• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اتباع بالدلیل اور تقلید میں فرق اور مقلدین (جہلاء) کا دجل

شمولیت
جون 06، 2017
پیغامات
240
ری ایکشن اسکور
27
پوائنٹ
40
اتباع اور تقلید میں فرق اور مقلدین (جہلاء) کا دجل !!

جماعت اهل حديث كى نظر ميں اصل دليليں فقط دو ہیں
1- قران مجيد
2- حديث مصطفى صحيحه

اورمجموعى دليليں چار ہیں، كتاب وسنت اجماع معتبره اور قياس صحيحه _فهـذه هـى الأدلــة الشرعيــة المتفـق عليها عند جمهور أهل العلم كما ذكر شيخ الإسلام ابن تيمية رحمه الله وهى الكتاب والسنة الصحيحة والإجماع المعتبروالقياس على النص والإجماع (مجموع الفتاوى) 11/339 ــ 341

قران مجيد كا تحقيقى مطالعہ كريں تومعلوم ہوتا ہے ، كہ الله تعالى نے كسى كام كو كرنےكى خاطر اتباع يا اطاعت يا" خذوه" يا "اعملو"ا وغيره الفاظ استعمال فرمائے ہيں۔
الله تعالى نے یہى الفاظ بعينہ كفار وشياطين اور یہود ونصارى اوركفار مكہ كےساته بهى استعمال كيا ہے-

ايک سطحى نظركا مقلد (یعنی جاهل آدمى) دهوكا كها سكتا ہے كہ، اگر اتباع يا اطاعت فقط دليل كے ساتھ ہوتى ہے تو ان يہود ونصارى يا كفارمكہ يا شيطان كے پاس كيا كوئى دليل تهى يا نہيں؟؟ اور اگر تهى تو كونسى دليليں تهيں؟؟ جس كى وه (کفار) اتباع كرتے تهے؟ اور جس كى اتباع كرنے سے الله تعالى ومحمد صلى الله عليه وسلم روكتے ہیں۔

الجواب:-
شيطان يا کفارمكہ اور يہود ونصارى بهى باطل دليلوں كےساتھ اپنے اپنے مذهب كى اتباع كرتے تهے- ملاحظہ ہو۔

1- رب كريم كا فرمان ہے کہ "كل حزب بما لديهم فرحون"

یہاں مقلدين بهائى لفظ"بما لديهم" كى تفسير ضرور ديكهيں تاكہ اس علمى مسئله كو على وجه البصيرة سمجھ سكيں- (جو کہ مقلد کے بس کا روگ نہیں)

2-وتلك حجتنا آتيناها ابراهيم على قومه (الانعام 83)

يعنى الله نے ابراهيم عليہ السلام كو ان كى قوم كى حجت ودلائل باطله (جس كى وه اتباع كرتے تهے) کے مقابلے ميں حجت الهيه عطا كى تهى-

3 - دوسرى مقام برارشاد ہے كہ "اضله على علم "

قارون كو اسكے علم ودليل ومنطق سب ہونيكے باوجود رب كى ھدايت نا مل سكى، اور وه حق كى راه نا پا سكا۔۔م

4- "وما تفرق الذين اوتوا الكتاب الا من بعد ما جاءتهم البينة سورة البينه-

اس آيت سے معلوم ہوجاتا ہے کہ اهل كتاب کے پاس "بينه" يعنى دليليں تهيں۔ اگرچہ کہ باطل ہی کیوں نا ہوں-

5- ابراهيم عليہ السلام نے نمرود كے ساتھ جو مناظره كيا مقلدين بتائيں كيا نمرود بلا دليل ابراهيم عليہ السلام كے ساتهلھ مناظرے كو اترا تها؟ كيا مناظره بلادليل بهى كبهى ہوا ہے؟ يہ اور بات ہے كہ نمرود كى دليليں کمزور (باطل) تھیں۔

6- الله تعالى نے ہر زمانے ميں ہر قوم ميں جس شئى كا زور اورغلبہ تها يا جو شئى حق وصداقتِ رسول كى دليل مانى جاتى تهيں۔ وہى شئى افضل اور نا قابل شكست كامل شكل وصورت ميں بناكر اس زمانے كے نبى كو عطا كرتا تها۔ مثلا حضرت سليمان عليہ السلام كو جادو كا علم اور اس كا توڑ اور كاٹ جادو كاعلم وسمجھ اور موسى كو عصاء ومعجزات عطا كيا - جو اس زمانه ميں ايک قابل قبول حق كى دليل سمجهى جاتى تهيں۔ اور عيسى عليہ السلام كو ان كى قوم كى رغبات وميلان كو مد نظر رکھ كر الله نے اسى مناسبت ميں عيسى كو معجزات عطا كيئے۔ جس سےمردوں كا زنده ہونا۔ بيمارون شفاياب ہونا۔ كيونكہ ان كى قوم كو اسى طرح كى حيرت ناک اور نا قابل يقين دليلوں يا معجزات كى ضرورت تهى (معجزات بذات خود انبياء كى صداقت كى دليل هيں) كى تلاش تهى جو ان ميں تهيں۔ ليكن مردوں كو زنده كرنا يا مريضون كو شفاء باذن الله دينا يہ بس الله كى طرف سے عطا كرده عيسى عليہ السلام كا معجزه تها-

6- مكہ مكرمہ ميں فصاحت وبلاغت كا مالک شاعر ، مقبول تصوركيا جاتا تها اور" سبع معلقه" کا شعری مجموعہ كعبه كى ديواروں ميں معلق تها۔ اور يہی وجہ تھی کہ عرب خود كو تن تنہا عقلمند بولتے تهے۔ افصح البيان اور دوسروں كو عجمى سمجهتے تهے - ان كا غرور وسرمايہ فخر يا 100 باتوں كى ايک دليل وحجت ان كی فصيح وبليغ شعروشاعرى تهى اس واسطے الله نے محمد صلى الله عليه وسلم كو قران جيسى فصيح وبليغ كتاب بطور دليل حقانيت دى۔ اور كہا كہ اهل عرب بالفرض يہ انسانى كلام ہے تو تم ايک آيت ايسى لكھ لاؤ تا قيامت مہلت دی جاتى ہے- معلوم ہوا كہ كفار مكہ كى بهى اپنى دليليں تهيں ليكن رب كى نازل شده دليلوں كا مقابلہ نہ كرسكيں-

ميں سمجهتی ہوں كہ انصاف پسند مقلد كو يہ ثبوت كافى ہیں کہ كفاركى بهى خودساختہ دليليں تهيں۔ جن كى وه اتباع كرتے تهے يا جس كو قبول حق واتباع كا معيار وميزان سمجهتے تھے- اس لمبى تمهيد كے بعد عرض يہ كرنا ہے كہ دو دنوں سے متعصب اور غالى حنفی مجھ سے سوال كر رہے ہيں کہ
"اتباع كيا صرف دليل كے ساتھ ہوتى ہے ؟؟؟؟ قران وحديث سے جواب ديں ؟؟؟؟؟
مخلص اور سنجيده احباب نے دليليں ديں ليكن كوفى دماغ شايد يہ دلائل هضم نا كرسكا اس لئے مناسب معلوم ہوا كہ ايک تفصيلى ڈاكومينٹ ہى اس موضوع پر قلم بند كردیا جائے۔

- بعون الله وتوفيقه ليهلك من هلك عن بينه ويحيى من حى على بينة-

برادران واخوات اسلام ! يہ بات تو صاف ہوئى كہ مقلدين بهى مانتے ہيں كہ اتباع اور تقلید ميں فرق ہے۔ اور وه فرق يہ ہے كہ تقليد كى اصطلاحى تعريف كى روشنى ميں يہ بات طے شده ہے كہ تقليد بغير دليل كے ہوتى ہے -

كيونكه صحابه كرام سے لےكر تمام ہى متقدمين ومتاخرين علماء فقه تفسير وحديث اور اهل الراى اور ماهرين لغات سب نے لكها هے كہ "الاتباع هو الاخذ بالقول مع معرفة الدليل والتقليد هو الاخذ بالقول دون معرفة الدليل"

يا "ان الاتباع يكون للدليل لا للرجال واما التقليد يكون للرجال"
(ديكهين اعلام الموقعين لشيخ الاسلام ابن القيم الجوزى اور جامع بيان العلم وفضله لابن عبد البررحمهما الله، ان دونوں كتابوں ميں تقليد كى دهجياں بكهير دى گئيں هيں۔)

قران مجيد كى آيات كى روشنى ميں معلوم ہوتا ہے کہ اتباع دليل كى يا دليل كے ساتھ ہوتی ہے۔ اور تقليد رجال وشخصيات كى يا شخصيات كے ساتھ ہوتى ہے-

میرا سوال يہ ہے كہ جب تقليد بلا دليل ہوئى - كيونكہ تقليد ميں (تمام متقدمين ومتاخرين علماء كى تعريفات كى روشنى ميں) علم نہيں ہوتا جہالت ہوتى ہے اور تمام علماءسلف وخلف كا اس بات پراجماع واتفاق ہے كہ مقلد جاهل ہوتا ہے -ــ
وقال طحاوی رحمه الله : لا یقلد الا غبی او عصبی".
(لسان المیزان ۱/۲۸۰)

وقال ابن القيم رحمه الله : إذ أجمع العلماء أن مقلدا للناس والأعمى هما أخوان والعلم معرفة الهدى بدليله ما ذاك والتقليد مستويان".

کيونكہ وه جاہل نہ ہوتا تو تقليد نہ كرتا ، بلكہ دليل كو ديكهتا اور تقليد جیسی گمراہی كا شكار نہ ہوتا۔

تو ہميں حيرت ہوتى ہے كہ فقط يہ تسليم كرنے سے ، كہ اتباع دليل اور حجت اور برهان وسلطان كى ہوتى ہے ؟ يا دليل يا حجت يا برهان وسلطان كے ساتھ ہوتى ہے ، مقلدين كا سالہا سال كا تقليدى حمل كيوں ساقط ہو جاتا ہے؟؟؟؟-

فى الوقت جاهل مقلدين كى خدمت عاليہ ميں عرض هيں وه آيات جن سے صاف طور سے معلوم ہوتا ہے كہ اتباع دليل كى كرنى ہے يا دليل كے ساتھ كرنى ہے- بعون الله وتوفيقه

1-" اتبعوا ما انزل اليكم من ربكم ولا تتبعوا من دونه اولياء -الاعراف

مقلدين بتائيں كہ مومنون كو كيوں كہا گيا كہ "اتبعوا ما انزل اليكم من ربكم"؟؟؟ اس آيت سے معلوم ہوا كہ اتباع نام ہے ما "انزل اليكم من ربكم" كو مان لينے کا ، اور اهل ايمان كى خاطر "ما انزل اليكم من ربكم" ہى اصل اتباع ہے- اسى آيت ميں الله تعالى نے آگے ارشاد فرمايا "ولا تتبعوا من دونه اولياء۔۔۔الخ،،، يعنى الله كے علاوه جتنے بهى اولياء باطل هيں ان كى اتباع نہ كرو -

كيونكه ان كى اتباع كى جو دليليں ان كے متبعين ديتے هيں سب ايسى ہيں جن كا حكم الله نے نازل نہيں كيا ، یعنى جو "ما انزل اليكم من ربكم "نہيں ہیں۔ بلكہ اس س خارج هيں-سبحان الله۔۔

معاملہ يہيں ختم مقلدين (جہلاء) كو يہى ايک آيت بطور دليل كافى ہے، ليكن كوفى احناف كا هاضمہ كافى خراب ہے لہذا مزيد دليليں عرض ہيں.

2-"واذا قيل لهم اتبعوا ما انزل الله قالوا بل نتبع ما الفينا عليه آباءنا أو لو كان آباؤهم لا يعقلون شيئا ولا يهتدون)

يہاں بهى اصل اتباع "ما انزل الله" (قران أور سول ، اور قران وذات مصطفى بذات خود دليل ہيں) كو بتلاياگيا ہے- فهل من مدكر ؟؟؟

3- الذين يستمعون القول فيتبعون أحسنه الاية 39/18

يہاں بهى مومنون كى خوبى بتلائى كہ قول خدا تعالى (جو بذات خود دليل ہے) كو سن كر اس كى بہترين اتباع كرتے ہيں-

4- قل ما كنت بدعا من الرسل وما ادرى ما يفعل بى ولابكم ان اتبع الا ما يوحى الى وما انا الا نذير مبين 46/9

يہاں ہم ركتے ہيں اور مقلدين سے دوباره سوال كرتے ہيں کہ ، الله نے نبى سے يہ كيوں كہلوايا كہ كہہ دو كہ ميں "مايوحى الى "كى اتباع كرتا ہوں؟؟؟

ظاهر ہے کہ "مايوحى الى" ہى وه دليل وحجت ہے جس كى اتباع نبى عليه السلام نے كى اور امتیوں كو بهى"مايوحى الى" يعنى قران كى اتباع ( جو ادله شرعيه ميں سے ايک ہے) كرنى ہے۔

5- وهذا كتاب انزلناه مبارك فاتبعوه واتقوا لعلكم ترحمون - الانعام 155

6- اتبع ما اوحى اليك من ربك واعرض عن المشركين 6/106

7- واتبعوا احسن ما انزل اليكم من ربكم 39/55

مومنون كو خطاب ربانى ہے کہ جو رب كى طرف سے قران نازل ہوا ہے اس كى اتباع كريں ، مقلدين بتائيں كہ قران كى اتباع بنا دلیل اندها دهند يا اپنى مرضى كے ساتھ كى جاسكتى ہے؟؟؟؟؟؟ يا اتباع علم وبصيرت ودليل وغور فكر كےساتھ كى جاسكتى ہے ؟؟؟

8- انبياء ورسل كے واسطے سے آسمانى كتابوں كا نزول كا اكلوتا مقصد يہ تها كہ مخلوقِ خدا علم ودليلِ ربانى كى روشنى ميں حيات بسر كرے بالفرض اتباع بلا دليل ہى ہوتى تو انبياء كى بعثت اور كتب سماويہ كا نزول كيوں ہوا؟؟؟ اور اسكى ضرورت ہى كيا تهى؟؟؟

9- اتباع يا اطاعت يا عمل بلا دليل ہوتى ، تو جہاں جہاں قران مجيد ميں الله نے اطاعت اور اتباع كا حكم ديا ہے وہاں كوئى شرطيہ بات كا بيان نہ ہوتا مثلا "اتبعوا ماانزل اليكم من ربكم "وغيره

10-اتباع فى سبيل الله ہوسكتى ہے يا فى سبيل الطاغوت؟ الله اور محمد مصطفى صلی الله علیه وسلم جو خود دليل ہيں كى اتباع كرنے كا حكم قران مين نازل ہے اور طاغوت وشياطين كى اتباع كا حكم نہیں ہے۔ وتلك عشرة كاملة

كيا ان دس مضبوط قرانى دليلوں كے بعد بهى مقلدين (یعنی بنا دلیل پر عامل جہلاء) كو سمجھ ميں نہيں آتی كے الله نے جہان بهى اپنى يا رسول كى اطاعت وتعميل يا اتباع كا لفظ قران مجيد مينلں استعمال كيا وہاں "ما أنزل الله" يا "ما يوحى الى" يا "ما انزل اليكم من ربكم" كى شرط كيوں ركهى ؟؟؟؟

ظاهر سى بات ہے کہ اصل اتباع يہى ہے کہ اُس ميں يہ دليل ہو كہ ، فلاں كام کا حكم الله نے اتارا یا ديا ، يا نبى اكرم نے ديا ۔ اور نبى اكرم نے كيا يا نہ كيا اس كو ديكها جائے _اور اسى كے مطابق عمل كيا جائے-

شيطان يا يہود ونصارى يا كفار كے نظرياتى خرافات و عقائد كى اندهى تقليد اور فالتو رسومات كى اتباع كے مقابلے ميں الله تعالى نے لفظ "اتباع يا "اطاعت يا "عمل يا "اخذ "كا لفظ استعمال كركےجن اشياء كو كرنے كا حكم قران ميں ديا ہے وه بهى دليل كےسا تھ ہوتى ہیں- اور جس كو نہيں كرنا ہے اسے رب نے منع كيا ہے- مقلدين ايک اور طريقے سے غور كريں كہ

1-"الله تعالى نے قران بر تدبر اورغور وفكر (افلا يتدبرون القران ام على قلوب اقفالها ) اور سمجھ كراس كى تلاوت وقرات كا حكم ديا ہے (ليدبروآياته) اور حصول علم پر زور ديا ہے (اقرا باسم ربك) اور ہر مسئلے كو تحقيق كے ساتھ تسليم كرنےكا حكم ديا ہے (قل ان جاءكم فاسق بنبأ فتبينواان تصيبوا قوما بجهالة فتصبحوا على مافعلتم نادمين ) الحجرات_ اورمومنون كى صفت يہ بتلائى ہے كہ (لم يخروا عليها صما وعميانا)-

تو ہم ايك لمحہ كى خاطر كس طرح يہ مان ليں كہ الله تعالى نے اتباع كا لفظ بلا شرطيہ دليل كے ، اتباع يا عمل يا اطاعت يا اخذ پراستعمال كيا ہے؟؟؟؟؟؟؟

قران مجيد مين الله تعالى كا ارشاد ہے كہ : "وما آاتاكم الرسول فخذوه وما نهاكم عنه فانتهوا"۔

تو كيا رسول اكرم كى اتباع یونہی بغير قرانى وحديثى علم ومعرفت كے ہو سكتى ہے؟ يا اس كى دليل وعلم وجانكارى كى ضرورت ہوتى ہے؟ _ ہم شراب كو نہيں نوش كرتے كيونكہ قران ميں الله نے اور حديث ميں رسول اكرم صلی الله عليه وسلم نے روكا؟ كيا قران وحديث كى دليل كا سہارا لئے بغير ہم ايسا كرتے ہیں؟؟؟؟
كيا كافروں كو ہم يہ بولتے ہيں كہ ہمارى مرضى سے ہم شراب نہيں نوش كرتے يا يہ بولتے ہيں كہ قران وحديث ميں ہمارے رب اور رسول نے ہميں اس سے روكا ہے؟ كيا يہ اتباع بلا دليل ومعرفت وبلاعلم هے؟؟؟؟

مالكم كيف تحكمون ياايها المقلدون وصدق من قال "لافرق بين بهيمة تنقاد ولامقلد يقلد

"

2- قران ميں جہاں اور جس كى اتباع مع الدليل كرنےكا حكم ہوا ہےمثلا "واتبع سبيل من اناب الى" تو رب كا حكم ہے امر كا صيغه ہے مامور نبى ہيں اور امت محمدیہ ہے ۔ يا مثلاً "ويتبع غير سبيل المومنين نوله ما تولى الاية " تو اهل ايمان كو ہرحال مينلں ايسى اور اس كى اتباع كرنا ضرورى هيكہ رب تعالى كا حكم جو ہوا- اور رب کا حکم ازخود دلیل ہوا کرتا ہے۔

اور جس كى اتباع كرنےكا حكم نہيں ہوا ہے مثلا "لا تتبعوا خطوات الشيطان" يا "ولا تتبعوا من دونه اولياء" تو اسكى اتباع نہيں كرنى ہے۔۔۔

اب اتنى سيدهى سى بات كے باوجود كوئى يہ كہےكہ اتباع مع الدليل نہيں ہوتى تو وه صاف اور صريح غير معارض دليل دے اور ساتھ ہى يہ ثابت كرےكہ تقليد مع الدليل والعلم والمعرفة والحجة ہوتى ہے
الله تعالى ہم سب كو دين اسلام كى سمجھ اور قرآن وسنت كى اتباع كى توفيق دے آمين-

وصلى الله على نبينا محمد واصحابه اجمعين برحمتك يا ارحم الراحمين
 
شمولیت
جون 06، 2017
پیغامات
240
ری ایکشن اسکور
27
پوائنٹ
40
السلام علیکم ورحمة الله وبركاته
لکھنے میں کچھ الفاظ میں غلطی ہوگئی ہے، کوئی ایڈمن انہیں صحیح کردیں۔۔۔ جزاکم اللہ خیرا
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
السلام علیکم ورحمة الله وبركاته
لکھنے میں کچھ الفاظ میں غلطی ہوگئی ہے، کوئی ایڈمن انہیں صحیح کردیں۔۔۔ جزاکم اللہ خیرا
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
محترم بھائی! آپ تصحیح کر کے دوبارہ یہاں پر پوسٹ کر دیں، اُسے آپ کی پہلی پوسٹ میں لگا دیا جائے گا۔۔ ان شاء اللہ!
ایک آدھ لفظ کو درست کرنے کی کوشش کی ہے لیکن فارمیٹ کچھ الگ سا ہے۔
اور دوسرا یہ کہ آپ نے جو چند نام جس جگہ ٹیگ میں لکھے ہیں، وہاں پر موضوع سے متعلق الفاظ لکھے جاتے ہیں۔
 
شمولیت
جون 06، 2017
پیغامات
240
ری ایکشن اسکور
27
پوائنٹ
40
اسلام علیکم۔ جی میں نئی ہوں یہاں۔۔۔۔ آپ ترمیم کردیں۔۔۔ شکریہ
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
اسلام علیکم۔ جی میں نئی ہوں یہاں۔۔۔۔ آپ ترمیم کردیں۔۔۔ شکریہ
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
محترمہ بہن!
آپ اپنا یوزر آئی ڈی ابن نواز سے بنت نواز میں تبدیل کرنے کی درخواست کریں تا کہ مجھ سمیت دیگر فورم کے اراکین کسی غلط فہمی میں مبتلا نہ ہوں..
ٹیگ میں ترمیم کر دی گئی ہے..
پوسٹ کو آپ ری ٹائپ کر لیں..تو مسئلہ حل ہو جائے گا..ان شاء اللہ
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
اتباع اور تقلید میں فرق اور مقلدین (جہلاء) کا دجل !!
جماعت اهل حديث كى نظر ميں اصل دليليں فقط دو ہیں :
1- قران مجيد
2- حديث مصطفى (جوصحيح اسناد کے ساتھ منقول ہوں )


اورمجموعى دليليں چار ہیں، كتاب وسنت اور اجماع معتبر اور قياس صحيح
فهـذه هـى الأدلــة الشرعيــة المتفـق عليها عند جمهور أهل العلم كما ذكر شيخ الإسلام ابن تيمية رحمه الله وهى الكتاب والسنة الصحيحة والإجماع المعتبر والقياس على النص والإجماع (مجموع الفتاوى) 11/339 ــ 341
قران مجيد كا تحقيقى مطالعہ كريں تومعلوم ہوتا ہے ، كہ الله تعالى نے كسى كام كو كرنےكى خاطر اتباع يا اطاعت يا" خذوه" يا "اعملو"ا وغيره الفاظ استعمال فرمائے ہيں۔
الله تعالى نے یہى الفاظ بعينہ كفار وشياطين اور یہود ونصارى اوركفار مكہ كےساته بهى استعمال كيا ہے-

ايک سطحى نظركا مقلد (یعنی جاهل آدمى) دھوكا كها سكتا ہے كہ، اگر اتباع يا اطاعت فقط دليل كے ساتھ ہوتى ہے تو ان يہود ونصارى يا كفارمكہ يا شيطان كے پاس كيا كوئى دليل تهى يا نہيں؟؟ اور اگر تهى تو كونسى دليليں تهيں؟؟ جس كى وه (کفار) اتباع كرتے تهے؟ اور جس كى اتباع كرنے سے الله تعالى ومحمد صلى الله عليه وسلم روكتے ہیں۔

الجواب:-
شيطان يا کفارمكہ اور يہود ونصارى بھی باطل دليلوں كےساتھ اپنے اپنے مذهب كى اتباع كرتے تهے- ملاحظہ ہو۔
1- رب كريم كا فرمان ہے کہ
"كل حزب بما لديهم فرحون"
یہاں مقلدين بھائى لفظ"بما لديهم" كى تفسير ضرور ديكهيں تاكہ اس علمى مسئله كو على وجه البصيرة سمجھ سكيں- (جو کہ مقلد کے بس کا روگ نہیں)
2-وتلك حجتنا آتيناها ابراهيم على قومه (الانعام 83)
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
میں ایک مقلد ہوں (سب ہی واقف ہیں۔ ابتسامہ)۔ چونکہ اس پوسٹ میں کچھ الفاظ "ذرا" سخت ہیں لہذا اسی قدر سختی اگر میرے الفاظ میں در آئے تو برا نہ مانیے گا۔ ویسے عموماً میں اس قسم کی پوسٹس پر ریپلائے یا کمنٹ وغیرہ نہیں کرتا کیوں کہ اپنا منجن اور چورن تو سب ہی بیچتے ہیں۔ نہ بیچیں تو گھر کیسے چلے؟ گھر سے یاد آیا کہ کچھ گھر حقیقی ہوتے ہیں اور کچھ گھر حب جاہ کے ہوتے ہیں جو دل میں بنے ہوتے ہیں۔ موخر الذکر کو اس منجن و چورن کی کھٹی میٹھی کمائی سے بہت فائدہ ہوتا ہے۔
آپ کی پوسٹ پڑھی اور دلچسپ معلوم ہوئی تو ذرا تبصرہ کرنے کی سوجھی۔ اسے تبصرہ ہی سمجھیے گا۔

اتباع اور تقلید میں فرق اور مقلدین (جہلاء) کا دجل !!
مقلدین کے آگے بریکٹ میں جہلاء کا کیا مطلب نکالا جائے بھلا؟ اس سے مراد مقلدین میں جہلاء ہیں یا تمام مقلدین کو ہی جہلاء کہا گیا ہے؟؟؟
اگر مراد اول ہو تو پھر تو ٹھیک ہے لیکن اگر مراد ثانی ہو تو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آئیے میں آپ کو وہ مقلدین دکھاؤں جن کے علم کی تعریف انہوں نے کی ہے جن کی تعریف کو دنیا مانتی ہے:
امام کرخیؒ معروف حنفی عالم ہیں (اور اہل حدیث حضرات کو تو کچھ زیادہ ہی یاد رہتے ہیں۔ ابتسامہ)۔ ان کے بارے میں علامہ ذہبیؒ تاریخ اسلام میں تحریر فرماتے ہیں:
أبو الحسن الكرخي شيخ الحنفية بالعراق۔۔۔۔۔۔
وكان علامة كبير الشأن، أديبا بارعا، انتهت إليه رياسة الأصحاب، وانتشر تلامذته فِي البلاد. وكان عظيم العبادة والصلاة والصوم، صبورا عَلَى الفقر والحاجة.
(تاریخ الاسلام، 7۔742، ط: دار الغرب)
ان کے بارے میں قاضی ابو عبد اللہ صیمری کہتے ہیں:
حَدَّثَنِي القاضي أَبُو عَبْد الله الصيمري. قَالَ: صار التدريس ببغداد بعد أبي حازم [عبد الحميد] القاضي، وأبي سعيد البرذعي، إلى أبي الحسن عبيد الله بن الحسين الكرخي، وإليه انتهت رياسة أصحاب أبي حنيفة، وانتشر أصحابه في البلاد وكان أبو الحسن مع غزارة علمه وكثرة روايته، عظيم العبادة، كثير الصلاة والصوم صبورا على الفقر والحاجة، عزوفا عما في أيدي الناس.
(تاریخ بغداد، 10۔353، ط: دار الکتب العلمیۃ)

علامہ مرغینانیؒ سے کون واقف نہیں، صاحب ہدایہ کے نام سے پہچانے جاتے ہیں۔ ان کے بارے میں ذہبیؒ فرماتے ہیں:
عَليّ بْن أَبِي بَكْر بْن عَبْد الجليل. العلّامة، شيخ الحنفيَّة، برهان الدّين المَرْغِينَانيّ، الحنفي
(تاریخ الاسلام، 12۔1002)

ہدایہ کے مشہور شارح ابن الہمام حنفی تھے۔ فتح القدیر ان کی کتاب ہے۔ ان کے بارے میں علامہ سیوطیؒ فرماتے ہیں:
ابن الهمام العلامة كمال الدين محمد بن عبد الواحد بن عبد الحميد بن مسعود السيواسي ثم الكندري. ولد تقريبًا سنة تسعين وسبعمائة، وتفقه بالسراج قارئ الهداية وغيره، وتقدم على أقرانه في أنواع العلوم، من الفقه والأصول والنحو والمعاني وغيرها. وكان علامة محققًا جدليًّا نظارًا، قرره الأشرف شيخًا في مدرسته، فباشرها مدة ثم تركها. وولي مشيخة الشيخونية ثم تركها أيضًا. وله تصانيف، منها شرح الهداية والتحرير في أصول الفقه. مات في رمضان سنة إحدى وستين وثمانمائة
(حسن المحاضرۃ، 1۔474، دار احیاء الکتب العربیۃ)

یہ تو صرف تین مثالیں دی ہیں۔ سیکڑوں مثالیں دی جا سکتی ہیں۔ کاش کہ اسماء الرجال کے ان بڑے علماء کو یہ معلوم ہوتا کہ اگلے دور میں کچھ ایسے "محققین" تشریف لانے والے ہیں جن کے نزدیک تمام مقلدین جہلاء ہوا کریں گے۔ لیکن ظاہر ہے انہیں برصغیر کے اس "انمول" پودے کا علم کیسے ہو سکتا تھا؟؟

جماعت اهل حديث كى نظر ميں اصل دليليں فقط دو ہیں
1- قران مجيد
2- حديث مصطفى صحيحه

اورمجموعى دليليں چار ہیں، كتاب وسنت اجماع معتبره اور قياس صحيحه _فهـذه هـى الأدلــة الشرعيــة المتفـق عليها عند جمهور أهل العلم كما ذكر شيخ الإسلام ابن تيمية رحمه الله وهى الكتاب والسنة الصحيحة والإجماع المعتبروالقياس على النص والإجماع (مجموع الفتاوى) 11/339 ــ 341
یعنی ہم یہ گمان رکھیں کہ آگے آنے والی تحریر میں اتباع اور تقلید کا "فرق" ان چاروں دلیلوں میں سے کسی ایک دلیل سے دکھایا جائے گا؟؟ افسوس! کسی ایک دلیل سے بھی یہ نہیں دکھایا جا سکا کہ اتباع اور تقلید میں فلاں فرق ہے۔ نہ یہ فرق قرآن میں موجود ہے، نہ حدیث میں اور نہ ہی اس پر اجماع ہے۔ رہ گیا قیاس تو اس فرق کو ثابت کرنے کے لیے آپ کو مقیس علیہ ہی کوئی نہیں ملے گا۔ لکھنے سے پہلے خود دیکھ لینا بہت اچھا ہوتا ہے کہ کی بورڈ سے کیا نکل رہا ہے۔
(ویسے اگر مقدین کے لیے جاہل جاہل کی رٹ لگانے والی ہماری ان بی بی صاحبہ کے پاس ذرا سا بھی علم اور تھوڑی سی بھی آدھی عقل (عورتوں کی عقل ویسے بھی آدھی ہوتی ہے نا) ہوتی تو انہیں معلوم ہوتا کہ یہ تقلید اور اتباع کی اصطلاحات بہت بعد میں وجود میں آئی ہیں اور ان چاروں دلیلوں سے ان کو کچھ نہیں مل سکتا۔ لیکن اگر یہ علم اور اتنی آدھی عقل ہوتی تو یہ کام یہ کرتیں ہی کیوں؟)

قران مجيد كا تحقيقى مطالعہ كريں تومعلوم ہوتا ہے ، كہ الله تعالى نے كسى كام كو كرنےكى خاطر اتباع يا اطاعت يا" خذوه" يا "اعملو"ا وغيره الفاظ استعمال فرمائے ہيں۔
الله تعالى نے یہى الفاظ بعينہ كفار وشياطين اور یہود ونصارى اوركفار مكہ كےساته بهى استعمال كيا ہے-

ايک سطحى نظركا مقلد (یعنی جاهل آدمى) دهوكا كها سكتا ہے كہ، اگر اتباع يا اطاعت فقط دليل كے ساتھ ہوتى ہے
باقی دو "خذوہ" اور "اعملوہ" کو کیوں کھا گئیں؟ 6:22 پر تو سحری کا وقت ختم ہوئے کچھ ہی وقت ہوا ہوگا۔ پھر اتنی بھوک!!! یا پھر آپ کو معلوم تھا کہ آپ باقی دونوں میں دلیل کی قید کہیں سے نہیں لا سکتیں؟

ايک سطحى نظركا مقلد (یعنی جاهل آدمى) دهوكا كها سكتا ہے كہ، اگر اتباع يا اطاعت فقط دليل كے ساتھ ہوتى ہے تو ان يہود ونصارى يا كفارمكہ يا شيطان كے پاس كيا كوئى دليل تهى يا نہيں؟؟ اور اگر تهى تو كونسى دليليں تهيں؟؟ جس كى وه (کفار) اتباع كرتے تهے؟ اور جس كى اتباع كرنے سے الله تعالى ومحمد صلى الله عليه وسلم روكتے ہیں۔
آپ کہیں یہ کہنا تو نہیں چاہ رہیں کہ تقلید سے تو اللہ پاک اور اس کے نبی ﷺ نے کبھی صراحتاً نہیں روکا، البتہ اتباع سے روکا ہے؟ اس لیے کہ تقلید جب بھی کسی صحیح بندے کی ہوگی تو صحیح طرف ہی لے کر جائے گی لیکن اتباع میں دلائل پر غور و فکر کرنا ضروری ہے کہ یہ کس طرف لے جا رہی ہیں؟

شيطان يا کفارمكہ اور يہود ونصارى بهى باطل دليلوں كےساتھ اپنے اپنے مذهب كى اتباع كرتے تهے-
توبہ کریں یار! پتا نہیں آپ کے نزدیک دلیل کس چیز کو کہتے ہیں۔ اللہ پاک قرآن میں فرماتے ہیں کہ ان کے پاس علم ہی نہیں ہے یعنی ان کو کچھ پتا ہی نہیں ہے اور یہ صرف خیالات اور اندازے لگاتے ہیں۔ اگر آپ کے نزدیک دلیل خیالات اور اندازوں کو کہتے ہیں تو پھر تو آپ کمال کی خاتون ہیں۔
وَجَعَلُوا لِلَّهِ شُرَكَاءَ الْجِنَّ وَخَلَقَهُمْ وَخَرَقُوا لَهُ بَنِينَ وَبَنَاتٍ بِغَيْرِ عِلْمٍ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى عَمَّا يَصِفُونَ
قُلْ هَلْ عِنْدَكُمْ مِنْ عِلْمٍ فَتُخْرِجُوهُ لَنَا إِنْ تَتَّبِعُونَ إِلَّا الظَّنَّ وَإِنْ أَنْتُمْ إِلَّا تَخْرُصُونَ
وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ مَاذَا أَنْزَلَ رَبُّكُمْ قَالُوا أَسَاطِيرُ الْأَوَّلِينَ (24) لِيَحْمِلُوا أَوْزَارَهُمْ كَامِلَةً يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَمِنْ أَوْزَارِ الَّذِينَ يُضِلُّونَهُمْ بِغَيْرِ عِلْمٍ أَلَا سَاءَ مَا يَزِرُونَ
مَا لَهُمْ بِهِ مِنْ عِلْمٍ وَلَا لِآبَائِهِمْ كَبُرَتْ كَلِمَةً تَخْرُجُ مِنْ أَفْوَاهِهِمْ إِنْ يَقُولُونَ إِلَّا كَذِبًا (غور کریں! جھوٹ آپ کے نزدیک علم ہوتا ہے؟؟؟)
وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يُجَادِلُ فِي اللَّهِ بِغَيْرِ عِلْمٍ وَيَتَّبِعُ كُلَّ شَيْطَانٍ مَرِيدٍ
وَيَعْبُدُونَ مِنْ دُونِ اللَّهِ مَا لَمْ يُنَزِّلْ بِهِ سُلْطَانًا وَمَا لَيْسَ لَهُمْ بِهِ عِلْمٌ وَمَا لِلظَّالِمِينَ مِنْ نَصِيرٍ (پھر غور کریں! نہ اللہ نے دلیل اتاری نہ ان کے پاس اپنا علم ہے!!!)
بَلِ اتَّبَعَ الَّذِينَ ظَلَمُوا أَهْوَاءَهُمْ بِغَيْرِ عِلْمٍ فَمَنْ يَهْدِي مَنْ أَضَلَّ اللَّهُ وَمَا لَهُمْ مِنْ نَاصِرِينَ (ایک بار اور غور کی درخواست ہے! خواہشات کی پیروی دلیل کے ساتھ ہوتی ہے یا نفس کی چاہت کے ساتھ؟؟؟)

اور بھی کئی آیات ہیں قرآن پاک میں۔ کبھی کبھی تلاوت کر لیا کریں۔ اور ہاں اب یہ نہیں کہہ دیجیے گا کہ علم کے نہ ہونے کا مطلب باطل دلیل ہوتا ہے۔ پیشگی دیکھتی جائیں:
قَالَ يَانُوحُ إِنَّهُ لَيْسَ مِنْ أَهْلِكَ إِنَّهُ عَمَلٌ غَيْرُ صَالِحٍ فَلَا تَسْأَلْنِ مَا لَيْسَ لَكَ بِهِ عِلْمٌ إِنِّي أَعِظُكَ أَنْ تَكُونَ مِنَ الْجَاهِلِينَ
یہاں بھی عدم علم کی بات ہے۔ کیا آپ اسے باطل دلیل کہیں گی کہ نوح علیہ السلام نعوذ باللہ باطل دلائل پیش کر رہے تھے؟

- رب كريم كا فرمان ہے کہ "كل حزب بما لديهم فرحون"

یہاں مقلدين بهائى لفظ"بما لديهم" كى تفسير ضرور ديكهيں تاكہ اس علمى مسئله كو على وجه البصيرة سمجھ سكيں- (جو کہ مقلد کے بس کا روگ نہیں)
حکم سر آنکھوں پر۔ اب آپ کو بھی دکھا دیتا ہوں تفسیر:
وهذا يبين أن الافتراق المحذر منه في الآية والحديث إنما هو في أصول الدين وقواعده، لأنه قد أطلق عليها مللا، وأخبر أن التمسك بشيء من تلك الملل موجب لدخول النار. ومثل هذا لا يقال في الفروع، فإنه لا يوجب تعديد الملل ولا عذاب النار، قال الله تعالى:" لكل جعلنا منكم شرعة ومنهاجا
(تفسیر قرطبی، 12۔130، ط: دار الکتب المصریۃ)
"اور یہ بات یہ وضاحت کرتی ہے کہ جس افتراق سے آیت اور حدیث میں ڈرایا گیا ہے وہ اصول دین اور اس کے قواعد میں ہے۔ کیوں کہ اس پر ملتوں کا اطلاق ہوتا ہے۔ اور یہ بتایا گیا ہے کہ ان ملتوں میں سے کسی کو پکڑنا آگ میں داخل ہونے کا موجب ہے۔ اس طرح کی بات فروع کے بارے میں نہیں کی جائے گی کیوں کہ اس میں یہ (افتراق) ملتوں کے اضافے یا آگ کے عذاب کو واجب نہیں کرتا۔ اللہ پاک نے فرمایا ہے۔۔۔۔۔ الخ"

بس ہم مقلدین کی غیر مقلد بہنا! سحری کا وقت ہے۔ مزید تبصرہ نہیں کیا جا رہا۔ اسی کو کافی سمجھیں۔ ہاں اگر اگلی دلیلوں میں سے کوئی بھی آپ کو تحقیق کے بعد مضبوط لگ رہی ہو تو پھر بتائیے گا۔

والسلام
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,417
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
ایک پادری اپنے مذہب عیسائیت کا علامہ ہونے کے باوجود قرآن و حدیث سے جاہل ہوتا ہے!
ایک ہندو پنڈت اپنے ویدوں کا علامہ ہونے کے باوجود قرآن و حدیث سے جاہل ہوتا ہے!
فقہ حنفی کے علامہ اپنی فقہ کے علامہ ہونے کے باوجود قرآن و حدیث سے جاہل ہوسکتے ہیں، اور ہوتے بھی ہیں! گو کہ وہ قرآن و حدیث جانتے بھی ہوں!
احمد رضا خان بریلوی صاحب فقہ حنفی کے علامہ تھے، مگر قرآن وحدیث سے جاہل!
یوں تو ابو جہل بھی دیگر علوم و فنون میں ابو الحکم تھا، مگر قرآن و حدیث سے جاہل اور ابو جہل قرار پایا!
یار دہے، کہ جاہل کا اطلاق صرف لا علم پر نہیں ہوتا، بلکہ جاہل کا اطلاق جاننے والے پر بھی ہوتا ہے، جب وہ جاننے کے باوجود انکاری ہو!
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
ایک پادری اپنے مذہب عیسائیت کا علامہ ہونے کے باوجود قرآن و حدیث سے جاہل ہوتا ہے!
ایک ہندو پنڈت اپنے ویدوں کا علامہ ہونے کے باوجود قرآن و حدیث سے جاہل ہوتا ہے!
فقہ حنفی کے علامہ اپنی فقہ کے علامہ ہونے کے باوجود قرآن و حدیث سے جاہل ہوسکتے ہیں، اور ہوتے بھی ہیں! گو کہ وہ قرآن و حدیث جانتے بھی ہوں!
احمد رضا خان بریلوی صاحب فقہ حنفی کے علامہ تھے، مگر قرآن وحدیث سے جاہل!
یوں تو ابو جہل بھی دیگر علوم و فنون میں ابو الحکم تھا، مگر قرآن و حدیث سے جاہل اور ابو جہل قرار پایا!
یار دہے، کہ جاہل کا اطلاق صرف لا علم پر نہیں ہوتا، بلکہ جاہل کا اطلاق جاننے والے پر بھی ہوتا ہے، جب وہ جاننے کے باوجود انکاری ہو!
اوہ اچھا. اب معلوم ہوا کہ ابن نواز یا بنت نواز کا جاہل سے مطلب قرآن و حدیث سے جاہل ہونا تھا اور ذہبی, سیوطی وغیرہ کا مطلب قرآن و حدیث کے علاوہ کا علامہ ہونا ہے.
یہ تو میں نہیں کہتا کہ ذہبی, سیوطی, صیمری رح وغیرہ کی عبارت کا یہ مطلب انہی سے دکھائیں ورنہ آپ کون ہوتے ہیں ان کی عبارت سے اپنی مرضی کا مطلب کشید کرنے والے..... کیوں کہ میرا آپ کے ساتھ تجربہ کچھ ایسا ہے کہ آپ حدیث کی عبارت سے بھی اپنی مرضی کا مطلب نکالنے کی کوشش کر لیا کرتے ہیں اور جب کہا جائے کہ یہ دکھاؤ تو پھر ادھر ادھر کی ہانکتے ہیں. اس لیے یہ مطالبہ تو بے سود ہے.
مجھے صرف اتنا بتا دیجیے کہ ابن نواز یا بنت نواز نے اپنی یہ مراد آپ کو پرسنل میسج کر کے بتائی ہے یا آپ شاہ سے زیادہ شاہ کے وفادار ہیں؟
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,417
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
اب ایسے علم اور علامہ کا تو کیا ہے کہ امام ذہبی رحمہ اللہ اس طرح کے ایک علامہ کا ذکر یوں کرتے ہیں:
ابْنُ خِرَاشٍ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بنُ يُوْسُفَ المَرْوَزِيُّ *
الحَافِظُ، النَّاقِد، البَارع، أَبُو مُحَمَّدٍ عبد الرَّحْمَن بن يُوْسُف بن سَعِيْدِ بن خِرَاش المَرْوَزِيّ، ثُمَّ البَغْدَادِيّ.

اور پھر اس علامہ اور اس علامہ کےعلم کے شر سے پناہ مانگتے ہوں کہتے ہیں:
قُلْتُ: هَذَا مُعَثَّر مَخْذُول، كَانَ علمه وَبَالاً، وَسعيه ضلاَلاً نَعُوذ بِاللهِ مِنَ الشَّقَاء.
ملاحظہ فرمائیں: صفحه 508 - 510 جلد 13 سير أعلام النبلاء - شمس الدين أبو عبد الله محمد بن أحمد بن عثمان بن قَايْماز الذهبي (المتوفى: 748هـ) - مؤسسة الرسالة
ملاحظہ فرمائیں: صفحه 2250 سير أعلام النبلاء - شمس الدين أبو عبد الله محمد بن أحمد بن عثمان بن قَايْماز الذهبي (المتوفى: 748هـ) - بيت الأفكار الدولية
 
Last edited:
Top