موثقین کے اقوال
(25 بچیس محدثین سے مؤمل بن اسماعیل کی توثیق)
(1) امام ابن معين رحمه الله (المتوفى233):
آپ نے کہا:
ثقة
آپ ثقہ ہیں[تاريخ ابن معين، رواية الدوري: 3/ 60]
(2) امام علي بن المديني رحمه الله (المتوفى234):
آپ نے مؤمل سے روایت لی ہے دیکھیں:[التاريخ الكبير للبخاري: 1/ 288 نیز دیگرکتب رجال]
اور امام ابن المدینی صرف ثقہ سے ہی روایت کرتے ہیں دیکھئے:[تهذيب التهذيب لابن حجر: 9/ 114] نیز دیکھیں:[مقدمة فتح الباري لابن حجر: ص: 435]
(3) امام إسحاق بن ابن راهويه (المتوفی 238):
آپ نے کہا:
كان ثقة
آپ ثقہ تھے [المزكيات لابی اسحاق المزکی:ص: 82 وسندہ حسن]۔
(4) امام أحمد بن حنبل رحمه الله (المتوفى241):
آپ نے مؤمل بن اسماعیل سے روایت کیا ہے دیکھئے:[مسند أحمد ط الميمنية: 1/ 269]۔
اور امام احمد رحمہ اللہ بھی صرف ثقہ سے روایت کرتے ہیں
عبد الله بن أحمد بن حنبل رحمه الله نے کہا:
كان أبي إذا رضي عن إنسان وكان عنده ثقة حدث عنه
میرے والد جب کسی انسان سے راضی ہوتے اوروہ ان کے نزدیک ثقہ ہوتا تو اس سے روایت کرتے تھے[العلل ومعرفة الرجال لأحمد: 1/ 238]
امام ہیثمی رحمہ اللہ نے کہا:
روى عنه أحمد، وشيوخه ثقات
ان سے امام احمد نے روایت کیا ہے اور امام احمد کے تمام اساتذہ ثقہ ہیں[مجمع الزوائد ومنبع الفوائد 1/ 199]
نیز دیکھئے:[التنكيل بما في تأنيب الكوثري من الأباطيل 2/ 659]
جناب ظفراحمدتھانوی حنفی نے کہا:
وکذا شیوخ احمد کلھم ثقات
اسی طرح امام احمد کے تمام اساتذہ ثقہ ہیں[قواعد فی علوم الحدیث : ص 218]
(5) امام بخاري رحمه الله (المتوفى256):
آپ نے صحیح بخاری میں ان سے اشتشہاد کیا ہے دیکھئے:صحيح البخاري رقم 2700 ۔
امام مزی رحمہ اللہ نے کہا:
استشهد به البخاري.
امام بخاری نے ان سے استشہادا روایت لی ہے[تهذيب الكمال للمزي: 29/ 179]
اورامام بخاری رحمہ اللہ جس سے استشہادا روایت لیں وہ عام طور سے ثقہ ہوتا ہے۔
محمد بن طاهر ابن القيسراني رحمه الله (المتوفى507)کہتے ہیں:
بل استشھد بہ فی مواضع لیبین انہ ثقہ
امام بخاری رحمہ اللہ نے ان (حمادبن سلمہ ) سے صحیح بخاری میں کئی مقامات پر استشہادا روایت کیا ہے یہ بتانے کے لئے کہ یہ ثقہ ہیں [شروط الأئمة الستة:18]
(6) امام أبوداؤد رحمه الله (المتوفى 275):
آپ سے ابوعبیدنے نقل کرتے ہوئے کہا:
سألت أبا داود عن مؤمل بن إِسماعيل ، فعظمه ورفع من شأنه الا انه يهم في الشئ
میں نے امام ابوداؤد سے مؤمل کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے اس راوی کی عظمت شان کو بیان کیا اور کہا : لیکن یہ بعض چیزوں میں غلطی کرتے ہیں[تهذيب الكمال للمزي: 29/ 178]۔
امام داؤد نے صرف معمولی جرح کی اور اس کے ساتھ ان کی عظمت شان کو بیان کیا ہے یہ سیاق اس بات کی دلیل ہے کہ امام ابوداؤد کے نزدیک مؤمل ثقہ ہیں۔
(7) امام ترمذي رحمه الله (المتوفى279):
آپ نے مؤمل کی ایک حدیث کے بارے میں کہا:
حسن صحيح
یہ حدیث حسن صحیح ہے[سنن الترمذي ت شاكر 2/ 274 رقم 415]
(8) امام ابن جرير الطبري رحمه الله (المتوفى310):
آپ نے مؤمل بن اسماعیل کے ایک روایت کے بارے میں کہا:
صح منها عندنا سنده
ان احادیث کی سند ہمارے نزدیک صحیح ہے[تهذيب الآثار مسند عمر، للطبري: 1/ 8 ایضا : 1/ 21]
(9) امام ابن خزيمة رحمه الله (المتوفى311):
آپ نے مؤمل کی کئی احادیث کواپنی صحیح میں نقل کیا ہے جن میں سے ایک زیربحث حدیث بھی ہے۔
(10) امام بغوي رحمه الله (المتوفى317):
آپ نے مؤمل کی ایک حدیث کے بارے میں کہا:
صحيح
یہ صحیح ہے[شرح السنة للبغوي 6/ 377]
(11) امام ابن حبان رحمه الله (المتوفى354):
آپ نے انہیں ثقات میں ذکر کیا ہے [الثقات لابن حبان ت االعثمانية: 9/ 187]۔
(12) امام أبو بكر ، الإسماعيلي (المتوفی371):
امام اسماعیلی نے مستخرج علی صحیح البخاری میں مؤمل کی روایت درج کی ہے دیکھئے:[فتح الباري لابن حجر 13/ 33]
(13) امام دارقطني رحمه الله (المتوفى385):
آپ نے مؤمل بن اسماعیل کی ایک حدیث کے بارے میں کہا:
إسناد صحيح
اس کی سند صحیح ہے[سنن الدارقطني: 2/ 186]
(14) امام ابن شاهين رحمه الله (المتوفى385):
آپ نے کہا:
مؤمل المكي ثقة قاله يحيى
مؤمل مکی ثقہ ہے امام ابن معین نے یہی کہا[تاريخ أسماء الثقات لابن ابن شاهين: ص: 231]
(15) امام حاكم رحمه الله (المتوفى405)نے کہا:
آپ نے مؤمل کی ایک حدیث کے بارے میں کہا:
هذا حديث صحيح الإسناد
یہ حدیث صحیح الاسناد ہے[المستدرك على الصحيحين للحاكم (ط مقبل) 2/ 648]
(16) امام ابن حزم رحمه الله (المتوفى456):
آپ نے محلی میں اس کی روایت سے حجت پکڑی ہے دیکھئے:[المحلى لابن حزم: 4/ 74]۔
اور آپ نے اس کتاب کے مقدمہ میں کہا:
وليعلم من قرأ كتابنا هذا أننا لم نحتج إلا بخبر صحيح من رواية الثقات
ہماری یہ کتاب پڑھنے والا جان لے کہ ہم نے صرف ثقہ رواۃ کی صحیح روایت سے ہی حجت پکڑی ہے
[المحلى لابن حزم: 1/ 21]
(17) امام ابن القطان رحمه الله (المتوفى628):
آپ نے مؤمل کی ایک حدیث کے بارے میں کہا:
وإسناده حسن
اس کی سند حسن ہے[بيان الوهم والإيهام في كتاب الأحكام 5/ 84]
(18) امام ضياء المقدسي رحمه الله (المتوفى643):
امام ضياء المقدسي رحمه الله (المتوفى643) نے الأحاديث المختارة میں ان کی روایت لی ، دیکھئے :[ المستخرج من الأحاديث المختارة مما لم يخرجه البخاري ومسلم في صحيحيهما 2/ 388 رقم 774وقال المحقق اسنادہ حسن]
(19) امام منذري رحمه الله (المتوفى656):
آپ نے مؤمل کی ایک حدیث کے بارے میں کہا:
رواه البزار بإسناد حسن
اسے بزار سے حسن سند سے روایت کیا ہے[الترغيب والترهيب للمنذري: 4/ 118]
(20) امام ابن قيم رحمه الله (المتوفى751):
آپ نے مؤمل کی ایک حدیث کے بارے میں کہا:
رواه ابن ماجه بإسناد حسن
اسے ابن ماجہ نے حسن سند سے روایت کیا ہے[إغاثة اللهفان 1/ 342]
(21) امام ذهبي رحمه الله (المتوفى748)نے کہا:
كان من ثقات البصريين
یہ بصرہ کے ثقہ لوگوں میں تھے[العبر في خبر من غبر 1/ 350]
(22) امام ابن كثير رحمه الله (المتوفى774)نے کہا:
آپ نے مؤمل کی ایک روایت کے بارے میں کہا:
إسناد صحيح
یہ سند صحیح ہے[تفسير ابن كثير / دار طيبة 3/ 52]
(23) امام ابن الملقن رحمه الله (المتوفى804)نے کہا:
مؤمل بن إسماعيل صدوق وقد تكلم فيه
مؤمل بن اسماعیل صدوق ہے اور ان کے بارے میں کلام کیا گیاہے[البدر المنير لابن الملقن: 4/ 652]
(24) امام هيثمي رحمه الله (المتوفى807)نے کہا:
آپ نے کہا:
مؤمل بن إسماعيل، وهو ثقة وفيه ضعف
مؤمل بن اسماعیل ثقہ ہیں اوران میں ضعف ہے[مجمع الزوائد للهيثمي: 8/ 111]
(25) امام بوصيري رحمه الله (المتوفى840):
آپ نے مؤمل کی ایک حدیث کے بارے میں کہا:
هذا إسناد حسن
یہ سند حسن ہے[اتحاف الخيرة المهرة بزوائد المسانيد العشرة 6/ 165]