• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اجارہ داری

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
1,969
ری ایکشن اسکور
6,263
پوائنٹ
412
اجارہ داری

ایک وقت تھا جب اہل سنت والجماعت کے لفظ پر بریلویوں کی اجارہ داری تھی۔ یہ اجارہ داری انہیں ایک طویل پروپیگنڈے سے حاصل ہوئی تھی جسکا ایک بہت بڑا فائدہ انہیں یہ حاصل تھا کہ کسی بھی کتاب سے اہل سنت کا لفظ دکھا کر اپنی عوام کو باآسانی یہ تسلی دے لیتے تھے کہ کتاب میں یہ بات یا بشارت بریلویوں کے حق میں ہے کیونکہ صرف بریلوی ہی بلا شرکت غیرے اہل سنت والجماعت ہیں۔ بریلویوں کی پیدائش سے بھی بہت پہلے سلف صالحین نے صرف اہل حدیث ہی کو اہل سنت والجماعت کہا ہے۔لیکن ایک تو اہل حدیث حضرات نے اس بریلوی پروپیگنڈہ کا بھرپور مقابلہ بھی نہیں کیا اور دوسرا ان کی تعدادبھی بریلویوں کے مقابلہ میں نہایت قلیل ہونے کی وجہ سے کسی نے ان کی بات پر کان نہیں دھرا۔ بریلویوں کی اس اجارہ داری پر کاری ضرب اس وقت لگی جب دیوبندیوں نے بھی خود کو اہل سنت والجماعت کہنا اور لکھنا شروع کیا۔ ایک ٹی وی پروگرام میں ، میں نے خود سنی تحریک کے سربراہ کو سپاہ صحابہ کے زمہ دار سے یہ شکوہ کرتے ہوئے سنا کہ جب یہ بات مشہور و معروف ہے کہ صرف بریلوی ہی خود کو اہل سنت والجماعت کہلواتے ہیں تو دیوبندیوں کو خود کو اہل سنت والجماعت کہلوانے اور اپنی جماعت کے ساتھ اس لفظ کو لکھنے کی کیا ضرورت تھی؟ جس پر دیوبندی عالم کے بجائے اینکر نے جواب دیا کہ اہل سنت والجماعت کا لفظ کسی خاص جماعت کے ساتھ مخصوص نہیں ہے اس لئے بریلویوں کا یہ شکوہ بھی درست نہیں۔

اب صورت حال یہ ہے کہ اہل سنت والجماعت کے لفظ سے عام لوگوں کے زہنوں میں دیوبندی اور بریلوی دونوں آتے ہیں۔ اب بریلویوں کو کسی کتاب میں موجود اہل سنت والجماعت سے متعلق بشارت کو اپنے اوپر فٹ کرنے سے پہلے یہ ثابت کرنا پڑتا ہے کہ دیوبندی جو خود کو اہل سنت والجماعت کہتے ہیں ان کی نسبت اہل سنت والجماعت سے درست نہیں۔ اہل سنت والجماعت کے لفظ پر دیوبندیوں نے بریلویوں کے لئے مقابلہ کی فضا پید ا کردی ہے جو کہ ان کے لئے تکلیف کا باعث ہے۔

ان طویل گزارشات کا خلاصہ یہ ہے کہ کسی خاص جماعت کا کسی خاص لفظ یا اصطلاح پر اجارہ داری کا ان کو بہت فائدہ پہنچتا ہے۔ اور وہ جماعت بلا مقابلہ ہی اپنے مقصد میں کامیاب ہوجاتی ہے۔ اس اجارہ داری کو ختم کرنے کے لئے ضروری ہے اس کی مخالف جماعت بھی اسی لفظ سے نسبت کا دعوی ٰ کرکے اس کے لئے عظیم مشکلات کھڑی کر کے اس کے فوائد کو ختم کردے۔ جیسے ایک دیوبندی عالم عبدالجبار سلفی صاحب نے ایک کتاب لکھی جسکا عنوان ہے : سلفی کون؟ حنفی یا غیر مقلد ۔اس کتاب میں مصنف نے یہ بتانے کی کوشش کی ہے کہ سلفی کا مطلب ہے سلف صالحین کے نقش قدم پر چلنے والا اور اس لفظ کے صحیح حقدار حنفی ہیں ناکہ غیر مقلد جو خود کو اہل حدیث کہتے ہیں ۔کیونکہ وہ تو کسی کے نقش قدم پر چلنے کے بجائے دین میں اپنی مرضی چلاتے ہیں۔ ہوسکتا ہے کہ آنے والے دنوں میں دیوبندی و بریلوی حضرات بھی خود کو اہل حدیث، سلفی، اثری اور محمدی وغیرہ کہلاوانا شروع کردیں۔

کسی خاص اصطلاح یا نام سے کسی جماعت کو کتنا فائدہ ہوتا ہے اس کا اندازہ اس بات سے لگائیں کہ جب حنفیوں نے اہل حدیث سے متعلق سلف صالحین کی بشارتیں اور گواہیاں پڑھیں توانہیں اس کے علاوہ کوئی چارہ نظر نہیں آیا کہ اہل حدیث لفظ سے اہل حدیث کا رشتہ کاٹ کر عوام کو دھوکہ دیا جائے اس ناپاک مقصد کے لئے پہلے انھوں نے اہل حدیث کے لئے غیرمقلد کا لفظ مشہور کیا اور اہل حدیث لفظ میں یہ تاویل کی کہ اہل حدیث سے مراد محدثین ہیں آج کل کے نام نہاد اہل حدیث جو کہ اصل میں غیر مقلد ہیں اس سے مراد نہیں۔اس تاویل سے یہ لوگ عام طور پر عوام الناس کو دھوکہ دینے میں کامیاب ہو جاتے ہیں ۔ اب یہ اہل حدیث کی زمہ داری ہے کہ حنفیوں کے اس باطل پروپیگنڈے سے مقابلے کے لئے وہ باربار اپنی تقریروں اور تحریروں میں لوگوں کو یہ بتائیں کہ غیر مقلد کا لفظ حنفیوں کا ایجاد کردہ ہے اور ہم غیر مقلد نہیں بلکہ اہل حدیث ہیں۔

کسی لفظ پر اجارہ داری کی اس اہمیت کے پیش نظر حنفیوں کے ایک لفظ پر اجارہ داری کا جائزہ لیتے ہیں جو وہ اپنے امام کے لئے مخصوص کر کے لوگوں کو یہ بتانا چاہتے ہیں کہ امام ابوحنیفہ کی اس لئے بھی تقلید کرنی چاہیے کہ وہ سب سے بڑے امام یعنی امام اعظم ہیں۔ یعنی کوئی بھی دلیل پیش کئے بغیر وہ صرف امام اعظم کا لاحقہ ابوحنیفہ کے نام کے ساتھ لگا کر عوام کے زہنوں میں یہ بات بٹھا چکے ہیں کہ علم، تقوی اور فضیلت میں ابوحنیفہ سے بڑھکر کوئی نہیں۔
اس کو کہتے ہیں ۔ہلدی لگے نہ پھٹکری، رنگ چوکھا
اب سے کچھ عرصے پہلے تک میں خود اس غلط فہمی کا شکار تھا کہ ائمہ ثلاثہ (امام مالک، امام شافعی، امام احمد بن حنبل) کے مقلدین بھی ابوحنیفہ کے امام اعظم ہونے پر متفق ہیں۔

ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ امام اعظم کا لفظ صرف امام ابوحنیفہ کے لئے مخصوص نہیں ہے بلکہ اس کے دعوے دار دوسرے لوگ بھی ہیں۔ اب حنفیوں کو یہ فیصلہ کرکے بتانا پڑے گا کہ ان میں سے اصلی اور حقیقی امام اعظم کون ہے۔ اس کے لئے حنفیوں کو دلائل بھی دینے پڑینگے اور یہ بات اظہر من الشمس ہے کہ جب دلائل کی باری آئے گی تو چاروں اماموں میں ابوحنیفہ کا نمبر سب سے آخر میں آئے گا۔

حنفیوں کی طرح شافعی حضرات بھی اپنے امام کو امام اعظم کہتے ہیں:

۱۔ تاج الدین عبدالوہاب بن تقی الدین السبکی نے کہا: محمد بن الشافعی: امامنا، الامام الاعظم المطلبی ابی عبداللہ محمد بن ادریس۔۔۔۔۔۔ (طبقات الشافعیۃ الکبریٰ ج۱ ص۲۲۵، دوسرا نسخہ ج۱ ص۳۰۳)

۲۔ احمد محمد بن سلامہ القلیوبی (متوفی ۱۰۶۹ھ) نے کہا: قولہ (الشافعی) : ھو الامام الاعظم
( حاشیۃ القلیوبی علیٰ شرح جلال الدین المحلی علیٰ منہاج الطالبین ج۱ ص۱۰، الشاملۃ)

۳۔ قسطلانی (شافعی) نے امام مالک کو الامام الاعظم کہا۔
(ارشاد الساری شرح صحیح البخاری ج۵ ص۳۰۷ ح ۳۳۰۰، ج۱۰ ص۱۰۷ ح ۶۹۶۲)

۴۔ قسطلانی نے امام احمد بن حنبل کے بارے میں کہا: الامام الاعظم
(ارشاد الساری ج۵ ص۳۵ ح ۵۱۰۵)

۵۔ حافظ ابن حجر عسقلانی نے مسلمانوں کے خلیفہ (امام) کو الامام الاعظم کہا۔
(فتح الباری ۳/۱۱۲ ح ۷۱۳۸)

اب دیکھتے ہیں کہ حنفی امام ابوحنیفہ کی طرف الامام الاعظم کی نسبت سے دستبرداری اختیار کرتے ہیں یا دلائل کا مشکل ترین راستہ اختیار کرتے ہیں۔ ابتدائے عشق ہے روتا ہے کیا، آگے آگے دیکھئے ہوتے ہے کیا
 

راجا

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 19، 2011
پیغامات
733
ری ایکشن اسکور
2,574
پوائنٹ
211
جزاک اللہ شاہد بھائی۔
اصل مصیبت یہی ہے کہ جس کی بھی تقلید کریں گے اس کو سب سے بڑا تو ثابت کرنا ہی ہوگا۔ اور اس کے اقوال کو دیگر پر بھی لازماً ترجیح دینی ہے۔ اور مخالفین کے جواب کے لئےکتاب و سنت کے دلائل بھی ڈھونڈنے ہیں۔ اب قرآن و حدیث حنفی علماء بھی پڑھتے پڑھاتے اور تحقیق کرتے ہیں۔ اور اہل حدیث علماء بھی۔ (اللہ تعالیٰ سب مخلص علمائے کرام سے راضی ہو۔ آمین)
لیکن حنفی علماء کے سامنے تحقیق کے وقت ایک بنیادی مجبوری یا ضرورت رہتی ہے کہ کہیں تحقیق امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے قول سے متصادم نہ ہو جائے۔ اور یہ بات تو عام مشاہدے کی ہے کہ جب ذہن ایک مخصوص سانچے میں پہلے سے ڈھلا ہوا ہو تو مخالف کی پہاڑ جیسی دلیل بھی رائی لگتی ہے اور اپنی رائی سی دلیل بھی پہاڑ لگتی ہے۔
جبکہ یہ صورتحال اہلحدیث علماء کے سامنے نہیں ہوتی۔ وہ الحمدللہ کتاب و سنت کو سلف کے متفقہ فہم ( نا کہ کسی ایک شخص کے فہم ) کے مطابق سمجھتے سمجھاتے ہیں۔
 
Top