• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ارسالِ کونی اور ارسالِ دینی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
ارسالِ کونی اور ارسالِ دینی

اسی طرح لفظ ارسال کی دو صورتیں ہیں۔
ارسال کونی کے متعلق فرمایا:
اَلَمْ تَرَ اَنَّآ اَرْسَلْنَا الشَّيٰطِيْنَ عَلَي الْكٰفِرِيْنَ تَؤُزُّہُمْ اَزًّا۸۳ۙ
(مریم: ۱۹؍۸۳)
''کیا تم نے نہیں دیکھا کہ ہم نے کافروں پر شیطانوں کو چھوڑ رکھا ہے کہ وہ ان کو اُکساتے ہیں۔''
اور فرمایا:
وَہُوَالَّذِيْٓ اَرْسَلَ الرِّيٰحَ بُشْرًۢا بَيْنَ يَدَيْ رَحْمَتِہٖ۰ۚ (فرقان: ۲۵؍۴۸)
''وہ اللہ تعالیٰ ہے جو اپنی رحمت کے آگے آگے ہوائوں کو بطور بشارت بھیجتا ہے۔''
ارسال دینی کے متعلق فرمایا:
اِنَّآ اَرْسَلْنٰكَ شَاہِدًا وَّمُبَشِّرًا وَّنَذِيْرًا۴۵ۙ (الاحزاب: ۳۳؍۴۵)
''ہم نے تجھے شہادت دینے والا، بشارت دینے والا اور عذاب سے ڈرانے والا بنا کر بھیجا ہے۔''
اور فرمایا:
اِنَّآ اَرْسَلْنَا نُوْحًا اِلٰى قَوْمِہٖٓ (نوح: ۷۱؍۱)
''ہم نے نوح علیہ السلام کو اس کی قوم کی طرف بھیجا۔''
اور فرمایا:
اِنَّآ اَرْسَلْنَآ اِلَيْكُمْ رَسُوْلًا شَاہِدًا عَلَيْكُمْ كَمَآ اَرْسَلْنَآ اِلٰى فِرْعَوْنَ رَسُوْلًا۱۵ۭ (المزمل: ۷۳؍۱۵)
''ہم نے تمہاری طرف رسول تم پر گواہ بنا کر بھیجا۔ جس طرح ہم نے فرعون کی طرف رسول بھیجا تھا۔''
اور فرمایا:
اَللہُ يَصْطَفِيْ مِنَ الْمَلٰۗىِٕكَۃِ رُسُلًا وَّمِنَ النَّاسِ۰ۭ (الحج: ۲۲؍۷۵)
''اللہ تعالیٰ فرشتوں اور آدمیوں میں سے پیغمبر منتخب کرتا ہے۔''
لفظ جعل بھی دو طریق پرمستعمل ہے۔ جعل کونی کی مثال اس آیہء کریمہ میں ہے:
وَجَعَلْنٰہُمْ اَىِٕمَّۃً يَّدْعُوْنَ اِلَى النَّارِ۰ۚ (القصص: ۲۸؍۴۱)
''اور ہم نے وہ دوزخ کی طرف بلانے والے رہنما بنائے۔''
جعلِ دینی کے متعلق فرمایا:
لِكُلٍّ جَعَلْنَا مِنْكُمْ شِرْعَۃً وَّمِنْہَاجًا۰ۭ (المائدہ: ۵؍۴۸)
''تم میں سے ہر ایک فریق کے لیے ہم نے ایک شریعت ٹھہرائی اور ایک طریقہ۔''
اور فرمایا:
مَا جَعَلَ اللہُ مِنْۢ بَحِيْرَۃٍ وَّلَا سَاۗىِٕبَۃٍ وَّلَا وَصِيْلَۃٍ وَّلَا حَامٍ۰ۙ (المائدہ: ۵؍۱۰۳)
''نہ تو وہ بحیرہ ہے اور نہ سائبہ اور نہ وصیلہ اور نہ حام ان میں سے کوئی چیز اللہ نے نہیں ٹھہرائی۔''
(بحیرہ۔ کن پھٹی اونٹنی، جو بتوں کے نام پر کان پھاڑ کر چھوڑ دی جاتی تھی اور پھر اس کو کوئی دوھ نہیں سکتا تھا۔ سائبہ: سانڈ جن سے کوئی کارِ خدمت نہیں لیا جاتا۔ وصیلہ: وہ اونٹنی جس کے پہلونٹی کے اوپر تلے کے دو بچے مادہ ہوں۔ اسکو متبرک سمجھ کر چھوڑ دیا کرتے تھے۔ حام: شترنر جس کی نسل سے کئی بچے ہوگئے ہوں۔ آخر عمر میں اس کو خدمت سے معاف کر دیا کرتے تھے۔ یہ اور اس طرح کی اور چند وہمی رسمیں عرب میں موجود تھیں۔ اس طرح کی بعض رسمیں آج بھی موجود ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ان رسموں کی مذمت فرمائی ہے۔)

الفرقان بین اولیاء الرحمان و اولیاء الشیطان- امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ
 
Top