• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اختلافات کا حل

شمولیت
اکتوبر 24، 2016
پیغامات
216
ری ایکشن اسکور
22
پوائنٹ
35
بسم الله الرحمن الرحیم
سب تعریفیں الله رب العالمین کے لئے ہیں اما بعد !
اختلافات کا حل

دین کے مسائل میں کافی اختلاف کیا جاتا ہے لیکن اختلاف کرنا نہیں چاہیےپچھلی قومیں بھی اسی وجہ سے تباہ ہوئیں ۔
تاہم اگر اختلاف ہو جائے تو اس کا حل کہاں سے ملے گا ؟؟؟
اس کا جواب بھی الله تعالیٰ نے قرآن مجید میں دیا ہے الحمد لله ۔
الله تعالیٰ فرماتا ہے :
يٰٓاَيُّھَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا اَطِيْعُوا اللّٰهَ وَاَطِيْعُوا الرَّسُوْلَ وَاُولِي الْاَمْرِ مِنْكُمْ ۚ فَاِنْ تَنَازَعْتُمْ فِيْ شَيْءٍ فَرُدُّوْهُ اِلَى اللّٰهِ وَالرَّسُوْلِ اِنْ كُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰهِ وَالْيَوْمِ الْاٰخِرِ ۭ ذٰلِكَ خَيْرٌ وَّاَحْسَنُ تَاْوِيْلًا

اے اہل ایمان ! اطاعت کرو الله کی اور اطاعت کرو رسول کی اور اپنے میں سے اولوالامر کی بھی ، پھر اگر تمہارے درمیان کسی معاملے میں اختلاف ہوجائے ، تو اسے لوٹا دو الله اور رسول کی طرف ، اگر تم واقعی الله پر اور یوم آخر پر ایمان رکھتے ‘ ہو یہی طریقہ بہتر بھی ہے اور نتائج کے اعتبار سے بھی بہت مفید ہے
(النساء -59)

اب آپ کو ایمان والوں کی ایک مثال دیتے ہیں :
ابن مسعود کہتے ہیں کہ :
سمعت رجلا قرا آية، ‏‏‏‏‏‏وسمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقرا خلافها فجئت به النبي صلى الله عليه وسلم فاخبرته فعرفت في وجهه الكراهية، ‏‏‏‏‏‏وقال:‏‏‏‏ "كلاكما محسن ولا تختلفوا فإن من كان قبلكم اختلفوا فهلكوا"

میں نے ایک صحابی کو قرآن مجید کی ایک آیت پڑھتے سنا۔ وہی آیت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے خلاف قرآت کے ساتھ میں سن چکا تھا، اس لیے میں انہیں ساتھ لے کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ واقعہ بیان کیا لیکن میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک پر اس کی وجہ سے ناراضی کے آثار دیکھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم دونوں اچھا پڑھتے ہو۔ آپس میں اختلاف نہ کیا کرو۔ تم سے پہلے لوگ اسی قسم کے جھگڑوں سے تباہ ہو گئے۔
(صحیح بخاری كتاب أحاديث الأنبياء بَابٌ--)

قارئین ! یہاں یہ بات بہت قابل غور ہے کہ الله تعالیٰ نے فرمایا (تو اسے لوٹا دو الله اور رسول کی طرف ، اگر تم واقعی الله پر اور یوم آخر پر ایمان رکھتے ہو)یعنی الله او رسول کی طرف سے جو فیصلہ آئے اسے قبول کرنا ہے اور الله اور اس کے رسول کی طرف اپنے اختلاف کو صرف وہی لوٹائیں گے جو اہل ایمان ہیں ۔یہ الفاظ (اِنْ كُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰهِ وَالْيَوْمِ الْاٰخِرِ ۭ) اس بات کا کھلا ثبوت ہے کہ ایمان والے وہی ہیں جو صرف الله اور اس کے رسول کی پیروی کرتے ہیں ۔اور مذکور بالا واقعہ آپ کے سامنے ہے۔
قارئین ! جو ایمان والے نہیں ہیں وہ اختلاف کو اپنے آباؤ اجداد کی طرف لوٹاتے ہیں اور جو بھی وہاں سے بات ملتی ہے بس اسی کی تقلید کرنے لگ جاتے ہیں ۔یہ روش بالکل غلط ہے ۔جو کوئی ایسا کرتا ہے ، اس آیت کو پڑھ کر اسے اپنے ایمان کے متعلق سوچنا چاہیے اور اپنا محاسبہ کرنا چاہیے۔ اور جو فساد فرقہ واریت کا مچا رکھا ہے اسے ختم کر کے پھر سے ایک امّت بن جانا چاہیے اور اسی میں ہم سب کی بھلائی ہے ۔
الله تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں حق بات کو پڑھنے سمجھنے ، اسے دل سے قبول کرنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطاء فرمائے !
آمین یا رب العالمین
والحمد للہ رب العالمین
 
Top