خرچ کرتا ہو ، غربت کی حالت میں ہو تو صبر کرتا ہو ، حاکم ہوتو اللہ کے احکام کے نفاذ میں اپنی قوت استعمال کرتا ہو ، محکوم ہو تو اللہ کے احکام کے مطابق حکام کی اطاعت کرتا ہو ، طاقت ور ہو تو اپنی طاقت کو اللہ کی اطاعت میں استعمال کرتا ہو ، کمزور ہو تو اللہ کی تابع فرمانی کی کوشش میں رہتا ہو ،اُس سے کوئی گناہ ہو جائے تو شرمندہ ہو اور اپنے رب کی طرف پلٹ پڑے اور توبہ کرتا ہو ، یہ وہ""" احسان """ ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے مذکورہ بالا فرمان میں بیان ہوا ہے ، کیونکہ جب کسی """ مؤمن """ کا اِیمان اس درجہ پر ہو گا کہ اُسے وہ اللہ تبارک و تعالیٰ کو اپنے سامنے محسوس کرتا ہو ، یا کم از کم اتنا ہو کہ خود کو اللہ کی نظر میں محصور جانتا ہو تو اُسے اپنی زندگی کا ہر لمحہ اللہ کے عِلم میں ہونے اور پھر اللہ کے سامنے جواب دہ ہو کر جزاء اور سزا ملنے کا حقیقی یقین ہو گا تو وہ""" احسان """والا ہو گا ،
""" احسان """ وہ نہیں جو کچھ لوگوں نے اپنی طرف سے کچھ قلبی اور بدنی اعمال کو بنا رکھا ہے ،
اللہ تعالیٰ ہم سب کو ایسا اِیمان عطاء فرمائے ، اور ہر کمزوری اور شر سے محفوظ رکھے ۔
و السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ ۔
لنک
.................................................. .............
 
Top