• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

إمام اہل السنة نعيم بن حماد رحمۃ اللہ علیہ سے متعلق یہ بات ثابت ہے ؟

شمولیت
جون 06، 2017
پیغامات
240
ری ایکشن اسکور
27
پوائنٹ
40
أَخْبَرَنِي الأَزْهَرِيّ، قَالَ: أَخْبَرَنَا أَحْمَد بن إبراهيم، قَالَ: حَدَّثَنَا إبراهيم بن مُحَمَّد بن عرفة، قال: سنة تسع وعشرين ومائتين فيها مات نعيم بن حماد، وكان مقيدا محبوسا لامتناعه من القول بخلق القرآن، فجر بأقياده فألقي في حفرة، ولم يكفن، ولم يصل عليه، فعل ذلك به صاحب ابن أبي دؤاد
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,587
پوائنٹ
791
نعیم بن حماد سے متعلق یہ بات ثابت ہے ؟

أَخْبَرَنِي الأَزْهَرِيّ، قَالَ: أَخْبَرَنَا أَحْمَد بن إبراهيم، قَالَ: حَدَّثَنَا إبراهيم بن مُحَمَّد بن عرفة، قال: سنة تسع وعشرين ومائتين فيها مات نعيم بن حماد، وكان مقيدا محبوسا لامتناعه من القول بخلق القرآن، فجر بأقياده فألقي في حفرة، ولم يكفن، ولم يصل عليه، فعل ذلك به صاحب ابن أبي دؤاد
السلام علیکم ورحمۃ اللہ !
امام اہل السنہ جناب نعیمؒ بن حماد کے متعلق آپ کی یہ پوسٹ دیکھ کر میری آنکھ بھر آئی ،اور اپنے آپ پر ضبط مشکل ہوگیا ،
دراصل یہ ایک بہت بڑے واقعہ کا اختصار ہے جسے آپ نے تاریخ بغداد سے نقل کیا ہے ، اور اس اختصار سے اصل واقعہ سمجھ نہیں آسکتا ،
اسلئے میں تھوڑی تفصیل سے (جو امام الذھبیؒ نے تاریخ اسلام ،اور سیر اعلام النبلاء میں بیان فرمائی ہے ) بیان کرتا ہوں ،
ـــــــــــــــــــــــــ
جناب نُعَيْم بن حمادؒ جو اصل میں تو مرو شاہجہان خراسان کے رہنے والے تھے ، بعد میں مصر جاکر آباد ہوگئے ،
اور وہیں رہنے لگے ،تا آنکہ آٹھویں عباسی خلیفہ أبو إسحاق محمد المعتصم بالله بن هارون الرشيد کے دور میں جب فتنہ خلق قرآن اٹھا ،
ایک بدبخت اور گمراہ جج قاضی احمد بن ابوداود کی بات مان کر خلیفہ معتصم نے سن218 ہجری میں پورے عالمِ اسلام میں سرکاری حکم جاری کر دیا کہ ہر مقام کا امیر اور حاکم اپنے ہاں کے علماء سے اس کا اقرار لے۔ کوئی انکار کرے تو اسے گرفتار کر کے خلیفہ کے دربار میں بھیج دے۔
تو حکومت کے زور پر بڑے علماء کو اس عقیدہ کا قائل بنانے کیلئے مجبور کیا گیا ،
امام نعیم بن حمادؒ کو بھی اس عقیدہ پرقائل کرنے کی کوشش کی گئی ، لیکن وہ نہ مانے ، تو نتیجۃً انہیں مصر سے نکال دیا گیا ، بلکہ عراق میں بغداد سے 125 کلومیٹر شمال میں واقع نئے شہر (سر من رایٰ ) سامراء میں
لا کر قید کردیا گیا ، اور مسلسل چار سال اسی قید میں رکھا گیا ، تاکہ وہ خلق قرآن کے قائل ہوجائیں ، لیکن یہ قید اور زنجیریں بھی انہیں اپنے موقف سے نہ ڈگمگا سکیں ، حتیٰ کہ اسی قید میں بروز ہفتہ بوقت صبح 13 جمادی الاول سنۃ 228 ھ جان راہ حق میں دے گئے ، موت کے وقت زنجیروں میں جکڑے ہوئے تھے ،انہوں خواہش کی مجھے انہی زنجیروں میں دفنادیا جائے ، میں انہی زنجیروں میں اللہ کے دربار میں اپنا مقدمہ پیش کروں گا ،
اور انہی زنجیروں میں گھسیٹ کر بغیر کفن اوربغیرنماز جنازہ پڑھے انہیں دفنادیا گیا ،
اور یہ سب کچھ بدبخت جج قاضی احمد بن ابوداود کے حکم پر کیا گیا۔
(سیر اعلام النبلاء 10/612 ) (تاریخ الاسلام 5/710 )
آج ہم دار پہ کھينچے گئے جن باتوں پر
کيا عجب کل وہ زمانے کو نصابوں ميں مليں

ــــــــــــــــــــــــــــــ
قال محمد بن سَعْد: نزل نُعَيْم مصر، فلم يزل بها حتى أشخص منها في خلافه أبي إسحاق - يعني المعتصم - فسُئل عن القرآن، فأبى أن يجيب فيه بشيءٍ ممّا أرادوه عليه، فحبس بسامرّاء، فلم يزل محبوسًا حَتّى مات في السجن، في سنة ثمان وعشرين.
قال ابن يونس: مات في السجن ببغداد غداة يوم الأحد، لثلاث عشرة خَلَت من جُمادَى الأولى سنة ثمانٍ. وكان يفهم الحديث، وروى أحاديث مناكير عن الثّقات.
وورّخه فيها مُطَيَّن، وابن حِبّان.
وقال البَغَويّ، ونِفْطَوَيْه، وابن عَديّ: مات سنة تسعٍ. زاد نِفْطَوَيْه: كان مُقَيَّدًا محبوسًا لامتناعه من القول بخلّق القرآن، فَجُرَّ بأقياده، فأُلقي في حُفْرةٍ ولم يُكَفَّن، ولم يصل عليه. فعل ذلك به صاحب ابن أبي دؤاد.
وقال أبو بكر الطَّرَسُوسيّ: أُخِذَ سنة ثلاثٍ أو أربعٍ وعشرين، وألقوه في السّجن، ومات في سنة سبْعٍ وعشرين، وأوصى أن يُدفن في قيوده. وقال: إنّي مخاصم.
وكذا ورَّخه العبّاس بن مُصْعَب سنة سبْعٍ. والأوّل أصحّ.

(تاریخ الاسلام 5/710 )
 
Last edited:

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,587
پوائنٹ
791
ایک عرب عالم کا جناب نعیم بن حمادؒ کے حالات پر ایک مقالہ شائع ہے ،
اس میں بڑے پیارے انداز میں ان کا تعارف کرواتے ہوئے لکھتے ہیں :

ترجمة إمام أهل السنة نعيم بن حماد رحمه الله تعالى :
المطلب الأول : تسميته وأبرز من روى عنه :
هو الحافظ الإمامُ الثقة المقدام: نعيم بن حماد بن معاوية بن الحارث بن همام بن سلمة بن مالك أبو عبد الله الخزاعي المروزي الأعور المعروف بالفارض، كان من الجبال الصابرين، في فتنة خلق القرآن الكريم، وحُكم عليه بالسجن المؤبد مع الأصفاد ، حتى مات فيه محتسبا صابرا، مؤمنا تقيا طاهرا ، بعد سبع سنوات قضاها في عزلته ، ثم نادى في أصحابه، أن يدفنوه في قيوده، حتى يلتقي بها بربّه ، وقال وقلبه متعلق ببارئه : » إني مُخاصم معهم أمام ربّي « ، فكانت تلك الكلمات المؤثرات، من آخر كلماته في هذه الحياة .
ثمّ لم يكتف أعداء الله من الجهمية الغالية، بهذه العقوبة القاسية ، بل أرادوا معاقبة جسده الميت الطاهر، فرفضوا طلب أهله لرؤيته، ومنعوهم من دفنه، بل رموه في حفرة حتى لا يتعرفوا على مكانه، ثم من حقدهم عليه لم يُغسلوه، ورفضوا أن يُكفّنوه ، أو أن يُقبروه، بل رموه في حفرة ثم انصرفوا فرحين، ظانين عدم علم رب العالمين، لكن الله شهيد على ما يفعلون بالمؤمنين ،
وهو تعالى أيضا الشهيد على تلكم الحملة – الإعلامية – التي قام بها هؤلاء الأعداء في تشويه إمامة هذا الرجل، فاختلقوا عليه من الأكاذيب، ورموه بالوضع والتكذيب ، فوقع في فخ هؤلاء المبتدعة الضالين، بعض العلماء الربانيين، فتكلموا عليه بلا قادح مُسْتَبين ، ومنهم من بسبب بعض الأوهام التي لا يُنزَّه عنها أحد من الأئمة الربانيين :
وأما سائر أئمة أهل السنة فقد أحبوه، وبالإمامة وسموه، وبالثقة والصدق وصفوه، ومما وصفه به الجهمية نزهوه ، وها أنا العبد الضعيف أجمع أقوالهم ، وأُدون كلامهم، فأقول ، وبالله أصول وأجول :
قال عنه الإمام ابن القيم في اجتماع الجيوش الإسلامية على غزو الجهمية :" قول نعيم بن حماد الخزاعي رحمه الله تعالى أحد شيوخ النبل، شيخ البخاري رحمهما الله تعالى"،
وقد روى عنه الأئمة كالبخاري والإمام أبي حاتم وأبي زرعة والإمام أبي عبيد والدارميون
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,587
پوائنٹ
791
امام نعیم بن حمادؒ کو مصر سے نکال کر عراق میں بغداد سے 125 کلومیٹر شمال میں واقع نئے شہر (سر من رایٰ ) سامراء میں
لا کر قید کردیا گیا ، اور مسلسل چار سال اسی قید میں رکھا گیا ، تاکہ وہ خلق قرآن کے قائل ہوجائیں ، لیکن یہ قید اور زنجیریں بھی انہیں اپنے موقف سے نہ ڈگمگا سکیں ، حتیٰ کہ اسی قید میں بروز ہفتہ بوقت صبح 13 جمادی الاول سنۃ 228 ھ جان راہ حق میں دے گئے ،
اس شہر سامرا (عراق ) کا ایک منظر دیکھئے :
ــــــــــــــــــ
سامراء  (سر من رأى ) عراق.jpg
سامراء  (سر من رأى ) عراق 2.jpg
 
Top