• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ابوحنیفہ سے متعلق ابو بكر بن ابی داؤد السجستانی کے قول کی سند۔

مشوانی

رکن
شمولیت
ستمبر 06، 2012
پیغامات
68
ری ایکشن اسکور
312
پوائنٹ
44
اگر میں غلط نہیں ہوں تو اسی فورم پر میں نے یہ روایت پڑی ہے مگر اب ذہن میں بلکل نہیں آ رہا. تھوڑا بہت یاد ہے آپکے سامنے پیش کرتا ہوں. براۓ مہربانی حوالہ فراہم کیجئے اور مجھے درست بھی کیجیے.
ایک دفعہ امام ابو داود کے بیٹے نے ابو حنیفہ کے بارے میں کچھ فرمایا تو اس پر مجلس میں بھیٹے لوگوں نے اعتراض کیا.
اس پر ابو داود کے بیٹے نے کہا:
کہ اس مسلے کے بارے میں کیا خیال ہے جس پر شافی ،مالک،حنبل، بخاری مسلم ترمزی اور ابو داود متفق ہوں. تو مجلس نے جواب دیا کہ وو بات حق ہوگی. تو
آپ نے کہا یہ تمام ابو حنیفہ کی گمراہی پر متفق تھے-
..
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
4,999
ری ایکشن اسکور
9,800
پوائنٹ
722
امام خطيب بغدادي رحمه الله (المتوفى463)نے کہا:
حَدَّثَنَا مُحَمَّد بن علي بن مخلد الوراق لفظا، قال: في كتابي عن أبي بكر مُحَمَّد بن عبد الله بن صالح الأبهري الفقيه المالكي، قال: سمعت أبا بكر بن أبي داود السجستاني، يوما وهو يقول لأصحابه: ما تقولون في مسألة اتفق عليها مالك وأصحابه، والشافعي وأصحابه، والأوزاعي وأصحابه، والحسن بن صالح وأصحابه، وسفيان الثوري وأصحابه، وأحمد بن حنبل وأصحابه؟ فقالوا له: يا أبا بكر، لا تكون مسألة أصح من هذه، فقال: هؤلاء كلهم اتفقوا على تضليل أبي حنيفة. [تاريخ بغداد ت بشار 15/ 527 واسنادہ صحیح]۔
ابو بکر بن أبی داود السجستانی رحمہ اللہ نے ايک دن اپنے شاگردوں کو کہا کہ تمہارا اس مسئلہ کے بارہ ميں کيا خيال ہے جس پر مالک اور اسکے اصحاب شافعی اوراسکے اصحاب اوزاعی اور ا سکے اصحاب حسن بن صالح اور اسکے اصحاب سفيان ثوری اور اسکے اصحاب احمد بن حنبل اور اسکے اصحاب سب متفق ہوں ؟؟ تو وہ کہنے لگے اس سے زيادہ صحيح مسئلہ اور کوئی نہيں ہو سکتا ،تو انہوں نے فرمايا: يہ سب ابو حنيفہ کو گمراہ قرار دينے پر متفق تھے ۔

اس روایت کے راویوں کا مختصر تعارف پیش خدمت ہے:

1:
حافظ زبیرعلی زئی حفظہ اللہ نے مجلہ الحدیث رقم ٨٤ میں صفحہ ٢٦ تا ٣٩ پر بہت ہی تفصیل کے ساتھ امام أبا بكر بن أبي داود السجستاني رحمہ اللہ کا تعارف پیش کیا ہے
قارئین یہ تحقیق ضرور پڑھیں۔

2:
ان سے نیچے کے راوی ’’ أبوبكر محمد بن عبد الله بن صالح الأسدي الفقيه المالكي‘ ہیں ۔

ان کے بارے میں امام خطیب اپنے استاذ أبو الفتح بن أبي الفوارس سے نقل کرتے ہیں کہتے ہیں:
وذكره محمد بن أبي الفوارس، فقال: كان ثقة أمينا مستورا، وانتهت إليه الرياسة في مذهب مالك. [تاريخ بغداد:3/ 492]
ان کے بارے میں ہمیں جرح کا کوئی قول نہیں ملا۔

3:
ان کے نیچے کے راوی محمد بن علي بن مخلد الوراق ہیں ۔
ان کے بارے میں امام ذہبی فرماتے ہیں:
(محمد بن عليّ بن مخلد الوراق ) أبو الحسين. بغدادي صدوق. روى قليلاً عن: أبي بكر القطيعي، وغيره. وعنه: الخطيب. [تاريخ الإسلام للذهبي 29/ 91]
ان کے بارے میں بھی ہمیں جرح کا کوئی قول نہیں ملا۔
 
Top