• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اتحاد امت اور ہماری ذمہ داریاں ۔۔

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
اتحاد امت اور ہماری ذمہ داریاں ۔۔

اتحاد امت اور ہماری ذمہ داریاں ۔۔
آج جب کہ ہر طرف افراتفری اور نفسا نفسی کا عالم ہے۔ ملک اس وقت جس مذہبی اور سیاسی انتشار کا شکار ہے۔ ماضی میں اس کی مثال نہیں ملتی حالات اور وقت اتحاد امت کا تقاضا کر رہے ہیں کہ ہر قسم کے گروہوں کے حصار اور سیاسی و مذہبی منافرت کی دلدل سے چھٹکا رہ پا کر اسلام کے اس عظیم اور وسیع قلعہ میں پناہ گزیں ہوں جو دینی ودنیوی ترقی و خوشحالی کا ضامن ہے اور امن و سلامتی، الفت و مودت کا پیغام دیتا ہے۔ گروہی سوچ اور مختلف تعصبات عظمت و ترقی کی راہ کو مسرور کرتے ہیں، علامہ اقبال صحیح فرما گئے
فرقہ بندی ہے کہیں ذاتیں ہیں
کیا زمانے میں پنپنے کی یہی باتیں ہیں
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
آج نہ اسلام کی فکر باقی ہے نہ ملک و ملت کی۔ سب ذاتی مفادات کے حصول اور قوم کو تقسیم در تقسیم کر کے اس کی لٹیا ڈبونے میں مصروف ہیں۔ اگر ہم ملک و قوم کی بقا اور استحکام چاہتے ہیں تو ہمیں ان گروہ بندیوں، نسلی و لسانی تعصبات سے پاک ہو کر ملت اسلامیہ کی بالادستی کے لےے کام کرنا ہوگا۔ جس طرح علامہ اقبال فرماتے ہیں
نہ تورانی ہے باقی نہ ایرانی نہ افغانی
کسی بھی فرقے اور پارٹی میں نہ سب مقدس ہوتے ہیں نہ راندہ درگاہ‘ اصل بات عمل ہے جو اصل پہچان ہوتی ہے۔
عمل سے زندگی بنتی ہے جنت بھی جہنم بھی
یہ خاکی اپنی فطرت میں نہ نوری ہے نہ ناری ہے
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
قرآنی احکامات اور اسلامی تعلیمات پر غور کریں تو پتہ چلتا ہے کہ اس نے کس طرح اتحاد کی بنیادیں مقرر کی ہیں۔ قرآن مجید میں ارشاد ہوتا ہے:
”اور اس نے ان کے دلوں میں محبت ڈال دی اگر آپ جو کچھ زمین میں ہے سارے کا سارا خرچ کرتے تب بھی آپ ان کے دلوں میں محبت نہیں ڈال سکتے تھے لیکن اللہ نے ان کے درمیان الفت ڈال دی یقینا وہ غالب حکمت والا ہے۔“ (سورة انفال:۳۶)
امت کے اندر حقیقی اتحاد نہ ہونے کی وجہ سے آج یہ دن دیکھنے پڑ رہے ہیں کہ دنیا میں 50 سے زیادہ مسلم ممالک ہیں۔ کرنسی میں سب سے زیادہ مضبوط والا مسلم ملک اور ایٹمی قوت ہونے کے باوجود ذلت میں ڈوبا ہوا ہے۔ ان ممالک یا ان کے حکمرانوں اور عوام کا کوئی وزن نہیں، دنیا میں کوئی ان کی بات توجہ سے سننے کو تیار نہیں۔ کشمیر کا مسئلہ ہو یا فلسطین کا، عراق پر جارحیت ہو یا افغانستان پر، پاکستان کے اندر دہشت گردی، ان سب کی تفصیلات سب کے سامنے ہے۔ اس کی بڑی وجہ مسلمانوں کا باہمی انتشار اور اتحاد کا فقدان ہے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
نبی محترم صلی اللہ علیہ وسلم نے اتحاد کی صرف زبانی دعوت نہیں دی بلکہ عملاً کر کے دکھایا اور اس معاشرے میں کرکے دکھایا جس میں اتحاد نام کی کوئی چیز نہ تھی، قبائلی آویزش ذرا ذرا سی بات پر جھگڑا، مہینوں اور سالوں طول پکڑتا۔
کہیں پانی پینے پلانے پہ جھگڑا
کہیں گھوڑا آگے بڑھانے پہ جھگڑا
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
”اور اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو اور آپس میں جھگڑا نہ کرو (جس کے نتیجے میں) تم منتشر ہو جاﺅ گے اور تمہاری ہوا اکھڑ جائے گی اور صبر کرو یقینا اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔“ (انفال:۶۴)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
اللہ کی خاص توفیق سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس منتشر اور غیر متحد، آپس میں دست و گریباں رہنے والے، قبائل کے درمیان اتحاد پیدا کر دیا۔ جس پر ہندو شاعر داد دئیے بغیر نہ رہ سکا۔
کس نے قطروں کو ملایا اور دریا کر دیا
کس نے ذروں کو اٹھایا اور صحرا کر دیا
کس کی حکمت نے یتیموں کو کیا در یتیم
اور غلاموں کو زمانے بھر کا مولیٰ کر دیا
زندہ ہو جاتے ہیں وہ جو مرتے ہیں آپ کے نام پر
اللہ اللہ موت کو کس نے مسیحا کر دیا
آدمیت کا غرض ساماں مہیا کر دیا
اک عرب نے آدمی کا بول بالا کر دیا
آپ جانتے ہیں کہ منتشر اینٹیں کوئی حیثیت نہیں رکھتیں‘ انہیں یکجا کر دیا جائے تو عمارت بنتی ہے‘ بکھرے ہوئے موتی اکٹھے ہو جائیں تو گلے کا ہار بن جاتا ہے۔ امت کے تمام طبقات اس پر متوجہ ہوں پھر یہ خواب شرمندہ تعبیر ہوگا۔ جس کے لیے چند تجاویز ہیں۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
٭ عام طور پر اتحاد کی بات کرتے وقت انگلی صرف علماءکی طرف اٹھتی ہے کہ وہ اس کام کوانجام دے سکتے ہیں۔ اس سلسلے میں میں یہ عرض کروں گا کہ علماء مشترکات پر زیادہ توجہ دیں کیونکہ مشترکات کی تعداد اختلافی امور سے زیادہ ہے۔ مشترکہ اجتماع میں، اے پی سی میں ہمارا طریقہ، رویہ اور کلام اور ہوتا ہے اور اپنے اجتماعات یا میٹنگز میں اس سے مختلف اگر مشترکہ اجتماع والا رویہ اور طریقہ اختیار کریں تو افراط و تفریط سے دور دل قریب آ سکتے ہیں۔
٭ جس طرح دینی شعائر مقدم و محترم ہیں اسی طرح قومی و ملی شعائر کو بھی محترم سمجھا جائے‘ ہم کتابوں میں پڑھتے ہیں جلسوں اور خطابات میں بیان کرتے ہیں کہ جھنڈا (پرچم) جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک صحابی کو تھمایا جس کا دائیاں ہاتھ کٹ گیا تو بائیں ہاتھ سے تھام لیا اور جب بایاں کٹ گیا تو دانتوں سے تھام لیا جب تک جان رہی پرچم کی بے حرمتی یا اس کو نیچے نہیں گرنے دیا کیونکہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا عطا کردہ پرچم تھا۔ جو قومی پرچم تھا صحابہ کرامؓ نے اس کا احترام کر کے ثابت کر دیا کہ اس کی اہمیت ایسی ہے کہ جسکے تلے سب اکٹھے ہو سکتے ہیں۔
٭ اتحاد امت کیلئے علماءکے ساتھ ساتھ سیاسی سطح پر بھی اتحاد کی بات کی جائے‘ امت میں اتفاق کے لےے سیاستدان اپنا کردار ادا کر سکتے ہیں۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
٭ دہشت گردی اور انتہا پسندی ایک عمومی مسئلہ ہے۔ اس کو خاص رنگ دینے کی بجائے ملک و ملت کے خلاف سازش سمجھ کر اس کے خلاف پلاننگ کی جائے کیونکہ اس کو مخصوص فرقہ کے خلاف رنگ دینے سے دشمن کا کھیل آگے بڑھانے کے مترادف ہے کیونکہ دشمن ملک میں مساجد، مدارس اور دوسرے مقدس مقامات پر دہشت گردی کر کے مختلف فرقوں کو آپس میں لڑانا چاہتا ہے۔ اس کے کھیل کو سمجھا جائے اور اس کی منصوبہ بندی کا حصہ بننے سے گریز کیا جائے۔
٭ مذہبی و دینی اختلافات کے ساتھ ساتھ سیاسی اختلافات بھی ہوتے ہیں ان کو اتنی ہوا نہیں دی جاتی، اختلاف اگر ہو بھی تو اس کو جنگ و جدل کی شکل نہ دی جائے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
٭ اتحاد امت کیلئے سب سے اہم اور ناگزیر حکمران طبقہ ہے۔ عالم اسلام کے حکمرانوں پر بھی اس کی بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کیونکہ اگر تمام مسالک اور فرقے اکٹھے ہوں اور حکمران نہ ہوں تو یہ اتحاد کمزور ہو گا۔ حکمرانوں کا اتحاد مذہبی و سیاسی لوگوں سے زیادہ ضروری ہے کیونکہ امت کو درپیش چیلنجز کا مقابلہ حکومتی سطح پر موثر کیا جا سکتا ہے۔ مسلمانوں کے خلاف نا انصاف پر مبنی جنگوں میں بھی اس کا بہتر علاج مسلم حکمران ہیں۔ ایک آمر حکمران امریکہ کو اڈے فراہم کرتا ہے اور دوسرا مسلم حکمران ان اڈوں سے امریکی عتاب کا نشانہ بنتا ہے لہٰذا حکمرانوں کے اتحاد کے بغیر امت غیر مسلموں کے ظلم کی چکی میں پستی رہے گی۔
٭ اتحاد امت کے لےے عوام کی بھی ذمہ داری ہے کہ ہر انتشار اور انتشار پسند عناصر کی حوصلہ شکنی کریں۔ یہ نہیں کہ یہ میرے مسلک یا میرے ملک کا ہے غلط بھی ہو یا انتشار پسند ہو اس کے ساتھ چلنا۔ یہ صورت حال نہیں ہونی چاہیے۔ عوام اپنی ذمہ داری سمجھتے ہوئے انتشار پسندوں کی حوصلہ شکنی کریں اور واضح کریں کہ ہم ان کے ساتھ چلیں گے جو اتحاد امت کی بات کرتے ہیں اس میں حکمران، علما، سیاستدان عوام سب کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا ا سکے بغیر اتحاد امت کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا۔
٭٭٭٭٭
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
292
پوائنٹ
165
عوام اپنی ذمہ داری سمجھتے ہوئے انتشار پسندوں کی حوصلہ شکنی کریں اور واضح کریں کہ ہم ان کے ساتھ چلیں گے جو اتحاد امت کی بات کرتے ہیں اس میں حکمران، علما، سیاستدان عوام سب کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا ا سکے بغیر اتحاد امت کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا۔
اللہ کرے آپ کا یہ درد ہر مسلم کے دل میں پیدا ہوجائے۔ آمین برحمتک یا ارحم الراحمین۔
محترم! بات صرف لکھنے سے نہیں بنتی جب تک عملی اقدام نہ ہو۔
آپ اتحاد کو حاصل کرنے کے قابلِ عمل طریقوں کی طرف بھی رہنمائی فرما دیں۔
 
Top