• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اراکین فورم کا طرز فکر۔۔۔ایک جائزہ!

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ،
مذہب ہماری زندگی کا سب سے سنجیدہ اور حساس حصہ ہے،اور دین اسلام، فطرت دین ہے۔اس حساس تعلق کے لیے مسلمانوں کی وابستگی بھی یقینی ہے۔مگر اس وابستگی کے اظہار کے کچھ تقاضے ہیں جہ کہ ہمیں سیرت نبی کریم ﷺ سے ملتے ہیں۔دعوت دین،نشر واشاعت حق و باطل میں فرق روا رکھنا بلاشبہ یہ مسلمان کے فریضوں میں شامل ہیں۔لیکن طریقہ اور دستور رسول اللہ ﷺ کا طرزعمل ہے۔لیکن آج جو تبلیغ کی صورت حال ہے وہ خود ساختہ ہے۔آسانی سے سمجھنے کے لیے کچھ پوائنٹس میں ان کی وضاحت کر رہی ہوں۔

قرآن مجید میں اللہ رب العزت کا فرمان مبارک ہے،

۱۲۵. اپنے رب کے راستے کی طرف دانشمندی اور عمدہ نصیحت سے بلا اور ان سے پسندیدہ طریقہ سے بحث کر بے شک تیرا رب خوب جانتا ہے کہ کون اس کے راستہ سے بھٹکا ہوا ہے اور ہدایت یافتہ کو بھی خوب جانتا ہے۔''سورت النحل۔
معزز اراکین فورم دعوت دین کی اشاعت و تبلیغ میں تو خوب سرگرم رہتے ہیں مگر قرآن کی اس نصیحت کو فراموش کیئے ہوئے ہیں۔اپنی نیتوں میں خلوص کے ساتھ الفاظ میں بھی "عمدہ پن" اور "شائستگی" کو شامل کریں۔مسلک ذات اور علماء کرام پر جملے نہ بنائیں۔دیوبندی،بریلوی،شیعہ یا دیگر ایسا بھی کرتے ہیں تو ان کے رد میں اسوہ حسنہ اختیار کریں نہ کہ صرف تنقید اور تنقید!
2
جب بھی آپ ﷺ کو کسی کی کوئی بات ناگوار گزرتی تو آپ ﷺ اس طرح بیان فرما دیتے کہ "لوگوں کو کیا ہو گیا ہے کہ ایسی بات کرتے ہیں۔۔۔۔" مخصوص طبقہ فکر کے لوگوں کو ٹیگ کرنا ، کسی بھی رکن کو پورے مسلک کا ترجمان یا ذمہ دار قرار دینا یہ طریقہ درست نہیں۔حق بات کو احسن انداز میں بیان کیا جائے اور باطل کا رد قرآن وحدیث سے کریں،جہاں اعتراض آئیں دلیل سے سمجھائیں اور معاملہ اللہ کے حوالے کر دیں۔


''اے ایمان والو! اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی اطاعت کرو اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی کرو اور اولی الامر (امراء یا اہل علم) کی بھی، پس اگر تمہارا کسی شے میں تنازع ہوجائے تو اسے اللہ اور رسول کی طرف لوٹادو اگر تم اللہ اور یوم آخر پر ایمان رکھتے ہو، یہ زیادہ بہتر اور نتیجہ کے اعتبار سے زیادہ اچھا ہے۔'' سورة النساء: ٥٩
3
نامناسب یا خلاف اسلام پر جب صحابہ کرام رضی اللہ عنہ غم وغصہ اور اشتعال کی کیفیت میں آتے تو نبی کریم ﷺ معاملے کو خوش اسلوبی نرمی اور حکمت سے سلجھا دیتے۔اس طریقے سے جہاں معترض شخص کی بھی اصلاح ہو جاتی اور دین اسلام کی سچائی امن وامان خیر خواہی بھی دوسروں پر عیاں ہوتی اور اسی پر کچھ ایمان لے آتے اور کچھ کے ایمان مضبوط ہو جاتے۔وہیں اصلاح کے اس طریقے کار سے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کی تربیت بھی ہوتی رہتی۔۔۔یہ "تربیت" آج کی اہم ضرورت ہے ، فورم کے وہ اراکین جو زیادہ سرگرم اور فعال رہتے ہیں ،ان کی وقتا فوقتا تربیت کیئے جانا بھی ضروری ہے،اور تربیت کے اس "بیڑے" کی ذمہ داری انتظامیہ پر عائد ہوتی ہے۔
میری رائے میں چونکہ انتظامیہ ہر ہر پوسٹ پر مصروفیت کے سبب توجہ نہیں دے سکتی تو اس مقصد کے لیے ہمارے وہ اراکین جو مجلس علماء کا حصہ ہیں،انھیں بلخصوص ایسی پوسٹس پر "نظر" رکھنے کی اجازت دی جائے۔جو کہ علم رکھنے والوں کے لیے بہترین حوصلہ افزائی بھی ہے۔دیگر فورمز کی طرح مختلف سیکشنز میں "موڈریٹرز" مقرر کیئے جائیں،اور تقابل مسلک سیکشن میں باصلاحیت نیز علمی واسلامی لحاظ سے قابل افراد کو اختیارات تفویض کیئے جایئں۔اگر "مسلکی اختلافات" میں "مخصوص اراکین" طرز اسلوب میں بہتری نہیں لاتے تو محدود مدت تک ان پر "پابندی" عائد کی جائے۔تاکہ نہ صرف ان کی اصلاح ہو بلکہ دیگر بھی محتاط رہیں اور فورم کا ماحول بھی پرامن رہے۔
4
مسئلہ یہ ہے کہ ہم تربیت نہیں "تنقید برائے تنقید" کرتے ہیں۔سینیئر،فعال،مشہور اور دیگر اراکین میں جاری اس تنقید کے لیے چند دن قبل جو تجویز شاکر بھائی کو پیش کی تھی ،اس پر نظر ثانی کی درخواست ہے!

تبصرہ۔۔۔
حقوق اللہ کے ساتھ حقوق العباد کا بھی خیال رکھیں۔
حساس موضوعات پر سوال اٹھاتے وقت اس سے جڑے پہلوؤں پر غوروفکر ضرور کریں۔
دین اسلام کی تبلیغ کریں،نشرواشاعت کریں مگر امت مسلماں کو جوڑنے کے لیے،توڑنے کے لیے نہیں!
(اس کا اطلاق مجھ سمیت تمام اراکین فورم پر ہے ،صرف مخصوص افراد پر نہیں)

نوٹ!
مزید تجویز کی گنجائش باقی ہے۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
ماشاء الله - بہترین باتیں ہیں ۔ اللہ تعالی ہمیں عمل کی توفیق عطا فرمائے ۔
نامناسب یا خلاف اسلام پر جب صحابہ کرام رضی اللہ عنہ غم وغصہ اور اشتعال کی کیفیت میں آتے تو نبی کریم ﷺ معاملے کو خوش اسلوبی نرمی اور حکمت سے سلجھا دیتے۔اس طریقے سے جہاں معترض شخص کی بھی اصلاح ہو جاتی اور دین اسلام کی سچائی امن وامان خیر خواہی بھی دوسروں پر عیاں ہوتی اور اسی پر کچھ ایمان لے آتے اور کچھ کے ایمان مضبوط ہو جاتے۔وہیں اصلاح کے اس طریقے کار سے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کی تربیت بھی ہوتی رہتی۔۔۔یہ "تربیت" آج کی اہم ضرورت ہے ، فورم کے وہ اراکین جو زیادہ سرگرم اور فعال رہتے ہیں ،ان کی وقتا فوقتا تربیت کیئے جانا بھی ضروری ہے،اور تربیت کے اس "بیڑے" کی ذمہ داری انتظامیہ پر عائد ہوتی ہے۔
میری رائے میں چونکہ انتظامیہ ہر ہر پوسٹ پر مصروفیت کے سبب توجہ نہیں دے سکتی تو اس مقصد کے لیے ہمارے وہ اراکین جو مجلس علماء کا حصہ ہیں،انھیں بلخصوص ایسی پوسٹس پر "نظر" رکھنے کی اجازت دی جائے۔جو کہ علم رکھنے والوں کے لیے بہترین حوصلہ افزائی بھی ہے۔دیگر فورمز کی طرح مختلف سیکشنز میں "موڈریٹرز" مقرر کیئے جائیں،اور تقابل مسلک سیکشن میں باصلاحیت نیز علمی واسلامی لحاظ سے قابل افراد کو اختیارات تفویض کیئے جایئں۔اگر "مسلکی اختلافات" میں "مخصوص اراکین" طرز اسلوب میں بہتری نہیں لاتے تو محدود مدت تک ان پر "پابندی" عائد کی جائے۔تاکہ نہ صرف ان کی اصلاح ہو بلکہ دیگر بھی محتاط رہیں اور فورم کا ماحول بھی پرامن رہے۔
4
مسئلہ یہ ہے کہ ہم تربیت نہیں "تنقید برائے تنقید" کرتے ہیں۔سینیئر،فعال،مشہور اور دیگر اراکین میں جاری اس تنقید کے لیے چند دن قبل جو تجویز شاکر بھائی کو پیش کی تھی ،اس پر نظر ثانی کی درخواست ہے!
شاکر بھائی کا تذکرہ اس شراکت میں کردیا گیا ہے کاش شاکر بھائی ان تمام ذاتی گفتکوؤں کا بھی تذکرہ کردیں جو مختلف اراکین فورم سے اسی سلسلے میں چلتی رہتی ہیں تاکہ معزز اراکین کو پتہ چل جائے کہ انتظامیہ کس قدر ان معاملات پر توجہ دیتی ہے ۔
اسی طرح عموما اس طرح کی کئی شراکتیں تبدیلی کے بعد اراکین کے لیے ظاہر ہوتی ہیں اگر یہ سارا ریکارڈ بھی محترم اراکین کے سامنے آجائے تو کم از کم انتظامیہ کی کچھ نہ کچھ محنت و کوشش واضح ہو جائے گی ۔
اس کے باوجود کچھ ایسی شراکتوں کا فورم پر ہونا جو بعض اراکین کو پسند نہیں ہیں تو اس کا حل یہی نکالا جاسکتا ہے کہ اس کو رپورٹ کیا جائے ۔ تاکہ متعلقہ افراد اس پر مناسب کاروائی کرسکیں ۔
ایک اور بات گزارش کرنا چاہوں گا کہ معاشرے کے اندر مختلف طبیعتوں کے لوگ ہوتے ہیں کچھ شدت پسند ہوتے ہیں کچھ معتدل مزاج ہوتے ہیں کچھ تساہل و غفلت کرتے ہیں ۔
کسی بھی انسان کو ان مختلف رویوں کی خوبیوں اور خامیوں کا جائزہ لیتے ہوئے اپنے اندر بہتری پیدا کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ اور پھر جس بات کو وہ اچھا اور درست سمجھتا ہے اس کی ترویج کے لیے کوشش کرنی چاہیے اور جن کے طریقہ سے اختلاف رکھتا ہے ان کے ساتھ ذرا وسعت ظرفی سے پیش آنا چاہیے ۔ یہ طریقہ کار قابل تعریف نہیں کہ جو باتیں مجھے اچھی نہیں لگتیں یا جن اسالیب سے میں متفق نہیں تو میں ان سے تعلق رکھنے والے لوگوں پر انتظامی پابندیاں یا ان کی زبان پر قفل چڑھانے کی کوشش کروں تاکہ مجھے کوئی ایسی بات سننے کو نہ ملے جو میرے مزاج کے خلاف ہے ۔
کیونکہ ہر کوئی اگر یہی سوچ رکھے اور اس کے لیے کوشش کرے تو یہ تعمیری کام کی بجائے تخریب کی ایک صورت پیدا ہوجائے گی ۔
آخر میں کہنا چاہوں گا کہ آج اختلافی مسائل پَر پرُ تکلف بحثیں کرنے کی بجائے متفق علیہ مسائل کا پرچار کرنے کی زیادہ ضرورت ہے کیونکہ معاشرے کے اندر اکثر نہیں تو ایک کثیر تعداد ایسے لوگوں کی ہے جو دین اور اسلام کے نام سے ہی بیزار ہیں چاہے کوئی متفق علیہ مسئلہ ہو یا مختلف فیہ ۔ آج دین اور اسلام پسد لوگوں کے آپسی اختلافات کو ہوا دینے کی بجائے لادین اور سیکولر لوگوں کا مقابلہ کرنے میں وقت صرف کرنے کو ترجیح دینی چاہیے ۔
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
آخر میں کہنا چاہوں گا کہ آج اختلافی مسائل پَر پرُ تکلف بحثیں کرنے کی بجائے متفق علیہ مسائل کا پرچار کرنے کی زیادہ ضرورت ہے کیونکہ معاشرے کے اندر اکثر نہیں تو ایک کثیر تعداد ایسے لوگوں کی ہے جو دین اور اسلام کے نام سے ہی بیزار ہیں چاہے کوئی متفق علیہ مسئلہ ہو یا مختلف فیہ ۔ آج دین اور اسلام پسد لوگوں کے آپسی اختلافات کو ہوا دینے کی بجائے لادین اور سیکولر لوگوں کا مقابلہ کرنے میں وقت صرف کرنے کو ترجیح دینی چاہیے ۔
محترم خضر بھائی!
کیا اس نیک کام کی ابتدا آپ نہیں کرتے؟
ذرا تقابل مسالک میں جائیے اور وہاں بنے ہوئے پوسٹرز دیکھیے۔
جو اعتراضات و سوالات غیر علمی لگیں اور جن تھریڈز سے صرف اختلافات بڑھانا ظاہر ہو انہیں موڈریٹ کیجیے۔ بے شک اس کے لیے علماء کرام سے مشورہ لیجیے۔

دعا بہن جزاکِ اللہ خیرا اس خوبصورت سوچ کے لیے۔
لیکن کیا مجھے یہ کہنا چاہیے کہ یہ سوچ صرف سوچ ہی ہے؟ انتظامیہ نہیں ہم سب یہ سوچ تو رکھتے ہیں لیکن جب موقع اعتراض کا ہو تو بہت مزا آتا ہے۔ کیسا زبردست لگتا ہے جب کوئی "جاہل مقلد"، "مشرک بریلوی"، "اکابر پرست دیوبندی"،"بیوقوف غیرمقلد"، "کافر حیاتی" اور "گستاخ مماتی" لاجواب ہو جاتا ہے؟ جب اعتراضات کی توپ کسی پر چلتی ہے اور وہ جواب نہیں دے پاتا تو دل کیسا خوش ہوتا ہے؟ "جاہل صادق سیالکوٹی"، "امین اوکاڑوی کذاب" اور "آلہ حضرت" کے القاب دل کو کیسی ٹھنڈک بخشتے ہیں؟
تقابل مسالک میں ذرا حنفی سیکشن میں جائیے۔ کتنی جگہوں پر مجھے ٹیگ کیا گیا ہے۔ کیا ان سے مقصد صرف وضاحت ہے۔ (جانے نہ جانے گل ہی نہ جانے باغ تو سارا جانے ہے۔)
میرے خیال میں یہ سوچ، یہ الفاظ اور یہ طرز عمل ہماری اعلی ترین منافقت کی نشانی ہیں۔

خیر معذرت چاہتا ہوں۔ میں تو ایک "حنفی مقلد" ہوں۔ میرا کیا کام یہاں پر۔ مجھے یہ کہنے کا کس نے حق دیا ہے؟ یہ الفاظ مجھے کسی عظیم المرتبت اہلحدیث عالم دین سے یہاں لکھوانے چاہیے تھے جیسے۔۔۔۔۔ مثال کی ضرورت ہی نہیں۔
عرض کیا تھا کہ کم از کم یہی کردیا جائے کہ اختلافی مباحث کو ہی یکجا کر دیا جائے تا کہ باقی سارا فورم اس سے خالی ہو جائے۔ پسند تو کی گئی تجویز لیکن عمل انتظامیہ کا اپنا معاملہ تھا۔ ہوا کہ نہیں آپ لوگ خود ہی واقف ہیں۔ میں زور تو دے نہیں سکتا۔ ویسے بھی اگر ایسا کیا گیا تو کچھ سیکشنز خالی ہی ہو جائیں گے اس لیے بھی یہ مناسب نہیں ہے شاید۔
حق فورم ہو، محدث فورم ہو یا سنی فورم یا کچھ اور۔ شاید ہمیں ابھی عرب ملتقی اہل الحدیث تک جانے میں بھی سالوں لگیں گے۔
 

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
محترم خضر بھائی!
کیا اس نیک کام کی ابتدا آپ نہیں کرتے؟
ذرا تقابل مسالک میں جائیے اور وہاں بنے ہوئے پوسٹرز دیکھیے۔
جو اعتراضات و سوالات غیر علمی لگیں اور جن تھریڈز سے صرف اختلافات بڑھانا ظاہر ہو انہیں موڈریٹ کیجیے۔ بے شک اس کے لیے علماء کرام سے مشورہ لیجیے۔

دعا بہن جزاکِ اللہ خیرا اس خوبصورت سوچ کے لیے۔
لیکن کیا مجھے یہ کہنا چاہیے کہ یہ سوچ صرف سوچ ہی ہے؟ انتظامیہ نہیں ہم سب یہ سوچ تو رکھتے ہیں لیکن جب موقع اعتراض کا ہو تو بہت مزا آتا ہے۔ کیسا زبردست لگتا ہے جب کوئی "جاہل مقلد"، "مشرک بریلوی"، "اکابر پرست دیوبندی"،"بیوقوف غیرمقلد"، "کافر حیاتی" اور "گستاخ مماتی" لاجواب ہو جاتا ہے؟ جب اعتراضات کی توپ کسی پر چلتی ہے اور وہ جواب نہیں دے پاتا تو دل کیسا خوش ہوتا ہے؟ "جاہل صادق سیالکوٹی"، "امین اوکاڑوی کذاب" اور "آلہ حضرت" کے القاب دل کو کیسی ٹھنڈک بخشتے ہیں؟
تقابل مسالک میں ذرا حنفی سیکشن میں جائیے۔ کتنی جگہوں پر مجھے ٹیگ کیا گیا ہے۔ کیا ان سے مقصد صرف وضاحت ہے۔ (جانے نہ جانے گل ہی نہ جانے باغ تو سارا جانے ہے۔)


میرے خیال میں یہ سوچ، یہ الفاظ اور یہ طرز عمل ہماری اعلی ترین منافقت کی نشانی ہیں۔





خیر معذرت چاہتا ہوں۔ میں تو ایک "حنفی مقلد" ہوں۔ میرا کیا کام یہاں پر۔ مجھے یہ کہنے کا کس نے حق دیا ہے؟ یہ الفاظ مجھے کسی عظیم المرتبت اہلحدیث عالم دین سے یہاں لکھوانے چاہیے تھے جیسے۔۔۔۔۔ مثال کی ضرورت ہی نہیں۔


عرض کیا تھا کہ کم از کم یہی کردیا جائے کہ اختلافی مباحث کو ہی یکجا کر دیا جائے تا کہ باقی سارا فورم اس سے خالی ہو جائے۔ پسند تو کی گئی تجویز لیکن عمل انتظامیہ کا اپنا معاملہ تھا۔ ہوا کہ نہیں آپ لوگ خود ہی واقف ہیں۔ میں زور تو دے نہیں سکتا۔ ویسے بھی اگر ایسا کیا گیا تو کچھ سیکشنز خالی ہی ہو جائیں گے اس لیے بھی یہ مناسب نہیں ہے شاید۔
حق فورم ہو، محدث فورم ہو یا سنی فورم یا کچھ اور۔ شاید ہمیں ابھی عرب ملتقی اہل الحدیث تک جانے میں بھی سالوں لگیں گے۔

محترم بھائی!
ٹیگ کیئے جانے اور دیگر "طرزعمل" پر وضاحت کے ساتھ پوسٹ1 میں بیان کر چکی ہوں۔
منافقت کا لیبل لگانے سے اور ایسے "طرزعمل" سے آپ بھی گریز کریں۔
لا یومن احدکم حتی یحب لاءخیہ ما یحب لنفسہ۔۔۔رواہ البخاری،ومسلم
فلیقل خیرا او لیصمت۔۔۔رواہ البخاری ومسلم
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
محترم خضر بھائی!
کیا اس نیک کام کی ابتدا آپ نہیں کرتے؟
ذرا تقابل مسالک میں جائیے اور وہاں بنے ہوئے پوسٹرز دیکھیے۔
جو اعتراضات و سوالات غیر علمی لگیں اور جن تھریڈز سے صرف اختلافات بڑھانا ظاہر ہو انہیں موڈریٹ کیجیے۔ بے شک اس کے لیے علماء کرام سے مشورہ لیجیے۔
دعا بہن جزاکِ اللہ خیرا اس خوبصورت سوچ کے لیے۔
لیکن کیا مجھے یہ کہنا چاہیے کہ یہ سوچ صرف سوچ ہی ہے؟ انتظامیہ نہیں ہم سب یہ سوچ تو رکھتے ہیں لیکن جب موقع اعتراض کا ہو تو بہت مزا آتا ہے۔ کیسا زبردست لگتا ہے جب کوئی "جاہل مقلد"، "مشرک بریلوی"، "اکابر پرست دیوبندی"،"بیوقوف غیرمقلد"، "کافر حیاتی" اور "گستاخ مماتی" لاجواب ہو جاتا ہے؟ جب اعتراضات کی توپ کسی پر چلتی ہے اور وہ جواب نہیں دے پاتا تو دل کیسا خوش ہوتا ہے؟ "جاہل صادق سیالکوٹی"، "امین اوکاڑوی کذاب" اور "آلہ حضرت" کے القاب دل کو کیسی ٹھنڈک بخشتے ہیں؟
تقابل مسالک میں ذرا حنفی سیکشن میں جائیے۔ کتنی جگہوں پر مجھے ٹیگ کیا گیا ہے۔ کیا ان سے مقصد صرف وضاحت ہے۔ (جانے نہ جانے گل ہی نہ جانے باغ تو سارا جانے ہے۔)
میرے خیال میں یہ سوچ، یہ الفاظ اور یہ طرز عمل ہماری اعلی ترین منافقت کی نشانی ہیں۔
خیر معذرت چاہتا ہوں۔ میں تو ایک "حنفی مقلد" ہوں۔ میرا کیا کام یہاں پر۔ مجھے یہ کہنے کا کس نے حق دیا ہے؟ یہ الفاظ مجھے کسی عظیم المرتبت اہلحدیث عالم دین سے یہاں لکھوانے چاہیے تھے جیسے۔۔۔۔۔ مثال کی ضرورت ہی نہیں۔
عرض کیا تھا کہ کم از کم یہی کردیا جائے کہ اختلافی مباحث کو ہی یکجا کر دیا جائے تا کہ باقی سارا فورم اس سے خالی ہو جائے۔ پسند تو کی گئی تجویز لیکن عمل انتظامیہ کا اپنا معاملہ تھا۔ ہوا کہ نہیں آپ لوگ خود ہی واقف ہیں۔ میں زور تو دے نہیں سکتا۔ ویسے بھی اگر ایسا کیا گیا تو کچھ سیکشنز خالی ہی ہو جائیں گے اس لیے بھی یہ مناسب نہیں ہے شاید۔
حق فورم ہو، محدث فورم ہو یا سنی فورم یا کچھ اور۔ شاید ہمیں ابھی عرب ملتقی اہل الحدیث تک جانے میں بھی سالوں لگیں گے۔
محترم بھائی مجھےلگتا ہے کہ شاید میری درج ذیل گزارشات پر آپ غور نہیں کرسکے :
ایک اور بات گزارش کرنا چاہوں گا کہ معاشرے کے اندر مختلف طبیعتوں کے لوگ ہوتے ہیں کچھ شدت پسند ہوتے ہیں کچھ معتدل مزاج ہوتے ہیں کچھ تساہل و غفلت کرتے ہیں ۔
کسی بھی انسان کو ان مختلف رویوں کی خوبیوں اور خامیوں کا جائزہ لیتے ہوئے اپنے اندر بہتری پیدا کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ اور پھر جس بات کو وہ اچھا اور درست سمجھتا ہے اس کی ترویج کے لیے کوشش کرنی چاہیے اور جن کے طریقہ سے اختلاف رکھتا ہے ان کے ساتھ ذرا وسعت ظرفی سے پیش آنا چاہیے ۔ یہ طریقہ کار قابل تعریف نہیں کہ جو باتیں مجھے اچھی نہیں لگتیں یا جن اسالیب سے میں متفق نہیں تو میں ان سے تعلق رکھنے والے لوگوں پر انتظامی پابندیاں یا ان کی زبان پر قفل چڑھانے کی کوشش کروں تاکہ مجھے کوئی ایسی بات سننے کو نہ ملے جو میرے مزاج کے خلاف ہے ۔
کیونکہ ہر کوئی اگر یہی سوچ رکھے اور اس کے لیے کوشش کرے تو یہ تعمیری کام کی بجائے تخریب کی ایک صورت پیدا ہوجائے گی ۔
دوسروں کے موضوعات کو ردی کی ٹوکری میں پھینکنے کا مطالبہ کرنے کی بجائے ہمیں اپنی سرگرمیوں اور نقطہ نظر کی ترویج کی ضرورت ہے ۔ اگر ہم صحیح باتوں کی نشرو اشاعت پر بالکل اسی طرح یا اس سے بڑھ کر توجہ دیں جس طرح ’’ ہمارے ہاں نا پسندیدہ موضوعات لگانے والے اراکین ‘‘اپنی بات پھیلانے پر کرتے ہیں تو ہمیں اس مطالبے کی ضرورت پیش نہیں آئے گی ۔
باقی مطلقا کسی زمرے کے موضوعات کو ’’ نظر انداز یا ردی کی ٹوکری ‘‘ میں کس منطق سے پھینک دیں ۔۔؟ صرف اس لیے کہ وہ چند اراکین کو پسند نہیں ہیں ؟
جبکہ انہیں موضوعات کو دیگر اراکین پسند بھی کرتےہیں اور ان میں دلچسپی بھی لیتے ہیں ۔
ہاں اگر کسی خاص ’’ لڑی ‘‘ میں آپ کو کوئی بات غلط لگتی ہے اس کو رپورٹ کریں تاکہ اس پر کاروائی کی جاسکے ۔
آپ کے بعض تندو تیز الفاظ ذرا برے تو لگے ہیں لیکن میں سمجھتا ہوں کہ خلوص دل سے پیش کی گئی آپ کی تجاویز کے مقابلے میں کوئی بڑی بات نہیں ۔ اس لیے شکریہ وصول فرمائیے ۔
اللہ بہتر جانتا ہے کہ انتظامیہ کے کیا اچھے عزائم ہیں اور کیا نیک خواہشات ہیں ۔ اگر کسی رکن کو سمجھ آجاتی ہیں تو بہت اچھی بات اور اگر نہیں سمجھ آتیں تویہی کہا جاسکتا ہے کہ
یا رب نہ وہ سمجھے ہیں نہ سمجھیں گے میری بات
دے اور دِل اُن کو جو نہ دے مجھ کو زباں اور
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
دعا بہن اور خضر بھائی۔
آپ دونوں حضرات کی بات درست ہے۔ جزاکم اللہ خیرا۔
خضر بھائی ڈیلیٹ نہ کریں بلکہ اس کا انداز بیان بدل کر الفاظ ہلکے کر دیجیے تو مناسب ہوگا۔ باقی جیسے مناسب سمجھیں۔
 
Top